3,659
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 41: | سطر 41: | ||
دشمنوں کی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ ہر صورت میں مشترکات کو نظرانداز اور افتراق کو ہوا دیں تاکہ مسلمانوں کو ایک دوسرے سے دور رکھے۔ | دشمنوں کی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ ہر صورت میں مشترکات کو نظرانداز اور افتراق کو ہوا دیں تاکہ مسلمانوں کو ایک دوسرے سے دور رکھے۔ | ||
اب یہ علماء اور دانشوروں کی ذمہ داری ہے کہ تعلیمی نصاب، مساجد کے نطام اور یونیورسٹیز میں ان مشترکات کے فروغ کے لئے عملی جدوجہد کریں اور معاشرے کے پڑھے لکھے، فہیم اور دین کے ادراک رکھنے والوں کو مسلسل اس حوالے سے ترغیب دلائےاور یہی نجات کا راستہ ہے اور اس کے ذریعے سے ہم بہتر نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔ | اب یہ علماء اور دانشوروں کی ذمہ داری ہے کہ تعلیمی نصاب، مساجد کے نطام اور یونیورسٹیز میں ان مشترکات کے فروغ کے لئے عملی جدوجہد کریں اور معاشرے کے پڑھے لکھے، فہیم اور دین کے ادراک رکھنے والوں کو مسلسل اس حوالے سے ترغیب دلائےاور یہی نجات کا راستہ ہے اور اس کے ذریعے سے ہم بہتر نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔ | ||
=== | === ہفتۃ وحدت کے ذریعہ مسلمانوں کو آپس میں متحد کرنے اور دنیائے اسلام پر اس کے کیا اثرات === | ||
ہفتۃ وحدت کے ذریعہ مسلمانوں کو آپس میں متحد کرنے اور دنیائے اسلام پر اس کے کیا اثرات === | |||
جب ہم [[ہفتہ وحدت|ہفتۂ وحدت]] مناتے ہیں تو گویا ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پرچم ہاتھ میں اٹھاتے ہیں، نبی کریم (ص) کا پرچم اٹھانے کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کے اندر ڈیڑھ ارب سے زیادہ [[مسلمان|مسلمانوں]] کو ایک پرچم کے نیچے جمع کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں دین کے دشمنوں کے اندر مایوسی پیدا ہوتی ہے، لہذا پوری دنیا کے اندر جب ان ایام میں کروڑوں لوگ میدان میں نکل کر ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دیکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پرچم ہاتھ میں لیکر آپ سے عشق اور محبت کا اظہار کرتے ہیں تو اس کا سب سے پہلے پوری دنیا کو بالخصوص استعمار، [[اسرائیل]] سمیت مغربی دنیا کو یہ پیغام جاتا ہے کہ اسلام کے دشمنوں کے مقابلے میں امت متحد ہے۔ | جب ہم [[ہفتہ وحدت|ہفتۂ وحدت]] مناتے ہیں تو گویا ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پرچم ہاتھ میں اٹھاتے ہیں، نبی کریم (ص) کا پرچم اٹھانے کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کے اندر ڈیڑھ ارب سے زیادہ [[مسلمان|مسلمانوں]] کو ایک پرچم کے نیچے جمع کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں دین کے دشمنوں کے اندر مایوسی پیدا ہوتی ہے، لہذا پوری دنیا کے اندر جب ان ایام میں کروڑوں لوگ میدان میں نکل کر ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دیکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پرچم ہاتھ میں لیکر آپ سے عشق اور محبت کا اظہار کرتے ہیں تو اس کا سب سے پہلے پوری دنیا کو بالخصوص استعمار، [[اسرائیل]] سمیت مغربی دنیا کو یہ پیغام جاتا ہے کہ اسلام کے دشمنوں کے مقابلے میں امت متحد ہے۔ | ||
سطر 55: | سطر 54: | ||
امام علیہ السلام کا مقام اتنا بلند ہے کہ کسی تاریخ نے آج تک یہ نہیں لکھا کہ امام علیہ السلام نے کسی سے کچھ سیکھا ہو، اس کی وجہ یہی ہے کہ صادق آل محمد علیہم السلام، علوم آل محمد علیہم السلام کے وارث ہیں اور یہ علوم ان کے لئے کسبی نہیں بلکہ وہنی اور لدنی ہیں اور نبی کریم (ص) کی ذات اقدس سے ان تک منتقل ہوئے ہیں۔ جب ہم احادیث میں [[علی ابن ابی طالب|امیرالمومنین علی علیہ السلام]] کو بابِ علم نبی(ص) سمجھتے ہیں تو یہی علوم اس باب سے آگے آئمہ(ع)کے توسط سے امام صادق علیہ السلام تک منتقل ہوئے، یہی وجہ ہے کہ امام ابو حنیفہ "حضرت ثابت ابن نعمان” یہ کہنے پر مجبور ہوتے ہیں کہ جو دو سال کے عرصے کو میں نے صادق آل محمد(ع) کی بارگاہ میں نہیں گزارا ہوتا تو میں ہلاک ہوتا، یہی وجہ ہے کہ محدثین اور متکلمین کی ایک بہت بڑی جماعت اپنے آپ کو امام علیہ السلام سے فیض پانے کی مرہونِ منت سمجھتی ہے۔ | امام علیہ السلام کا مقام اتنا بلند ہے کہ کسی تاریخ نے آج تک یہ نہیں لکھا کہ امام علیہ السلام نے کسی سے کچھ سیکھا ہو، اس کی وجہ یہی ہے کہ صادق آل محمد علیہم السلام، علوم آل محمد علیہم السلام کے وارث ہیں اور یہ علوم ان کے لئے کسبی نہیں بلکہ وہنی اور لدنی ہیں اور نبی کریم (ص) کی ذات اقدس سے ان تک منتقل ہوئے ہیں۔ جب ہم احادیث میں [[علی ابن ابی طالب|امیرالمومنین علی علیہ السلام]] کو بابِ علم نبی(ص) سمجھتے ہیں تو یہی علوم اس باب سے آگے آئمہ(ع)کے توسط سے امام صادق علیہ السلام تک منتقل ہوئے، یہی وجہ ہے کہ امام ابو حنیفہ "حضرت ثابت ابن نعمان” یہ کہنے پر مجبور ہوتے ہیں کہ جو دو سال کے عرصے کو میں نے صادق آل محمد(ع) کی بارگاہ میں نہیں گزارا ہوتا تو میں ہلاک ہوتا، یہی وجہ ہے کہ محدثین اور متکلمین کی ایک بہت بڑی جماعت اپنے آپ کو امام علیہ السلام سے فیض پانے کی مرہونِ منت سمجھتی ہے۔ | ||
شیعہ نیوز:امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں ایک علمی و فکری نشست میں شرکت کی اور خطاب کیا۔ | |||
تفصیلات کے مطابق، نشست کا موضوع ”اسلام اور سرمایہ دارانہ نظام کی جنگ“ تھا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا میں اسلام اور سرمایہ دارانہ نظام کی جنگ جاری ہے۔ اسلام پر یلغار سیکولرز اور لبرلز کے ذریعہ کی جا رہی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام کی راہ میں جو چیز حائل ہے، وہ انسان کی معنویت ہے۔ معنویت وہ واحد نظریہ ہے جو انسان کی روح کی ضرورت اور تکمیل کا ذریعہ ہے۔ دینِ اسلام کےعلاوہ یہ نظریہ ہندو ازم، سکھ ازم، بدھ ازم، عیسائیت اور یہودیت میں بھی موجود ہے۔ | |||
یہ انسان کی فطرت کا حصہ ہے کہ وہ روحانی سکون کا خواہش مند ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مشرکینِ مکہ کا بتوں کو سجدہ کرنا بھی ان کی معنوی ضرورت کا تقاضہ تھا۔ اس معنویت کو راہِ راست پر لانے اور درست عبودیت کا راستہ دکھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ درست عبودیت کے انتخاب کے نتیجہ میں انسان کی معنویت کو سکون ملتا ہے اور وہ دنیا و آخرت میں سرخرو ہوتا ہے۔ اس کے مقابلہ میں دوسرے ذرائع سے حاصل کیے جانا والا سکون عارضی اور ناپائیدار ہے۔ | |||
جیسے شراب کا نشہ وقتی طور پر انسان کو پرسکون تو کر دیتا ہے لیکن نشہ کا اثر ختم ہونے کے بعد وہ اضطراب محسوس کرتا ہے اور دوبارہ سکون حاصل کرنے کے لئے مزید شراب پیتا ہے۔ ایسے اضطراب کا شکار انسان اگر درست راستہ کا انتخاب کرے تو اس کے اندر کی بےچینی ختم ہو جاتی ہے۔ اسی لئے فرمانِ خداوندی ہے کہ اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو سکون ملتا ہے۔ یہاں ذکر سے مراد صرف زبان سے چند مخصوص کلمات کا ادا کرنا نہیں ہے، کلمات ذکر کا مظہر ہیں جب کہ ذکر کی اصل روح وہ سکون اور اطمینان ہے جو انسان کے اندر پیدا ہوتا ہے۔ | |||
== پوری دنیا میں اسلام اور سرمایہ دارانہ نظام کی جنگ == | |||
امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ محمد امین شہیدی نے دینِ اسلام کو انسان کی تسکین کا واحد ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت امریکہ، کینیڈا اور یورپ کے اہم ممالک میں اسلام تیزی سے پھیل رہا ہے کیونکہ وہاں کے لوگ سرمایہ دارانہ نظام سے آزادی چاہتے ہیں۔ اس نظام کا حاصل یہ ہے کہ انسان پیسہ کمانے کی مشین اور یہی پیسہ سرمایہ داروں تک پہنچانے کا ذریعہ ہے۔ | |||
سرمایہ دارانہ نظام کے نزدیک انسان ایک آلہ ہے۔ اس کے برعکس [[اسلام]] کی نظر میں انسان ہدف ہے، اسی لئے اس کی تربیت کے لئے انبیاء علیہم السلام کو بھیجا گیا۔ مطالعہ اور تحقیق کے بعد حیرت انگیز حقائق کا انکشاف ہوتا ہے کہ تمام دنیا اسلام کے خلاف مصروفِ عمل ہے لیکن اس دین کی آئیڈیالوجی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ چند یورپی مالک کے تھنک ٹینکس نے اپنی حکومتوں کو خبردار کیا ہے کہ اگلے چالیس سالوں میں اسلام ایک عالمگیر مذہب کی حیثیت اختیار کر لے گا۔ تحقیقات بتاتی ہیں کہ سال کے تقریبا ہر روز ایک کلیسا کو گرا کر پارک، ہسپتال یا مسجد کو تعمیر کیا جا رہا ہے۔ | |||
کلیسا جو دنیا کے سب سے بڑے مذہب مسیحیت کا مرکز ہے، اب مسیحوں کی قلبی و روحانی تسکین کا باعث نہیں رہا۔ تیزی سےبڑھتی ہوئی آبادی کی نسبت کلیساؤں کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے۔ صرف دینِ اسلام ہی انسان کی روح کو مخاطب کر کے اسے آخری وقت تک مایوس ہونے نہیں دیتا۔ | |||
پاکستان کے موجودہ تعلیمی نظام پر تبصرہ کرتے ہوئے امین شہیدی نے کہا: کہ ہمارے تعلیمی نظام، نصاب اور اس کے ڈھانچہ کو بھی مغرب نے تشکیل دیا ہے اور اسی نصاب کے ذریعہ دیسی لبرلز تیار کیے جاتے ہیں۔ دیسی لبرلز کی مثال "کوا چلا ہنس کی چال، اپنی بھی بھول گیا" جیسی ہے جن کو نہ سرمایہ ملتا ہے اور نہ خدا و [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسولؐ]] ہمارے تعلیمی اداروں میں سب سے بڑا چیلنج دین بیزاری کا ہے۔ | |||
شہیدی نے [[ایران]] میں [[مہسا امینی]] کی موت کے بعد ہونے والے مظاہروں کو سرمایہ دارانہ نظام کی ایک اور چال قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران میں مہسا امینی کو حجاب مخالف تحریک کے لئے ایک ذریعہ کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ اگر مہسا امینی نہ ہوتی تو اس چال کے لئے کوئی اور ذریعہ تلاش کر لیا جاتا۔ امریکہ، اسرائیل اور یورپ کے سرمایہ دار ممالک مہسا امینی کے نام کو استعمال کر کے حجاب مخالف تحریک کی اقتصادی اورثقافتی پشت پناہی رہے ہیں۔ ایران پر مسلسل دباؤ بڑھایا جا رہا ہے جب کہ اس کے مقابلہ میں ان کے اپنے معاشرہ میں سنگین جرائم کا ارتکاب ہو رہا ہے لیکن وہ ان کے لئے چیلنج نہیں ہیں۔ ہمارا معاشرہ ان کے لئے چیلنج ہے اور وہ اس بات کو بہانہ بنا کر ہماری دینی اقدار اور کلچر کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں <ref>[https://shianews.com.pk/at-this-time-the-war-between-islam-and-the-capitalist-system-is-going-on-all-over-the-world-allama-muhammad-amin-shahidi/اس وقت پوری دنیا میں اسلام اور سرمایہ دارانہ نظام کی جنگ جاری ہے, علامہ محمد امین شہیدی ]-shianews.com.pk-شائع شدہ از:22اکتوبر 2022ء-اخذ شدہ بہ تاریخ:1مئی2024۔</ref>۔ |