"ایران" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 462: سطر 462:
اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس طلب کر کے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی جائے، [[غزہ]] میں سیز فائر کا مطالبہ کیا جائے اور اقوام متحدہ کے ذریعے مذاکرات کر کے اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔
اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس طلب کر کے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی جائے، [[غزہ]] میں سیز فائر کا مطالبہ کیا جائے اور اقوام متحدہ کے ذریعے مذاکرات کر کے اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔


مشاہد حسین سید کا مزید کہنا تھا کہ 35 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، 75 ہزار سے زائد زخمی ہیں، لاکھوں بے گھر ہو گئے ہیں اور آج ایک ملک نے ثابت کردیا کہ اگر ہم اکٹھے ہوتے تو یہ نوبت نہ آتی، ہمیں اس معاملے میں کھڑا ہونا چاہیے جس سے جنگ کے منڈلاتے بادل چھٹ جائیں گے
مشاہد حسین سید کا مزید کہنا تھا کہ 35 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، 75 ہزار سے زائد زخمی ہیں، لاکھوں بے گھر ہو گئے ہیں اور آج ایک ملک نے ثابت کردیا کہ اگر ہم اکٹھے ہوتے تو یہ نوبت نہ آتی، ہمیں اس معاملے میں کھڑا ہونا چاہیے جس سے جنگ کے منڈلاتے بادل چھٹ جائیں گے۔
== پاک-ایران تعلقات کا نیا دور ==
صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کے تین روزہ دورۂ پاکستان کے موقع پر حکومتی و عوامی سطح پر تاریخی اور والہانہ استقبال پاک ایران دوستی اور گہرے تعلقات کی واضح علامت ہے۔
موجودہ حکومت سے اختلافات اپنی جگہ، مگر ایرانی سرکاری وفد کا جس انداز میں استقبال صدر، وزیراعظم اور دیگر سیاسی شخصیات کی جانب سے ہوا، جو پروٹوکول دیا گیا، وہ مستقبل میں پاک ایران تعلقات کے ساتھ دونوں ملکوں کے عوام کے روابط میں استحکام کاسبب بنے گا۔
 
وزیراعظم پاکستان نے خصوصی طور پر [[فلسطین]] کے حوالے سے ایران کے جرأت مندانہ مؤقف کی تائید کی اور صدر ایران نے پاکستان کی سرزمین پر فلسطین کے مظلومین کی حمایت کی، اس سے یقیناً بانی پاکستان [[ محمد علی جناح|قائد اعظم محمد علی جناح]] کی روح کو سکون ملا ہوگا، کیونکہ بانی پاکستان نے ہی اسرائیل کو ناجائز ریاست قرار دیا تھا اور فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کی تھی۔
 
آیت اللہ ر‏ئیسی نے حکومتی ارکان سے گفتگو، علماء سے ملاقات اور پاکستان کے نام جو پیغام دیا اور مملکت عزیز پاکستان کے ساتھ رہبر اور ایرانی عوام کے پرخلوص روابط اور تعلقات کے بارے میں اپنے جذبات کا اظہار کیا جو پاک - ایران تعلقات میں ایک نئی نوید ہے۔
 
صدر ایران کے ساتھ ان کی اہلیہ کی مختلف پروگراموں میں شرکت اور خواتین سےخطاب بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے، چونکہ جمیلہ علم الھدیٰ خود ایک پی ایچ ڈی اسکالر، ماہر تعلیم، سینکڑوں کتب کی مصنف اور ایک یونیورسٹی کی سربراہ بھی ہیں۔
 
جمہوریہ اسلامی ایران کے نظام تعلیم میں ان کے فلسفی و اسلامی نظریات کو بنیادی مقام واہمیت حاصل ہے اور عصر حاضر کی [[مسلمان]] خواتین کے لیے ایک رول ماڈل بھی ہیں۔ ایک خاتون حجاب کی پابندی، اسلامی اقدار وروایات کی رعایت کے ساتھ خواتین کے حقوق کی علمبردار اور تعلیم، تربیت اور ثقافتی و قومی امور میں حصہ لے سکتی ہے
 
انہوں نے خواتین کی تقریبات میں یہ اہم پیغام دیا کہ ایک عورت کا اسلامی کردار کیسا ہونا چاہیے۔
 
امت مسلمہ خصوصا مسئلہ فلسطین اور پاک ایران تعلقات کے بارے میں جن امور پر دونوں حکومتی سربراہان کے درمیان بات چیت ہوئی اور دو طرفہ جن یادداشتوں پر اتفاق کیا گیا، اگر حکومت پاکستان بیرونی و اندرونی دباؤ کے مقابلے میں استقامت دکھائے اور ایران کے ساتھ ملکر مسائل کو حل کرنے کے لیے عملی اقدام کرے تو یہ مملکت پاکستان کے استحکام کا باعث ہوگا، کیونکہ ایران نے تمام تر سامراجی طاقتوں کی مزاحمت اور مخالفت کے باوجود اپنے دوستوں کاساتھ دیا۔وہ سب کے سامنے واضح ہے، جیسے فلسطین، لبنان، شام، عراق، یمن اور دیگر دوست ممالک کے ساتھ ہمیشہ وفاداری کو نبھایا ہے<ref>[ https://ur.hawzahnews.com/news/398394/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%B5%D8%AF%D8%B1-%DA%A9%D8%A7-%D8%AF%D9%88%D8%B1%DB%82-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D8%AB%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AA%D9%88%D9%82%D8%B9%D8%A7%D8%AA ایرانی صدر کا دورۂ پاکستان؛ اثرات اور توقعات]-ur.hawzahnews.com-شائع شدہ از:24اپریل 2024ء-اخذ شدہ بہ تاریخ:24اپریل 2024ء۔</ref>۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==