3,871
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
'''سید قطب''' | '''سید قطب'''ایک مشہور مصری ادیب، مصنف اور اسلامی نظریہ دان تھے۔ ان کے افکار اور نظریات اپنے ہم عصر مفکرین جیسے [[ابو الاعلی مودودی|ابوالاعلیٰ مودودی]] کے افکار سے متاثر تھے اور انہوں نے آٹھویں صدی کی بنیاد پرست سوچ جیسے ابن تیمیہ کے احیاء میں اہم کردار ادا کیا۔ 1970 کی دہائی میں، ایک صاحب نظر کے طور پر، انہوں نے [[اخوان المسلمین]] کی بنیاد پرستی کی قیادت کرنے کا کردار ادا کیا اور 1960 کی دہائی کے اوائل میں اخوان کے دوبارہ ابھرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، اور اخوان المسلمین کے دوبارہ اتحاد کے اہم عوامل میں سے ایک بن گیا۔ آج [[مصر]] اور عرب ممالک میں سید قطب کے افکار اور ان کے بعد کے اسلام پسندوں کے افکار پر اثرات کو تسلیم کیا جا سکتا ہے۔ ان کی پھانسی کے برسوں گزرنے کے ساتھ، ان کا کردار اور فکر ایک مبارزہ اور جہاد کے نمونہ کے طور پر اسلام پسند گروہوں کے ذہنوں اور اعمال میں زندہ ہے، اور کچھ اسلام پسند گروہ اب بھی انہیں اپنا روحانی پیشوا اور جدوجہد کا نمونہ مانتے ہیں۔ | ||
=== خاندانی پس منظر === | === خاندانی پس منظر === | ||
ان کا کنبہ ایک زمیندار گھرانہ تھا اور آپ کے والد محترم کا شمار اپنے خاندان اورعلاقہ کے بڑے بزرگوں میں ہوتا تھا، جملہ سیاسی وسماجی و انتظامی مسائل میں آپ کے والدبزرگوار کی رائے کوایک طرح سے فیصلہ کن مقام حاصل تھا۔ گویا قیادت کی صلاحیت سید قطب کوخاندانی وراثت سے ہی ملی تھی۔آپ کے والد کی ایک خاص بات ہفتہ وار مجالس ہیں جن میں اس وقت کے سیاسی وقومی معاملات کو[[قرآن|قرآن]] کی روشنی میں سمجھاجاتاتھا۔ اس طرح گویاقرآن فہمی بھی آپ کو اپنے بابا کی طرف سے علمی وراثت میں ملی تھی۔ اسی کے باعث لڑکپن سے ہی روایتی ملائیت کے خلاف ان کے اندر شدید نفرت کی آگ بھڑک اٹھی تھی،کیونکہ روایتی مذہبی تعلیم کے مدارس قرآن مجید کی انقلابی تعبیر سے بہت بعید ہوتے ہیں آپ بچپن سے ہی کتب کے بہت شوقین تھے،اپنی جیب خرچ سے پیسے بچاتے ہوئے اپنے ہی گاؤں کے کتب فروش ’المصالح‘سے کتابیں خرید لیتے تھے اور بعض اوقات شوق مطالعہ انہیں ادھار پر بھی مجبور کر دیتا تھا۔ | قطب ان کا خاندانی نام ہے اور ان کے آباء و اجداد جزیرۃ العرب کے رہنے والے تھے۔ ان کے خاندان کے ایک بزرگ وہاں سے ہجرت کرکے بالائی [[مصر]] کے علاقے میں آباد ہو گئے۔ ان کا کنبہ ایک زمیندار گھرانہ تھا اور آپ کے والد محترم کا شمار اپنے خاندان اورعلاقہ کے بڑے بزرگوں میں ہوتا تھا، جملہ سیاسی وسماجی و انتظامی مسائل میں آپ کے والدبزرگوار کی رائے کوایک طرح سے فیصلہ کن مقام حاصل تھا۔ گویا قیادت کی صلاحیت سید قطب کوخاندانی وراثت سے ہی ملی تھی۔آپ کے والد کی ایک خاص بات ہفتہ وار مجالس ہیں جن میں اس وقت کے سیاسی وقومی معاملات کو[[قرآن|قرآن]] کی روشنی میں سمجھاجاتاتھا۔ اس طرح گویاقرآن فہمی بھی آپ کو اپنے بابا کی طرف سے علمی وراثت میں ملی تھی۔ اسی کے باعث لڑکپن سے ہی روایتی ملائیت کے خلاف ان کے اندر شدید نفرت کی آگ بھڑک اٹھی تھی،کیونکہ روایتی مذہبی تعلیم کے مدارس قرآن مجید کی انقلابی تعبیر سے بہت بعید ہوتے ہیں آپ بچپن سے ہی کتب کے بہت شوقین تھے،اپنی جیب خرچ سے پیسے بچاتے ہوئے اپنے ہی گاؤں کے کتب فروش ’المصالح‘سے کتابیں خرید لیتے تھے اور بعض اوقات شوق مطالعہ انہیں ادھار پر بھی مجبور کر دیتا تھا۔ | ||
بارہ سال کی عمرمیں ان کے پاس پچیس کتابوں کی لائبریری مرتب ہو چکی تھی ،گویا امت مسلمہ کا یہ یکے از مشاہیر اپنی جسمانی عمر سے دوہری نوعیت کی ذہنی و فکری عمرکا حامل تھا ۔اس چھوٹی عمر میں بھی لوگ ان سے اپنے سوالات کیاکرتے تھے اور بعض اوقات بڑی عمرکے لوگوں کی ایک مناسب تعدادان سے اجتماعی طور پرکسب فیض بھی کرتے تھے تاہم خواتین کوان کی اسکول کی چھٹی کا انتظارکرنا پڑتاتھااور خواتین سے خطاب کے دوران ان پر شرم غالب رہتی تھی۔ | بارہ سال کی عمرمیں ان کے پاس پچیس کتابوں کی لائبریری مرتب ہو چکی تھی ،گویا امت مسلمہ کا یہ یکے از مشاہیر اپنی جسمانی عمر سے دوہری نوعیت کی ذہنی و فکری عمرکا حامل تھا ۔اس چھوٹی عمر میں بھی لوگ ان سے اپنے سوالات کیاکرتے تھے اور بعض اوقات بڑی عمرکے لوگوں کی ایک مناسب تعدادان سے اجتماعی طور پرکسب فیض بھی کرتے تھے تاہم خواتین کوان کی اسکول کی چھٹی کا انتظارکرنا پڑتاتھااور خواتین سے خطاب کے دوران ان پر شرم غالب رہتی تھی۔ |