3,909
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 27: | سطر 27: | ||
روس کے مفتی اعظم کا کہنا ہے کہ تاتارستان، باشکورتوستان اور شمالی قفقاز کے علاقے بھی مسلم آبادی کی میزبانی کرتے ہیں۔ آپ کہتے ہیں کہ 922 عیسوی میں اسلام کو آج کی روسی سرزمین وولگا بلغاریہ میں واقع ریاستوں میں سے ایک میں، ریاستی مذہب کے طور پرپیش کیا گیا تھا۔ | روس کے مفتی اعظم کا کہنا ہے کہ تاتارستان، باشکورتوستان اور شمالی قفقاز کے علاقے بھی مسلم آبادی کی میزبانی کرتے ہیں۔ آپ کہتے ہیں کہ 922 عیسوی میں اسلام کو آج کی روسی سرزمین وولگا بلغاریہ میں واقع ریاستوں میں سے ایک میں، ریاستی مذہب کے طور پرپیش کیا گیا تھا۔ | ||
== روس میں اسلام == | == روس میں اسلام == | ||
ان کا عقیدہ ہے کہ اسلام روس میں 7ویں صدی میں داخل ہوا اور [[پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم|پیغمبر اسلام (ص)]] کے پیروکار آپ کی وفات کے 22 سال بعد روس میں داخل ہوئے۔ ان کے مطابق روس میں دیگر مذاہب اسلام کا احترام کرتے ہیں اور مسلمانوں کے ساتھ صبر سے پیش آتے ہیں۔ | |||
ان کے مطابق اگر [[اسرائیل|صیہونی]] [[بیت المقدس]] پر کنٹرول حاصل کر لیتے ہیں تو مسلمان وہاں عبادت نہیں کر سکیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ [[بیت المقدس]] تینوں مذاہب؛ یہودیت، عیسائیت اور اسلام کے لیے مقدس مقام ہے اور صیہونی حکومت کو کوئی حق نہیں کہ وہ اسے اپنا سمجھے۔ عین الدینوف کی نظر میں صیہونی حکومت کو مسلمانوں اور [[عیسائیوں]] سے اس مقدس مقام میں عبادت کا حق چھیننے کا کوئی حق نہیں ہے۔ | ان کے مطابق اگر [[اسرائیل|صیہونی]] [[بیت المقدس]] پر کنٹرول حاصل کر لیتے ہیں تو مسلمان وہاں عبادت نہیں کر سکیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ [[بیت المقدس]] تینوں مذاہب؛ یہودیت، عیسائیت اور اسلام کے لیے مقدس مقام ہے اور صیہونی حکومت کو کوئی حق نہیں کہ وہ اسے اپنا سمجھے۔ عین الدینوف کی نظر میں صیہونی حکومت کو مسلمانوں اور [[عیسائیوں]] سے اس مقدس مقام میں عبادت کا حق چھیننے کا کوئی حق نہیں ہے۔ |