"سید روح اللہ موسوی خمینی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 12: سطر 12:
== زندگی کا دوسرا دور (1300 سے 1320 تک) ==
== زندگی کا دوسرا دور (1300 سے 1320 تک) ==
روح اللہ کی زندگی کا یہ دور ان کی قم کی طرف ہجرت کے ساتھ شروع ہوا اور رضا خانی دور (1320-1304) کی سیکولرائزیشن پالیسیوں سے ہم آہنگ ہوا۔ اس وقت روح اللہ مطالعہ، تدریس، کتابیں لکھنے، اور ممتاز عسکری علماء، جیسے: حاج آغا نور اللہ اصفہانی ^17]، سید حسن مدثر ^18] اور کچھ دوسرے لوگوں کو جاننے میں مصروف تھے۔ رضا خانی کی گھٹن کے اس دور میں علماء کا ہدف قم کے علمی میدان کو بچانا تھا جس کا ثمر عوام کی قیادت اور 1957 میں اسلامی حکومت کے قیام میں نظر آیا۔ ان تمام باتوں کے باوجود سیاسی شخصیت کی نشوونما اور جوانوں میں مزاحمت کا جذبہ پیدا کرنے میں آیت اللہ سید حسن مدثر کا ناقابل تلافی کردار قابل توجہ ہے۔ 1301ھ (1340ھ) میں 20 سال کی عمر میں آغا سید روح اللہ اپنے استاد حضرت آیت اللہ عبدالکریم حائری یزدی، مدرسہ قم کے بانی کے ساتھ اس شہر میں ہجرت کر گئے۔ آپ نے آیت اللہ سید علی یثربی کاشانی کے ساتھ سطحی کورس مکمل کیا اور اس کے بعد اجتہاد کی ڈگری حاصل کرنے تک آیت اللہ حائری کے خارجی کورس میں شرکت کی۔
روح اللہ کی زندگی کا یہ دور ان کی قم کی طرف ہجرت کے ساتھ شروع ہوا اور رضا خانی دور (1320-1304) کی سیکولرائزیشن پالیسیوں سے ہم آہنگ ہوا۔ اس وقت روح اللہ مطالعہ، تدریس، کتابیں لکھنے، اور ممتاز عسکری علماء، جیسے: حاج آغا نور اللہ اصفہانی ^17]، سید حسن مدثر ^18] اور کچھ دوسرے لوگوں کو جاننے میں مصروف تھے۔ رضا خانی کی گھٹن کے اس دور میں علماء کا ہدف قم کے علمی میدان کو بچانا تھا جس کا ثمر عوام کی قیادت اور 1957 میں اسلامی حکومت کے قیام میں نظر آیا۔ ان تمام باتوں کے باوجود سیاسی شخصیت کی نشوونما اور جوانوں میں مزاحمت کا جذبہ پیدا کرنے میں آیت اللہ سید حسن مدثر کا ناقابل تلافی کردار قابل توجہ ہے۔ 1301ھ (1340ھ) میں 20 سال کی عمر میں آغا سید روح اللہ اپنے استاد حضرت آیت اللہ عبدالکریم حائری یزدی، مدرسہ قم کے بانی کے ساتھ اس شہر میں ہجرت کر گئے۔ آپ نے آیت اللہ سید علی یثربی کاشانی کے ساتھ سطحی کورس مکمل کیا اور اس کے بعد اجتہاد کی ڈگری حاصل کرنے تک آیت اللہ حائری کے خارجی کورس میں شرکت کی۔
== امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی نمایاں اور ممتاز شخصیت ==
== امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ آیت اللہ سید علی خامنہ ای ==
امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ بےمثال اور ممتاز خصوصیات کے مالک تھے آپ کی شخصیت کے مختلف پہلو ؤں پر جتنا ھم غور کرتے ہیں آپ کی شخصیت اور بھی نمایاں اور بےمثال دکھائی دیتی ھے۔ اگرچہ آج انے فراق کا داغ ہمارے دلوں کو تڑپارہاہے اور غم کی سنگینی یمارے دلوں پر بوجھہ بنی ہوئی ہے انکے فقدان کا کہیں زیادہ احساس کررہاہوں ۔
امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ بےمثال اور ممتاز خصوصیات کے مالک تھے آپ کی شخصیت کے مختلف پہلو ؤں پر جتنا ھم غور کرتے ہیں آپ کی شخصیت اور بھی نمایاں اور بےمثال دکھائی دیتی ھے۔ اگرچہ آج انے فراق کا داغ ہمارے دلوں کو تڑپارہاہے اور غم کی سنگینی یمارے دلوں پر بوجھہ بنی ہوئی ہے انکے فقدان کا کہیں زیادہ احساس کررہاہوں
وزیراعظم اور کابینہ سے بیعت کے موقع ہر قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 2007-6-6
<ref>وزیراعظم اور کابینہ سے بیعت کے موقع ہر قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 2007-6-6</ref>۔
ارادہ الہی اور شرعی ذمہ داریوں میں محو
=== ارادہ الہی اور شرعی ذمہ داریوں میں محو ===
امام کی شخصیت بڑی حد تک ان کے عظیم اہداف اور مقاصد سے وابستہ ہے۔ آپ اپنی بلند ہمتی کےباعث اعلیٰ اہداف کا انتخاب کیا کرتے تھے۔ عام لوگوں کے لیے ایسے اہداف کا تصور بھی دشوار تھا اور لوگ سمجھتے تھے کہ یہ اعلیٰ اہداف ناقابل حصول ہیں۔ لیکن آپ کی بلند ہمتی، ایمان و توکل،جہد مسلسل اور اس عظیم انسان کی ذات میں پوشیدہ بے پناہ صلاحیتیں اور توانائیاں کارفرما تھیں اور وہ اپنے مطلوبہ اہداف و مقاصد کی سمت بڑھتے چلے جاتے اور اچانک سب دیکھتے کہ وہ اعلیٰ اہداف حاصل ہوگئے ہیں۔
امام کی شخصیت بڑی حد تک ان کے عظیم اہداف اور مقاصد سے وابستہ ہے۔ آپ اپنی بلند ہمتی کےباعث اعلیٰ اہداف کا انتخاب کیا کرتے تھے۔ عام لوگوں کے لیے ایسے اہداف کا تصور بھی دشوار تھا اور لوگ سمجھتے تھے کہ یہ اعلیٰ اہداف ناقابل حصول ہیں۔ لیکن آپ کی بلند ہمتی، ایمان و توکل،جہد مسلسل اور اس عظیم انسان کی ذات میں پوشیدہ بے پناہ صلاحیتیں اور توانائیاں کارفرما تھیں اور وہ اپنے مطلوبہ اہداف و مقاصد کی سمت بڑھتے چلے جاتے اور اچانک سب دیکھتے کہ وہ اعلیٰ اہداف حاصل ہوگئے ہیں۔
آپ کے کام کا بنیادی نکتہ یہ تھا کہ آپ حکم الہی اور شرعی ذمہ داریوں کی ادائگی میں کھو جا یا کرتے تھے ۔ آپ کے سامنے ذمہ داریوں کی ادائگی کے سوا اور کچھ نہی ہوتا تھا۔ آپ حقیقی معنوں میں ایمان اور عمل صالح کے مصداق تھے۔ آپ کا ایمان پہاڑ کی مانند مستحکم تھا اور عمل صالح کی انجام دہی میں آپ کھبی نہ تھکنے والی حیرت انگیز شخصیت کے مالک تھے۔ (نیک) کاموں کی انجام دہی میں آپ انتہائی قوی اور باہمت شخصیت کے مالک تھے جو سبھی کے لئے حیران کن تھی۔
آپ کے کام کا بنیادی نکتہ یہ تھا کہ آپ حکم الہی اور شرعی ذمہ داریوں کی ادائگی میں کھو جا یا کرتے تھے ۔ آپ کے سامنے ذمہ داریوں کی ادائگی کے سوا اور کچھ نہی ہوتا تھا۔ آپ حقیقی معنوں میں ایمان اور عمل صالح کے مصداق تھے۔ آپ کا ایمان پہاڑ کی مانند مستحکم تھا اور عمل صالح کی انجام دہی میں آپ کھبی نہ تھکنے والی حیرت انگیز شخصیت کے مالک تھے۔ (نیک) کاموں کی انجام دہی میں آپ انتہائی قوی اور باہمت شخصیت کے مالک تھے جو سبھی کے لئے حیران کن تھی۔
وزیر اعظم اور کابینہ سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس
<ref>وزیر اعظم اور کابینہ سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس
1988-6-6
1988-6-6</ref>۔
جامع صفات کی حامل عظیم شخصیت
=== جامع صفات کی حامل عظیم شخصیت ===
ہمارے عظیم اور ہردلعزیز رہبر کبیر کی شخصیت کا در حقیقت انبیائے الہی اور آئمہ معصومین کے بعد کسی بھی اور شخصیت سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ وہ ہمارے لئے عطیہ الہی، حجت خدا اور عظمت الہی کی نشانی تھے۔ جب انسان انہیں دیکتھا تو بزرگان دین کی عظمت کا اندازہ کر لیتا۔ ہم رسول خدا، امیرالمومینین ، سید الشہداء امام جعفرصادق اور دیگر اولیاء علیہھم السلام کی عظمت کا صحیح تصور تک بھی نہی کرسکتے ۔ ہمارے ذہن اس سے کہیں چھوٹے ہیں کہ ان عظیم ہستیوں کی عظمت ذاتی کا احاطہ کر سکیں یا اسے دائرہ تصور میں لاسکیں ۔ لیکن جب کوئی شخص ہمارے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی عظیم اور ہمہ گیر شخصیت کودیکھتا ہے، قوت ایمانی، عقل سلیم، حکمت و دانا ئی، صبر و بردباری، سچائی و پاکیزگی ، تجملات دنیا سے بے اعتنائی،، زھدو تقویٰ و پرھزگاری، خوف خدا، اور اللہ تعلی کا پر خلوص عبادت کا مشاہدہ کرتا ہے تو اس عظیم انسان اور آسمان ولایت کے خورشید تابناک کے سامنے سر تعظیم خم کر دیتا ہے اور خود کو انکے سامنے ذرے سے بھی کمتر سمجھتا ہے ، انسان کو کسی حد تک اندازہ ہوتا ہے کہ انبیاء اور اولیاء معصومین کی ذات کس قدر عظیم ہے۔
ہمارے عظیم اور ہردلعزیز رہبر کبیر کی شخصیت کا در حقیقت انبیائے الہی اور آئمہ معصومین کے بعد کسی بھی اور شخصیت سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ وہ ہمارے لئے عطیہ الہی، حجت خدا اور عظمت الہی کی نشانی تھے۔ جب انسان انہیں دیکتھا تو بزرگان دین کی عظمت کا اندازہ کر لیتا۔ ہم [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خدا]]، [[علی ابن ابی طالب|امیرالمومینین]] ، [[حسین بن علی|سید الشہداء]] [[جعفر بن محمد|امام جعفرصادق]] اور دیگر اولیاء علیہھم السلام کی عظمت کا صحیح تصور تک بھی نہی کرسکتے ۔ ہمارے ذہن اس سے کہیں چھوٹے ہیں کہ ان عظیم ہستیوں کی عظمت ذاتی کا احاطہ کر سکیں یا اسے دائرہ تصور میں لاسکیں ۔ لیکن جب کوئی شخص ہمارے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی عظیم اور ہمہ گیر شخصیت کودیکھتا ہے، قوت ایمانی، عقل سلیم، حکمت و دانا ئی، صبر و بردباری، سچائی و پاکیزگی ، تجملات دنیا سے بے اعتنائی،، زھدو تقویٰ و پرھزگاری، خوف خدا، اور اللہ تعلی کا پر خلوص عبادت کا مشاہدہ کرتا ہے تو اس عظیم انسان اور آسمان ولایت کے خورشید تابناک کے سامنے سر تعظیم خم کر دیتا ہے اور خود کو انکے سامنے ذرے سے بھی کمتر سمجھتا ہے ، انسان کو کسی حد تک اندازہ ہوتا ہے کہ انبیاء اور اولیاء معصومین کی ذات کس قدر عظیم ہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ارکان اور کمانڈروں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 1988-6-7
<ref>سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ارکان اور کمانڈروں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 1988-6-7</ref>۔
فاتح فتح الفتوح
=== فاتح فتح الفتوح ===
آ پ نے محاذجنگ پر ملنے والی ایک کامیابی کے موقع پر مجاہدین سے فرمایا :فتح الفتوح کا مطلب آپ جیسے انسانوں اور جوانوں کی تربیت کرنا ہے۔ درحقیقت اس فتح الفتوح کے فاتح وہ خود تھے۔ وہ تھے جنہوں نے ایسے انسانوں کو تیار کیا تھا۔ وہ تھے جنہوں نے یہ ماحول تیار کیا تھا۔ وہ ہی تو تھے جنہوں نے یہ راستہ بنایا تھا۔ یہ آپ (رہ) ہی تھےجنہوں نے اسلامی اقدار کو زوال اور حاشئے پر چلے جانے کے بعد حیات نو بخشی۔ آپ کی میراث یہی اقدار ہیں اور اسلامی جمہوریہ ہے۔ ہم میں سے ہر شخص کو چاہے وہ کسی بھی عہدے پر کیوں نہ ہوں، اسلامی جمہوری نطام اور اس کی اقدار کے تحفظ کے لئے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ اپنے عشق ومحبت کا ثبوت پیش کرنا چاہئے۔
آپ نے محاذجنگ پر ملنے والی ایک کامیابی کے موقع پر مجاہدین سے فرمایا :فتح الفتوح کا مطلب آپ جیسے انسانوں اور جوانوں کی تربیت کرنا ہے۔ درحقیقت اس فتح الفتوح کے فاتح وہ خود تھے۔ وہ تھے جنہوں نے ایسے انسانوں کو تیار کیا تھا۔ وہ تھے جنہوں نے یہ ماحول تیار کیا تھا۔ وہ ہی تو تھے جنہوں نے یہ راستہ بنایا تھا۔ یہ آپ (رہ) ہی تھےجنہوں نے اسلامی اقدار کو زوال اور حاشئے پر چلے جانے کے بعد حیات نو بخشی۔ آپ کی میراث یہی اقدار ہیں اور اسلامی جمہوریہ ہے۔ ہم میں سے ہر شخص کو چاہے وہ کسی بھی عہدے پر کیوں نہ ہوں، اسلامی جمہوری نطام اور اس کی اقدار کے تحفظ کے لئے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ اپنے عشق ومحبت کا ثبوت پیش کرنا چاہئے <ref>امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ, قائد انقلاب اسلامی کی نظر میں، [https://urdu.khamenei.ir/news/4260 khamenei.ir]</ref>۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ارکان اور کمانڈروں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 1988-6-7
=== نماز شب کا گریہ ===
نماز شب کا گریہ
امام خمینی (رہ) ایسی عظیم شخصیت کے مالک تھے کہ انبیا اور آئمہ معصومین (علیم السلام ) کے علاوہ کسی اور میں ایسی خصوصیات اور پہلوؤں کا تصور بھی دشوار ہے۔ اس عظیم انسان نے قوت ایمانی کو عمل صالح کے ساتھ، آہنی ارادے کو بلند ہمتی، اخلاقی شجاعت کو حکمت و تدبیر، جرءت اظہار و بیان کو سچائی و متانت ، معنوی اور روحانی پاکیزگی کو ہوشیاری و کیاست ، تقویٰ و پرہیز گاری کو تیز رفتاری و استحکام ، قائدانہ رعب و دبدبے کو محبت و الفت کے ساتھ مختصر یہ کہ بہت سی پاکیزہ اور نادر صفات کہ جنکا صدیوں کے دوران بعض عظیم لوگوں میں جمع ہوجانا شاید ہی ممکن ہو اپنے مبارک وجود میں جمع کیا۔ یہ ساری صفات آپ کی نادر روزگار شخصیت میں موجود تھیں، آپ کی شخصیت بے نظیر تھی اور آپ کی انسانی عظمت ا تصور و تخیل سے بالا تر ہے۔
امام خمینی (رہ) ایسی عظیم شخصیت کے مالک تھے کہ انبیااور آئمہ معصومین (علیم السلام ) کے علاوہ کسی اور میں ایسی خصوصیات اور پہلوؤں کا تصور بھی دشوار ہے۔ اس عظیم انسان نے قوت ایمانی کو عمل صالح کے ساتھ، آہنی ارادے کو بلند ہمتی، اخلاقی شجاعت کو حکمت و تدبیر، جرءت اظہار و بیان کو سچائی و متانت ، معنوی اور روحانی پاکیزگی کو ہوشیاری و کیاست ، تقویٰ و پرہیز گاری کو تیز رفتاری و استحکام ، قائدانہ رعب و دبدبے کو محبت و الفت کے ساتھ مختصر یہ کہ بہت سی پاکیزہ اور نادر صفات کہ جنکا صدیوں کے دوران بعض عظیم لوگوں میں جمع ہوجانا شاید ہی ممکن ہو اپنے مبارک وجود میں جمع کیا۔ یہ ساری صفات آپ کی نادر روزگار شخصیت میں موجود تھیں، آپ کی شخصیت بے نظیر تھی اور آپ کی انسانی عظمت ا تصور و تخیل سے بالا تر ہے۔
وہ ملت ایران کے لئے رہبر، باپ، استاد، مقصود اور محبوب اور مستضعفین عالم خاص طورپرمسلمانوں کے لئے روشن مستقبل کی نوید تھے۔ وہ خدا کے صالح و متواضع بندے، نیمہ شب میں پیش پروردگار گریہ کرنے والے ہمارے دور کی عظیم شخصیت تھے۔ وہ مسلمان کامل کے لئے سر مشق عمل اور ایک اسلامی رہنما کا بے بدل نمونہ تھے۔ انہوں نے اسلام کو عظمت دی اور [[قرآن]] کے پرچم کو پوری دنیا میں لہرایا۔ انہوں نے ملت ایران کو اغیار کی قید سے نجات دلائی اور حمیت، تشخص اور خود اعتمادی عطا کی ۔ انہوں نے خود مختاری اور آزادی کا نعرہ پوری دنیا میں عام کیا اور دنیا کی ستم رسیدہ اقوام کے دلوں امید کی شمع روشن کی ۔ ایسے دور میں جہاں طاقتور سیاسی ہاتھ دین و روحانیت اور اخلاقی اقدار کو مٹانے پر کمر بستہ تھےا نہوں نے دین و روحانیت اور اخلاقی اقدار کی بنیادوں پر نظام حکومت قائم کیا اور اسلامی سیاست اور حکومت کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے دس سال تک تیز ترین طوفانوں اور فیصلہ کن مراحل میں اسلامی جمہوریہ کی پوری طاقت سے حفاظت اور رہنمائی کی اور اسے محفوظ مقام پر لا کھڑا کیا ۔ ان کی دس سالہ قیادت کا دور ہمارے عوام اور حکام کے لئے نا قابل فراموش اور قیمتی ذخیرہ ہے<ref>ملت ایران کے نام پیغام سے اقتباس 1989-6-8</ref>۔
وہ ملت ایران کے لئے رہبر ، باپ ، استاد، مقصود اور محبوب اور مستضعفین عالم خاص طورپرمسلمانوں کے لئے روشن مستقبل کی نوید تھے۔ وہ خدا کے صالح و متواضع بندے ، نیمہ شب میں پیش پروردگارگریہ کرنے والے ہمارے دور کی عظیم شخصیت تھے۔ وہ مسلمان کامل کے لئے سر مشق عمل اور ایک اسلامی رہنما کا بے بدل نمونہ تھے۔ انہوں نے اسلام کو عظمت دی اور قران کے پرچم کو پوری دنیا میں لہرایا۔ انہوں نے ملت ایران کو اغیار کی قید سے نجات دلائی اور حمیت، تشخص اور خود اعتمادی عطا کی ۔ انہوں نے خود مختاری اور آزادی کا نعرہ پوری دنیا میں عام کیا اور دنیا کی ستم رسیدہ اقوام کے دلوں امید کی شمع روشن کی ۔ ایسے دور میں جہاں طاقتور سیاسی ہاتھ دین و روحانیت اور اخلاقی اقدار کو مٹانے پر کمر بستہ تھےا نہوں نے دین و روحانیت اور اخلاقی اقدار کی بنیادوں پر نظام حکومت قائم کیا اور اسلامی سیاست اور حکومت کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے دس سال تک تیز ترین طوفانوں اور فیصلہ کن مراحل میں اسلامی جمہوریہ کی پوری طاقت سے حفاظت اور رہنمائی کی اور اسے محفوظ مقام پر لا کھڑا کیا ۔ ان کی دس سالہ قیادت کا دور ہمارے عوام اور حکام کے لئے نا قابل فراموش اور قیمتی ذخیرہ ہے ۔
=== بے مثال شخصیت ===
ملت ایران کے نام پیغام سے اقتباس 1989-6-8
امام( رح) کی شخصیت کا دنیا کے کسی بھی رہنماسے موازنہ نہی کیا جاسکتا، صرف انبیاء اور آئمہ معصومین کے ساتھ موازنہ کیا جاسکتا ہے ۔ وہ ان ہی کے شاگرد تھے یہی وجہ ہے کہ( امام خمینی کا) دنیا کے کسی بھی لیڈر کے ساتھ موازنہ نہی کیا جاسکتا <ref>اسلامی انقلاب کمیٹی کے ارکان اور کمانڈروں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 1989-6-8</ref>۔
بے مثال شخصیت
=== حکیم و دانا اور دور اندیش انسان ===
امام( رح) کی شخصیت کا دنیا کے کسی بھی رہنماسے موازنہ نہی کیا جاسکتا، صرف انبیاء اور آئمہ معصومین کے ساتھ موازنہ کیا جاسکتا ہے ۔ وہ ان ہی کے شاگرد تھے یہی وجہ ہے کہ( امام خمینی کا) دنیا کے کسی بھی لیڈر کے ساتھ موازنہ نہی کیا جاسکتا۔
امام (رح) انتہائی دانا، دوراندایش، انسان شناس،حکیم،تیز بین،حلیم الطبع اور مستقبل کو دیکھنے والے تھے،ان صفات میں سے کوئی ایک بھی صفت کسی بھی شخص کو اعلیٰ مرتبہ پر فائز کرنے اور دوسروں کے لئے قابل احترام بنا نے کے لیے کافی تھی۔ امام (خمینی رح ) ایسے متین، بردبار اور حلیم الطبع تھے کہ اگر کسی محفل میں سو آدمی بات کر رہے ہوں اور انکی بات سے آپ متفق نہ ہوں تب بھی اگر ضروری نہ ہوتا توآپ کوئی بات نہی کرتے اور خاموش رہتے، حالانکہ اگر معمولی لوگوں کے سامنے انکے مزاج کے خلاف کوئی بات کی جائے تو ان میں فوری جواب دینےکا جذبہ کروٹیں لینے لگتا ہے <ref>اسلامی انقلاب کمیٹی کے ارکان اور کمانڈروں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 1989-6-8</ref>۔
اسلامی انقلاب کمیٹی کے ارکان اور کمانڈروں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 1989-6-8
=== نفس اور خواہشات پر مسلط انسان ===
حکیم و دانا اور دور اندیش انسان
حقیقتا ہمارے ہردلعزیز امام جیسے بے نظیر اور عظیم انسان کو منتخب انسان، عظیم دماغ،پاکیزہ ترین دل نذرانہ تکریم و تعظیم پیش کرتے ہیں ۔ ظاہری عہدے اور مقام کی بنا پر جن لوگوں کا احترام کیا جاتا ہے ان میں اور ایسے شخص میں جسکا اسکی شخصیت و عظمت اسکی گہرائی اور گیرائی اور جس کی حیرت انگیز صفات، ہر محب کمال انسان کو تعظیم و احترام اور تعریف ستائیش کرنے پر مجبور کر دیتی ہیں، بڑا فرق ہے ۔
امام (رح) انتہائی دانا، دوراندایش، انسان شناس،حکیم،تیز بین،حلیم الطبع اور مستقبل کو دیکھنے والے تھے،ان صفات میں سے کوئی ایک بھی صفت کسی بھی شخص کو اعلیٰ مرتبہ پر فائز کرنے اور دوسروں کے لئے قابل احترام بنا نے کے لیے کافی تھی۔ امام (خمینی رح ) ایسے متین، بردبار اور حلیم الطبع تھے کہ اگر کسی محفل میں سو آدمی بات کر رہے ہوں اور انکی بات سے آپ متفق نہ ہوں تب بھی اگر ضروری نہ ہوتا توآپ کوئی بات نہی کرتے اور خاموش رہتے، حالانکہ اگر معمولی لوگوں کے سامنے انکے مزاج کے خلاف کوئی بات کی جائے تو ان میں فوری جواب دینےکا جذبہ کروٹیں لینے لگتا ہے ۔
اسلامی انقلاب کمیٹی کے ارکان اور کمانڈروں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 1989-6-8
نفس اور خواہشات پر مسلط انسان
حقیقتا ہمارے ہردلعزیز امام جیسے بے نظیر اور عظیم انسان کو منتخب انسان ، عظیم دماغ،پاکیزہ ترین دل نذرانہ تکریم و تعظیم پیش کرتے ہیں ۔ ظاہری عہدے اور مقام کی بنا پر جن لوگوں کا احترام کیا جاتا ہے ان میں اور ایسے شخص میں جسکا اسکی شخصیت و عظمت اسکی گہرائی اور گیرائی اور جس کی حیرت انگیز صفات، ہر محب کمال انسان کو تعظیم و احترام اور تعریف ستائیش کرنے پر مجبور کر دیتی ہیں، بڑا فرق ہے ۔
امام ( رہ) مختلف النوع صفات کے مالک تھے: آپ انتہائی خرد مند دانا منکسر المزاج ، زیرک و ہوشیار و بیدار، محکم و مہربان بردبار اور متقی انسان تھے۔ انکے سامنے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش نہی کیا جاسکتا تھا ۔ وہ آہنی ارادے کے مالک تھے اور کوئی بھی چیز انکی راہ میں رکاوٹ نہی بن سکتی تھی۔۔ وہ انتہائی رحم دل اور مہربان تھے، چاہے وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ملاقات کا وقت ہو یا انسانی زندگی کے ایسے مواقع ہوں جہاں فطری طور پر دل محبت اور مہربانی پر مجبور ہوجاتا ہے۔ نفسانی خواہشات، مادی لذات انکے وجود کی اعلی چوٹیوں کو نہی چھو سکتے تھے۔ وہ ہواء نفس اور خواہشات پر پوری طرح مسلط تھے، خواہشات ان پر غلبہ نہی کر سکتی تھیں۔ وہ صابر و برد بار تھے اور سخت سے سخت حالات میں بھی انکے بحر بے کراں میں تلاطم پیدا نہی ہوتا تھا ۔
امام ( رہ) مختلف النوع صفات کے مالک تھے: آپ انتہائی خرد مند دانا منکسر المزاج ، زیرک و ہوشیار و بیدار، محکم و مہربان بردبار اور متقی انسان تھے۔ انکے سامنے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش نہی کیا جاسکتا تھا ۔ وہ آہنی ارادے کے مالک تھے اور کوئی بھی چیز انکی راہ میں رکاوٹ نہی بن سکتی تھی۔۔ وہ انتہائی رحم دل اور مہربان تھے، چاہے وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ملاقات کا وقت ہو یا انسانی زندگی کے ایسے مواقع ہوں جہاں فطری طور پر دل محبت اور مہربانی پر مجبور ہوجاتا ہے۔ نفسانی خواہشات، مادی لذات انکے وجود کی اعلی چوٹیوں کو نہی چھو سکتے تھے۔ وہ ہواء نفس اور خواہشات پر پوری طرح مسلط تھے، خواہشات ان پر غلبہ نہی کر سکتی تھیں۔ وہ صابر و برد بار تھے اور سخت سے سخت حالات میں بھی انکے بحر بے کراں میں تلاطم پیدا نہی ہوتا تھا ۔
افق انسانی کا سورج
=== افق انسانی کا سورج ===
میں تاریخ ایران میں سورج کی مانند چمکنے والے اس عظیم انسان کے اعلی انسانی کمالات کو بیان کر نے سے قاصر ہوں ۔ میں برسوں تک آپکی خدمت می رہا ہوں۔ ۱۳۳۷ میں انسے ملا اور اور انکے درس میں شریک ہونے لگا۔ زندگی کے مختلف ادوار میں اور بحرانی حالات میں نے انکے جچے تلے اقدامات کا مشاہدہ کیا ۔ وہ غیر معمولی انسان تھے ، وہ ہم ایسے با لکل نہی تھے۔ حقیقتا اس عظیم انسان کی صفات اور خصوصیات کو میں بیان نہی کرسکتا۔
میں تاریخ ایران میں سورج کی مانند چمکنے والے اس عظیم انسان کے اعلی انسانی کمالات کو بیان کر نے سے قاصر ہوں ۔ میں برسوں تک آپکی خدمت می رہا ہوں۔ ۱۳۳۷ میں انسے ملا اور اور انکے درس میں شریک ہونے لگا۔ زندگی کے مختلف ادوار میں اور بحرانی حالات میں نے انکے جچے تلے اقدامات کا مشاہدہ کیا ۔ وہ غیر معمولی انسان تھے ، وہ ہم ایسے با لکل نہی تھے۔ حقیقتا اس عظیم انسان کی صفات اور خصوصیات کو میں بیان نہی کرسکتا <ref>فوج میں امام خمینی کے نمائدے، وزیر دفاع اور دیگر عہدیداروں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 1989-6-8</ref>۔
فوج میں امام خمینی کے نمائدے، وزیر دفاع اور دیگر عہدیداروں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 1989-6-8
=== مخلص اور عبادت گزار ===
مخلص اور عبادت گزار
اصل بات یہ ہے کہ اگر امام خمینی (رہ) کی روحانی شخصیت خلوص اور بندگی نہ ہوتی تو وہ یہ کامیابیاں کبھی حاصل نہ کر پاتے ۔ یہ کارنامہ اس قدر عظیم ہے کہ خدا سے رابطے کے بغیر کوئی بھی شخص،تما متر خصوصیات کے باوجود بھی انجام نہی دے سکتا
اصل بات یہ ہے کہ اگر امام خمینی (رہ) کی روحانی شخصیت خلوص اور بندگی نہ ہوتی تو وہ یہ کامیابیاں کبھی حاصل نہ کر پاتے ۔ یہ کارنامہ اس قدر عظیم ہے کہ خدا سے رابطے کے بغیر کوئی بھی شخص،تما متر خصوصیات کے باوجود بھی انجام نہی دے سکتا
امام(رہ) دنیا میں جو یہ عظیم تحرک پیدا کرنے میں کامیاب ہو ئے، اسکی وجہ یہ کہ آپ کا خدا سے رابطہ تھا اور آپکو اس راستے میں کسی اور چیز کی پرواہ نہیں تھی۔ آج جب وہ ہمارے درمیان نہی ہیں، ان کی تعریفوں اور لوگوں کے تاثرات کا سیلاب امنڈ آیا ہے اور پوری دنیا انکے اس عظیم کارنامے کی عظمت کا، جس نے انسانوں کے سمندر کو موجزن کر دیا ہے، اعتراف کررہی ہے۔
امام(رہ) دنیا میں جو یہ عظیم تحرک پیدا کرنے میں کامیاب ہو ئے، اسکی وجہ یہ کہ آپ کا خدا سے رابطہ تھا اور آپکو اس راستے میں کسی اور چیز کی پرواہ نہیں تھی۔ آج جب وہ ہمارے درمیان نہی ہیں، ان کی تعریفوں اور لوگوں کے تاثرات کا سیلاب امنڈ آیا ہے اور پوری دنیا انکے اس عظیم کارنامے کی عظمت کا، جس نے انسانوں کے سمندر کو موجزن کر دیا ہے، اعتراف کررہی ہے۔
یہ عظیم کارنامہ صرف اور صرف عزم ، استقامت، بہادری، ہوشیاری، باریک بینی اور مستقبل شناسی کے ذریعے ہی ممکن تھا تاہم یہ صفات جوش و ولولے کے اس عظیم طوفان کو وجود میں لانے سے قاصر تھیں ، اصل بات خدا سے رابطہ اور اس سے مدد مانگنا تھا ۔ اور اسی چیز نے امام (رہ) کے نام اور انکے کارنامے کو تاریخ میں ابدی بنا دیا ہے۔
یہ عظیم کارنامہ صرف اور صرف عزم ، استقامت، بہادری، ہوشیاری، باریک بینی اور مستقبل شناسی کے ذریعے ہی ممکن تھا تاہم یہ صفات جوش و ولولے کے اس عظیم طوفان کو وجود میں لانے سے قاصر تھیں ، اصل بات خدا سے رابطہ اور اس سے مدد مانگنا تھا ۔ اور اسی چیز نے امام (رہ) کے نام اور انکے کارنامے کو تاریخ میں ابدی بنا دیا ہے<ref>تعمیری جہاد کے مجاہدین سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس1989-6-10</ref>۔
تعمیری جہاد کے مجاہدین سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس1989-6-10
=== خلوص کا پیکر ===
خلوص کا پیکر
ہمارے عظیم رہبرو رہنما اور امام (رہ) خلد آشیاں دنیا کی درخشاں شخصیت تھے۔ حقیقتا ان کے جیسا رہبر نہ اس زمانے میں ہے اور نہ اس سے پہلے کوئی گزرا ہے ۔ دنیا کی معروف شخصیات کے درمیان، انبیا اور اولیا علیھم السلام کے بعد ایسی عظیم، ہمہ جہتی اور ہمہ گیر شخصیت دکھائی نہی دیتی۔ میں اس بات پر پورا یقین رکھتاہوں کہ اگر یہ عظیم انسان، علم و یقین، دانائی و بہادری اور مضبوط اردے جیسی تمام مثبت خصوصیات کے ساتھ ساتھ ، اخلاص(عمل) اور خدا سے خاص رابطے سے بہرہ مند نہ ہوتے تو وہ کبھی کامیاب نہی ہو سکتے تھے۔ یہ کامیابی ایسے حالات میں نصیب ہوئی جب دنیا میں تمام علامتیں دین کی تنہائی اس کی فرسودگی اور شیطانی و مادی افکار کے غلبے پر دلالت کررہی تھیں <ref>نگہبان کونسل کے فقہا اور قانون دانوں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 1989-6-11</ref>۔
ہمارے عظیم رہبرو رہنما اور امام (رہ) خلد آشیاں دنیا کی درخشاں شخصیت تھے۔ حقیقتا ان کے جیسا رہبر نہ اس زمانے میں ہے اور نہ اس سے پہلے کوئی گزرا ہے ۔ دنیا کی معروف شخصیات کے درمیان، انبیا اور اولیا علیھم السلام کے بعد ایسی عظیم، ہمہ جہتی اور ہمہ گیر شخصیت دکھائی نہی دیتی۔ میں اس بات پر پورا یقین رکھتاہوں کہ اگر یہ عظیم انسان، علم و یقین، دانائی و بہادری اور مضبوط اردے جیسی تمام مثبت خصوصیات کے ساتھ ساتھ ، اخلاص(عمل) اور خدا سے خاص رابطے سے بہرہ مند نہ ہوتے تو وہ کبھی کامیاب نہی ہو سکتے تھے۔ یہ کامیابی ایسے حالات میں نصیب ہوئی جب دنیا میں تمام علامتیں دین کی تنہائی اس کی فرسودگی اور شیطانی و مادی افکار کے غلبے پر دلالت کررہی تھیں۔
=== خلوص اور خدا سے رابطہ کامیابی کا راز ===
نگہبان کونسل کے فقہا اور قانون دانوں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 1989-6-11
میرے خیال میں انکی ( امام خمینی رہ) کی کامیابی کا سب سے بڑا راز خلوص اور خدا سے رابطہ تھا ۔ آپ ایاک نعبد و ایاک نستعین کے معنی پر عمل کرنےاور خدا کی لازوال طاقت کے سرچشمے سے وابستہ ہونے میں کامیاب رہے۔ جب کوئی ناچیز، کمزور اور محدود ظرفیت رکھنے والا انسان کسی بحر بے کراں سے متصل ہوجائے تو پھر کوئی مشکل اسکی راہ میں رکاوٹ نہی بن سکتی ۔ کوئی بھی انسان یہ کام کرےگا تو ایسا ہی ہوگا، البتہ ہر انسان کے لیے ایسا کرنا اتنا آسان بھی نہی ہے لیکن آپ( امام خمینی رہ) نے ایسا کر دکھایا۔ ہمیں بھی اپنی صلاحیتوں کے مطابق کوشش کرنا چاہیے ۔ بزرگ ہستیاں چوٹیوں پر کھڑی ہیں ، ہمیں بھی پہاڑیوں کے دامن سے اوپر چڑھنا چاہیے اور ان کی طرف جانا چاہیے ، اگر ہم چوٹیوں تک نہ بھی پہنچ پائیں تب بھی عمل کرنا ہم سب کا فریضہ اور ذمہ داری ہے <ref>نگہبان کونسل کے فقہا اور قانون دانوں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس1989-6-11</ref>۔
خلوص اور خدا سے رابطہ کامیابی کا راز
=== امام خمینی کے مشن کی خصوصیات ===
میرے خیال میں انکی ( امام خمینی رہ) کی کامیابی کا سب سے بڑا راز خلوص اور خدا سے رابطہ تھا ۔ آپ ایاک نعبد و ایاک نستعین کے معنی پر عمل کرنےاور خدا کی لازوال طاقت کے سرچشمے سے وابستہ ہونے میں کامیاب رہے۔ جب کوئی ناچیز، کمزور اور محدود ظرفیت رکھنے والا انسان کسی بحر بے کراں سے متصل ہوجائے تو پھر کوئی مشکل اسکی راہ میں رکاوٹ نہی بن سکتی ۔ کوئی بھی انسان یہ کام کرےگا تو ایسا ہی ہوگا، البتہ ہر انسان کے لیے ایسا کرنا اتنا آسان بھی نہی ہے لیکن آپ( امام خمینی رہ) نے ایسا کر دکھایا۔ ہمیں بھی اپنی صلاحیتوں کے مطابق کوشش کرنا چاہیے ۔ بزرگ ہستیاں چوٹیوں پر کھڑی ہیں ، ہمیں بھی پہاڑیوں کے دامن سے اوپر چڑھنا چاہیے اور ان کی طرف جانا چاہیے ، اگر ہم چوٹیوں تک نہ بھی پہنچ پائیں تب بھی عمل کرنا ہم سب کا فریضہ اور ذمہ داری ہے۔
امام خمینی اپنے مشن کے اہداف گنواتے ہوئے فرماتے تھے عالمی سامراج کے خلاف جدوجہد ، نہ مشرق نہ مغرب کے نعرے کے ضمن میں پوری قوت کے ساتھ اعتدال کو برقرار رکھنا ، قوموں کی ہمہ گیر اورحقیقی خودمختاری، حقیقی معنوں میں خود کفالت، دینی اصول و شریعت وفقہ اسلامی کے تحفظ پر مسلسل اصرار اور عزم راسخ، اتحاد ویکجہتی کی برقراری، دنیا کی مسلمان اور مظلوم قوموں پر توجہ، اسلام اور مسلمان اقوام کے وقار کی بحالی، عالمی طاقتوں کے مقابلے میں مرعوب نہ ہونا ، اسلامی معاشروں میں عدل وانصاف کا قیام ، معاشرے کے مستضعف و پسماندہ اورمحروم لوگوں کی بے دریغ حمایت اوران کے مسائل کو حل کرنے کی بھرپور کوشش، ہم سب اس بات کے شاہد رہے ہيں کہ امام نے ہمیشہ ان خطوط پر بھرپورطریقے سے عمل کیا ہے اورکسی بھی طرح کے پس وپیش کے بغیر ان خطوط اور مشن کو آگے بڑھایاہے ، ہمیں چاہئے کہ ہم ان کے راستے، اعمال صالح اوران کے کردار و رفتار کی پیروی کریں <ref>وزیراعظم اور کابینہ سے بیعت یاتجدید عہد کی تقریب میں رہبرانقلاب اسلامی کے بیان سے اقتباس 1989-6-7</ref>۔
نگہبان کونسل کے فقہا اور قانون دانوں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس1989-6-11
=== امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے عہد نو کی خصوصیتیں ===
امام خمینی کے مشن کی خصوصیات
امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ ہمارے عظیم امام کی خصوصیات نے نئے دورکا آغازکردیاہے اورآج جب ہمارے دل اورہماری جانیں امت اسلامیہ کی اس بے مثال ہستی کے فراق میں غمزدہ ہیں تو ہماری سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ ان عصری خصوصیات کوکہ جن کا آغازامام خمینی نے کیاتھا اورپوری قوم اور دنیا کو جن سے متعارف کرایا پہچانیں اوران کو برقرار رکھیں ۔حقیقی سوگواری یہ ہے کہ ہم فریضوں پرعمل کریں وہ عصر وہ دورجس کاآغازامام خمینی نے کیا اسے جاری رکھیں اس نئے دور کی اپنی خصوصیات اورپہچان ہے ان خصوصیات میں قوم کے اندر خود مختاری و آزادی کے جذبے کی بیداری اور خود اعتمادی و خود کفالت ہیں وہ خصوصیات جنہیں قوموں سے چھین لینے کی منظم سازش کی گئي۔ اس دورکی ایک اورپہچان وخصوصیت امام خمینی جس کے موجد وبانی تھے انسانی اقدارکااحترام اوراس کی جانب رجحان ، عدل وانصاف اورانسانوں کے لئے حریت وآزادی اورلوگوں کےنظریات اوران کی رای کا احترام ہے ۔ یہی عظیم شخصیت جسے پوری دنیاکے لوگ آج احترام سے یاد کرتے ہيں اورجس کی عظمت وبزرگي کے صدق دل سے معترف ہيں کہتی تھی کہ مجھے رہبر کےبجائے خادم کہیں تو زیادہ بہتر ہوگا۔ آپ یہ بات بڑی سنجیدگی سے فرماتے تھے اوراس میں کسی طرح کا تکلف نہیں کرتے تھے وہ اس قدر عوام کااحترام کرتے تھے کہ خود کو ان کا خدمت گزارکہتے تھے ہم اس طرح کی پوری دنیامیں کوئی نظیرومثال نہیں رکھتے اورتاريخ میں اس جیسی شخصیت کی مثال نہيں ملتی <ref>فوجی کمانڈروں اورولی فقیہ کے نمائندوں کی طرف سے بیعت وتجدید عہد کی تقریب میں رہبرانقلاب اسلامی کا خطاب 1989-6-11</ref>۔
امام خمینی اپنے مشن کے اہداف گنواتے ہوئے فرماتے تھے عالمی سامراج کے خلاف جدوجہد ، نہ مشرق نہ مغرب کے نعرے کے ضمن میں پوری قوت کے ساتھ اعتدال کو برقرار رکھنا ، قوموں کی ہمہ گیر اورحقیقی خودمختاری، حقیقی معنوں میں خود کفالت، دینی اصول و شریعت وفقہ اسلامی کے تحفظ پر مسلسل اصرار اور عزم راسخ، اتحاد ویکجہتی کی برقراری، دنیا کی مسلمان اور مظلوم قوموں پر توجہ، اسلام اور مسلمان اقوام کے وقار کی بحالی، عالمی طاقتوں کے مقابلے میں مرعوب نہ ہونا ، اسلامی معاشروں میں عدل وانصاف کا قیام ، معاشرے کے مستضعف و پسماندہ اورمحروم لوگوں کی بے دریغ حمایت اوران کے مسائل کو حل کرنے کی بھرپور کوشش، ہم سب اس بات کے شاہد رہے ہيں کہ امام نے ہمیشہ ان خطوط پر بھرپورطریقے سے عمل کیا ہے اورکسی بھی طرح کے پس وپیش کے بغیر ان خطوط اور مشن کو آگے بڑھایاہے ، ہمیں چاہئے کہ ہم ان کے راستے، اعمال صالح اوران کے کردار و رفتار کی پیروی کریں۔
=== امام خمینی کے مشن اور راستے کا تعین ===
وزیراعظم اور کابینہ سے بیعت یاتجدید عہد کی تقریب میں رہبرانقلاب اسلامی کے بیان سے اقتباس 1989-6-7
امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے عہد نو کی خصوصیتیں
امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ ہمارے عظیم امام کی خصوصیات نے نئے دورکا آغازکردیاہے اورآج جب ہمارے دل اورہماری جانیں امت اسلامیہ کی اس بے مثال ہستی کے فراق میں غمزدہ ہیں تو ہماری سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ ان عصری خصوصیات کوکہ جن کا آغازامام خمینی نے کیاتھا اورپوری قوم اور دنیا کو جن سے متعارف کرایا پہچانیں اوران کو برقرار رکھیں ۔حقیقی سوگواری یہ ہے کہ ہم فریضوں پرعمل کریں وہ عصر وہ دورجس کاآغازامام خمینی نے کیا اسے جاری رکھیں اس نئے دور کی اپنی خصوصیات اورپہچان ہے ان خصوصیات میں قوم کے اندر خود مختاری و آزادی کے جذبے کی بیداری اور خود اعتمادی و خود کفالت ہیں وہ خصوصیات جنہیں قوموں سے چھین لینے کی منظم سازش کی گئي۔ اس دورکی ایک اورپہچان وخصوصیت امام خمینی جس کے موجد وبانی تھے انسانی اقدارکااحترام اوراس کی جانب رجحان ، عدل وانصاف اورانسانوں کے لئے حریت وآزادی اورلوگوں کےنظریات اوران کی رای کا احترام ہے ۔ یہی عظیم شخصیت جسے پوری دنیاکے لوگ آج احترام سے یاد کرتے ہيں اورجس کی عظمت وبزرگي کے صدق دل سے معترف ہيں کہتی تھی کہ مجھے رہبر کےبجائے خادم کہیں تو زیادہ بہتر ہوگا۔ آپ یہ بات بڑی سنجیدگی سے فرماتے تھے اوراس میں کسی طرح کا تکلف نہیں کرتے تھے وہ اس قدر عوام کااحترام کرتے تھے کہ خود کو ان کا خدمت گزارکہتے تھے ہم اس طرح کی پوری دنیامیں کوئی نظیرومثال نہیں رکھتے اورتاريخ میں اس جیسی شخصیت کی مثال نہيں ملتی ۔
فوجی کمانڈروں اورولی فقیہ کے نمائندوں کی طرف سے بیعت وتجدید عہد کی تقریب میں رہبرانقلاب اسلامی کا خطاب 1989-6-11
امام خمینی کے مشن اور راستے کا تعین
امام خمینی کا مشن ان کا راستہ جس پر ایرانی قوم رواں دواں ہے اسلام اورمسلمانوں کی عظمت و سربلندی، محروموں اور مستضعفوں کے کے دفاع کا راستہ ہے جس نے ایرانی قوم کو پوری دنیا میں ایک زندہ اور سرافراز و آزاد قوم میں تبدیل کر دیاہے۔ یہ قوم آج دنیاکی سب سے بیدار اور فعال قوم کی حیثیت سے پہچانی جاتی ہے، اب یہ قوم دوسروں پر منحصر اور نہیں رہ گئی ہے۔ یہ وہ خط ہے کہ جس نے اسلام کے تئیں لوگو ں کے دلوں میں عشق و محبت کا جذبہ جگایا ہے اورانھیں اس راستے میں بے مثال فداکاریوں اورقربانیوں کا حوصلہ دیا ہے یہ راستہ، ہماری زندگی ہے یہی ہمارا وجود اورہمارا انقلابی اور قومی تشخص ہے ۔ پرودگار عالم کے فضل وکرم سے ہم اس راستہ ہر پوری پائداری و ثابت قدمی کے ساتھ گامزن ہیں جس کی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے پوری تحریک کے دوران ہمیں تعلیم دی ہے۔ ہم امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی راہ اوران کے مشن، ان کے انقلاب ان کی کوششو ں اور ایثار کو اپنی حیثیت اور سکت کے مطابق جاری رکھنے کے لئے آمادہ ہیں ۔ ہمارا لہو اور ہماری زندگي اس راہ پر قربان ہے ۔ ہماری سعادت خوشبختی اسی میں ہے کہ اپنی زندگی اسی راہ میں گذاريں اس میں شک و شبہے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
امام خمینی کا مشن ان کا راستہ جس پر ایرانی قوم رواں دواں ہے اسلام اورمسلمانوں کی عظمت و سربلندی، محروموں اور مستضعفوں کے کے دفاع کا راستہ ہے جس نے ایرانی قوم کو پوری دنیا میں ایک زندہ اور سرافراز و آزاد قوم میں تبدیل کر دیاہے۔ یہ قوم آج دنیاکی سب سے بیدار اور فعال قوم کی حیثیت سے پہچانی جاتی ہے، اب یہ قوم دوسروں پر منحصر اور نہیں رہ گئی ہے۔ یہ وہ خط ہے کہ جس نے اسلام کے تئیں لوگو ں کے دلوں میں عشق و محبت کا جذبہ جگایا ہے اورانھیں اس راستے میں بے مثال فداکاریوں اورقربانیوں کا حوصلہ دیا ہے یہ راستہ، ہماری زندگی ہے یہی ہمارا وجود اورہمارا انقلابی اور قومی تشخص ہے ۔ پرودگار عالم کے فضل وکرم سے ہم اس راستہ ہر پوری پائداری و ثابت قدمی کے ساتھ گامزن ہیں جس کی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے پوری تحریک کے دوران ہمیں تعلیم دی ہے۔ ہم امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی راہ اوران کے مشن، ان کے انقلاب ان کی کوششو ں اور ایثار کو اپنی حیثیت اور سکت کے مطابق جاری رکھنے کے لئے آمادہ ہیں ۔ ہمارا لہو اور ہماری زندگي اس راہ پر قربان ہے ۔ ہماری سعادت خوشبختی اسی میں ہے کہ اپنی زندگی اسی راہ میں گذاريں اس میں شک و شبہے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
صدرکی تقرری اورتوثیق کی تقریب میں رہبرانقلاب کا خطاب 1989-8-3
صدرکی تقرری اورتوثیق کی تقریب میں رہبرانقلاب کا خطاب 1989-8-3