اخوان المسلمین یمن

اخوان مسلین یمن بھی ایک اسلام پسند تنظیم ہے جس کے اهداف اور مقاصد مصر کی بین الاقوامی اخوان المسلمین تنظیم سے ماخوذ ہے اور اس تنظیم کے راهنماؤں کےنظریات بھی اخوان المسلمین مصر کے بانی حسن البنا سے متاثر ہے۔ سنه 1962 ء سے لیکر سنه 1990ء تک اس تنظیم نے یمن میں غیر رسمی طور پر اپنی سرگرمیاں جاری رکھی اور سیاسی اور سماجی طور پر کردار ادا کرنے اور مختلف میدانوں میں کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کی. اس عرصے کے دوران اخوان المسلمون، یمن میں کوئی سرکاری جماعت نہیں تھی لیکن بهت ساری ایسی شخصیات تھیں جو اخوان کے تفکرات پر عمل پیرا تھے اور سیاسی و حکومتی مناصب پر فائز تھے۔ سنه 1947 میں حسن البنا کے حکم پر اخوان المسلین یمن نے رسمی طور پر اپنی فعالیتوں کا آغاز کیا ۔ اخوان المسلمین مصر کے تجربات سے فائده اٹھاتے هوئے یمن کے اخوانیوں نے پنے ملک میں ایک مقامی، فعال اور مضبوط تنظیم کی بنیاد رکھی جس نے زیدی امامت کے نظام حکومت کا تخته الٹنے میں بڑا کردار ادا کیا اور بعد والی حکومت میں اپنی شرکت داری کو یقینی بنائی. انهوں نے اپنی پارٹی کو مضبوط اور فعال کیا اور یه تنظیم بعد میں "التجمع الیمنی للإصلاح " کےنام پر یمن کی سب سے بڑی اسلامی جماعت کے طور پر سرگرم عمل ہوگئی۔ یمن میں سنی اسلام کے نظریات کی تحت اسلام نافذ کرنا، اسلام دشمن عناصر سے مقابله کرنا اور ذیدی امامت کے نظام حکومت کو تبدیل کرنا اخوان المسلمین یمن کے اهم ترین اهداف میں شامل هیں۔

اخوان المسلمین یمن
اخوان یمن.jpg
قیام کی تاریخ1947 ء، 1325 ش، 1365 ق
بانی پارٹیالجزایری الفضیل الورتلانی
پارٹی رہنما
  • محمد عبدالله الیدومی
  • محمد علی عجلان
  • عبدالوهاب أحمد الآنسی
  • ید بن علی الشامی
  • سلیمان محمد عبدالوهاب الأهدل
مقاصد و مبانی
  • ذیدی امامت کے نظام حکومت کو تبدیل کرنا

تاسیس

یمن کی اخوان المسلمین تنظیم کے نظریات کی بنیاد مصر اور عراق سے واپس آنے والے یمنی فوجی اور طلبا کے توسط سے رکھی گئی جو ان ممالک کے اسلام پسند تنظیموں سے متاثر تھے ۔ یمن میں انهی افراد نے حزب احرار کے نام پر ایک تنظیم کی بنیاد رکھی۔ اس نتظیم کا مصر کی اخوان المسلمین تنظیم کے بانی حسن البنا سے گهرے تعلقات تھے۔ یه تنظیم یمن کی امامت کے مخالف چند خفیه گروهوں پر مشتمل تھی جن میں "انفصال" اور "الاصلاح " سب سے نمایاں هیں۔ یمن میں اخوانی نظریات کے پرچار اور اس کی بنیاد مضبوط کرنے میں عمر الورتلانی کا بهت بڑا کردار رهاهے اسی وجه سے الورتلانی کو اخوان مسلمین یمن کے بانی سمجھا جاتا هے ۔ وه اخوان المسلمین کا سرگرم کارکن تھے . الورتلانی کو الجزائر سے جلا وطن کردیا گیا تھا اور قاهر ه میں مقیم تھے . وہ اپریل 1947 ء میں یمن میں داخل ہوئے اور فوراً امام یحییٰ اور ان کے مخالفین سے ملے۔ الورتلانی کی یمن آمد، اخوان کی بنیادی تشکیل اور بغاوت کا ایک بہت اہم دور ہے ۔ یہ نظام امامت کے خلاف ہے۔ الورتلانی کو نظام امامت کے خلاف بغاوت کا انجینیئر کہنا مبالغہ آرائی کے بغیر ممکن ہے۔

حسن البنا کے نظریات سے متاثر عمر الورتلانی کی راهنمائی میں تاسیس هونے والے گروهوں نے سنه 1948 ء میں بغاوت کی اور زیدی سربراه کے قتل کے زریعه کامیابی حاصل کی اور اقتدار سنبھالتے هی امامت مطلقه کو مشروطه میں بدل کر امامت کی جگه بیعت کے عنوان سے اقتدار کو الوزیر خاندان میں منتقل کردیا۔ تا هم مصر کی اخوان المسلمین تنظیم نے اس بغاوت کی تائید کی ۔ زیدی حکومت کے خلاف بغاوت یمن میں اخوان المسلمین اور احرار کے درمیان سیاسی اتحاد کا نتیجه تھا. [1]

اخوان المسلمین اور یمن کے حالیه واقعات کے منظر نامے

یمن میں حالیه سالوں میں مختلف قسم کے واقعات رونما هوئے جن میں بهت ساری خانه جنگی کے واقعات شامل هیں۔ سنه 2002 ء سے 2010 ء تک صرف یمن کے شمال میں واقع شهر صعده میں فوج اور الحوثی گروپ کے درمیا ن چھے بڑی جنگیں هوئیں ۔ ان تمام جنگوں میں اسلام پسند تنظیموں کا بڑا کردار رها هے اور عوامی بغاوت کی هدایت اور قیادت بھی انهی تنظیموں کے توسط سے هوا هے اور ان اعتراضات میں اسلام پسند تنظیموں کو مرکزی حیثیت حاصل رهاهے ۔ یمن کا معاشره قومی ، قبیله ای اور مذهبی شدید اختلافات کا مجموعه هے جو اس ملک کی حالیه سیاسی کشیدگی اور اسلامی بیداری کا باعث بنا . سنه 1990ء سے پهلے شمالی یمن اور جنوبی یمن دو مختلف قسم کی حکومتوں کی ماتحت تھا جن کے سیاسی اور سماجی نظریات بلکل مختلف تھے ۔ یمن کے شمالی ایرے میں سنه 1962 ء میں جب زیدی سلسلے کا خاتمه هوا اور عربی جمهوریه یمن کی بنیاد رکھی گئی اور وهاں کبھی عوامی کا اقتدار اور کبھی فوج کی حکومت بر قرار رهی اور یه لوگ زیاده تر قوم پرستی کی طرف مائل تھے ۔ شمالی یمن میں اسلام کے تاریخی کردار کی وجه سے سنه 1970ء میں ملکی سطح پر قانون سازی کے لئے شریعت کو بنیاد قرار دی گئی اور علما کے لئے عدالتی عهدوں میں خصوصی طورپر ترجیح دی گئی - جبکه یمن کے جنوبی ایریے میں یمن پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی حکومت تھی تا هم اسلامی تظریات اور سیاسی نظریات میں تصادم رها ۔ سنه 1967 ء میں جنوبی یمن کی خود مختاری کے فورا بعد مارکسزم حکومت نے مساجد کا باگ دوڑ سنھالا ، وقفوں کو قومی خزانے میں شامل کیا اور دین مخالف آئین کو شریعت کے مقابل میں لاگو کیا ۔ سنه 1970ء کی دهائی میں دوسرے عرب ممالک کی طرح یمن میں بھی بیداری اور اصلاح پسندی کی تحریک چلی جس کا هدف سرکاری اسلام کے بر خلاف صحیح معنوں میں اسلامی احکام کا نفاذ اور مذهبی اصولوں کو پیاده کرنا تھا . لیکن یمن میں موجود مذهبی اختلاف اور قومی انتشار کی وجه سے اس اسلامی بیداری کو کامیاب بنانے کے لئے سب متفق نه سکے. جنوبی یمن کے اسلام پسند گروپ بنیادی طور پر شافعی مذهب کے پیروکار تھے انهوں نے اکثر تصادمی پالیسی اپنائیں اس کی وجہ سے اخوان المسلمون سے وابستہ اسلام پسندوں پر پابندیاں عائد کردی گئی اور ان کے راهنماؤں کی گرفتاریاں ہوئیں. اور شمالی یمن میں اس بیداری کی تحریک میں شامل لوگوں میں سنی تاجر تھے جو شافعی مذهب کے پیروکار تھے جبکه ان میں سے اکثر قبائلی روایت پرست شیعه تھے . جولائی 1988 ء کے انتخابات میں اسلام پسند امیدواروں نے دوسری پارٹیوں سے زیادہ نشستیں حاصل کیں.

اخوانی راهنما اور التجمع الیمنی للاصلاح کی تاسیس

جیسا که بیان هوا- اخوان المسلمین کے نظریات سے متاثر افراد نے یمن میں ان کے اهداف کو عملی جامه پهنانے کے لئے جس پارٹی کی بنیاد رکھی اس کا نام "التجمع الیمنی للاصلاح"(یمن کی اسمبلی برائے اصلاح) تھا ۔ یمن کی جماعت برائے اصلاح 13 ستمبر 1990 ءکو تشکیل دی گئی تھی ، اور یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس کی تشکیل میں بنیادی کردار- اخوان المسلمین کے کارکنوں نے ادا کیا ۔ اگر چه اخوانیوں نے جماعت اصلاح کی تشکیل اور 20 دسمبر سنه 1994ء میں اس کی رسمی طور پر اعلان کے درمیان اخوان المسلمین تنظیم میں شامل غیر ذمه دار افراد کو اس جماعت کے ممبر کے طور پر منتخب کئے تھے ، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یمن میں سیاسی تکثیریت کے ظہور کے بعد، جلد ہی اخوان کے بیشتر افراد کو اصلاحی تحریک میں شامل کر لیا گیا، کیونکہ اخوان کے رہنما اصلاحات کے اہم ترین عہدوں پر فائز ہوئے۔ حتیٰ کہ یمن میں اخوان کے جنرل سپروائزر یاسین عبدالعزیز القاباتی نے سپریم کونسل کے نائب صدر کا عہدہ قبول کر لیا۔ تاہم، یہ کہا جا سکتا ہے کہ اخوان نے اس عرصے کے دوران یمن میں اپنی تنظیم کومکمل طور پر ختم نہیں کیا، بلکہ جماعت اصلاح میں شامل اور جماعت کی خود مختاری کو برقرار رکھنے کے زریعے اخوان المسلمین یمن کی بقا کا تسلسل جاری رکھا اور اخوان المسلمین یمن بدستور قائم رہی۔ لیکن یه حکمت عملی یقیناً مسائل کے بغیر نہیں تھا کیونکه اس نے روایت پسند سلفی جماعت اور سیاسی عملیت پسندی کے حامیوں کے درمیان اختلافات کو جنم دیا۔ تاهم سیاسی اصلاحات کے حامیوں نے سلفی جماعت کے سامنے اصلاحات کے رنگ میں سیاسی اقدامات کو اسلامی تحریک کو منظم کرنے کے لیے بهترین موقع هونے پر دلائل اور ثبوت پیش کئے ۔ [2]

حوالہ جات

  1. فوذی، دکتر یحیی، علل شکل گیری و ماهیت جنیش های سیاسی در خاورمیانه (بررسی موردی جنیش سیاسی در یمن)، ص 26
  2. نگاهی به پیشینه جنبش اسلامی در یمن (یمن کی اسلامی تحریکوں کی تاریخی پس منظر پر ایک نظر)-ensani.ir (زبان فارسی)- تاریخ درج شده: 1392ش تاریخ اخذ شده: 28 اپریل 2024ء-