اخوان المسلمین آسٹریلیا
آسٹریلیا ائمه جماعت کونسل اس ملک میں اخوان المسلمین کی ایک شاخ ہے اور اس کا قیام 2006Hء میں عمل میں آیا۔ یہ 250 ائمه جماعات پر مشتمل اسلامی جماعت ہے اور مذہبی امور میں اس جماعت کا اہم اور بڑا کردار ہے اور اس کے ارکان کی جانب سے فتویٰ بھی دیا جاتا ہے۔ یہ کونسل آسٹریلیا میں ائمہ اور مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والا اعلیٰ ترین اسلامی ادارہ ہے، کیونکہ اس میں آسٹریلیا کی تمام بڑی ریاستوں، علاقوں اور شہروں کے 200 سے زیادہ امام شامل ہیں۔
اخوان المسلمین آسٹریلیا | |
---|---|
پارٹی کا نام | ائمه جماعت آسٹریلیا |
قیام کی تاریخ | 2006 ء، 1384 ش، 1426 ق |
پارٹی رہنما |
|
اخوان کے موثر شخصیات
جیسا که بتایا گیا کہ یہ جماعت آسٹریلیا کے مختلف ریاستوں اور شهروں کے ائمه جماعات پر مشتمل تنظیم ہے۔ جس کے ارکان میں تمام ائمه جماعات شامل ہیں۔ لیکن ان میں سے مندرذیل شخصات جنہوں نے اس کی سربراہی سنھبالی ہیں یا اس میں زیاده کردار ادا کیا ہیں، نام لیا جاسکتاهے ان میں شیخ شادی سلیمان اور شیخ ابراهیم ابومحمد شامل هیں. 2016 میں، شیخ شادی السلیمان کونسل کے صدر منتخب ہوئے، پھر 2019 میں وہ دوسری مدت کے لیے دوبارہ منتخب ہوئے۔ السلیمان کا تعلق ایک فلسطینی خاندان سے ہے جو 1960 کی دہائی میں آسٹریلیا ہجرت کیا تھا ۔ ابراہیم ابو محمد ایک مصری نژاد اور تعلیم یافتہ سنی اسلامی اسکالر ہیں جو ستمبر 2011 سے مارچ 2018ء تک آسٹریلیا کے مفتی اعظم رہے۔
اخوان المسلمین اسٹریلیا اور فلسطین کا مسئله
جیسا که امام خمینی نے فرمایا تھا که فلسطین پورے عالم اسلام کا مسئله ہے۔ اسی وجہ پوری دنیا کا کوئی بھی سچا مسلمان یا اسلامی جماعت اس مسئله سے غافل اور لاتعلق نہیں هوسکتا ۔ آسٹریلیا کی اخوان المسلمین جماعت بھی اسرائیل کی جارحیت اور فلسطینی عوام پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے میں پیش قدم نظر آتی هے۔اخوان المسلمین آسٹریلیا کے اهم رکن شیخ ابراهیم ابو محمد نے سنه 2012ء میں غزه کا دوره کیا اور حماس کے سربراه اسماعیل هنیه سے ملاقات کی اور مسئله فلسطین اور خاص کر غزه میں ہونے والی نسل کشی کو روکنے کے حوالے سے تبادل خیال کیا۔ [1]
آسٹریلیا میں اسلام کی آمد
آسٹریلیا میں اسلام کی آمدکا سراغ 17ویں صدی میں ملتا ہے جب انڈونیشین مسلمان تاجروں کے تعلقات اس خطے میں موجود لوگوں سے بڑھنے لگے۔ اگرچہ اس سے پہلے بھی افریقی غلاموں کے ساتھ اسلام کے کچھ اثرات اس علاقے میں پہنچے تھے لیکن تاریخ نے انہیں محفوظ نہیں کیا۔ تاہم 1860 میں افغانی باشندوں کی ایک کثیر تعداد شتربانی کی خاطر یہاں آئی، انہوں نے یہاں مقامی افراد کے ہاں شادیاں کیں اور یوں مسلمانوں کی ایک نسل یہاں پروان چڑھنے لگی۔ شاید انہی کی تعمیر کردہ آسٹریلیا کی پہلی اور قدیمی مسجد جنوبی آسٹریلیا میں آج بھی موجود ہے۔
آسٹریلوی مسلمان جو اپنے ملک کے کثیرالقومی معاشرے کا حصہ ہیں وہ تمام آبادی کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اسلام کا مطالعہ کرے اوراس دین کو سمجھنے کی کوشش کرے۔ یہاں کے مسلمان اپنے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ آسٹریلوی قانون کے تحت مسلمانوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے جس کے باعث انکی مذہبی تقریبات آسانی سے منعقد ہوتی ہیں۔ ہر سال کثیر تعداد میں لوگ یہاں سے حج کرنے کے لیے حجازمقدس کا سفر بھی کرتے ہیں۔
گیارہ ستمبر کے امریکی واقعہ کے بعد پوری دنیاکی طرح آسٹریلیا کے مسلمانوں کی بھی مشکلات میں اضافہ ہو گیا لیکن وہاں کی حکومت نے اپنے ملک کے حالات بہت اچھے طریقے سے قابومیں کر لیے اور جنوری2007میں وہاں کے وزیر تعلیم نے اعلان کیاکہ ملک کی تین بڑی جامعات میں اسلامیات کی تعلیم کے بارے میں مراکز کھولے جائیں گے اور اس مقصد کے لیے حکومت نے ایک خطیررقم مختص کر دی۔
آسٹریلیا میں اسلامی تنظیموں کی شرح
آسٹریلیا کے مسلمانوں نے متعدد تنظیمیں بھی قائم کر رکھی ہیں جو مسلمانوں کی جملہ ضروریات کاخیال رکھتی ہیں۔ 1963 میں مسلمانوں کی تمام تنظیموں نے مل کر آسٹریلین فیڈریشن آف اسلامک سوسائٹیز کی بنیاد رکھی۔ 1976میں بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر اس میں کچھ تبدیلیاں کی گئیں اور ہر ریاست کے اندر اس تنظیم کو انتظامی اختیارات میں محدود آزادی دے دی گئی۔ آسٹریلین فیڈریشن آف اسلامک کونسلز آسٹریلیا کے مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم ہے جو ملک میں اور بیرون ملک وہاں کے مسلمانوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ وہاں کی مقامی مسلمان تنظیمیں،علاقائی مسلمان تنظیمیں اور مرکزی مسلمان تنظیمیں سب کی سب رجسٹرڈ ہیں اور ان میں جمہوری شورائی اسلامی نظام نافذ ہے۔
اس سے پہلے دسمبر 2005 میں مسلمان نوجوانوں کا ایک میلہ بھی منعقد کیا گیا اور مسلمان ائمہ کرام کی ایک کانفرنس بھی 2006میں منعقد ہوئی۔ یہ تمام تقاریب بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے منعقدکرائی گئیں جس میں مسلمانوں کی تنظیم آسٹریلین فیڈریشن آف اسلامک سوسائٹیز نے بھی اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔ بہرحال حالات جیسابھی رخ اختیارکریں اہل ایمان بہتے دریاکی طرح اپنا راستہ نکال لیتے ہیں۔
حوالہ جات
- ↑ ماذا تعرف عن مجلس الأئمة الوطني الأسترالي (آسٹریلوی قومی امام کونسل کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟)- hafryat.com (زبان عربی)- تاریخ درج شده: 22/فروری/2024 ء تاریخ اخذ شده: 16/اکتوبر/ 2024ء
- ↑ آسٹریلیا کا ماضی اور حال (زبان اردو) urdu.dunyanews.tv- تاریخ درج شده: 21/جون/2018 ء تاریخ اخذ شده: 16/اکتوبر/ 2024ء