ابراہیم زکزاکی

ابراہیم زکزاکی نائجیریا کے ایک شیعہ مجتہد اور عالم دین ہیں۔ نائجیریا میں اہل تشیع کے قائد، اسلامی تحریک نائجیریا کے سربراہ اور رہبرِ مسلمینِ جہاں آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے نائجیریا میں مذہبی نمائندہ بھی ہیں۔ انہوں نے مغربی افریقہ میں ایران کے اسلامی انقلاب اور امام خمینی کی شخصیت کی مثال قائم کرکے اسلام اور مسلمانوں میں اتحاد قائم کرنے کی بہت کوشش کی۔ آپ کو بغاوت اور امن عامہ کو خراب کرنے کے الزام میں نائجیریا کی حکومت کی جیل میں ایک طویل عرصہ گزارا اور ان کے حامیوں نے ان کی رہائی کے لیے مرکزی حکومت کے ساتھ جھڑپیں کیں۔ جن کے اعلی اور بلند اخلاق کی وجہ سے وہاں کے تمام مسلمان بشمول شیعہ و سنی حتیٰ کہ مسیحی مذہب کے لوگ بھی انھیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ شیخ زکزاکی (جو پہلے مالکی مذہب کے تھے) نے خود بھی امام خمینی کے افکار سے متاثر ہوکر شیعہ مذہب اختیار کیا اور اب تک لاکھوں لوگوں کو شیعہ کرچکے ہیں۔ نائجیریا میں اکثر شیعہ، نومسلم ہیں۔

ابراہیم زکزاکی
ابراهیم زکزکی.jpg
پورا نامابراہیم یعقوب زکزاکی
دوسرے نامشیخ زکزاکی
ذاتی معلومات
پیدائش1953 ء، 1331 ش، 1372 ق
یوم پیدائش5 مئی
پیدائش کی جگہزاریا نائجیریا
مذہباسلام، شیعہ
مناصبنائجیریا میں اہل تشیع کے قائد، اسلامی تحریک نائجیریا کے سربراہ اور رہبرِ مسلمینِ جہاں آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے نائجیریا میں مذہبی نمائندہ

سوانح عمری

شیخ ابراہیم بن یعقوب بن علی بن تاج الدین بن حسین زکزاکی 5 مئی 1953ء بمطابق 15 شعبان 1372 (1332) کو نائجیریا کے ایک مذہبی گھرانے میں زاریا شہر میں پیدا ہوئے۔ آپ ایک ایسے خاندان میں پیدا ہوا تھا جس کی سیاسی اور استعمار مخالف سرگرمیوں کی ایک طویل تاریخ ہے، کیونکہ شیخ زکزاکی کے آبا و اجداد اپنے عہد کے فقہا اور افریقہ میں استعمار کے خلاف جنگجوؤں میں سے ایک تھے۔

ان کے آباؤ اجداد موریتانیہ سے نائجیریا آئے تھے۔ اگرچہ آپ سید اور اہل بیت علیہم السلام کی اولاد میں سے تھے لیکن چونکہ نائیجیریا میں ہر عالم کو شیخ کہا جاتا تھا اس لیے انہیں شیخ بھی کہا جاتا تھا۔ شیخ ابراہیم سید ہونے کے باوجود نائیجیریا میں شیخ کہلاتے ہیں۔ حال ہی میں، انہوں نے سب سے کہا کہ وہ انہیں سید زکزاکی کے نام سے پکاریں۔ زکزاکی کو ابتدائی طور پر 2015 میں نائیجیریا ک فوج نے ان کی رہائش گاہ پر حملہ گرفتار کیا گیا تھا جو کہ نائجیریا کے مسلمانوں کے لیے عبادت گاہ کے طور پر بھی کام آتی تھی۔

شیخ زکزاکی کے 250 پیروکاروں بشمول ان کے تین بیٹوں کو شہید کر دیا تھا۔ یاد رہے کہ زاریا اور کدونا ریاست میں ہونے والے اس وحشیانہ حملے کو اب زاریا قتل عام کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ تاہم شیخ زکزاکی اور ان کی اہلیہ کو 28 اگست 2021 کو چھ سال تک نظر بندی کے بعد تمام الزامات سے بری کر دیا گیا۔

زکزاکی نے نائیجیریا اور دیگر افریقی ممالک میں 300 سے زیادہ اسکول قائم کیے ہیں اور افریقی مسلمانوں کی صحت اور تعلیم میں مدد کے لیے خیراتی ادارے بھی قائم کیے ہیں اور وہ اسلامی اقدار کے بھی پرجوش حامی رہے ہیں۔ ان کے شائستہ اور منصفانہ کردار سے متاثر ہو کر لاکھوں لوگ اسلام قبول کر چکے ہیں۔

تعلیم

انہوں نے اپنی ابتدائی دینی تعلیم اپنے آبائی شہر زاریا میں حاصل کی اور اپنی ابتدائی تعلیم روایتی قرآنی اور اسلامی اسکولوں میں چھوٹی عمر سے شروع کی اور 16 سال کی عمر تک نائیجیریا کے تاریخی شہر زاریا کے تعلیمی مرکز میں تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے باقاعدہ پرائمری اسکول میں داخلہ نہیں لیا۔ رسمی تعلیم کے ساتھ ان کا پہلا تجربہ 1969 میں ثریا صوبائی عربی اسکول میں ہوا جہاں شہر کے مقامی حکام نے اپنے پرائمری اسکولوں کے لیے عربی اساتذہ کو تربیت دی۔

1971ء سے 1975ء تک انہوں نے مشہور کانو سکول آف عربی سٹڈیز (SAS) میں تعلیم حاصل کی۔ یہ اسکول 1934ء میں ناردرن نائیجیریا اسکول آف لاء کے طور پر قائم کیا گیا تھا اور اسے بایرو یونیورسٹی کی ماں کے طور پر جانا جاتا تھا۔ شمالی نائیجیریا کے تقریباً تمام عظیم جج اس اسکول کے فارغ التحصیل ہیں۔

1975ء میں، ثانوی سطح کے امتحانات مکمل کرنے کے بعد، انہوں نے حکومت، معاشیات، ہاؤسا اور اسلامیات جیسے مضامین میں ایڈوانس لیول (GCE) کے لیے پڑھنا شروع کیا۔ ان ٹیسٹوں میں اس نے جو کامیاب نتائج حاصل کیے اس کی وجہ سے وہ زاریا کی احمد بیلو یونیورسٹی (ABU) میں معاشیات میں بیچلر ڈگری کے لیے براہ راست داخلہ لے گیا، اور شیخ ابراہیم نے 1976ء سے 1979ء تک اس یونیورسٹی میں اپنی تعلیم جاری رکھی۔

تنظیمی سرگرمیاں

آپ یونیورسٹی اور قومی سطح پر مسلم اسٹوڈنٹ سوسائٹی (ایم ایس ایس) کے سرگرم رکن تھے۔ 1978ء میں، آپ اسی یونیورسٹی (ABU) کی مسلم اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل بنے اور نائجیریا کے آئین میں شریعت کو شامل کرنے کی حمایت میں ہونے والے وسیع پیمانے پر ہونے والے عوامی مظاہروں کے پیچھے ماسٹر مائنڈ کے طور پر پہچانے گئے اور مسلم سٹوڈنٹ سوسائٹی کے نائب صدر (بین الاقوامی امور) کے طور پر منتخب ہونے کے بعد، آپ کانو اور زاریا میں روایتی نظام تعلیم میں مختلف اسکالرز سے نمایاں طور پر سیکھتے رہے۔

شیعہ کیسے ہوئے؟

جس کی وجہ سے ان کے لیے شیعہ مذہب کا مطالعہ آسان ہو گیا۔ اور وہ وسیع مطالعات کے بعد شیعہ مذہب کے پیرو کار ہو گئے۔ شیخ زکزاکی ایک عظیم اور بے باک لیڈر ہیں جنھوں نے اسلام اور مسلمانوں کے لیے بہت زیادہ قربانیاں دیں۔ اسی وجہ سے اسرائیل اور وہابی متعصبین ان کی جان کے درپے ہو گئے۔ اور اس ملک میں شیعہ مخالف سرگرمیوں کا آغاز ہو گیا۔ حالانکہ ان کا سوائے اہل بیت علیہم السلام سے والہانہ عشق کے علاوہ کوئی جرم نہیں ہے۔ نائجیریا مسلم آبادینائیجیریا ایک افریقی ملک ہے جس کی کل آبادی 17 کروڑ ہے۔ جس میں 60 فیصد مسلمان اور ان میں سے 7 فیصد شیعہ ہیں۔ جبکہ اہل سنت فقہ مالکی پر عمل کرتے ہیں۔ حالیہ چند سالوں میں تشیع میں روز بروز اضافے کی وجہ سے اسرائیل اور وہابیت نائجیرین مسلم عوام کے جانی دشمن بن گئے ہیں۔ دشمن مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔

بچے

ان کی اہلیہ کا نام زینت الدین ابراہیم ہے۔ اس کے کل 9 بچے ہیں جن میں سے سات لڑکے اور دو لڑکیاں ہیں۔ ان کے تین بیٹے حماد، حامد اور علی بھی جون 2014 میں یوم قدس کے جلوس کے دوران فوج کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔ زکزاکی کے بچوں میں ڈاکٹر نصیبہ اور سہیلہ نام کی دو بیٹیاں اور محمد نام کا ایک بیٹا رہ گیا ہے۔

اجتماعی سرگرمیاں

شیخ ابراہیم یعقوب زکزاکی کی مدبرانہ قیادت میں نائجیریہ کے مسلمانوں نے گیس، تیل اورمعدنیات سے مالامال ملک سے پسماندگی ،غربت، کرپشن، دہشت گردی،فحاشی اوریہود وسعود کی غلامی سے نجات حاصل کرنے کامصمم ارادہ کیا۔ ان کی سرپرستی میں نائیجیریہ کے شمالی علاقوں میں فدئیہ پرائمری اور سیکنڈری سکولز کی بنیاد رکھی۔ فدیو مقامی زبان میں عالم فاضل کوکہتے ہیں جو تین سوسال پہلے سکوٹو کی سلطنت نے اُن کے ایک بزرگ شیخ محمد کوقانونی و اسلامی علم کا ماہر ہونے پر یہ لقب عطا کیا تھا۔

ان کی یہ کاوش رنگ لائی اور شمالی نائیجیریہ میں اب تین سوسے زیادہ تعلیمی ادارے علم کی روشنی پھیلا رہے ہیں اوراِنہیں اداروں کی برکت سے نائیجیریہ میں اہل تشیع کوتعلیم یافتہ اورمہذب تصورکیا جاتاہے۔ شیخ ابراہیم زاکزاکی کی نگرانی میں ڈیلی المیزان اخبار، اکیڈمک فورم،سسٹرزفورم،وسائل فورم،شہداء فائڈیشن،اِسمامیڈیکل کیئر سنٹرز ، اسلامی تحریک پروڈکشن ، اسلامی تحریک پبلیکیشن ، مدرسہ،شعراء ،گارڈزجیسے ادارے قوم کی شب وروزخدمت میں مصروف بہ عمل ہیں [1]۔

سیاسی سرگرمیاں

شیخ ابراہیم زکزاکی کہتے ہیں کہ: میں 1978ء میں یونیورسٹی میں انجمن اسلامی سورہ نائجیریا کا جنرل سیکرٹری تھا اور ہماری خواہش تھی کہ ملک میں اسلام کا بول بالا ہو اور اسلامی قوانین کا اجرا ہو کیونکہ ہماری حکومت کمونیسٹ تھی۔ 1980ء میں پہلی مرتبہ اسلامی انقلاب ایران کی پہلی سالگرہ کے موقع پر ایران گیا تو میری زندگی اور میری فکر میں واضح تبدیلی آئی۔ 80ء کی دہائی میں، میں نے ایک نئی اسلامی انجمن کی بنیاد رکھی اور انجمن اسلامی سورہ سے الگ ہو گیا۔ اور انہی سالوں سے (دشمنوں کی جانب سے ) مسلمانوں کے مابین اختلاف ڈالنے کی پالیسی پر عمل شروع ہوا اور ہم نے اس کی بڑی مزاحمت کی اور اتحاد بین المسلمین کے لیے بھی سرگرم ہو گئے۔

قدس ریلی

ہر سال قدس کی ریلی کے موقع پر شیخ ابراہیم زکزاکی کی قیادت میں تمام مسلمان شیعہ و سنی مل کر شرکت کرتے ہیں جو نائجیرین فوج کو کسی طور بھی پسند نہیں تھا۔ 2014ء میں فوج نے قدس ریلی پر دھاوا بول دیا اور 30 روزہ دارمسلمانوں کو شہید کر دیا۔ جن میں شیخ زکزاکی کے کل چار بیٹوں میں سے تین بیٹے بھی شہید ہوئے۔ لیکن اپنے تین بیٹے قربان کرنے کے باوجود انھوں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنے دینی مشن کو جاری رکھا [2]۔

عظیم حملہ

13 دسمبر 2015ء بروزاتوار کو زاریا شہر میں واقع ان کے گھر کے قریب موجود تاریخی امام بارگاہ بقیۃ اللہ میں مجلس عزاء جاری تھی جس میں لاکھوں لوگ جمع تھے۔ اطلاعات کے مطابق نائجیریا کی فوج نے اسی وقت شیخ ابراہیم زکزاکی کے گھر کا گھیراؤ کر کے شیعہ تنظيم تحریک اسلامی کے کارکنوں کا بے دردی کے ساتھ قتل عام کیا ذرائع کے مطابق علاقہ میں کشیدگی جاری رہی فوج کے حملے میں 450 سے زیادہ شیعہ افراد شہید اور 1200 زخمی ہو گئے۔

شہید ہونے والوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ شیخ ابراہیم زکزاکی کی بیوی زینت ابراہیم، ان کے چوتھے اور اکلوتے غازی بیٹے سید علی اور بہو بھی شہید ہونے والے افراد میں شامل تھے۔ ان کی بیٹی ڈاکٹر نسیبہ کے مطابق 1000 سے زیادہ افراد شہید کیے گئے۔ اس کے بعد اسلامی تحریک نائجیریا نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ

نائجیرین سیکیورٹی فورسز کے شیخ زکزکی کے گھر پر حملے کے نتیجے میں تحریک کے سینئیر رہنما شیخ محمد توری، ڈاکٹر مصطفی سعید، ابراہیم عثمان اور جمعہ گلیما کی شہادت واقع ہوئی۔ عینی شاہدین کے مطابق درجنوں افراد کو گولیوں اور تلواروں سے قتل کرنے کے بعد فوج نے شیخ ابراہیم زکزاکی کو شدید زخمی کر کے گھسیٹ کر اسی زخمی حالت میں گرفتار کرنے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ اس سے پہلے بھی 9 بار انہیں گرفتار کیا جا چکا ہے اور ہر بار کوئی جرم ثابت نہ ہونے پر بے گناہ قرار دے کر چھوڑ دیے گئے ہیں۔

اس حملے کا جواز یہ بنایا گیا کہ یہ نہتے شیعہ، آرمی کے جنرل کو مارنا چاہتے تھے۔ حالانکہ یہ بات واضع ہے کہ شیعہ نائجیریا میں اقلیت میں ہیں اور انتہائی پر امن ہیں۔ نائجیریا کی فوج جو بوکو حرام سے نہیں لڑ سکتی وہ اب نہتے بے گناہ لوگوں پر گولیاں برسا رہی ہے اور عوام کا قتل عام کر رہی ہے۔ کچھ تجزیہ نگار کا کہنا ہے ہو سکتا ہے یہ وحشیانہ بربریت کسی شیعہ مخالف عربی ملک کے کہنے پر کی جا رہی ہو۔

زکزاکی پر پہلے بھی کئی بار حملے ہو چکے ہیں جن میں شیخ ابراہیم زکزاکی زخمی بھی ہوتے رہے ہیں۔

احتجاجات

نائجیریا کی غیر مسلم حکومت کے ان ظالمانہ اور غیر جمہوری اقدامات پردنیا بھر کے مختلف ممالک میں غیرت مند لوگوں نے شدید مذمت اور احتجاجات کیے گئے: لندن میں نائجیریا سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ امریکا میں مظاہرہ عراق میں مظاہرہ ایران میں احتجاجی جلوس پاکستان میں مختلف شہروں میں احتجاجی جلوس دیگر ممالک میں احتجاجی مظاہرے اور جلوس

اسلامک مومنٹ آف نائیجریا کا مطالبہ

اسلامک موومنٹ آف نائجیریا کی قیادت نے حکومت کے سامنے اپنے پانچ مطالبات رکھے ہیں ، جن کی منظوری اور عملدرآمد پر ہی ملک گیر احتجاج کا سلسلہ بند کیا جائے گا۔ ابوجا میں اسلامک موومنٹ کے میڈیا فورم سیکرٹری عبدلامنیم گوا اور عبالرحمان ابوبکر نے صحافیوں کو ایک بریفنگ میں مطالبات کی تفاصل پیش کیں جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:

  1. آیت اللہ شیخ زکزاکی کی میڈیکل ٹریٹمنٹ کے لئے فوری رہائی۔
  2. تمام کارکنان کی رہائی۔
  3. فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے اسلامک موومنٹ کے کارکنان کے اجسام کی اجتماعی قبروں سے برآمدگی اور ان کی شایانِ شان تدفین۔
  4. تمام تباہ شدہ املاک اور جانوں کا ازالہ۔
  5. فوج کے خلاف مکمل تحقیقات اور ملوثین کو سزا۔ انہوں نے بتایا کہ حْسینیہ بقیتہ اللہ میں کم سے کم تین سو افراد شہید ہوئے اور شیخ کی رہائشگاہ پر شہید ہونے والوں کی تعداداس سے کہیں زیادہ ہے۔ شیخ ابراہیم زکزاکی کو جب گرفتار کیا گیا تو ان کے بازو اور آنکھ پر زخم آ چکے تھے۔معلوم ہوا ہے کہ نائیجریا کے200سے زائد مذہبی رہنماوں میں ایمرجنسی اجلاس طلب کیا اور ایمنسٹی انٹر نیشنل نے سانحہ کی آزادانہ تحقیقات اور ملوثین کو سزا دینے پر زور دیا ہے۔اہلخانہ کا ابھی تک آیت شیخ ابراہیم زکزکی سے کوئی رابطہ نہیں ہے کہ وہ کس حال میں ہیں؟ [3]۔

تبلیغی سرگرمیاں

نائیجیریا ایک افریقی ملک ہے جس کی کل آبادی 17 کروڑ ہے۔ جس میں 60 فیصد مسلمان اور ان میں سے 7 فیصد شیعہ ہیں۔ جبکہ اہل سنت فقہ مالکی پر عمل کرتے ہیں۔ حالیہ چند سالوں میں تشیع میں روز بروز اضافے کی وجہ سے اسرائیل اور وہابیت نائجیرین مسلم عوام کے جانی دشمن بن گئے ہیں۔ دشمن مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔

شیخ ابراہیم زکزاکی کی ایران آمد، استقبال کے لئے امام خمینی (رہ) ایئرپورٹ پر لوگوں کا ازدحام

تہران میں نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے سربراہ شیخ ابراہیم زکزاکی کے استقبال کے لیے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد امام خمینی (رح) ایئرپورٹ پر منتظر ہیں۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نائیجیریا کے شیعوں کے رہنما شیخ ابراہیم زکزاکی کے دورہ ایران کے اعلان کے ساتھ ہی آج صبح مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد انہیں خوش آمدید کہنے امام خمینی ایئرپورٹ پر پہنچے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کا ایک وفد آیت اللہ اعرافی کی سربراہی میں امام خمینی ہوائی اڈے پر نائیجیریا کے شیعوں کے رہنما کے استقبال کے لیے پہنچ گئے ہے [4]۔ امام حسین علیہ السلام استقامت کا نمونہ، مقاومت کی قیادت ایران کے ہاتھ میں ہے، شیخ زکزکی

امام حسین علیہ السلام استقامت کا نمونہ، مقاومت کی قیادت ایران کے ہاتھ میں ہے

شیخ ابرا ہیم زکزاکی نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوری ایران دنیا میں مقاومت کی قیادت کررہا ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، نائیجریا کے معروف عالم دین شیخ ابراہیم زکزکی نے کربلائے معلی میں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کربلا میں نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام نے لوگوں سے مدد مانگی تو معدود افراد کے علاوہ کسی نے جواب نہیں دیا۔ آج امام حسین علیہ السلام کے عزاداروں کی تعداد کروڑوں تک پہنچ گئی ہے اور اس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔

جو لوگ امام حسین علیہ السلام اور ان کے خاندان کو صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتے تھے وہ خود مٹ گئے۔ امام حسین علیہ السلام باقی رہے اور ان کا پیغام روز بروز پھیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمنوں نے طاقت کے بل بوتے پر امام حسین علیہ اور ان کی تعلیمات کو ختم کرنے کی کوشش کی لیکن تلوار پر خون غالب آیا اور آج تناور درخت کی شکل میں اس کا پھل مل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام کے ساتھ دشمنی کی جڑیں تاریخ اسلام کے اوائل میں ملتی ہیں۔ کفار اور مشرکین رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ختم کرنا چاہتے تھے لیکن جب ناکام ہوئے تو ان کی تعلیمات کو تباہ کرنے کے درپے ہوگئے۔

شیخ زکزاکی نے کہا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام استقامت کا اعلی نمونہ ہیں۔ اگر وہ دشمن کے ساتھ سازش کرتے تو دین کی بنیاد ہی ختم ہوجاتی۔ شیخ زکزکی نے مزید کہا کہ انقلاب اسلامی ایران حضرت امام حسین علیہ السلام کے قیام کا ایک نتیجہ ہے۔ انقلاب اسلامی نے امت مسلمہ کا سر فخر سے بلند کردیا۔ آج اسی انقلاب کی بدولت غزہ اور دیگر مقامات پر حالت بدل رہی ہے۔ انہوں نے مسلمانوں سے فلسطین کی حمایت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ شام، عراق اور دیگر ممالک میں ہونے والی مقاومت کی سربراہی اور قیادت ایران کے ہاتھ میں ہے [5]۔

اسلامی جمہوریہ ایران دنیا کی واحد سپر پاور بن جائے گا

نائیجیریا کے شیعہ عالم شیخ ابراہیم زکزاکی نے کہا کہ مستقبل قریب میں صرف ایک سپر پاور ہو گی اور وہ ہے اسلامی جمہوریہ ایران۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیخ ابراہیم زکزاکی نے اپنے دورہ ایران کے دوران تہران یونیورسٹی میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری حاصل کرنے کی تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے پیس اسٹڈیز کے شعبے کے ایک پروفیسر کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج دنیا میں دو سپر پاور ہیں ایک امریکہ اور دوسری اسلامی جمہوریہ ایران۔

شیخ ابراہیم زکزاکی نے کہا کہ اس پروفیسر کے مطابق، امریکہ اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے اور اب زوال پذیر ہے جب کہ اسلامی جمہوریہ ایران بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو نہ صرف عالم اسلام بلکہ پوری دنیا کی قیادت کے لیے خود کو تیار کرنا چاہیے [6]۔

فلسطین اسلامی طاقت کا مظہر، شیخ زکزکی راہ خدا کے حقیقی مجاہد ہیں

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نائیجیریا کے شیخ ابراہیم زکزکی سے ملاقات کے دوران کہا کہ فلسطین اسلامی طاقت کا مرکز ہے، عالم اسلام کو فلسطینی عوام کی مدد کرنا چاہئے۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے نائیجریا کے شیخ ابراہیم زکزکی سے ملاقات کے دوران کہا کہ نائیجیریا کے اسلامی رہنما شیخ ابراہیم زکزکی اور ان کی شریک حیات کی قربانیاں قابل قدر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر سازشوں کے باوجود اسلام کی طاقت میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے جو راہ اسلام میں کوششوں کا نتیجہ ہے۔ رہبر معظم نے فلسطین کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں پیش آنے والے واقعات عالم اسلام کی طاقت کا مظہر ہے۔

انہوں نے تاکید کی کہ فلسطین میں خواتین اور بچوں سمیت بے گناہ لوگوں پر بمباری اور طاقت کے وحشیانہ استعمال سے انسانوں کا دل مجروح ہوا ہے لیکن ان واقعات کا دوسرا رخ بھی ہے جوکہ اسلام کی ناقابل یقین طاقت ہے۔ اللہ کے فضل سے فلسطین میں شروع ہونے والی سرگرمیوں کے نتیجے میں فلسطینی مکمل کامیاب ہوں گے۔ عالم اسلام کی ذمہ داری ہے کہ فلسطینی عوام کی مدد کرے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ایران میں اسلامی نظام ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید طاقتور ہورہا ہے مستقبل میں اس میں مزید اضافہ ہوگا۔ آج دنیا کے مختلف خطوں میں اسلامی تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں اور اللہ کے فضل سے کامیابی سے ہمکنار ہوں گی۔ رہبر انقلاب نے شیخ زکزکی سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ اللہ کی راہ میں حقیقی معنوں میں جہاد کررہے ہیں اور امید ہے کہ اس کو مزید جاری رکھیں گے۔

شیخ ابراہیم زکزکی اور ان کی شریک حیات نے رہبر معظم سے ملاقات پر انتہائی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ان کے جذبات ناقابل بیان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رہبر معظم کی دعاوں اور مسلمانوں کی کوششوں کی بدولت اسلام مزید ترقی کرے گا [7]۔

شہید قاسم سلیمانی کے راستے پر چلنا ہر مسلمان و آزادی پسند انسان پر واجب ہے

شہید قاسم سلیمانی کے راستے پر چلنا ہر مسلمان و آزادی خواہ انسان پر واجب ہے۔ تحریک اسلامی نائیجیریا کے سربراہ شیخ ابراہیم زکزاکی نے مزاحمتی محاذ کے شہید کمانڈروں کی تیسری برسی کے موقع پر تاکید کی کہ شہید قاسم سلیمانی کے راستے پر چلنا ہر مسلمان و آزادی خواہ انسان پر واجب ہے۔

انہوں نے مزاحمتی بلاک کے ساتھ منسلک جوانوں کو نصیحت کرتے ہوئے تاکید کی کہ مزاحمتی بلاک کے جوانوں کو مستکبر ممالک کے خلاف قیام کرنا چاہیئے کیونکہ یہی امت مسلمہ کی نجات اور آزادی کے حصول کا واحد راستہ ہے۔ تحریک اسلامی نائیجیریا کے سربراہ نے شہید قاسم سلیمانی کو ایک ایسا حکمت عملی ساز قرار دیا کہ جس نے دشمن کی تمام سازشوں کو خصوصا شام و عراق میں ناکام بنا کر رکھ دیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ بالآخر وہ رات کی تاریکی میں ان فریقوں کی جانب سے شہادت کے درجے پر فائز ہو گئے جن کا نہ صرف دہشتگردوں کا پشت پناہ ہونا بلکہ حقیقی دہشتگرد ہونا بھی اس جرم کے ذریعے ثابت ہو چکا ہے! [8]۔

حوالہ جات

  1. شیخ ابراہیم زاکزاکی کا اجمالی تعارف اور انکی دینی و ملی خدمات کا مختصر جائزہ-ur.imam-khomeini.ir/ur- شائع شدہ از: 30 جولائی 2021ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 23 اکتوبر 2024ء۔
  2. حجت الاسلام مولانا شیخ ابراھیم زکزاکی کون ہیں؟-erfan.ir/urdu-اخذ شدہ بہ تاریخ: 23 اکتوبر 2024ء۔
  3. رد مجاہد شیخ ابراہیم زکزاکی کون ہیں؟-wilayattimes.com- اخذ شدہ بہ تاریخ: 23 اکتوبر 2024ء۔
  4. شیخ ابراہیم زکزاکی کی ایران آمد، استقبال کے لئے امام خمینی (رہ) ایئرپورٹ پر لوگوں کا ازدحام+ ویڈیو-ur.mehrnews.com-شائع شدہ از: 11 اکتوبر 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 23 اکتوبر 2024ء۔
  5. امام حسین علیہ السلام استقامت کا نمونہ، مقاومت کی قیادت ایران کے ہاتھ میں ہے، شیخ زکزکی- /ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 22 اگست 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 23 اکتوبر 2024ء۔
  6. اسلامی جمہوریہ ایران دنیا کی واحد سپر پاور بن جائے گا، شیخ زکزاکی- ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 15 اکتوبر 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 23اکتوبر 2024ء۔
  7. فلسطین اسلامی طاقت کا مظہر، شیخ زکزکی راہ خدا کے حقیقی مجاہد ہیں، رہبر معظم-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 14 اکتوبر 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 23 اکتوبر 2024ء
  8. شہید قاسم سلیمانی کے راستے پر چلنا ہر مسلمان و آزادی پسند انسان پر واجب ہے، شیخ زکزاکی-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 3 جنوری 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 23 اکتوبر 2024ء۔