ابراہیم زکزاکی
ابراہیم زکزاکی نائجیریا کے ایک شیعہ مجتہد اور عالم دین ہیں۔ نائجیریا میں اہل تشیع کے قائد، اسلامی تحریک نائجیریا کے سربراہ اور رہبرِ مسلمینِ جہاں آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے نائجیریا میں مذہبی نمائندہ بھی ہیں۔ انہوں نے مغربی افریقہ میں ایران کے اسلامی انقلاب اور امام خمینی کی شخصیت کی مثال قائم کرکے اسلام اور مسلمانوں میں اتحاد قائم کرنے کی بہت کوشش کی۔ آپ کو بغاوت اور امن عامہ کو خراب کرنے کے الزام میں نائجیریا کی حکومت کی جیل میں ایک طویل عرصہ گزارا اور ان کے حامیوں نے ان کی رہائی کے لیے مرکزی حکومت کے ساتھ جھڑپیں کیں۔ جن کے اعلی اور بلند اخلاق کی وجہ سے وہاں کے تمام مسلمان بشمول شیعہ و سنی حتیٰ کہ مسیحی مذہب کے لوگ بھی انھیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ شیخ زکزاکی (جو پہلے مالکی مذہب کے تھے) نے خود بھی امام خمینی کے افکار سے متاثر ہوکر شیعہ مذہب اختیار کیا اور اب تک لاکھوں لوگوں کو شیعہ کرچکے ہیں۔ نائجیریا میں اکثر شیعہ، نومسلم ہیں۔
ابراہیم زکزاکی | |
---|---|
پورا نام | ابراہیم یعقوب زکزاکی |
دوسرے نام | شیخ زکزاکی |
ذاتی معلومات | |
پیدائش | 1953 ء، 1331 ش، 1372 ق |
یوم پیدائش | 5 مئی |
پیدائش کی جگہ | زاریا نائجیریا |
مذہب | اسلام، شیعہ |
مناصب | نائجیریا میں اہل تشیع کے قائد، اسلامی تحریک نائجیریا کے سربراہ اور رہبرِ مسلمینِ جہاں آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے نائجیریا میں مذہبی نمائندہ |
سوانح عمری
شیخ ابراہیم بن یعقوب بن علی بن تاج الدین بن حسین زکزاکی 5 مئی 1953ء بمطابق 15 شعبان 1372 (1332) کو نائجیریا کے ایک مذہبی گھرانے میں زاریا شہر میں پیدا ہوئے۔ آپ ایک ایسے خاندان میں پیدا ہوا تھا جس کی سیاسی اور استعمار مخالف سرگرمیوں کی ایک طویل تاریخ ہے، کیونکہ شیخ زکزاکی کے آبا و اجداد اپنے عہد کے فقہا اور افریقہ میں استعمار کے خلاف جنگجوؤں میں سے ایک تھے۔
انہوں نے اپنی ابتدائی دینی تعلیم اپنے آبائی شہر زاریا میں حاصل کی جس کی وجہ سے ان کے لیے شیعہ مذہب کا مطالعہ آسان ہو گیا۔ اور وہ وسیع مطالعات کے بعد شیعہ مذہب کے پیرو کار ہو گئے۔ شیخ زکزاکی ایک عظیم اور بے باک لیڈر ہیں جنھوں نے اسلام اور مسلمانوں کے لیے بہت زیادہ قربانیاں دیں۔ اسی وجہ سے اسرائیل اور وہابی متعصبین ان کی جان کے درپے ہو گئے۔ اور اس ملک میں شیعہ مخالف سرگرمیوں کا آغاز ہو گیا۔ حالانکہ ان کا سوائے اہل بیت علیہم السلام سے والہانہ عشق کے علاوہ کوئی جرم نہیں ہے۔