النجباء اسلامی مزاحمتی تحریک

النجباء اسلامی مزاحمتی تحریک (عربی: حرکۂ حزب الله النجباء) ان ملیشیا گروپوں میں سے ایک ہے جو عراق کی حشد الشعبی پر مشتمل ہے۔ اس تحریک کے کا مرکز بغداد میں 2004ء میں قائم ہوا تھا، اس کا اعلان 2013 میں عوامی سطح پر کیا گیا تھا، اور یہ اب بھی اسی نام سے عراقی سیاسی منظر نامے پر موجود ہے۔ شیخ اکرم الکعبی اس وقت اس تحریک کے سیکرٹری جنرل ہیں۔ نجباء گروپ کی عراق اور شام میں عسکری سرگرمیاں ہیں۔ نجباء کی فوجیں بھی شہر قم میں موجود تھیں۔ یہ گروہ، جس کا مرکز عراق میں ہے، اپنے آپ کو خطے میں اسلامی مزاحمت سے متعلق دھاروں کے زمرے میں شمار کرتا ہے، اسلامی اصولوں اور اقدار پر یقین رکھتا ہے، اسلام کی مکمل حاکمیت پر یقین رکھتا ہے، اور اس کا مقصد علاقائی سالمیت کا دفاع کرنا، اہل بیت کی مزارات کی حفاظت کرنا اور لوگوں کی رازداری کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔

وجہ تسمیہ

اس گروہ کا نام زینب کبری کے شام میں خطبہ سے لیا گیا ہے، جس میں کہا گیا تھا:" ألا فالعجب کل العجب لقتل حزب‌الله النُجَباء بحزب الشیطان الطلقاء"۔ میڈیا پر اس کا معروف نام "حزب‌الله النجبا" ہے۔

پیدائش

نجیاء اسلامی مزاحمتی گروپ کا مرکز عراق میں 2004ء میں تشکیل دیا گیا تھا۔ اس وقت یہ ایک سادہ مزاحمتی تحریک تھی جو آہستہ آہستہ پھیلتی گئی اور اب اس تحریک کے ارکان کی تعداد میں دنیا کے مختلف ممالک کے دسیوں ہزار جنگجو شامل ہیں۔ 2013ء میں شیخ اکرم الکعبی نے میڈیا میں اس تحریک کے قیام کا باضابطہ اعلان کیا۔ ان کے بقول، مسلح غیرفعالیت کے ایک عرصے کے بعد، شام کی خانہ جنگی نے انہیں اس تحریک کی تشکیل پر مجبور کیا۔ الکعبی نے عصائب اہل الحق سے علیحدگی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کچھ اختلافات کی وجہ سے ایک نیا گروپ بنانے کا انتخاب کیا، لیکن نجباء تحریک کا اب بھی عصائب اہل الحق گروپ کے ساتھ قریبی تعلق ہے، اور بعض اوقات دونوں گروہ مشترکہ طور پر اپنے شہداء کی یاد مناتے ہیں[1]۔

  1. Interview with the leader of Harakat al-Nujaba: Translation and Analysis-aymennjawad.org-شائع شدہ از: 18اکتوبر 2015ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 18 اکتوبر 2024ء۔