ذاکر نائیکذاکر عبد الکریم نائیک ایک بھارتی مقرر ہیں جو تقابل ادیان اور مناظروں کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں۔ آپ پیشہ کے لحاظ سے ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں، تاہم 1991ء سے اسلام کی تبلیغ کی جانب اپنی مکمل توجہ دینی شروع کردی۔ ذاکر نائیک مسیحیت اور ہندو مت کے مذہبی رہنماؤں سے مناظروں کے لیے مشہور ہیں۔ بہت سے لوگوں نے آپ کے ہاتھ اسلام قبول کیا۔ آپ ممبئی میں اسلامی تحقیق سنٹر کے صدر ہیں اور اسلامی چینل "پیس ٹی وی" کے نام سے چلا رہے ہیں۔ نائیک حاضر جوابی اور مناظرہ میں دسترس رکھتے ہیں، ان کو عالمگیر شہرت مسیحی مناظر ولیم کیمپبل کے ساتھ مناظرہ سے حاصل ہوئی۔

حکومت کی طرف سے ان پر کزی نظر

ان کے ادارہ اسلامک ریسرچ اینڈ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو گذشتہ 6 سالوں میں برطانیہ، سعودی عرب اور مشرق وسطٰی سے تقریباً 15 کروڑ روپیہ حاصل ہوئے۔ اس لیے 2016ء میں بھارت کی حکومت نے ان کی تحقیقات کا حکم دیا تاکہ پتہ چلے کہ ان عطیات کو کن مصرف میں خرچ کیا گیا تھا۔

نظریات

ذاکر نے اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا (داعش) کو "اینٹی اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا" (عراق و شام کی اسلام دشمن ریاست) قرار دیا اور کہا کہ اسلام کے دشمن داعش کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہمیں ISIS نہیں کہنا چاہیے، ہمیں AISIS کہنا چاہیے۔ کیوں کہ وہ اسلام مخالف ہیں۔ میں دنیا کے تمام مسلمانوں کے ساتھ ساتھ مسلم میڈیا سے بھی درخواست کرتا ہوں۔

براہ کرم حملہ کرنے میں اسلام کے دشمنوں کی مدد نہ کریں، انھوں نے مزید کہا، "اگر آپ تصدیق کریں گے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ میں مکمل طور پر دہشت گردی کے مخالف ہوں۔ میں کسی بھی بے گناہ انسان کو قتل کرنے کے مکمل خلاف ہوں۔ اس لیے یہ کہنا درست نہیں کہ داعش یا اسلامک اسٹیٹ نے شامی یا عراقی بے گناہوں کو قتل کیا ہے۔

دبئی میں اپنی ایک دوسری تقریر میں انھوں نے کہا کہ ہمیں یہ کہنا چاہیے کہ اسلام دشمن ریاست (داعش) انہیں قتل کرتی ہے جیسا کہ قرآن اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جس نے کسی بے گناہ کو قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا اور جس نے ایک انسان کو بچایا، اس کا یہ بچانا پوری انسانیت کو بچانے کے مترادف ہے۔