اخوان المسلمین شمالی امریکا
اخوان المسلمین شمالی امریکا گزشتہ صدی کے ساٹھ کی دہائی میں قائم ہوئی۔ ریاستهای متحده (USA)میں اس کی بہت سی سرگرمیاں ہیں، اس تنظیم کی توسط سے وہاں بہت سے اسلامی ادارے اور تنظیمیں قائم کی گئی ہیں جن میں اسلامک سوسائٹی آف امریکہ شامل ہے ، جس سے درجنوں دیگر اسلامی ادارےمنسلک ہیں۔
اخوان المسلمین شمالی امریکا | |
---|---|
پارٹی کا نام | اخوان المسلمین شمالی امریکا |
قیام کی تاریخ | 1962 ء، 1340 ش، 1381 ق |
پارٹی رہنما |
|
تاسیس
شمالی امریکا میں اخوان المسلمین کی پچھلی سدی کی ساٹھ کی دهائی میں قائم هونے والی جماعت بین الاقوامی اخوان المسلمین کی شاخ نهیں بلکه ریاست های متحده امریکا میں مسلم طلبا کے توسط سے تشکیل پانے والی ایک مستقل جماعت هے ۔ اخوان المسلمین اس وقت شمالی امریکا میں قائم هوئی جب مصر میں جهان اس نے جنم لیا تھا، اخوان کے خلاف بڑھتے ہوئے ظلم و ستم کی صورت حال شدت اختیار کر گئی تھی، سیکولر عرب ممالک میں ان کے خلاف جاری دباؤ کے نتیجے میں اخوان المسلمین کے بیشتر ارکان نے مختلف ممالک میں پناہ لی جهاں ان کا خیر مقدم کیا گیا۔ امریکہ میں اپنی موجودگی کے آغاز میں اخوان المسلمین کسی مخالف طاقت یا ریاست کے دباؤ میں نہیں آئی تھی۔ امریکہ میں اخوان المسلمین ساٹھ کی دہائی کے اوائل سنه 1963ء میں اس وقت قائم ہوئی جب سینکڑوں نوجوان مسلمان تعلیم حاصل کرنے کے لیے امریکہ آئے، خاص طور پر الینوائے، انڈیانا اور مشی گن کی بڑی مغربی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم تھے۔ اور یه تنظیم مسلم جوانوں کی سرگرمیوں کا مرکز تھا۔ مسلم طلبا میں سے کچھ اپنے ملکوں کی اخوان المسلمین سے تعلق رکھتے تھے اور یہاں آکر اسے پھیلانا چاہتے تھے۔ 1970 ء کی دہائی میں، مشرق وسطیٰ سے اخوان المسلمین تنظیم کے نظریات سے متاثر طلبا کی کثیر تعداد کی آمد نے کچھ رکاوٹیں پیدا کیں، لیکن بالآخر اس تنظیم کو مزید موثر ہونے میں مدد ملی۔ برسوں بعد، امریکہ میں اخوان المسلمون کی شاخ کے تنظیمی دفتر کے سربراہ زید النعمان نے کہا کہ اسلامی کارکنوں کا پہلا اجتماع کسی مخصوص تنظیم سے وابستہ نہیں تھا۔ "شمالی امریکہ میں اخوان المسلمین کی پہلی نسل تین قسموں پر مشتمل تھی: یا تو وہ لوگ جو ہم وطنوں کے مجموعے پر مشتمل تھے، یا وہ جو عبدالرحمٰن کے گروہ سے تعلق رکھتے تھے، یا وہ جن کا اسلامی سرگرمی کے علاوہ کوئی مقصد نہیں تھا۔ امریکہ میں اخوان المسلمین کی کامیابیوں کی ایک تاریخی دستاویز یہ بتاتی ہے کہ "1962 ء میں مسلم سٹوڈنٹ یونین کی بنیاد، شمالی امریکہ میں برادران کے ایک گروپ نے رکھی تھی، اور اخوان کے جلسات طلبہ یونین کے لیے کانفرنسیں اور تفریحی سرگرمیوں میں بدل گئے اور یه سنه 1963ء میں اخوان المسلمین شمالی امریکا کی تاسیس کے مقدمات فراهم هونے کا باعث بنا۔
مغرب میں اخوان المسلمین کے نظریات کے فروغ کے وجوهات
ساٹھ کی دہائی سے جب جمال عبدالناصر کی حکومت کے تشدد نے اخوان کو متاثر کیا تو اخوان کے مغرب کی طرف ہجرت یا فرار کا سلسلہ بھی شروع ہوا۔ یقیناً هجرت کا مقصد مغربی یونیورسٹیوں میں پڑھنا تھا لیکن انهوں نے مغربی ایشیا کے غاصب حکمرانوں کے خلاف سیاسی سرگرمیوں کے لیے مغربی ماحول کو موزوں پایا اور تعلیم کے ساتھ ساتھ وہ سیاسی سرگرمیوں میں بھی مصروف رہے۔ دوسری طرف مغرب میں بسنے والے مسلمانوں کے حالات کا مشاہدہ کرنے کے بعد ان میں یہ خدشہ زور پکڑ گیا کہ کهیں مغربی کلچر انہیں ہضم نہ کردے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے مسلمان تارکین وطن اور مسلمان ہونے والے مغربی باشندوں کے لیے ثقافتی اور سماجی سرگرمیوں کا آغاز کیا ۔ مغربی مسلمانوں کا بهتر ماحول ، ان کی نسبتاً اچھی آمدنی، مغربی باشندوں کی شرح پیدائش میں کمی کے ساتھ ہی وهاں کے مسلمانوں کی شرح پیدایش میں اضافه ، نیز مغربی نوجوانوں میں اسلام سے دلچسپی کی لہر وہ عوامل تھے جن کی طرف ممکنه استعداد کے طور پر اخوانیوں کی توجہ مبذول هوئی اس لیے وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ مغربی مسلمانوں خاص طور پر ان کے پڑھے لکھے طبقے کے لئے سرمایہ کاری کرنا - مشرق وسطیٰ کےمسلمانوں کے لئے کام کرنے سے زیادہ اہم نه هو تو ، یقیناً کم بھی نہیں هے۔ مغرب میں اسلام کے پھیلاؤ کے بارے میں خود اہل مغرب کی طرف سے دیے گئے اعدادوشمار اور مسلمانوں کے حق میں یورپی ممالک کی آبادیاتی ساخت میں تبدیلی کے بارے میں پے در پے تنبیہات نے اخوان میں مغرب کے مسلمانوں پر زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کا جذبه پیدا کیا۔ [1]
تاسیس کے مراحل ، قیادت کا مسئله اور نظم و انضباط
اخوان المسلمین کے ارکان نے جب امریکا میں هجرت کی اور اپنی تنظیمی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کا اراده کا تو ان کو مختلف تنظیمی شکلوں سے گزرنا پڑا۔ شروع میں ان کے ملاقاتیں اور جلسات علاقائی سطح پر منعقد هوتے تھے۔ ہر علاقے کا ایک گروه اور هر گروه کا ایک سربراه هوتا تھا ، اور تمام گرهوں کے سربراهان نے مل کر رابطہ کونسل بنائی لیکن شروع میں اس نے رسمی طور پر تنظمی شکل اختیار نهیں کی تھی اس لئے اس کونسل کے جاری کردہ فیصلے پر عمل درآمد اس کے اراکین کے لیے حتمی نهیں تھا۔ بعد میں، آہستہ آہستہ ایک رسمی ڈھانچہ تشکیل دیا گیا جس میں اخوان کے اصولوں اور آئین نامه سے ماخوذ داخلی قوانین کے مطابق ایک نگرانی ٹیم تشکیل دی گئی جو هر گروه سے ان کی تعداد کے مطابق ایک یا دو افراد پر مشتمل تھی اس کے بعد شورا کمیٹی اور اس کے ذیل میں انتظامی کونسل تھی ۔ اس مرحلے میں تنظیم کا نام ان کے لئے اہم نہیں تھا لیکن اخوان المسلمین کے نام کے ساتھ ان کا تعلق اخوان سے ان کی فکری وابستگی کی وجہ سے تھا۔ اسی وجہ سے "اخوان المسلمین" کا نام بنیاد کے طور پر قبول کیا گیا۔ لیکن نام بدل کر اسلامی تحریک رکھنے کی کوشش تھی ۔ ساٹھ کی دہائی میں تحریک میں رکنیت اختیار کرنے کے لیے بنیادی شرط، مسلم اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے عام کاموں میں سرگرم ہونا اور اس کے اجلاسوں یا اس کی مقامی یا مرکزی انتظامی کمیٹیوں میں شرکت کرنا تھی۔ 1972 ء میں، جمعیت الشباب المسلمون(مسلم یوتھ لیگ آف کویت) کی بنیاد رکھی گئی، جو 1976 ءمیں عرب مسلم لیگ بن گئی اور اس نوبنیاد تنظیم کا هدف تمام عرب ممالک سے امریکہ آنے والے مسلم طلباء پر کام کرنا تھا ۔ ستر کی دہائی کے دوسرے نصف میں، عام سرگرمیوں سے وفاداری کا دور شروع ہوا -اخوان کا پہلا منصوبہ ایک پانچ سالہ پروگرام تھا جو 1975 ءسے 1980 تک جاری رہا۔ اس کی بنیادی هدف عام سرگرمیوں کا ارتقا اور تنظیم کے ساتھ وفاداری کے جذبے کو فروغ دینا تھا ۔ اس دور میں علاقائی سطح پر اخوان المسلمین کے نظریات سے متاثر تنظیمیں وجود میں آئی اور متحد تنظیم اور اس کی قیادت کے حوالے سے شکوک و شبہات شروع ہو گئے ۔ اس کے علاوہ گروپ ممبران میں قیادت کے معاملے میں کچھ لوگوں کے بارے میں افواہیں اور چه مگوئیاں سننے کو ملے۔ 1978 ءمیں اگر چه انهوں نے تنظیمی ڈھانچے کو علاقائی یا تنظیمی پابندیوں یا گروہ بندیوں سے بچانے کی کوشش کی، اور اس کے مختلف حصوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے اقدمات عمل میں لائیں ، لیکن اس دور میں قیادت کی ناهماهنگی اور اس کے عہدوں میں عدم توازن واضح تھا۔ فراز و نشیب کے مختلف مراحل سے گزر نے کے بعد امریکہ میں اخوان المسلمین کی تنظیم کو مرکزی قیادت کے سربراهی میں مزید نظم و انضباط کا موقع ملا اور کئی تنظیموں کی تشکیل کا باعث بھی بنی جو آج بھی فعال ہیں۔ اور پہلی بار، قیادت نے مختلف امریکی شہروں میں مستقل قیام کے ہدف کے ساتھ مستقل طور پر تنظیمی شاخ بنانے کی کوشش کی۔ 1979 ء میں انتخابات ہوئے، اور 1980 اور 1981 میں شوریٰ کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا ، جس نے تنظیمی فعالیتوں کے لیے راہ ہموار کی، اور ارکان کی صفوں کو یکجا کرنے اور کام کو ایک مناسب تنظیمی ڈھانچے میں رکھنے کے لیے موثر کردار ادا کیا ، جس کے نتیجے میں اخوان نے موثر قدم بڑھا یا۔ اس وقت پہلی بار ایک سرکاری اہلکار مقرر کیا گیا جس کا هدف تنظیم کے معاملات کو نمٹانا تھا۔ اس گروپ نے اکیلے اور شوریٰ کونسل کی همراهی میں اپنے حقیقی کردار کا آغاز کیا، جو انتظامی قیادت کی نگرانی اور منصوبہ بندی تھا۔
اخوان اور اسلامک سوسائٹی آف امریکہ کا ظهور
1980 ءمیں، مسلم اسٹوڈنٹ یونین ، اسلامک سوسائٹی آف شمالی امریکہ (ISNA) بن گئی، جس میں مسلمان تارکین وطن اور شہریوں کی بڑی تعداد شامل تھی، اور شمالی امریکہ میں اسلامی تحریکوں کا مرکز بن گئی۔ دوسرا پانچ سالہ منصوبہ خود کفالت اور مسلم کمیونٹی اور تبلیغ پر توجہ مرکوز کرنے کے بارے میں تھا۔ اور اس منصوبه بندی کا ایک اور هدف ان ادارات میں اخوان کے اثر و رسوخ کو بڑھانے کی کوشش بھی شامل تھی جو نوجوان مسلمان تارکین وطن کو نشانہ بناتے ہیں۔ 1985 میں، نارتھ امریکن یوتھ آرگنائزیشن ایک آزاد تنظیم کے طور پر قائم کی گئی جو اسلامک کمیونٹی آف شمالی امریکہ سے وابستہ تھی۔ اخوان المسلمین کا اس کے قیام اور انتظام میں کوئی کردار نہیں تھا، لیکن یہ ترقی کر رہی ہے۔ اس کا کام شمالی امریکہ میں تارکین وطن اور شہریوں کی مسلم کمیونٹیز کے بچوں پر مرکوز ہے اور اس نے شمالی امریکا میں سالانہ جنرل کانفرنس اور علاقائی کانفرنسیں منعقد کی ہیں۔ [2]
حوالہ جات
- ↑ فعالیتهای اخوان المسلمین در کشورهای غربی/تعدیل برای جذب مسلمانان ( مغربی ممالک میں اخوان المسلمون کی سرگرمیاں/ مسلمانوں کو راغب کرنے کے لیے ایڈجسٹمنٹ)-www.mehrnews.com (زبان فارسی)- تاریخ درج شده: 4/جولائی/2016 ء تاریخ اخذ شده: 2اگست 2024ء
- ↑ فعالیتهای اخوان المسلمین در کشورهای غربی/تعدیل برای جذب مسلمانان ( مغربی ممالک میں اخوان المسلمون کی سرگرمیاں/ مسلمانوں کو راغب کرنے کے لیے ایڈجسٹمنٹ)-www.mehrnews.com (زبان فارسی)- تاریخ درج شده: 13/جنوری/2024 ء تاریخ اخذ شده: 2اگست 2024ء