الاصلاح والتوجیہ جماعت ایک اماراتی سماجی اور خیراتی تحریک ہے جس کا رجحان سیاسی اسلام ہے ۔ اور اس اسلام پسند تحریک کی بنیاد ء1974 میں رکھی گئی تھی اور اس کا امن پسندانہ نقطہ نظر کی وجه سے اخوان المسلمین مصر کے نظریات سے قریب ہے۔ اس کے سربراہ سلطان کاید القاسمی ہیں جو اس وقت تحریک سے وابستہ درجنوں کارکنوں کے ساتھ قید ہیں اور متحدہ عرب امارات میں اس تحریک کی سرگرمیوں پر پابندی ہے۔

اخوان المسلمین متحده عرب امارات
اخوان المسلمین امارات متحده عربی.jpg
پارٹی کا نامجمعیة الإصلاح والتوجیه الاجتماعی
قیام کی تاریخ1974 ء، 1352 ش، 1393 ق
بانی پارٹیسلطان کاید القاسمی
پارٹی رہنما
  • صالح الظفیری
  • محمد عبدالرزاق الصدیق
  • علی الحمادی
  • صلاح الهرمودی

تاسیس

ساٹھ کی دہائی کے اواخر میں جب کچھ اماراتی طلباء مصر اور کویت سے اپنی تعلیم حاصل کر کے واپس آئے تو انہوں نے ایک ایسا گروپ قائم کرنے کی امید ظاہر کی جو اپنی سرگرمیاں انجام دے گا اور ملک میں اپنے تعلیمی اور تربیتی ادارے قائم کرے گا، تاکہ نوجوانوں کو گروپ کے نظریات کی طرف راغب کیا جا سکے۔ ، اور انہیں نوزائیدہ اماراتی معاشرے میں بااثر افراد بننے کے لیے تیار کیا جاسکے ۔ اور اس گروپ نے اپنی کوششوں میں کامیابی حاصل کی اور تاجروں، با اثر لوگوں اور مذہبی اسکالرز کی ہمدردی اور حمایت حاصل کرکے متحده عرب امارات میں قدیم ترین سول ایسوسی ایشن قائم کرنے میں کامیاب هوا ۔اس نوخیر فلاحی انجمن کو اخوان المسلمین کویت کی هر طرح کی حمایت اور تعاون حاصل رها اس طرح که کویت کی الاصلاح جماعت نے ان کو مرکزی دفتر کے لئے جگه فراهم کرنے میں مدد کی اور کویت کے اخوان اور عرب امارات کے اخوان کے درمیان تعلقات کا تسلسل ملاقات، دورجات ، جلسات، گرمیوں میں تعلیمی پروگرامز کا اهتمام اور تنظیمی دوروں کے ذریعے جاری رها۔ 1974‏‏‏ء میں، تاجروں، با اثر افراد ، مذہبی راهنما ، اور مبلغین کا ایک گروپ - بشمول اخوان کے پرانے ارکان جیسے سلطان بن کاید القاسمی، محمد بن عبداللہ العجلان ، عبدالرحمن البکر، حماد حسن رقیط آل علی، حسن الدقی، اور سعید عبداللہ حارب المحیری نے متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور دبئی کے حکمران شیخ راشد بن سعید المکتوم کو اخوان المسلمین متحده عرب امارات کی تاسیس کا اعلان کرنے کی درخواست کی۔ شیخ محمد بن خلیفہ المکتوم نے تنظیم کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے پہلے چیئرمین کا عہدہ سنبھالا اور دبئی میں مرکزی ہیڈ کوارٹر کے قیام کے لیے عطیہ بھی دیا ، جس کے بعد امارات میں راس الخیمہ اور فجیرہ میں جماعت کی دو شاخیں قائم کی گئیں جن کے قیام کے اخراجات بھی ، شیخ راشد المکتوم نے عطیہ کیے ۔ کہا جاتا ہے کہ مرحوم صدر شیخ زید بن سلطان النہیان نے ستر کی دہائی کے آخر میں ابوظہبی میں انجمن کی شاخ قائم کرنے کے لیے زمین عطیہ کی تھی لیکن بعد میں اس شاخ کے قیام کا فیصلہ روک دیا گیا تھا ۔ [1]

متحدہ عرب امارات کی اخوان کے افکار اور نظریات کی بنیاد

متحدہ عرب امارات کی اخوان المسلمین نے تاریخی مشن کی بنیاد پر اسلامی اور قومی دعوت پر مبنی افکار اور نظریات پیش کیے ہیں۔ یہ دعوت جغرافیائی جہت میں اس ملک کے سماجی رسم و رواج کے مطابق اور متحدہ عرب امارات کے معاشرے کی مقامی شناخت اور روایات پر مبنی ہے اس حد تک کہ اسلام کے اصولوں سے متصادم نہ ہو۔ ان کے نظریات اہل سنت و جماعت، سلف صالحین کی تعلیمات اور شیخ محمد ابن عبدالوہاب کی تعلیمات کے ساتھ ساتھ اخوان المسلمین مصر اور پاکستان کی اسلامی جماعت ، ابوالاعلیٰ مودودی اور ابوالحسن ندوی کی تعلیمات سے ماخوذ ہیں۔ اخوان کے راهنماوں کا کهنا هے کہ اسلام کے نام پر بہت سی دعوتیں دی جاتی ہیں، لیکن متحدہ عرب امارات کی اخوان المسلمین کو جو چیز ممتاز کرتی ہے وہ یہ ہے کہ وہ عقلانیت کے حامی اور بدعتوں اور توہمات کے خلاف ہے، کیونکہ ان کی پالیسی خالص نصوص اور قرآن کی آیات پر مبنی ہے۔ ان کے نظریے کے مطابق خلیج فارس کے ساحلی عرب ملکوں میں موجود اسلام پسند تنظیموں میں دو طرح کے نظریات پائے جاتے هیں۔ ایک عقلانیت کے داعی ہیں، دوسرے تشدد اور انتہا پسندی کے حامی ہیں۔ تا هم انتهاپسندی سماجی تانے بانے کو نقصان پہنچاتی هے اور خالص نیت کے باوجود اپنے اعمال میں غلطی کا شکار هوتے ہیں۔ [2]

حوالہ جات

  1. الإخوان المسلمون في الإمارات التمدد والانحسار (امارات میں اخوان المسلمین:ترقی اور زوال)-www.almesbar.net (زبان عربی)-تاریخ درج شده: 17/ستمبر/2013 ء تاریخ اخذ شده: 14/جون/2024ء۔
  2. نقیدان، منصور، اخوان المسلمین در امارات ؛ گسترش و رکود ، ص 184.