مصطفی طلبہ

(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

مصطفیٰ فہمی طلبہ حسن (عربی میں:مصطفى فهمي طلبة حسن، پیدائش:1953ء) جنہیں مصطفیٰ طلبہ، کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک مصری-انگریزی ڈاکٹر، جنرل سرجری کے استاذ، اور تاجر ہیں، جو اخوان المسلمین کونسل میں 17 دسمبر 2021 سے عارضی کمیٹی کے سرکاری نمائندے ہیں۔ وہ اخوان المسلمین کے عمومی رہنما کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔ [1]

مصطفی طلبہ
مصطفى طلبه.jpg
پورا ناممصطفیٰ فہمی طلبہ حسن
ذاتی معلومات
پیدائش1953 ء، 1331 ش، 1372 ق
پیدائش کی جگہمصر
مذہباسلام، سنی
مناصب
  • اخوان المسلمین کا سرکاری نمائندہ
  • اخوان کی کونسل کا عارضی نمائندہ

سوانح عمری

مصطفی طلبہ 1950ء کی دہائی میں پیدا ہوئے۔ وہ ڈاکٹر اور جنرل سرجری کے استاد ہیں اور ان کے پاس برطانوی شہریت ہے۔ اپنے بھائی علی فہمی طلبہ کے ساتھ، جن کا انتقال 2022 میں ہوا، وہ اخوان المسلمین کی سرمایہ کاری کے انتظام کے ذمہ دار ہیں۔ اس کا نام مصر میں دہشت گردوں کی فہرستوں میں شامل تھا۔ [2]

اخوان المسلمین سے ان کی وابستگی

میڈیا کا کہنا ہے کہ: مصطفیٰ طلبه مصر سے بیرون ملک اخوان المسلمین کے ستونوں میں سے ایک ہیں۔ وہ برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک میں بڑی سرمایہ کاری کے ساتھ ایک بزنس مین کے طور پر اپنے معاشی اثر و رسوخ کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ان کے صدر محمد مرسی کے ساتھ بھی تعلقات تھے، جو جیل میں انتقال کر گئے تھے، اور جب مرسی نے 2013 میں کاروباری شخصیات کے ایک گروپ کے ساتھ سافٹ ویئر اور انفارمیشن سسٹم کے شعبے میں کئی مشترکہ منصوبوں پر اتفاق کرنے کے لیے برازیل کا سفر کیا تو وہ مرسی کے تجارتی وفد کا حصہ تھے۔ [3]

انہوں نے ان کے بارے میں یہ بھی کہا: مصطفی طلبه ترکی میں اخوان المسلمین کی کونسل کے نائب چیئرمین ہیں اور ان کے ترک حکام کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور ان کے بڑے گروپ کی سرمایہ کاری اور گروپ فنڈز کا انتظام کرتے ہیں۔

اخوان کی رہنمائی کمیٹی کے عارضی نمائندے کے طور پر ان کی تقرری

2020ء میں اخوان کے سربراہ محمود عزت کی گرفتاری کے بعد یہ گروپ دو دھڑوں میں تقسیم ہو گیا۔ نئے گروپ کے لیڈر ابراہیم منیر اور دوسرے گروپ کےلیڈر سابق سیکرٹری جنرل محمود حسین تھے جسے استنبول گرووپ کہا جاتا تھا۔ ان دونوں گروہوں میں قیادت کے لیے ایک طویل کشمکش شروع ہوگئی ۔ [4]

اکتوبر 2021ء میں ابراہیم منیر کو برطرف کرنے کا فیصلہ جاری کرنے کے بعد اخوان المسلمین کی کونسل نے رہنمائی کے شعبے کے ایک رکن ڈاکٹر محمود حسین کو سیکرٹری کا عہدہ سنبھالنے کی تجویز پیش کی، لیکن انہوں نے قبول نہیں کیا، اور اس کے بجائےچھ سال کی مدت کے لیےمصری امور کی جنرل کونسل کے لئے ایک عارضی کمیٹی کی تشکیل کی تجویز پیش کی ۔ اس تجویز کو اس گروپ کی کونسل نے 13 نومبر 2021ء کو منظور کیا اور 17 دسمبر 2021ء کو باضابطہ طور پر اعلان کیا گیا کہ ڈاکٹر مصطفی طلبہ کو اس کمیٹی کا باضابطہ نمائندہ منتخب کیا گیا ہے۔ [5]

ابراہیم منیر کی موت اور دونوں فریقوں کے درمیان تخلیقی کوششوں کے خاتمے کے بعد، کمیٹی نے اخوان کے جنرل گائیڈ اور اس کے نمائندے کے طور پر مصطفیٰ طلبہ کو نومبر 2022ء میں جنرل کونسل کو ایک میمورنڈم پیش کیا۔ جس میں آرٹیکل 5 کو فعال بنانے کو کہا گیا۔ اس بنا پر، محمود حسین نے، سب سے پرانے رکن کے طور پر، اس گروپ کی رسمی سائٹ کے مطابق، 16 نومبر 2022ء کو جنرل رہنما کا عہدہ سنبھالا۔ [6]

حوالہ جات

  1. بيان من الإخوان المسلمين بشأن قرارات مجلس الشورى العام (جنرل کونسل کے فیصلوں پر اخوان المسلمین کا بیان)-آرکائیو شدہ ikhwanonline.com (عربی زبان)-شائع شدہ از:13 اکتوبر 2021ء-اخذ شده به تاریخ:18 فروری 2024ء۔
  2. مرشد الإخوان الجديد.. طبيب بريطاني أدرجته مصر بقوائم الإرهاب (اخوان المسلمین کا نیا گائیڈ... ایک برطانوی ڈاکٹر کو مصر نے دہشت گرد قرار دیا)-آرکائیو شده alarabiya.net (عربی زبان)-شائع شدہ از:18 دسمبر 2021ء-اخذ شده به تاریخ: 18 فروری 2024ء۔
  3. مصطفى طلبة.. قفاز بريطاني في نزال إخوان مصر(مصطفی طلبہ... مصر میں اخوان المسلمون کی جنگ میں انگریزی کے دستانے)-al-ain.com (عربی زبان)-شائع شدہ از:2021/12/19-اخذ شده به تاریخ:2 مارچ 2024ء۔
  4. من هو مصطفى طلبة مرشد الإخوان الجديد.. الأكثر نفوذاً؟(مصطفی طلبه، اخوان المسلمون کا سب سے موثر رہنما کون ہے؟)- akhbarak.net (عربی زبان)-شائع شدہ از:9 جون 2022ء-اخذ شده به تاریخ:2 مارچ 2024ء۔
  5. جبهة محمود حسين تعيّن قائماً جديداً بأعمال المرشد العام للإخوان.. المتحدث باسم جبهة منير: لا قيمة له (محمود حسین کو اخوان المسلمین کا نیا سربراہ مقرر کر دیا گیا۔ منیر فرنٹ کے ترجمان: وہ نالائق ہیں)- arabicpost.net (عربی زبان)-شائع شدہ از: 2021/12/18-اخذ شده به تاریخ:2 مارچ 2024ء۔
  6. بيان هام من مجلس شورى عام جماعة الإخوان المسلمون (اخوان المسلمین کی جنرل کونسل کا اہم بیان)-آرکائیو شدہ ikhwanonline.com (عربی زبان)-شائع شدہ از: 16 نومبر 2022ء- اخذ شده به تاریخ:2 مارچ 2024ء۔