علی جمعہ، ایک اسلامی اسکالر، فقیہ، عالم اور مصر کے سابق مفتی ہیں۔۔ انہوں نے 2003ء سے 2013ء مصر کے اٹھارویں مفتیِ اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہیں 2008ء میں "یو ایس نیوز اینڈ ورلڈ رپورٹ" اور "دی نیشنل" کے مطابق بین الاقوامی سطح پر سب سے زیادہ قابل احترام اسلامی فقہا میں سے ایک قرار دیا گیا اور دی نیویارکر کے مطابق ایک انتہائی جدید اعتدال پسند مسلمان راہنما، صنفی مساوات اور "شدت پسندوں کے لیے نفرت کی علامت: اور اتحاد کے علمبردار قرار دیا گیا۔

سوانح عمری اور تعلیم

علی جمعہ 3 مارچ 1952 کو صوبہ بنی سیف میں پیدا ہوئے، انہوں نے 1969ء میں ہائی اسکول سے گریجویشن کیا، اور اس کے بعد قاہرہ کی عین شمس یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور 1973 میں بیچلر آف کامرس کی ڈگری حاصل کی۔ اپنی تعلیم کے دوران انہوں نے قرآن حفظ کیا اور فقہ شافعی کی تعلیم حاصل کی۔ آپ اسلامی تعلیمات میں گہری دلچسپی رکھتے تھے جبکہ یونیورسٹی میں اپنے فارغ وقت میں حدیث اور فقہ شافعی کا مطالعہ کرتے تھے۔ 1973ء میں جامعہ عین شمس سے بی کام پاس کرنے کے بعد انہوں نے دنیا میں اعلیٰ اسلامی تعلیم کے قدیم ترین فعال اسلامی ادارے جامعہ الازہر، قاہرہ میں داخلہ لے لیا اور وہاں سے انہوں نے اسلامی علوم میں بی اے کی دوسری ڈگری حاصل کی، پھر ایم اے اور آخر کار 1988ء اصول الفقہ میں پی ایچ ڈی کی۔[10] تب تک علی جمعہ نے جامعہ الازہر کے ہائی اسکول کا نصاب نہیں پڑھا تھا پھر ان بنیادی متون کو حفظ کرنے کے لیے انہوں نے خود سے وہ نصاب پڑھایا جس کو دیگر طلبہ وہاں پہلے سالوں میں پڑھتے تھے[1]۔

تدریس

انہوں نے ایم پاس کرنے کے بعد جامعہ الازہر میں اسلامی اور عربی علوم کی فیکلٹی میں پہلے ایک اسسٹنٹ پروفیسر، پھر ایک مکمل پروفیسر کے طور پر تدریس کی۔ جب آپ مفتی اعظم مقرر ہو گئے تو علی جمعہ عقیدہ، تفسیر، حدیث، فقہ اور اسلامی تاریخ کے استاد ہونے کے ساتھ ایک صوفی کے طور پر ان کی عزت و تکریم کی جاتی ہے۔

اتحاد المسلمین کے بارے میں ان کا نظریہ

ابن تیمیہ الازہر کے ہاں کوئی معتبر سند نہیں اگر وہ داعش کو دیکھتا تو اپنے جوتے سے مارتا دبئی، متحدہ عرب امارات، جمہوریہ مصر کے سابق مفتی اعظم ڈاکٹر علی گوما نے کہا ہے کہ ابن تیمیہ ایک بہت ہی باشعور عالم تھے، لیکن ان کے پاس کوئی معتبر شحص نہیں تھا، اور ان میں کئی چیزیں موجود تھیں، جن میں وہ ایک تیز ذہانت اور مزاج کا حامل تھا لیکن اس نے عقیدہ کے میدان کافی غلطیاں کی ہے۔

جمعہ نے سی بی سی سیٹلائٹ پر نشر ہونے والے پروگرام واللہ اعلم میں انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ابن تیمیہ عجیب و غریب باتیں لے کر آئے ہیں جو لوگوں کے فہم کے خلاف ہیں، انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ الازہر ان کی کتابوں کا مطالعہ نہیں کرتا اور انہیں ماخذ نہیں مانتا۔ علی جمعہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ابن تیمیہ کے فتوے میں بہت سی غلطیاں شامل ہیں کہا: داعش نے ان حصوں میں سے کچھ حصہ لیا جن سے ہم متفق نہیں ہیں اور ان کی کچھ باتوں کا سہارا لیا ہے تاکہ مسلمانوں پر کفر فتوی کا جاری کیا جائے اور پھر دنیا کے ساتھ ٹکراؤ اور مسلمانوں کو قتل کرنا شروع کیا جائے کیونکہ وہ تقریب اور اتحاد کے دشمن ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ابن تیمیہ دیکھ لیتے کہ داعش کیا کر رہی ہے تو وہ انہیں جوتے مارتا کیونکہ ان کا مذہب، دنیا یا کسی قانون سے کوئی تعلق نہیں ہے[2]۔

عہدے

  • 28 ستمبر 2003 سے 2013 تک عرب جمہوریہ مصر کے مفتی؛
  • 2004 سے الازہر اسلامک ریسرچ گروپ کا رکن؛
  • فیکلٹی آف اسلامک اینڈ عربی اسٹڈیز،
  • الازہر یونیورسٹی میں اصول فقہ کے پروفیسر؛
  • ہندوستان میں اسلامی فقہ کانفرنس کے رکن؛
  • الازہر سینئر علماء کونسل کے رکن؛
  • جدہ میں اسلامی عالمی کانفرنس آرگنائزیشن کی فقہ اکیڈمی کے رکن؛
  • 1995 سے 1997 تک الازہر فتویٰ کمیٹی کے رکن رہے [3]۔

تعلیمی سرگرمیاں

  • اکیڈمی کی طرف سے جاری کردہ بنیادی اصطلاحات کے انسائیکلوپیڈیا کی تیاری میں عربی زبان اکیڈمی میں ماہر کی حیثیت سے حصہ لیا۔
  • مذکورہ کالج کے کھلنے تک سلطنت عمان میں کالج آف شریعہ کے نصاب کو تیار کرنے میں حصہ لیا اور بانی رکن کی حیثیت سے افتتاح میں حصہ لیا۔
  • واشنگٹن میں یونیورسٹی آف اسلامک اینڈ سوشل سائنسز (SISS) کے نصاب کو تیار کرنے میں حصہ لیا۔
  • 1994 میں مراکش کے بادشاہ حسن دوم کی موجودگی میں سبق دیا اور ہر سال اس درس میں مدعو کیا جاتا ہے۔
  • مصر کی ہارورڈ یونیورسٹی کے شعبہ اورینٹل اسٹڈیز میں ایسوسی ایٹ سپروائزر مقرر ہوئے۔
  • آکسفورڈ یونیورسٹی میں اسلامی اور عربی علوم میں مشرق وسطیٰ کے لیے ایسوسی ایٹ سپروائزر مقرر کیا گیا۔
  • ملائیشیا میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کی نمائندگی کی اور اس کے ثقافتی لیکچرز اور ان کی پروموشن کمیٹیوں میں اسسٹنٹ پروفیسرز اور اساتذہ کی تشخیص میں حصہ لیا۔
  • انہیں جمعہ کا خطبہ دیا گیا اور 1998 سے اب تک سلطان حسن مسجد میں شافعی فقہ کا مطالعہ کیا۔
  • روزانہ فجر کی نماز کے بعد جامعہ الازہر میں اسلامی اور عربی علوم میں ورثے کی کتابیں پڑھ کر تقریباً دوپہر تک پڑھاتے رہے، اس طرح آزادانہ علوم کی بنیادیں ڈالیں۔
  • دنیا بھر کی کئی یونیورسٹیوں کے لیے پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر کے عہدے پر ترقی کے لیے علمی پیداوار کی جانچ میں حصہ لیا۔

علمی آثار

کتاب

  • قضية المصطلح، 1991م.
  • شرح تعريف القياس، 1991م.
  • المصطلح الأصولي والتطبيق على تعريف القياس، 1993م.
  • أثر ذهاب المحل في الحكم،1993م
  • قضية تجديد أصول الفقه، 1993م.
  • الحكم الشرعي عند الأصوليين، 1993م ، 2002م.
  • الإجماع عند الأصوليين. 1995م ، 2002م
  • علاقة أصول الفقه بالفلسفة.1996م ، 2002م
  • المصطلح الأصولي ومشكلة المفاهيم. 1996م ، 2004م.
  • المدخل لدراسة المذاهب الفقهية الإسلامية. 1996م ، 2004م، 2010م.
  • الأوامر والنواهي عند الأصوليين. 1997م.
  • آليات الاجتهاد. 1997م ، 2004م
  • مدى حجية الرؤيا.1997م، 2002م ، 2004م
  • القياس عند الأصوليين. 1997م ، 2006م.
  • المكاييل والموازين الشرعية. 1998م ، 2001م ، 2002م.
  • النسخ عند الأصوليين. 1998م ، 2005م
  • بناء المفاهيم دراسة معرفية ونماذج تطبيقية (بالاشتراك).1998، 2008م.
  • لإمام الشافعي ومدرسته الفقهية. 2000م ، 2004م.
  • قول الصحابي عند الأصوليين. 2001، 2004م.
  • شبهات وإجابات حول الجهاد في الإسلام. 2002م ، 2005م.
  • حقائق الإسلام في مواجهة شبهات المشككين (بالاشتراك). 2002م.
  • الإمام البخاري وصحيحه. 2002م ، 2007م
  • ضوابط التجديد الفقهي (محاضرة) 2003م.
  • تعارض الأقيسة عند الأصوليين والترجيح بينها 2004.
  • الدين والحياة .. فتاوى معاصرة. 2004م ، 2004م ط2، 2005 ط3، 2006م ط4.
  • الطريق إلى التراث. 2004م، 2007م ط3.
  • خصائص الثقافة العربية والإسلامية۔ 2005م.
  • موسوعة الحضارة الإسلامية، 2005م
  • الكلم الطيب .. فتاوى عصرية. الجزء الأول. 2005م، 2006م ط2.
  • البيان لما يشغل الأذهان. الجزء الأول. 2005م، 2006م، 2010م۔
  • محاضرات في فقه التصوف
  • تيسير النهج في شرح مناسك الحج. 2006م.
  • المرأة في الحضارة الإسلامية. 2006م.
  • سمات العصر .. رؤية مهتم. 2006م.
  • سيدنا محمد رسول الله للعالمين. 2006م.
  • الكامن في الحضارة الإسلامية. 2006م.
  • المرأة بين إنصاف الإسلام وشبهات الآخر. 2006م.
  • حقيقة الإسلام وما حوله من شبهات ( كتاب مترجم إلى اللغة الإنجليزية ترجمة الأستاذ خليفة عزت أبو زيد ) (بالاشتراك) 2006م.
  • سبيل المبتدئين في شرح البدايات من منازل السائرين. 2007م.
  • الكلم الطيب .. فتاوى عصرية. الجزء الثاني 2007م
  • الفتاوى العصرية لمفتي الديار المصرية. 2007م.
  • الإفتاء بين الفقه والواقع. 2007م.
  • الوحي والقرآن الكريم. 2007م.
  • التربية والسلوك. 2007م.
  • الطريق إلى الله. 2007م.
  • ختان الإناث ليس من شعائر الإسلام،(2007).
  • النبي صلى الله عليه وسلم. 2007م.
  • النبراس في تفسير القرآن الكريم 2008م.
  • الحج والعمرة أسرار وأحكام. 2008م.
  • خطوات الخروج من المعاصي. 2008م.
  • الفتاوى الرمضانية. 2008م.
  • مجالس الصالحين الرمضانية. 2008م.
  • الدعاء والذكر. 2008م.
  • التجربة المصرية. 2008م.
  • صناعة الإفتاء. 2008م.
  • قضايا المرأة في الفقه الإسلامي. 2008م.
  • النقاب عادة وليس عبادة، الرأي الشرعي في النقاب بأقلام كبار العلماء، كتيب صادر عن وزارة الأوقاف (بالاشتراك) (2008).
  • البيان لما يشغل الأذهان. الجزء الثاني. 2009م.
  • فتاوى البيت المسلم. 2009م.
  • البيئة والحفاظ عليها من منظور إسلامي (ترجم إلى الإنجليزية والفرنسية). 2009م.
  • فتاوى النساء. 2010م.
  • من نبيك! هو سيدنا محمد المصطفى صلى الله عليه وسلم. 2010م.
  • حاكموا الحب! 2010م.
  • المنهجية الإسلامية (بالاشتراك) 2010
  • إعداد برنامج التربية الأخلاقية في السنة النبوية 2010م (وترجم إلى الإنجليزية)
  • فتاوى المرأة المسلمة 2010
  • أعرف نبيك المصطفى صلى الله عليه وسلم 2011
  • المتشددون 2011.
  • ترتيب مقاصد الشريعة الإسلامية 2011.
  • عقيدة أهل السنة والجماعة 2011.
  • النماذج الأربعة من هدي النبي في التعايش مع الآخر(2013)

مقالات

  • الوقف فقها وواقعا.
  • الرقابة الشرعية مشكلاتها وطرق تطويرها۔
  • الزكاة
  • حقوق الإنسان من خلال حقوق الأكوان في الإسلام۔
  • النموذج المعرفي الإسلامي۔
  • الإمام محمد عبده مفتيا.
  • التسامح الإسلامي.
  • الإسلام بين أعدائه وأدعيائه.
  • الإسلام يتفق ولا يصطدم ومبادئ السلام والعدل الدوليين.
  • النفس ومراتبها.
  • اقتراح عقد تمويل من خلال تكييف العملة الورقية كالفلوس في الفقه الإسلامي.
  • ضوابط التجديد الفقهي.
  • الإفتاء حقيقته - وآدابه – ومراحله
  • النقاب عادة وليس عبادة
  • ختان الإناث
  1. [ https://ifta-learning.net/node/60 فضيلة الأستاذ الدكتور علي جمعة](جناب ڈاکٹر علی جمعہ)-ifta-learning.net(عربی زبان)-اخذ شدہ بہ تاریخ:22اپریل 2024ء۔
  2. [ https://arabic.cnn.com/entertainment/2017/11/28/ali-gomaa-ibn-taymiyyah-isnt-source-alazhar شاهد.. علي جمعة: ابن تيمية ليس مصدراً للأزهر.. ولو رأى الدواعش كان "حيضربهم بالجزمة"](علی جمعہ کو مشاہدہ کرو۔۔۔ابن تمیمیہ الازہر کا معتبر ماخذ نہیں ہے اگر وہ داعش کو دیکھتا تو انہیں جوتوں سے مارتا)-arabic.cnn.com(عربی زبان)-شائع شدہ از: 28نومبر 2017ء-اخذ شدہ بہ تاریخ:22اپریل 2024ء۔
  3. السيرة الذاتية(یعنی سوانح عمری)-draligomaa.com(عربی زبان)-شا‏ئع شدہ از:4جنوری2014ء-اخذ شدہ بہ تاریخ 22اپریل 2024ء۔