راجہ ناصر عباس جعفری (انگریزی میں: Raja Nasir Abbas Jafri) جسے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے نام سے جانا جاتا ہے، پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک شیعہ عالم اور مجلس وحدت مسلمین پارٹی کے سیکرٹری جنرل ہیں۔ پاکستان میں مذہبی تشدد کے عروج کے بعد اپنے ہم خیال افراد کے ایک گروپ کے تعاون سے انہوں نے مجلس وحدت مسلمین پارٹی بنائی۔

سیاسی سرگرمیاں

پاکستان کی خودمختاری

چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے قومی انتخابات 2024ء میں پاکستان تحریک انصاف کی بھاری اکثریت کے ساتھ کامیابی پر عمران خان، مرکزی قائدین، صوبائی و ضلعی رہنماؤں اور کارکنوں کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اپنے خلاف ہونے والے غیر قانونی ہتھکنڈوں کو عوامی طاقت سے ناکام بنایا ہے۔

اختیارات کے ناجائز استعمال اور ظالمانہ طرزِ عمل کا جس صبر و استقامت اور حوصلے کے ساتھ ڈٹ کر مقابلہ کیا اور آئینی جدوجہد جاری رکھی، اس پر جماعت کا ہر کارکن لائق تحسین ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں سلام پیش کرتا ہوں ان ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کو جنہوں نے جرات مندی اور استقامت کے ساتھ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، لیکن حق کی حمایت سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں۔ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پاکستان کی پچھتر سالہ تاریخ میں طاقت و اختیارات کے نشے میں عوامی خواہشات کے برعکس جو فیصلے کیے جاتے رہے 2024 کے الیکشن میں عوام نے انہیں بلاخوف وخطر مسترد کر دیا ہے۔

ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے چیئرمین نے کہا کہ حالیہ الیکشن کے نتائج پر اثر انداز ہونے کی ہر کوشش، طاقتور طبقے اور مقتدر قوتوں کے گراف کو نہ صرف مزید گرا دے گی، بلکہ عوام کے سیاسی شعور میں اضافے اور اپنے آئینی حقوق کے لیے جدوجہد کے لیے سمت فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے اپنی آئینی طاقت کی شناخت کر لی ہے اور اسے منوا لیا ہے، ریاستی اداروں کو بھی اپنی آئینی حیثیت کو درک کرنا ہو گا اور اپنی حدود و قیود کا پابند رہنا ہو گا، پاکستان تحریک انصاف ایک مقبول ترین سیاسی جماعت اور عمران خان محبوب ترین رہنما بن کر سامنے آئے ہیں، 2024ء کے انتخابات میں پی ٹی آئی کی حاصل شدہ نشستیں عوام کے ضمیر کا فیصلہ ہے، اس فیصلے کو تبدیل کرنے کی کوئی بھی کوشش قطعاً کامیاب نہیں ہو گی، انتخابات کے نتائج میں رد وبدل اور دھاندلی اور آئین مخالف گھناؤنے جرم کے خلاف ہم عدالتوں میں جائیں گے، اگر عدالتوں پر اثرانداز ہونے کی کوئی کوشش کی گئی تو پھر ہر امیدوار اپنے ووٹرز کے ساتھ اپنے احتجاج کے آئینی حق کو استعمال کرنے کا فیصلہ محفوظ رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پوری قوم خود مختار پاکستان کے بیانیہ کی عملی شکل کی طرف تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ہم سب نے مل کر ایک ایسے مضبوط اور مستحکم پاکستان کے خوابوں کی تکمیل کرنی ہے کہ جس کے ادارے ہر قسم کے استعماری دباؤ سے آزاد اور پاک ہوں، قوم کی قسمت کے فیصلے اسلام آباد میں ہوں ناکہ کہیں اور، جس کی داخلی خودمختاری، خارجہ پالیسی اس کے اپنے مفادات کے تابع ہو گی نہ کہ کسی بیرونی طاقت کی ڈکٹیشن کا عکاس ہو، آئینی اداروں کا وقار بلند ہو، پوری قوم کی ایک ہی آواز ہے کہ ہمیں غلامی قبول نہیں، آئیں سب مل کر وطن کو عظیم سے عظیم تر بنانے کا عہد کریں اور قدم بڑھا کر اپنی حقیقی منزل کی طرف گامزن ہوں [1]۔

گلگت بلتستان کی عوام کے مطالبات کو فوری منظور کیا جائے

چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے گندم سبسڈی ختم کرنے کے خلاف ستائیس روز سے جاری دھرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی عوام کے مطالبات کو فوری منظور کرنے کے سوا حکومت کے پاس اور کوئی چارہ نہیں ہے، سر زمین بے آئین کے لیے گندم سبسڈی ختم کرنا بلا جواز ہے، سرد ترین موسم میں وسائل دینے کی بجائے عوام کے منہ سے روٹی کا نوالہ بھی چھینا جا رہا ہے، صوبائی حکومت سمیت وفاقی حکومت کا معاندانہ رویہ شرمناک ہے۔

چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے گندم سبسڈی ختم کرنے کے خلاف ستائیس روز سے جاری دھرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی عوام کے مطالبات کو فوری منظور کرنے کے سوا حکومت کے پاس اور کوئی چارہ نہیں ہے، سر زمین بے آئین کے لیے گندم سبسڈی ختم کرنا بلا جواز ہے، سرد ترین موسم میں وسائل دینے کی بجائے عوام کے منہ سے روٹی کا نوالہ بھی چھینا جا رہا ہے، صوبائی حکومت سمیت وفاقی حکومت کا معاندانہ رویہ شرمناک ہے۔

آخر اربابِ اختیار غیر ذمہ دارانہ سلوک اور عدم توجہی سے عوام کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں، جی بی میں نام نہاد صوبائی سیٹ اپ مسلسل عوامی امنگوں کے بر خلاف اقدامات اٹھا رہا ہے، گلگت بلتستان کی عوامی حمایت سے محروم موجودہ صوبائی حکومت کے تاخیری حربے اس تحریک کو کمزور نہیں کر سکتے، الٹا خون جما دینے والی سردی میں احتجاج کرنے والوں کا دائرہ کار وسیع ہو گا اور عوام سے منفی ہتھکنڈوں سے پیش آنا شدید نفرت کا باعث بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ پورے ملک کی صورت حال انتہائی مخدوش ہے، نا صرف سکردو کے عوام اپنے آئینی حقوق کی خاطر سڑکوں پر دھرنا دیئے بیٹھے ہیں اور ساری اپوزیشن مستعفیٰ ہونے کے لیے اپنے استعفے جمع کر چکی ہے بلکہ پارہ چنار کی مسافر گاڑیوں پر دہشت گردانہ حملوں میں قوم کی بیٹیوں اور بیٹوں کو سڑکوں پر والدین کے سامنے بے دردی سے قتل کیا جاتا ہے، تو کہیں صدائے احتجاج بلند کرتی ہوئی بلوچ بیٹیاں ایک ماہ سے شدید موسم کی سختیاں برداشت کرنے پر مجبور ہیں لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، نو ماہ سے قوم کی بیٹیوں کو ذاتی انا کی تسکین کے لیے پابند سلاسل کیا گیا، عدالتی احکامات کی کھلم کھلا دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، آئین وقانون کو ملک میں بے وقعت کر کے رکھ دیا گیا ہے، یہ روش نہ بدلی گئی تو ابتر ملکی صورتحال وطن عزیز کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے [2]۔

ایران اور پاکستان کا ماضی دوستی اور بھائی چارے کے لازوال رشتے سے عبارت ہے

چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اور ایران دو برادر ہمسایہ ممالک ہیں، جن کا ماضی دوستی اور بھائی چارے کے لازوال رشتے سے عبارت ہے، دونوں برادر ممالک کے درمیان کسی بھی قسم کا تناؤ یا کشیدگی مشترکہ اور موقع پرست دشمنوں کے ناپاک عزائم کی تقویت کا باعث بنے گا۔ انہوں نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اور ایران دو برادر ہمسایہ ممالک ہیں، جن کا ماضی دوستی اور بھائی چارے کے لازوال رشتے سے عبارت ہے، دونوں برادر ممالک کے درمیان کسی بھی قسم کا تناؤ یا کشیدگی مشترکہ اور موقع پرست دشمنوں کے ناپاک عزائم کی تقویت کا باعث بنے گا۔

انہوں نے ایران پاکستان کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ عالمی منصوبہ ساز طاقتیں اسلام دشمنی میں پیش پیش اور موقع کی تلاش میں ہیں، دشمن کی شاطرانہ چالیں صبر وتحمل، حکمت اور بصیرت سے مل کر ناکام بنانی ہوں گی، تمام تنازعات کا بہترین حل سیاسی و سفارتی سطح پر مذاکرات کے ذریعے نکالا جانا چاہیئے۔

راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ دہشت گردی دونوں برادر ممالک کا مشترکہ مسئلہ ہے، جس سے نمٹنے کے لئے لاتعداد قربانیاں دی گئیں ہیں، اس طرح کے واقعات دونوں برادر ہمسایہ اسلامی ممالک کے دیرینہ اور تزویراتی تعلقات کو خراب کرنے کا باعث نہیں ہونے چاہیئے، اس وقت غزہ سنگین انسانی المیہ سے دوچار ہے، یہود و نصارٰی بے گناہ فلسطینیوں پر آگ و بارود کی بارش برسا رہے ہیں، مسلم امہ کی غیرت ایمانی کا تقاضا ہے کہ وہ اپنی تمام تر توجہ غزہ کے مسلمانوں پر مرکوز رکھیں، یہ وقت باہم الجھنے کا نہیں بلکہ مشترکہ دشمن کی چالوں کو سمجھنے اور انہیں ناکام بنانے کا ہے چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اور ایران دو برادر ہمسایہ ممالک ہیں، جن کا ماضی دوستی اور بھائی چارے کے لازوال رشتے سے عبارت ہے، دونوں برادر ممالک کے درمیان کسی بھی قسم کا تناؤ یا کشیدگی مشترکہ اور موقع پرست دشمنوں کے ناپاک عزائم کی تقویت کا باعث بنے گا [3]۔

مریکہ، اسرائیل و ملک دشمن قوتوں سے گٹھ جوڑ خطرے کی گھنٹی ہے

ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے چیئرمین نے کہا کہ امریکہ، اسرائیل اور دیگر ملک دشمن قوتوں سے گٹھ جوڑ خطرے کی گھنٹی ہے، تکفیریت کو پروان چڑھایا جا رہا ہے، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں ناامنی اور دہشت گردی کے پے در پے واقعات سے ان قوتوں کے مذموم عزائم صاف ظاہر ہیں، ملک کی تمام چھوٹی بڑی اکائیوں سے کھلے دل کے ساتھ ڈائیلاگ کرنا وقت کا تقاضا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین نے 16 دسمبر 1971ء سانحۂ مشرقی پاکستان جیسے قومی سانحے کی مناسبت سے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے، لیکن اس عمل کو روکنے کا واحد حل ایک قوم بننے میں ہی مضمر ہے، سانحۂ مشرقی پاکستان سے سبق نہیں سیکھا گیا اور اس ملک کو آج تک نت نئے تجربات کی بھینٹ چڑھایا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان آج بھی سیاسی، معاشی اور سماجی بے چینی کا شکار ہے، ہمارا ازلی دشمن ہم پر نظریں گاڑے ہوئے ہے، سن 71ء میں اس نے تعلیمی نصاب کے ذریعے مشرقی پاکستانیوں کی برین واشنگ کی تھی، آج وہ ہماری نئی نسل کو ثقافت اور تجارت کے نام پر ورغلا رہا ہے، اس کا امریکہ، اسرائیل اور دیگر ملک دشمن قوتوں سے گٹھ جوڑ خطرے کی گھنٹی ہے، تکفیریت کو پروان چڑھایا جا رہا ہے، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں ناامنی اور دہشت گردی کے پے در پے واقعات سے ان قوتوں کے مذموم عزائم صاف ظاہر ہیں، ملک کی تمام چھوٹی بڑی اکائیوں سے کھلے دل کے ساتھ ڈائیلاگ کرنا وقت کا تقاضا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے دو لخت ہونے کے بعد بھی آرمی پبلک اسکول پشاور سمیت ملک میں کئی دلخراش واقعات رونما ہوئے ہیں لیکن ہمارے حکمران آج بھی اقتدار کی ہوس میں ملکی سالمیت و وقار کو پس پشت ڈال کر غلط سمت پر چل رہے ہیں، آئین پاکستان کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں، عوام مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں، حکمران اپنی عیاشیوں میں مبتلا ہیں۔

کراچی سے گلگت بلتستان تک کرکٹ کے علاوہ اور کوئی اقدام پاکستانیوں کو ایک قوم نہیں بنا سکا، نیشن بلڈنگ کے حوالے سے آج تک کوئی سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں، سیاسی جماعتوں کو ٹکڑوں میں اور صوبوں تک محدود کرنے کی پالیسی فیڈریشن کو کمزور کر رہی ہے، ماضی میں غیر آئینی اقدامات کا شکار جماعتیں بھی آج اسی مکروہ کھیل کا حصہ بن کر ایک جماعت کے خلاف کمر کسی ہوئی ہے، یہ ملک ہمارا ہے اس میں بسنے والے ہم سب ایک ہی گلستان کے پھول ہیں لیکن یہ دشمن کی آنکھ میں کھٹکتا ہے، لہٰذا ماضی کے ان اندوہناک قومی سانحات سے سبق سیکھتے ہوئے ملکی یکجہتی کےلئے مؤثر اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے [4]۔

بھوک ہڑتال

راجہ ناصر اور مجلس وحدت مسلمین پارٹی کے کچھ ارکان نے جمعہ 24 مئی 2015 سے بھوک ہڑتال کی۔ راجہ ناصر کی ہڑتال پاراچنار میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں چار شیعوں کی شہادت اور تڈیرہ اسماعیل خان و کراچی میں شیعوں کے قتل کے خلاف احتجاج کے بعد شروع ہوئی۔ نیز، شیعہ زمینوں پر قبضے کے خلاف احتجاج ہڑتال کرنے والوں کے دوسرے محرکات میں سے ایک تھا۔ اس بھوک ہڑتال میں اہل سنت علماء نے بھی شرکت کی۔

مطالبات

ملک کے مختلف حصوں میں پاکستانی شیعوں کے قتل کو روکنے کے لیے مناسب کارروائی؛ شیعوں کے تمام قتل عام جیسے کہ شکار پور، جیکب آباد وغیرہ کے کیس کا فوجی عدالت میں رجوع؛ ریاست پنجاب میں شیعہ عزاداری اجتماعات سے پابندیاں ہٹانا؛ تکفیری اور فرقہ وارانہ گروہوں کی سرگرمیوں پر پابندی؛ شیعوں کے حالیہ قتل عام کے خلاف خیبرپختونخوا کی ریاستی حکومت کے موثر اقدامات؛ پولیس فورس کے ہاتھوں پاراچنار شیعوں کے حالیہ قتل کی تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل؛ گلگت اور بلتستان میں حکومت کی طرف سے شیعہ اراضی پر قبضے کو روکا جائے اور تمام حاصل شدہ جائیدادوں کو واگزار کیا جائے [5]۔

رد عمل

قم میں مقیم شیعوں کی مرجع تقلید ناصر مکارم شیرازی کے حکم اور عالمی سیکرٹری جنرل محمد حسن اختری کی درخواست پر 19 اگست 1395ء کو راجہ ناصر عباس جعفری نے چھیاسی دن کے بعد بھوک ہڑتال ختم کر دی۔

بھوک ہڑتال پر عالمی ردعمل

راجہ ناصر عباس جعفری کی ہڑتال پر دنیا بھر میں ردعمل اور مظاہر: قم میں شیعہ مرجع تقلید ناصر مکارم شیرازی نے پاکستان میں بعض شیعوں کی بھوک ہڑتال کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بیان جاری کیا، اس ملک میں شیعوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر افسوس کا اظہار کیا اور حکومت پاکستان سے کہا کہ وہ ایسے کام کرنے سے باز رہے جس سے اتحاد کو خطرہ ہو۔ مسلمان، دور رہیں۔ آیت اللہ حسین نوری ہمدانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے شیعوں پر ظلم ہوا ہے اور انہوں نے پاکستانی حکام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ان دردناک واقعات پر فوری ایکشن لیں جو پاکستان میں بھوک ہڑتال کر رہے ہیں۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے شہروں ہیوسٹن اور سیٹل، واشنگٹن میں مسلمانوں نے راجہ ناصر کی ہڑتال کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ اہل بیت(ع) کی عالمی مجلس عاملہ کی سپریم کونسل کے نائب صدر قربان علی دری نجف آبادی نے ایک بیان میں راجہ ناصر کی ہڑتال کی حمایت کرتے ہوئے پاکستان کو شیعہ زمینوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ راجہ ناصر عباس جعفری کی بھوک ہڑتال کے بعد، متحدہ اسلامی پارٹی نے ایک بیان جاری کیا جس میں پاکستان میں شیعوں کے خلاف ظلم اور امتیازی سلوک کے خلاف احتجاج کیا گیا۔

  1. پوری قوم خودمختار پاکستان کے بیانیہ کی عملی شکل کی طرف تیزی سے بڑھ رہی ہے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، hawzahnews.com
  2. گلگت بلتستان کی عوام کے مطالبات کو فوری منظور کیا جائے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، hawzahnews.com
  3. ایران اور پاکستان کا ماضی دوستی اور بھائی چارے کے لازوال رشتے سے عبارت ہے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، hawzahnews.com
  4. امریکہ، اسرائیل و ملک دشمن قوتوں سے گٹھ جوڑ خطرے کی گھنٹی ہے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، hawzahnews.com
  5. اعتصاب غذای حجت الاسلام ناصر عباس جعفری وارد چهارمین روز شد، mehrnews.com