مندرجات کا رخ کریں

زہران ممدانی

ویکی‌وحدت سے

زہران ممدانی، نیویارک شہر کے منتخب میئر، ایک ایسے سیاسی رہنما کے طور پر سامنے آئے ہیں جنہوں نے نسل، مذہب، اور طبقاتی حدود کو چیلنج کیا۔ ان کا انتخاب امریکی سیاست میں اقلیتوں، خصوصاً مسلمانوں اور جنوبی ایشیائی پس منظر رکھنے والے شہریوں کی شمولیت کا نیا باب ہے۔ ان کی شخصیت نہ صرف ترقی پسند سیاست کی نمائندگی کرتی ہے بلکہ جدید امریکی سماج میں شناخت، مساوات، اور انصاف کے نئے تصورات کو بھی تقویت دیتی ہے۔ اس کی شخصیت جدید امریکی سیاست میں ایک تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔ انہوں نے ثابت کیا کہ اصولی سیاست، عوامی خدمت، اور ترقی پسند نظریات اب بھی عوامی حمایت حاصل کر سکتے ہیں۔ ان کی کامیابی ان تمام اقلیتوں، تارکین وطن، اور نوجوانوں کے لیے ایک پیغام ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ نظام میں ان کے لیے کوئی جگہ نہیں۔

ممدانی کی سیاست ہمیں یاد دلاتی ہے کہ جمہوریت صرف ووٹ دینے کا نام نہیں بلکہ اجتماعی شعور، سماجی انصاف، اور برابری کے فروغ کا عمل ہے۔

ابتدائی زندگی اور پس منظر

زہران ممدانی (Zohran Kwame Mamdani) 1991ء میں یوگنڈا کے شہر کمپالا میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد، محمود ممدانی ایک معروف افریقی مفکر اور کولمبیا یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں، جب کہ ان کی والدہ میرمہ باگنڈا ایک فلم ساز ہیں۔ زہران کا خاندانی پس منظر علمی، ثقافتی اور سیاسی طور پر گہرا ہے۔ ان کا بچپن مختلف ثقافتوں کے سنگم میں گزرا — یوگنڈا، بھارت، اور امریکہ کے تعلقات نے ان کے ذہن میں عالمی تنوع، سیاسی انصاف، اور اقلیتوں کے مسائل کی گہری سمجھ پیدا کی [1]۔

ان کا خاندان بعد ازاں امریکہ منتقل ہوا، جہاں زہران نے نیویارک کے **کویینز (Queens)** علاقے میں پرورش پائی۔ یہی تنوع زدہ علاقہ بعد میں ان کی سیاسی شناخت اور عوامی خدمت کے لیے بنیاد بنا۔

تعلیم اور فکری تربیت

زہران ممدانی نے Bowdoin College (Maine)) سے تاریخ اور فلسفہ میں گریجویشن کیا۔ تعلیم کے دوران وہ سماجی انصاف، نوآبادیاتی نظام کے اثرات، اور اقتصادی ناہمواری جیسے موضوعات میں گہری دلچسپی رکھتے تھے۔ ان پر ان کے والد محمود ممدانی کے فکری اثرات نمایاں ہیں — جن کی کتابیں "Citizen and Subject" اور "Good Muslim, Bad Muslim" نے عالمی سطح پر نوآبادیاتی سیاست کے اثرات پر نئی بحثیں چھیڑیں۔

تعلیم کے دوران زہران نے کمیونٹی آرگنائزنگ (community organizing) میں حصہ لیا، بالخصوص رہائشی انصاف (housing justice)، نقل و حمل کے نظام میں مساوات، اور عوامی خدمات کے حقوق کے لیے کام کیا۔ یہی سرگرمیاں بعد میں ان کے سیاسی سفر کی سمت متعین کرنے کا باعث بنیں[2]۔

سیاسی سفر

زہران ممدانی نے 2020ء میں پہلی مرتبہ نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے لیے انتخابات میں حصہ لیا، جہاں انہوں نے District 36 (Astoria, Queens)) سے کامیابی حاصل کی۔ یہ کامیابی ان کے سیاسی کیریئر کی بنیاد بنی۔ وہ Democratic Socialists of America (DSA)) کے رکن ہیں اور خود کو “Democratic Socialist” یعنی "جمہوری سوشلسٹ" قرار دیتے ہیں۔

ان کے سیاسی ایجنڈے کے بنیادی نکات

  • رہائشی انصاف (Housing Justice)
  • کرایہ داروں کے حقوق، بے گھری کے خاتمے، اور سستی رہائش کی فراہمی پر زور۔
  • عوامی نقل و حمل (Public Transit)
  • سب کے لیے مفت یا سستی ٹرانزٹ سہولت اور MTA کے اصلاحی منصوبے [3]۔

پولیس اصلاحات

پولیس بجٹ میں کمی اور اس رقم کو تعلیم، صحت اور سماجی خدمات میں منتقل کرنے کا مطالبہ۔

معاشی مساوات

دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کو ختم کرنے اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کی وکالت۔ ان نظریات نے انہیں نوجوان ووٹرز، اقلیتوں، اور محنت کش طبقے میں مقبول بنایا۔ 2025ء میں، ممدانی نے نیویارک کے میئر کے انتخابات میں حصہ لیا اور کامیاب ہوئے، یوں وہ شہر کے پہلے مسلمان اور جنوبی ایشیائی نژاد میئر بن گئے۔

نظریاتی بنیادیں اور سیاسی فلسفہ

زہران ممدانی کی سیاست کا مرکز "انسانی وقار" (Human Dignity) اور "برابری" (Equality) ہے۔ وہ سرمایہ داری کے غیر منصفانہ ڈھانچے کے ناقد ہیں، اور اس کے بجائے ایک سوشلسٹ فلاحی ریاست کے حامی ہیں جس میں بنیادی سہولتیں — رہائش، صحت، تعلیم، اور ٹرانزٹ — منافع کی بجائے انسانی ضرورت کے تحت فراہم کی جائیں۔

ان کا کہنا ہے:"ہماری حکومت کا مقصد صرف چند امیر طبقات کے مفادات کا تحفظ نہیں، بلکہ ہر اس شخص کو عزت اور مواقع دینا ہے جو اس شہر میں رہتا ہے۔"

ان کی سیاسی سوچ مارٹن لوتھر کنگ، نلسن منڈیلا، اور برنی سینڈرز جیسے رہنماؤں سے متاثر ہے۔ ممدانی سرمایہ داری کے مقابلے میں مساوات پر مبنی ترقی (Equitable Development) کے قائل ہیں، اور اقلیتوں، تارکینِ وطن، اور مزدور طبقے کے اتحاد کو سیاسی تبدیلی کا مرکز قرار دیتے ہیں [4]۔

ثقافتی اور سماجی سرگرمیاں

زہران ممدانی نہ صرف سیاست دان بلکہ ایک سماجی کارکن بھی ہیں۔ انہوں نے نیویارک میں مختلف کمیونٹی تنظیموں کے ساتھ مل کر:

  • مہاجرین کے حقوق کے لیے مہمات چلائیں۔
  • "Astoria Mutual Aid Network" کی بنیاد رکھی جو COVID-19 کے دوران شہریوں کی امداد کے لیے سرگرم رہی۔
  • فن و ثقافت کے ذریعے عوامی بیداری کی کوششیں کیں، خصوصاً "Hip-Hop as Resistance" کے عنوان سے نوجوانوں کے ساتھ پروگرام منظم کیے۔
  • ان کی مہم کے نعرے — “Homes for All” اور “Transit for All” — محض سیاسی وعدے نہیں بلکہ ایک ثقافتی تحریک کی علامت بن چکے ہیں۔

اقلیتوں کی نمائندگی اور تاریخی اہمیت

زہران ممدانی کی کامیابی کو امریکہ میں **اقلیتوں کی سیاسی شمولیت** کے حوالے سے ایک اہم سنگِ میل سمجھا جا رہا ہے۔ امریکہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک مسلمان، افریقی نژاد، جنوبی ایشیائی پس منظر رکھنے والا شخص دنیا کے سب سے بڑے شہری نظام — نیویارک — کا میئر منتخب ہوا ہے۔

یہ کامیابی صرف سیاسی نہیں بلکہ **علامتی اور سماجی** معنویت بھی رکھتی ہے۔ یہ ظاہر کرتی ہے کہ امریکی سیاست اب زیادہ کثیر الثقافتی، متنوع، اور نمائندہ بنتی جا رہی ہے[5]۔

نیویارک میں تاریخ رقم، زہران ممدانی پہلے مسلمان میئر منتخب

نیویارک میں ہونے والے حالیہ بلدیاتی انتخابات میں زہران ممدانی نے تاریخی کامیابی حاصل کرتے ہوئے شہر کے پہلے مسلمان میئر بننے کا اعزاز حاصل کیا، جب کہ عوامی شرکت کا تناسب گزشتہ کئی دہائیوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ رہا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ زہران ممدانی، جو ایک مسلمان اور ڈیموکریٹ امیدوار ہیں، نیویارک شہر کے میئر منتخب ہو گئے ہیں۔ ان کی کامیابی کو امریکہ میں اقلیتوں کی سیاسی شمولیت کے حوالے سے ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔

بلومبرگ نیوز کے مطابق، نیویارک کے حالیہ بلدیاتی انتخابات میں عوامی شرکت کا تناسب گزشتہ کئی دہائیوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ رہا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ووٹرز کی بڑی تعداد نے انتخابات میں حصہ لیا، جو اس بات کی علامت ہے کہ شہریوں میں تبدیلی کی خواہش شدت اختیار کر چکی ہے۔

لبنانی نشریاتی ادارے المیادین نے بھی انتخابات میں ووٹرز کی شرکت کے اعداد و شمار جاری کیے، جن کے مطابق اب تک کی گنتی میں اکثریت نے زہران ممدانی کے حق میں ووٹ دیا۔ اس چینل کے نیویارک میں موجود نمائندے نے رپورٹ کیا کہ تقریباً 16 لاکھ افراد نے ووٹ ڈالے، جن میں سے بڑی تعداد نے ممدانی کو ترجیح دی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بیشتر ووٹرز نے نیویارک میں زندگی کے معیار میں کمی اور معاشی بدحالی کے خلاف احتجاجاً ممدانی کو ووٹ دیا۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق، زہران ممدانی نے 50 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کیے، جب کہ ان کے حریف آندرو کومو صرف 41 فیصد ووٹ حاصل کر سکے۔ ممدانی کی کامیابی کو نہ صرف نیویارک بلکہ پورے امریکہ میں اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے لیے ایک بڑی سیاسی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے[6]۔

  1. Associated Press, “Zohran Mamdani elected New York City Mayor,” *AP News*, Nov 2025
  2. 2The Guardian, “Democratic Socialist Zohran Mamdani wins NYC Mayoral Election,” Nov 2025
  3. People Magazine, “Zohran Mamdani becomes first Muslim Mayor of New York,” Nov 2025
  4. PBS NewsHour, “Mamdani’s victory marks a turning point for minorities in U.S. politics
  5. Columbia University Faculty Profiles — Mahmood Mamdani Biography
  6. نیویارک میں تاریخ رقم، زہران ممدانی پہلے مسلمان میئر منتخب- شائع شدہ از: 5 نومبر 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 5 نومبر 2025ء