سحر امامی
| سحر امامی | |
|---|---|
![]() | |
| دوسرے نام | لیفٹیننٹ جنرل سلیمانی، دلوں کا سردار |
| ذاتی معلومات | |
| پیدائش | 1363 ش، 1985 ء، 1404 ق |
| پیدائش کی جگہ | تہران ایران |
| مذہب | اسلام، شیعہ |
| مناصب | سانچہ:افقی باکس کی فہرست نیوز اینکر |
سحر امامی
اسرائیل کا ایرانی سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشریات کے دوران حملہ
اسرائیل نے ایرانی سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشریات کے دوران حملہ کردیا، میزائل حملے کے دوران خاتون اینکر اس سے بچتی نظر آئیں۔ الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کے وزیر دفاع کی جانب سے ایران کے سرکاری ٹی وی اور ریڈیو کو دھمکیوں کے کچھ دیر بعد ہی اسرائیل نے سرکاری ٹی وی کی عمارت پر میزائل حملہ کیا ہے، خاتون اینکر لائیو نشریات کے دوران خدمات انجام دے رہی تھی کہ اسرائیلی میزائل عمارت پرگرا۔
الجزیرہ ٹی وی نے مزید بتایا کہ ایرانی سرکاری ٹی وی پرحملہ اسرائیل کی جنگی حکمت عملی کا حصہ ہے، اسرائیل ماضی میں بھی میڈیا اداروں پر حملے کرتا رہا ہے، حزب اللہ سے منسلک المنارٹی وی پر بھی اسرائیل حملے کرچکا ہے۔
غزہ پر حملوں کے دوران اسرائیل نے کئی مقامی میڈیا دفاتر تباہ کیے، اسرائیل میڈیا اداروں کو دشمن تنظیموں سے جوڑکر نشانہ بناتا ہے، مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی بڑھتی جارحیت میں میڈیا اداروں کو نشانہ بنانا تشویشناک ہے۔ ایرانی صدر کا پاکستان سے اظہارِتشکر، پارلیمنٹ میں شکریہ پاکستان کے نعرے
اسرائیلی میزائل حملے کے بعد اسنا نے بتایا کہ ایرانی سرکاری ٹی وی کی نشریات کچھ دیر بند رہنے کے بعد دوبارہ بحال ہوگئی ہیں۔ مہرنیوز ایجنسی نے بتایا کہ خاتون اینکر سحرامامی نے دوبارہ نشریات سنبھال لی ہیں، تاہم ایران کے سرکاری ٹی وی کے قریب رہائشی علاقوں سے انخلا شروع ہوگیا ہے۔ اسرائیلی وزیردفاع نے حملے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی پروپیگنڈا کا مرکز ختم ہونے والا ہے، ایرانی نشریاتی اداروں کو بند کرنے کی تیاری مکمل کرلی ہے[1]۔
صہیونی حملوں کے مقابلے میں ایرانی خاتون نیوز اینکر استقامت کا استعارہ بن گئی
صہیونی حکومت کے وحشیانہ حملے کے عین دوران ایرانی خاتون نیوز اینکر سحر امامی نے بےمثال جرأت اور استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کے سامنے ایرانی خواتین کی بہادری، شعور اور مزاحمت کا زندہ اور تابناک نمونہ پیش کردیا۔
واقعہ کی تفصیلات
صہیونی حکومت نے ایرانی ٹی وی اسٹیشن کی عمارت پر حملہ کرکے آزادی صحافت اور اظہار بیان کے حق پر شب خون مارا۔ اس دوران ایرانی خاتون نیوز اینکر سحر امامی نے جرائت اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے لائیو پروگرام جاری رکھا جس نے عالمی سطح پر ایرانی خواتین کے عزم و استقامت کا زندہ نمونہ پیش کیا۔
تفصیلات کے مطابق، صہیونی حکومت نے آج شام ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے ادارے کے بعض حصوں کو اپنے جارحانہ حملوں کا نشانہ بنایا۔ حملے کے ابتدائی لمحات میں، سحر امامی اور ان کے ساتھی مهدی خسروی، صہیونی تجاوزات کے بارے میں دنیا کو براہ راست اور پُرعزم انداز میں اطلاعات فراہم کر رہے تھے۔
اسی دوران، حملے کے نتیجے میں اسٹوڈیو کی چھت گر گئی اور کچھ دیر کے لیے شبکہ خبر کی نشریات منقطع ہوگئیں، تاہم چند منٹ بعد دوبارہ بحال کر دی گئیں۔ اس واقعے کے دوران، اسٹوڈیو میں موجود کارکنوں کے تکبیر کے نعرے واضح طور پر سنائی دے رہے تھے، جو صہیونی حملے کے مقابلے میں ان کے حوصلے اور ایمانی طاقت کی علامت تھے۔ پہلی ویڈیو جو اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، یونس شادلو کی تھی، جو صحافی ہیں۔ اس وڈیو میں ان کے ہاتھوں سے خون بہہ رہا تھا، لیکن وہ ریکارڈنگ کرتے ہوئے کہہ رہے تھے:
"ہمیں کہا گیا تھا کہ عمارت خالی کر دو، لیکن ہم سب ڈٹ کر کھڑے رہیں گے تاکہ دنیا کو ایران کی عظمت اور طاقت کی تصویر دکھا سکیں۔ وہی تصویر جسے صہیونی دشمن دیکھنا نہیں چاہتا۔ ٹی وی اسٹیشن پر صہیونی حملے کے فورا بعد قومی نشریاتی ادارے کے سربراہ پیمان جبلی کا باضابطہ بیان جاری ہوا، جس میں انہوں نے اس حملے کو میڈیا محاذ پر ایران کے دقیق نشانے کا ردعمل قرار دیا۔
جبلی نے اپنے پیغام میں کہا کہ ایرانی عوام کو اطلاع دی جاتی ہے کہ چند لمحے قبل قومی نشریاتی ادارے کو صہیونی درندگی کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ حملہ دراصل اس امر کی علامت ہے کہ قومی میڈیا نے دشمن کے اعصاب پر کاری ضرب لگائی ہے۔ ہم اعلان کرتے ہیں کہ صہیونی دشمن کی شروع کردہ جنگ میں ہمارا عزم اور زیادہ مضبوط ہوا ہے، اور ہم کفر کے میڈیا محاذ کو شکست دینے کے عزم میں ذرا بھر بھی متزلزل نہیں ہوئے۔
سحر امامی کی استقامت اور دوبارہ اسکرین پر واپسی
حملے کے چند ہی لمحوں بعد، سحر امامی دوبارہ پورے حوصلے اور وقار کے ساتھ اسکرین پر واپس لوٹیں اور انہوں نے معاون سیاسی امور، حسن عابدینی کے ساتھ براہِ راست گفتگو میں واقعے کی تفصیل بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ دشمن یہی سمجھ رہا تھا کہ ہماری آواز بند ہو جائے گی، مگر ہم نے ثابت کیا کہ سچائی کی آواز نہ صرف خاموش نہیں ہوتی، بلکہ اور بھی بلند ہوجاتی ہے۔ اس حملے کے ذریعے صہیونی حکومت نے ثابت کردیا کہ اس کا اصل ہدف ایرانی عوام ہیں۔ ایرانی عوام کے دشمن نہ ہونے کا نتن یاہو کو دعوی سراسر جھوٹ ہے۔ میڈیا پر حملہ عوام دشمنی کی واضح مثال ہے اور میڈیا پر حملہ دراصل عوام کی آواز پر حملہ ہے۔
سحر امامی نے اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ کیا کہ جو کچھ آج نیوز روم میں ہوا، وہی کچھ گزشتہ دنوں فلسطین میں بچوں، خواتین اور شہریوں کی شہادت کی صورت میں مختلف علاقوں میں رونما ہوا تھا۔ انہوں نے پرعزم لہجے میں کہا کہ ہمارے سپاہی اور مسلح افواج کے جوان ایران کی عزت، علمی ترقی اور ان شہداء کے راستے پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ دشمن شاید سمجھتا ہے کہ اس نے صفوں میں رخنہ ڈال دیا ہے، لیکن اسے معلوم نہیں کہ ہم سب وطن کے سپاہی ہیں اور شہداء کی راہ پر گامزن رہیں گے۔
اطلاع رسانی جاری، دشمن کی سازش ناکام
اس واقعے کے باوجود، تمام نشریاتی چینلز معمول کے مطابق جاری رہے اور شبکہ خبر نے اعلان کیا کہ ایران کے قومی میڈیا کے فرزند اپنی اطلاع رسانی کی ذمہ داری کو پوری قوت سے انجام دیتے رہیں گے۔ نیوز چینل نے آغازِ حملے کے ابتدائی لمحوں سے ہی سحر امامی، مهدی خسروی اور دیگر میزبانوں کے ذریعے مختلف تجزیاتی گفتگو، ماہرین سے تبادلۂ خیال اور لمحہ بہ لمحہ اطلاعات کا سلسلہ جاری رکھا۔
ایران کے سرکاری میڈیا پر صہیونی حملے کے بعد قومی نشریاتی ادارے کے سربراہ پیمان جبلی لائیو پروگرام میں حاضر ہوئےاور اس واقعے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور نیوز اینکر سحر امامی کی استقامت پر تحسین کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے عزیز اور غیرتمند ساتھی، ہمیشہ کی طرح، آخری لمحے تک اپنی اطلاع رسانی کی ذمہ داری نبھاتے ہیں اور نبھاتے رہیں گے۔ صہیونی حکومت کا یہ حملہ شاید ایرانی عوام کے لیے حیرت انگیز ہو، کیوں کہ دنیا بھر میں میڈیا ایک غیرمسلح ادارہ مانا جاتا ہے اور جنگ میں اس پر حملہ ناقابلِ توجیہ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن اگر ہم فلسطین، لبنان اور اب ایران کے خلاف صہیونی جنگوں کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمیشہ صحافی ہی ان کے پہلے اہداف میں شامل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنے ان تمام باہمت اور جانباز ساتھیوں کے ہاتھ اور بازو چومتا ہوں، جو اپنی آخری سانس تک اطلاع رسانی کے مقدس فریضے کو نبھاتے ہیں۔ ایران کے قومی میڈیا کے فرزند اپنی جان کی قیمت پر بھی اس جرائم پیشہ صہیونی حکومت کے مظالم کو دنیا کے سامنے لاتے رہیں گے۔
سحر امامی کی جرأت دنیا کے لیے پیغام بن گئی
رپورٹس کے مطابق، سحر امامی کی استقامت پر مبنی ویڈیو، جس میں انہوں نے صہیونی حملے کے باوجود دوبارہ اسکرین پر آ کر صدائے حق بلند کی، چند گھنٹوں میں سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ یہ وڈیو نہ صرف ایران بلکہ عالمی حلقوں میں بھی ایک جرأت مند صحافی خاتون کی کہانی سنارہی ہے۔ عوام کی جانب سے تعریفی کلمات، دعائیں اور تحسین بھرے پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔ وہ اب نہ صرف ایک نیوز اینکر، بلکہ ایرانی خواتین کی مزاحمتی قوت کی علامت تصور کی جا رہی ہیں۔
صہیونی حکومت کی میڈیا کو خاموش کرنے کی کوشش خود اس کے خلاف ایک ثبوتِ جرم میں تبدیل ہوگئی۔ اب نہ صرف سحر امامی، بلکہ پوری دنیا گواہی دے رہی ہے کہ جب سچ کی آواز بلند ہوجائے تو جھوٹ کی دیواریں خودبخود گرجاتی ہیں[2]۔
رد عمل
تہران میں سرکاری نشریاتی ادارے پر اسرائیلی حملہ دراصل پوری عالمی صحافت پر حملہ ہے
تہران میں سرکاری نشریاتی ادارے پر اسرائیلی حملہ دراصل پوری عالمی صحافت پر حملہ ہے۔ پاکستانی سینئر صحافی اور تجزیہ نگار حامد میر نے مہر نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے تہران میں سرکاری نشریاتی ادارے پر اسرائیلی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، معروف پاکستانی صحافی اور تجزیہ نگار حامد میر نے مہر نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے تہران میں سرکاری نشریاتی ادارے پر اسرائیلی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
انہوں نے کہا ریڈیو و ٹیلی ویژن ایران (IRIB) پر حملہ دراصل پوری عالمی صحافت پر حملہ ہے۔ میں اس کی شدید مذمت کرتا ہوں اور سمجھتا ہوں کہ نتن یاہو IRIB کے صحافیوں کے قتل کا براہِ راست ذمہ دار ہے۔ اقوامِ متحدہ کو اس واقعے کا فوری نوٹس لینا چاہیے اور نتن یاہو کا نام لے کر مذمت کرنی چاہیے۔ صہیونی حملے کے دوران ایرانی خاتون اینکر سحر امامی کی غیر معمولی جرأت و شجاعت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ "وہ ایک شجاع خاتون ہیں۔ میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔"[3]۔
- ↑ اسرائیل کا ایرانی سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشریات کے دوران حملہ- شائع شدہ از:16 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 جون 2025ء
- ↑ صہیونی حملوں کے مقابلے میں ایرانی خاتون نیوز اینکر استقامت کا استعارہ بن گئی- شائع شدہ از: 17 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 جون 2025ء
- ↑ تہران میں سرکاری نشریاتی ادارے پر اسرائیلی حملہ دراصل پوری عالمی صحافت پر حملہ ہے- شائع شدہ از: 17 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 جون 2025ء
