مسعود پزشکیان
| مسعود پزشکیان | |
|---|---|
| ذاتی معلومات | |
| پیدائش | 1954 ء، 1332 ش، 1373 ق |
| یوم پیدائش | 29 ستمبر |
| پیدائش کی جگہ | ایران |
| مذہب | اسلام، شیعہ |
| مناصب | صدر مملکت |
مسعود پزشکیان( انگریزی: Masoud Pezeshkian ) ایک ایرانی ہارٹ سرجن اور اصلاح پسند سیاست دان ہے جو اس وقت ایران کے منتخب صدر ہیں۔ محمد خاتمی کی حکومت میں 2001ء اور 2005ء کے درمیان صحت اور طبی تعلیم کے وزیر رہے۔ پزشکیان 1980ء کی دہائی کے دوران مغربی آذربائیجان صوبے میں پیران شہر اور نقدہ دونوں کاؤنٹیوں کے گورنر منتخب ہوئے۔ انہوں نے 2013ء کے صدارتی انتخابات میں حصہ لیا، لیکن دستبردار ہو گئے، اور 2021ء کے انتخابات میں دوبارہ حصہ لیا، لیکن انھیں مسترد کر دیا گیا۔ پزشکیان نے 2024ء میں کوالیفائی کیا اور 5 جولائی 2024ء کو صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی
سوانح عمری
آپ 29 ستمبر 1954ء کو کرد آبادی والے شہر مہاباد میں ایک آذربائیجانی والد اور ایک کرد ماں کے ہاں پیدا ہوئے۔
تعلیم
نے مہاباد میں پرائمری اسکول ختم کیا۔ اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے اس نے ارمیا شہر کے انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچر میں شمولیت اختیار کی اور فوڈ انڈسٹریز کے شعبے میں ڈپلومہ حاصل کیا۔ 1973ء میں انہوں نے اپنا ڈپلومہ حاصل کیا اور اپنی فوجی ذمہ داری نبھانے کے لیے زبول چلے گئے۔ اسی دوران انہیں طب میں دلچسپی پیدا ہوئی۔ اپنی ملازمت مکمل کرنے کے بعد، آپ اپنے آبائی صوبے واپس آئے، جہاں انھوں نے میڈیکل اسکول میں داخلہ لیا اور جنرل میڈیسن میں ڈگری حاصل کی۔ ایران عراق جنگ کے دوران، پزشکیان اکثر فرنٹ لائنوں کا دورہ کرتے تھے جہاں وہ طبی ٹیمیں بھیجنے اور ڈاکٹر کے طور پر کام کرنے کے ذمہ دار تھے۔ پزشکیان نے 1985ء میں اپنا جنرل پریکٹیشنر کورس مکمل کیا، اور میڈیکل کالج میں فزیولوجی پڑھانا شروع کیا
آپ فارسی کے علاوہ آذربائیجان اور کرد دونوں زبانوں میں روانی رکھتے ہیں۔ جنگ کے بعد، انھوں نے تبریز یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز میں جنرل سرجری میں مہارت حاصل کرتے ہوئے اپنی تعلیم جاری رکھی۔ 1993ء میں، انہوں نے ایران یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز سے کارڈیک سرجری میں سب اسپیشلٹی حاصل کی۔ بعد میں آپ دل کی سرجری کے ماہر بن گئے، جس کی وجہ سے وہ 1994ء میں تبریز یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے صدر بن گئے، یہ عہدہ انھوں نے پانچ سال تک برقرار رکھا۔
سیاسی سرگرمیاں
1994 میں، وہ تبریز یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے صدر مقرر ہوئے، اور ان کی صدارت 2000 تک جاری رہی، اس کے بعد انہیں تہران منتقل کر دیا گیا اور 6 ماہ کے لیے وزارت صحت، علاج اور طبی تعلیم میں نائب وزیر صحت کا عہدہ سنبھالا۔ اس سے پہلے، پزشکیان ایران کی پارلیمنٹ میں تبریز، اوسکو اور ازرشہر انتخابی ضلع کی نمائندگی کر رہے تھے اور 2016ء سے 2020ء تک اس کے پہلے ڈپٹی اسپیکر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ صدر محمد خاتمی کے دور حکومت میں بطور ڈپٹی وزیر صحت اور بعد میں وزیر صحت کے طور پر خدمات انجام دیں۔
2020ء میں پولیس حراست میں جاں بحق ہونے والی نوجوان لڑکی مہسا امینی کی موت کے بعد مسعود پزشکیان نے کہا تھا کہ حجاب نہ پہننے پر لڑکی کو گرفتار کرنا اور پھر اس کی لاش اس کے گھر والوں کو واپس کرنا اسلامی ملک میں ناقابل قبول ہے[1]۔ آپ محمد خاتمی کی حکومت میں 2001ء اور 2005ء کے درمیان صحت اور طبی تعلیم کے وزیر رہے۔
آپ 1980ء کی دہائی کے دوران مغربی آذربائیجان صوبے میں پیران شہر اور نقدہ دونوں کاؤنٹیوں کے گورنر منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے 2013ء کے صدارتی انتخابات میں حصہ لیا، گارڈئین کونسل کی جانب سے ان کا نام حتمی امیدواروں کی فہرست میں شامل کیے جانے کے بعد انہوں نے سابق صدر مرحوم ہاشمی رفسنجانی کے حق میں الیکشن سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا [2]۔ اور 2021ء کے انتخابات میں دوبارہ حصہ لیا، لیکن انھیں مسترد کر دیا گیا۔ پزشکیان نے 2024ء میں کوالیفائی کیا اور 5 جولائی 2024ء کو صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔
کیرئیر کا آغاز
پزشکیان کا سیاسی سفر اس وقت شروع ہوا جب انہوں نے 1997ء میں نائب وزیر صحت کی حیثیت سے محمد خاتمی کا انتظامیہ میں شمولیت اختیار کی۔ چار سال بعد انہیں وزیر صحت مقرر کیا گیا، انہوں نے 2001ء سے 2005ء تک خدمات انجام دیں۔ تب سے وہ پانچ بار ایرانی پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہو چکے ہیں، جنھوں نے تبریز کی نمائندگی کی، اور 2016ء سے 2020ء تک پارلیمنٹ کے پہلے ڈپٹی اسپیکر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
صدارت کا عہدہ
6 جولائی 2024ء کو، پزشکیان 5 جولائی کو ایران کے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 16.3 ملین ووٹوں کے ساتھ جیتنے کے بعد ایران کے صدر بن گئے۔ پزشکیان قرآن کے استاد ہیں، اور نہج البلاغہ کے قاری ہیں، جو شیعہ مسلمان کے لیے ایک اہم متن ہے۔ آپ ایران ترکی فرینڈشپ سوسائٹی کے بھی رکن ہیں۔
خارجہ پالیسی
پزشکیان کا خیال ہے کہ ایران کے اندرونی مسائل بیرونی دنیا کے ساتھ مسائل کو حل کیے بغیر حل نہیں ہوسکتے۔ آپ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ملک کی انتظامیہ مختلف ممالک کے ساتھ بات چیت اور گفت و شنید کی بنیاد پر دنیا کے ساتھ تعمیری معاملات پر مبنی ہے۔ پزشکیان نے ایران اور مغربی ممالک بالخصوص امریکہ کے درمیان تعلقات کو نے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی حکومت کی ترجیحات میں جوہری معاہدے کی بحالی کو سرفہرست رکھیں گے، جو کہ ایران کے مفاد میں ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو ڈونلڈ ٹرمپ اس سے دستبردار نہ ہوتے۔
دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے ایف اے ٹی ایف (انٹرنیشنل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس) میں شامل ہونا ایران کے مفاد میں بھی سمجھا جاتا ہے۔
معاشی منصوبہ
پزشکیان نے زور دیا کہ وہ سیاسی قوتوں کے درمیان اختلافات کو ختم کر دیں گے، جو ان کے بقول انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ ورکرز، ریٹائرڈز اور ملازمین کے مسائل کی پیروی کریں گے اور ایسے طریقے سے کام کریں گے جس سے ملک میں غربت، امتیازی سلوک اور بدعنوانی کا خاتمہ ہو۔
انہوں نے عوام کے ساتھ ایمانداری سے نمٹنے اور خالی وعدے نہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، اور زور دیا کہ وہ ملک چلانے میں تمام لوگوں کو شامل کریں گے، کسی مخصوص گروہ کو نہیں۔ پزشکیان نے خواتین کے مسائل، انٹرنیٹ تک رسائی کی آزادی، قومیتوں کے آئینی حقوق اور سیاسی اور سماجی آزادیوں سے مثبت انداز میں نمٹنے کا وعدہ بھی کیا۔
ہم سب کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے
اپنی وکٹری اسپیچ میں پزشکیان نے کہا کہ ہم سب اس ملک کے باشندے ہیں اور ہم سب کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے۔ ایرانی صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے (رن آف) میں اصلاح پسند امیدوار مسعود پزشکیان ایک کروڑ 63 لاکھ ووٹ لے کر نئے صدر منتخب ہوئے ہیں جب کہ ان کے مدمقابل رجعت پسند سعید جلیلی ایک کروڑ 35 لاکھ ووٹ لے سکے۔
29 ستمبر 1954 میں پیدا ہونے والے مسعود پزشکیان کا شمار ایران کے روشن خیال رہنماؤں میں ہوتا ہے، سال 2022 میں ایران میں سر نا ڈھانپنے کے معاملے میں خاتون کی گرفتاری اور ہلاکت پر مسعود پزشکیان کا مؤقف تھا کہ اسلامی ملک میں کسی خاتون کو حجاب کے معاملے پر گرفتار کرنا اور پھر اس کی لاش اس کے خاندان کے حوالے کرنا ناقابل قبول ہے۔
مسعود پزشکیان ایران کے علاقے ماہ آباد میں پیدا ہوئے اور ایران کے اسلامی انقلاب سے پہلے تبریزیونیورسٹی سےطب کی تعلیم حاصل کی۔ مسعود پزشکیان پیشے کے لحاظ سے ہارٹ سرجن اور قانون ساز ہیں، 69 سالہ پزشکیان دوسری اصلاحاتی حکومت میں صحت اور طبی تعلیم کےوزیرتھے اور وہ 5 بار ایرانی پارلیمنٹ کے رکن اور ایک بار سے اس کے نائب صدر بھی رہے ہیں۔
سال 1994 میں مسعود پزشکیان کی اہلیہ اور ان کی ایک بیٹی کار حادثے میں جاں بحق ہوئیں جس کے بعد انہوں نے دوسری شادی نہیں کی اور اپنے باقی 3 بچوں کی پرورش خود ہی کی۔ ایران کے نومتخب صدر اصلاح پسند اور مغرب سے محدود حد تک بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں تاکہ ایرانی ایٹمی پروگرام کے تحت ایران پر عائد پابندیوں میں کمی لائی جاسکے اور ایرانی عوام کو معاشی میدان میں ریلیف دیا جاسکے۔
حالیہ ایرانی انتخابات میں آپ باقی تمام امیدواروں کے سامنے واحد اصلاح پسند امیدوار تھے، 29 جون کو ہونے والے انتخابات میں وہ تقریباً ایک کروڑ 40 لاکھ ووٹ لے سب سے آگے رہے جب کہ ان کے مضبوط حریف سعید جلیلی نے تقریباً 95 لاکھ ووٹ حاصل کیے مگر کوئی بھی امیدوار 50 فیصد ووٹ نا حاصل کرسکا تھا جس کے بعد 5 جولائی کو دوبارہ صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ کروائی گئی جس میں مسعود پزشکیان کامیاب ہوئے [3]۔
مغرب سے تعلقات اور جوہری مذاکرات
ایران کے سخت گیر اور قدامت پسند حلقوں سے باہر وہ ایک ایسے رہنما ہیں جو ملک کے اندرونی اور بیرونی محاذ پر الگ حکمت عملی اپنانے کا وعدہ کر رہے ہیں۔ مسعود پزشکیان نے یہ وعدہ بھی کیا ہے کہ وہ مغرب سے تعلقات بہتر کریں گے اور جوہری مذاکرات کو بحال کریں گے تاکہ ملک کی معیشت کو کمزور کرنے والی عالمی پابندیوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔
مسعود کو عوامی سطح پر دو سابق اصلاح پسند صدور کی حمایت بھی حاصل ہے جن میں حسن روحانی اور محمد خاتمی شامل ہیں۔ سابق وزیر خزانہ جواد ظریف بھی ان کے حامیوں میں شامل ہیں۔ مسعود پزشکیان خواتین کو حجاب پہننے پر مجبور کرنے والی ایران کی اخلاقی پولیس کو غیر اخلاقی قرار دے چکے ہیں [4]۔
چیئرمین سینیٹ کی مسعود پزشکیان کو ایران کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد
چیئرمین سینیٹ کی مسعود پزشکیان کو ایران کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے مسعود پزشکیان کو ایران کا صدر منتخب ہونے پر مبارک باد دی۔
سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں۔ سید یوسف رضا گیلانی نے مزید کہا کہ امید ہے مسعود پزشکیان کی قیادت میں پاک ایران تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، ہم خطے کے امن، خوشحالی کیلئے مل کر کام کریں گے [5]۔
پزشکیان نے کہا کہ ہم نے عوام سے جو وعدے کیے ہیں وہ پورے کریں گے
انہوں نے کہا کہ "ہمیں بہت سے چیلنجوں اور مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کے باوجود ہم عوام سے کیے وعدے پورے کریں گے۔ہم ملک میں ایک نیا باب رقم کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مزید کہا کہ اگر وہ نہ ہوتے تو میرا نام بیلٹ بکس سے باہر ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم لیڈر کی قیادت کے بغیر ہم اس مقام تک نہیں پہنچ پاتے جہاں ہم اس وقت ہیں۔ انہوں نےکہا کہ ان کے حریف سعید جلیلی ایک دوست ہیں اور میں ان کا احترام کرتا ہوں [6]۔
منتخب صدر ڈاکٹر پزشکیان نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات
منتخب صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے ہفتہ 6 جولائی 2024 کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے الیکشن میں ملنے والی فتح پر ڈاکٹر پزشکیان کو ایک بار پھر مبارکباد پیش کی اور دوسرے مرحلے کے انتخابات میں رائے دہندگان کی شرکت کی شرح میں ہونے والے اضافے پر اطمینان کا اظہار کیا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے یہ امید ظاہر کی کہ عوام کی صلاحیتوں کو اور دیگر توانائیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ڈاکٹر پزشکیان ملک کو ترقی و فلاح و بہبود کی سمت لے جائیں گے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے منتخب صدر کو کچھ سفارشات کیں اور ان کی کامیابی کی دعا کی۔
ہندوستان کی راہ میں پھول بچھائیں گے یا کانٹے
ایران کے سابق صدر ابراہیم رئیسی کی رواں سال صدارت کے دوران ہیلی کاپٹر حادثے میں موت ہوگئی تھی ۔ اس کے بعد ایران کے صدر کے عہدے کا انتخاب ہوا۔ اب ایران کو نیا صدر مل گیا ہے۔ مسعود پزشکیان نے صدارتی انتخاب جیت لیا ہے۔ ہندوستان کے نقطہ نظر سے صدر رئیسی کے دور میں ہندوستان کے ایران کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ رشتہ نئی حکومت میں برقرار رہے گا یا پزیشکیان ہندوستان کی راہ میں کانٹے بچھائیں گے۔
حالانکہ ہندوستان میں ایران کے سفیر ایراج الٰہی نے انتخابی نتائج آنے سے پہلے ہی ہندوستان کے ساتھ تعلقات پر ایران کا موقف پیش کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایران اور ہندوستان کی خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی خواہ کوئی بھی اقتدار میں آئے۔ ایران اور ہندوستان ایک اہم بنیادی ڈھانچے کے منصوبہ چابہار بندرگاہ میں شامل ہیں– اور اس معاہدے کا ہمیشہ احترام کیا جائے گا۔ بنیادی ڈھانچے کی ترقی ہمارے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی بنیادوں میں سے ایک [7]۔
مسعود پزشکیان کو عالمی رہنماؤں کی جانب سے مبارکباد کا سلسلہ جاری
پاکستان، بھارت، سعودی عرب، روس اور چین سمیت کئی ملکوں کے رہنماؤں نے ایران کے ڈاکٹر مسعود پزشکیان کو ایران کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے۔ گزشتہ روز ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی انتخابات میں کامیابی کا اعلان ہوتے ہی عالمی رہنماؤں کی جانب سے انہیں مبارکباد کے پیغامات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف
اپنے بھائی کی کامیابی پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد، وزیراعظم شہباز شریف وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ وہ ایرانی صدارتی انتخاب میں اپنے بھائی کی کامیابی پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ وہ علاقائی امن اور استحکام سمیت دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کے لیے نومنتخب ایرانی صدر کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں۔ وزیرِ اعظم پاکستان نے کہا کہ ہمسایہ ملک ہونے کی حیثیت سے پاکستان اور ایران کے قریبی اور تاریخی تعلقات ہیں، ہمیں دونوں ملکوں کے عوام کے روشن مستقبل کے لیے باہمی تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔
نریندر مودی
ایران کی نئی قیادت کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں، نریندر مودی بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے بھی نومنتخب ایرانی صدر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں اور خطے کے مفاد کے لیے وہ ایران کی نئی قیادت کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں۔
سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان
سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے نو منتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کو مبارکباد کے پیغام میں کہا کہ وہ دونوں ملکوں کے تعلقات اور باہمی مفادات کے فروغ کے خواہش مند ہیں۔
روسی صدر ولادی میر پوٹن
روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے مسعود پزشکیان کو انتخابی جیت پر مبارکباد دی۔ صدر پوٹن نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ پُرامید ہیں کہ نو منتخب ایرانی صدر کا دور دو طرفہ تعمیری تعاون پر مبنی ہوگا۔
بیجنگ تہران کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے
چین کے صدر شی جن پنگ نے نومنتخب ایرانی صدر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ بیجنگ تہران کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور دونوں ملکوں کے اسٹرٹیجک تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا خواہش مند ہے۔
شام اور ایران کے درمیان اسٹرٹیجک تعلقات کو مزید مضبوط کریں گے
شام کے صدر بشار الاسد نے نومنتخب ایرانی صدر کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ شام اور ایران کے درمیان اسٹرٹیجک تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے آپ کے ساتھ کام کریں گے۔
تاجکستان کے صدر ایمومالی رحمان کی نومنتخب ایرانی صدر کو اپنے ملک کے دورے کی دعوت
تاجکستان کے صدر ایمومالی رحمان نے مسعود پزشکیان کو ایران کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد اور اپنے ملک کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی ہے۔ مسعود پزشکیان کو ایران کا نیا صدر منتخب ہونے پر ‘سنجیدہ’ مبارکباد
آذربائیجان کے صدر کا پیغام
آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے اپنے پیغام میں کہا کہ وہ مسعود پزشکیان کو ایران کا نیا صدر منتخب ہونے پر ‘سنجیدہ’ مبارکباد پیش کرتے ہیں[8]۔
ہم دوستی کا ہاتھ ہر ایک کی طرف بڑھائیں گے
اپنی جیت کا باضابطہ اعلان کرنے کے بعد اصلاح پسند منتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ہفتے کے روز کہا ہے :" کہ وہ سب کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے۔" یہ بات انتہائی قدامت پسند سعید جلیلی کے خلاف صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کامیابی کے اعلان کے بعد ان کے پہلے بیانات میں سامنے آئی ہے۔
پزشکیان نے سرکاری ٹیلی ویژن کو جاری ایک بیان میں کہا ہے :" کہ ہم سب کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے، ہم سب اس ملک کے لوگ ہیں اور ہمیں اس کی ترقی کے لیے سب کی مدد لینا چاہیے۔"
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘ پر ایک پوسٹ میں انہوں نے زور دیا کہ ہمارے آگے مشکل راستہ ہے جو صرف آپ کے ساتھ دینے، آپ کی ہمدردی اور بھروسے کی وجہ سے ہی آسان ہو گا۔ یہ اس وقت سامنے آیا جب پزشکیان نے حالیہ دنوں میں محمد جواد ظریف کے ہمراہ اپنی انتخابی مہم کی قیادت کی۔ انہوں نے وزارت خارجہ کی سربراہی میں گزارے آٹھ سالوں کے دوران ایران کو مغربی ممالک کے قریب لانے کی کوشش کی[9]۔
جارحیت جاری رہنے کی صورت ایران تابڑ توڑ جواب دے گا
جارحیت جاری رہنے کی صورت ایران تابڑ توڑ جواب دے گا، صدر پزشکیان کی میکرون سے ٹیلیفونک گفتگو ایرانی صدر نے فرانسیسی ہم منصب سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران کہا کہ ایران کے خلاف جارحیت جاری رہے تو صہیونی حکومت کو مزید سخت جواب دیا جائے گا۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل میکرون سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران کہا کہ ہماری پالیسی ہمیشہ یہ رہی ہے کہ دوسرے ممالک کے ساتھ مصالحت آمیز رویہ اختیار کیا جائے لیکن صہیونی حکومت نے ہماری حکومت کے آغاز میں ہی تہران میں شہید اسماعیل ہنیہ پر حملہ کرکے بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا دیں۔ قانون شکنی کا یہ سلسلہ حالیہ حملے کے بعد عروج پر پہنچ گیا۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت پورے خطے میں کو بحران میں مبتلا کرنا چاہتی ہے۔ عالمی برادری کو چاہئے کہ بدمعاش نتن یاہو کو لگام دے۔ صدر پزشکیان نے مزید کہا کہ ایران اپنے سپریم لیڈر کے فتوی کے مطابق جوہری ہتھیار بنانے کو حرام سمجھتا ہے۔ اس سلسلے میں عالمی اداروں کو ضمانت دینے کے لئے بھی تیار ہے تاہم بین الاقوامی قوانین کے تحت پرامن جوہری توانائی کے اپنے حق سے بھی کبھی دستبردار نہیں ہوگا۔ اسی طرح ایران اپنے دفاعی پروگرام پر بھی کسی سے مذاکرات یا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
صدر پزشکیان نے ایرانی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر قسم کے مذاکرات اور بات چیت کے لیے تیار ہیں تاہم یہ سلسلہ بین الاقوامی قوانین کے تحت ہونا چاہئے۔ گفتگو کے دوران فرانسیسی صدر نے کہا کہ ایران پر حملے میں فرانس اسرائیل کے ساتھ شریک نہیں اور حمایت بھی نہیں کرتا ہے۔ ہم غیر فوجی تنصیبات پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے گذشتہ روز ایران اور یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فرانس کشیدگی کم کرنے کے لیے پوری کوشش کررہا ہے۔ فرانس تمام ممالک کی خودمختاری اور حاکمیت کے احترام کا قائل ہے[10]۔
کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا
صدر پزشکیان نے فرانسیسی سفیر سے ملاقات کے دوران کہا کہ ایران جنگ نہیں چاہتا تاہم کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوری ایران کسی بھی ممکنہ جارحیت کے مقابلے میں کمزور نہیں پڑے گا اور اگر دوبارہ کوئی تجاوز کیا گیا تو اس کا دندان شکن اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔
تہران میں فرانس کے نئے سفیر پیئر کوشار کی جانب سے سفارتی اسناد پیش کیے جانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ ایران خود جنگ کا خواہاں نہیں ہے اور ہمیشہ بات چیت کو ترجیح دیتا ہے، لیکن یہ امن پسندی ہماری کمزوری نہیں بلکہ ہمارے اصولی موقف کی غماز ہے۔
پزشکیان نے مزید کہا کہ ایران داخلی اتحاد اور عالمی سمجھوتے کی تلاش میں ہے، مگر بدقسمتی سے مغربی ممالک جھوٹی تبلیغات اور ایران پر جوہری ہتھیار بنانے کے الزامات لگا کر اس راستے میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔ ایران بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنے حقوق کا خواہاں ہے اور ان قوانین کی مکمل پاسداری کرتا آیا ہے۔
انہوں نے مغربی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کو وحشیانہ اور بے مثال قرار دیا اور کہا کہ یورپی ممالک خصوصا فرانس کی خاموشی شرمناک ہے۔ اس موقع پر فرانس کے سفیر پیئر کوشار نے زاہدان میں حالیہ دہشتگردی میں ایرانی شہریوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ فرانس سفارتی عمل کے تسلسل پر یقین رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فرانسیسی حکومت ایران کے ساتھ باہمی تعاون بڑھانے کی خواہاں ہے اور جوہری مسئلے پر مذاکرات ہی واحد راستہ ہے[11]۔
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان کل سرکاری دورے پر پاکستان پہنچیں گے
ایرانی صدر مسعود پزیشکیان کل سرکاری دورے پر پاکستان پہنچیں گے، جو ان کا بطور صدر پاکستان کا پہلا دورہ ہو گا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی صدر یہ دورہ وزیر اعظم شہباز شریف کی دعوت پر کر رہے ہیں، جو ان کا بطور صدر پاکستان کا پہلا دورہ ہو گا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ کہ ایرانی صدر کے ہمراہ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی پاکستان پہنچے گا، جس میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سمیت دیگر اہم حکام شامل ہوں گے۔
دورے کے دوران ایرانی صدر کی صدر پاکستان اور وزیر اعظم شہباز شریف سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں ہوں گی، جب کہ وفود کی سطح پر بھی تفصیلی مذاکرات کیے جائیں گے۔ ان ملاقاتوں میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی تعاون، تجارت، توانائی اور بارڈر سیکیورٹی سمیت مختلف اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
دفتر خارجہ کے مطابق ڈاکٹر مسعود پزیشکیان کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ یاد رہے کہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے رواں سال 26 مئی کو ایران کا دورہ کیا تھا، جس کے بعد یہ اعلیٰ سطح کا دوطرفہ رابطہ جاری رکھنے کا تسلسل ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایرانی صدر کے دورے سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے نئے دروازے کھلیں گے اور خطے میں استحکام و ترقی کو فروغ ملے گا[12]۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیاں کی لاہور پہنچ گئے، نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے پُر تپاک استقبال
ایرانی صدر مسعود پزشکیان 2 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں۔ ایرانی صدر کا لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر پرتپاک استقبال کیا گیا، جہاں صدر مسلم لیگ (ن) نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے انہیں خوش آمدید کہا۔
دورۂ پاکستان سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ اس دورے کا مقصد تجارتی، اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ دورے کے دوران سرحدی، علاقائی امن کے امور زیر بحث آئیں گے۔ سرحدی منڈیاں اور رابطے باہمی تعاون کی نئی راہیں کھول سکتا ہے۔
مسعود پزشکیان نے کہا کہ کوشش ہے کہ دوطرفہ تجارت کا حجم 10 ارب ڈالر تک پہنچے۔ چین اور پاکستان کے ون بلٹ ون روڈ منصوبے میں فعال شرکت کے خواہاں ہیں۔ ون بلٹ منصوبے سے ایران کو یورپ سے جوڑنے کا موقع مل سکتا ہے۔ ایرانی صدر نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ پاک ایران اسلامی اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوششیں ناکام ہوں گی۔
ایرانی صدر اس وقت لاہور پہنچ چکے ہیں اور وہ آج ہی لاہور سے اسلام آباد روانہ ہوں گے۔ یاد رہے کہ یہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا پہلا دورۂ پاکستان ہے[13]۔
امت محمدی کے درمیان اختلاف امریکہ اور صہیونی حکومت کے فائدے میں ہیں
صدر پزشکیان نے وحدت اسلامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امت محمدی کے درمیان وحدت پر زور دیا اور اختلافات کو امریکہ اور اسرائیل کی سازش قرار دیا۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے 39ویں بین الاقوامی وحدتِ اسلامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہم واقعی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیروکار ہیں تو پھر آج 72 فرقوں اور گروہوں میں کیوں تقسیم ہیں، جبکہ ہماری آنکھوں کے سامنے صہیونی حکومت مسلمانوں کو قتل کر رہی ہے اور بھوکے اور پیاسے بچوں پر پانی و خوراک کے راستے بند کر رہی ہے۔
صدر نے کہا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مدینہ ہجرت کے فورا بعد سب سے پہلا قدم یہ اٹھایا کہ صدیوں سے ایک دوسرے کے دشمن قبائل کے درمیان اخوت قائم کی۔ یہی راز تھا کہ خون کے پیاسے دشمن ایک دوسرے کے بھائی بن گئے۔ دس سال بعد جب مکہ فتح ہوا تو رسول خدا ص نے اعلان کیا کہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔ ڈاکٹر پزشکیان نے کہا کہ اگر امتِ مسلمہ واقعی متحد ہوتی تو اسرائیل، امریکہ یا کوئی اور طاقت مسلمانوں پر غلط نگاہ ڈالنے کی جرأت نہ کرتی۔ اصل مسئلہ دشمن نہیں، بلکہ ہماری اپنی باہمی لڑائیاں اور تفرقے ہیں۔ ہمیں وہی اتحاد عملی طور پر قائم کرنا ہوگا جس کی ہدایت رسول خدا ص نے دی تھی۔
انہوں نے صہیونی جرائم پر خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل عورتوں اور بچوں کو قتل کرتا ہے۔ اس پر احتجاج کے بجائے دنیا والے اسے جواز فراہم کرتے ہیں۔ اگر کسی اسلامی ملک میں ایسا کوئی واقعہ پیش آئے تو مغربی حکومتیں فورا حقوق بشر کا واویلا شروع کرتی ہیں۔ آخر کون سا انسانی حق ہے جو بچوں، عورتوں اور مریضوں کے قتلِ عام کو جائز ٹھہراتا ہے؟
صدر ایران نے امام حسینؑ کا قول یاد دلایا کہ اگر دین نہیں رکھتے تو کم از کم آزاد تو بنو۔ انہوں نے کہا کہ اصل قصور مغرب یا اسرائیل کا نہیں، ہماری اپنی کمزوریوں اور باہمی جھگڑوں کا ہے جن سے دشمن فائدہ اٹھاتا ہے اور ہمارے وسائل لوٹ لیتا ہے۔
پزشکیان نے زور دیا کہ ایران کسی مسلمان ملک سے جنگ کا خواہاں نہیں ہے تاہم کسی قسم کی زیادتی برداشت نہیں کرے گا۔ ایرانی عوام نے دشمنوں کو دو طرح کے طمانچے مارے ہیں۔ ایک میدان جنگ میں مسلح افواج نے، اور دوسرا عوام نے اپنی وحدت اور استقامت کے ذریعے۔ امریکہ اور اسرائیل سمجھتے تھے کہ دباؤ اور چند حملوں سے عوام بغاوت کر دیں گے لیکن عوام نے ان کے خواب چکنا چور کردیے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے عوام ظلم برداشت نہیں کریں گے اور یہی پیغام ہم پوری امت مسلمہ کو بھی دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اسلامی ممالک کے اسرائیل اور امریکہ کے خلاف موقف کو سراہا لیکن کہا کہ یہ کافی نہیں، ہمیں مزید مضبوط اور متحد ہونا ہوگا۔ صدر ایران نے اختتام پر کہا کہ اگر مسلمان ایک ہوجائیں تو دوبارہ عزت اور سربلندی حاصل کرسکتے ہیں۔ اللہ کی کتاب اسی مقصد کے لیے نازل ہوئی ہے مگر ہم نے اختلافات کو بڑھا کر دشمنوں کو موقع دیا ہے[14]۔
حوالہ جات
- ↑ نومنتخب ایرانی صدر کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟-jang.com.pk-شائع شدہ از: 6جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2024ء۔
- ↑ نومنتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کون ہیں؟ ان کے سیاسی کیرئیر کا مختصر جائزہ- ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 6 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2024ء۔
- ↑ ایران کا صدارتی الیکشن جیتنے والے مسعود پزشکیان کون ہیں؟-urdu.geo.tv-شائع شدہ از: 6 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7جولائی 2024ء۔
- ↑ ایران کے نو منتخب صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کون ہیں؟-roznamakhabrein.com-شائع شدہ از: 6جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2024ء۔
- ↑ چیئرمین سینیٹ کی مسعود پزشکیان کو ایران کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد-jang.com.pk-شائع شدہ از: 7 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2024ء۔
- ↑ ہمارے سامنے بہت سے چیلنجز ہیں مگرعوام سے کیے گئے وعدے پورے کریں گے:پزشکیان-urdu.alarabiya.net- شائع شدہ از: 6 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2024ء۔
- ↑ کون ہیں مسود پزشکیان؟ جو بنے ایران کے نئے صدر، ہندوستان کی راہ میں پھول بچھائیں گے یا کانٹے؟-/urdu.news18.com- شائع شدہ از:6 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2024ء۔
- ↑ نو منتخب ایرانی صدر کے بارے میں کس ملک کی کیا رائے ہے؟-wenews.pk- شائع شدہ از: 7جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 جولائی 2024ء۔
- ↑ ہم دوستی کا ہاتھ ہر ایک کی طرف بڑھائیں گے: پزشکیان کا پہلا بیان-urdu.alarabiya.net- شائع شدہ از: 7 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 جولائی 2024ء۔
- ↑ جارحیت جاری رہنے کی صورت ایران تابڑ توڑ جواب دے گا، صدر پزشکیان کی میکرون سے ٹیلیفونک گفتگو- شائع شدہ از: 21 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 21 جون 2025ء
- ↑ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، مسعود پزشکیان- شائع شدہ از: 28 جولائی 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 جولائی 2025ء
- ↑ ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان کل سرکاری دورے پر پاکستان پہنچیں گے، پاکستانی دفتر خارجہ- شائع شدہ از: 1اگست 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1 اگست 2025ء
- ↑ [https://ur.mehrnews.com/news/1934638/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%B5%D8%AF%D8%B1-%D9%85%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF-%D9%BE%D8%B2%D8%B4%DA%A9%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D9%84%D8%A7%DB%81%D9%88%D8%B1-%D9%BE%DB%81%D9%86%DA%86-%DA%AF%D8%A6%DB%92-%D9%86%D9%88%D8%A7%D8%B2-%D8%B4%D8%B1%DB%8C%D9%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%85%D8%B1%DB%8C%D9%85 ایرانی صدر مسعود پزشکیاں کی لاہور پہنچ گئے، نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے پُر تپاک استقبالج- شائع شدہ از: 2اگست 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 2 اگست 2025ء
- ↑ امت محمدی کے درمیان اختلاف امریکہ اور صہیونی حکومت کے فائدے میں ہیں، صدر پزشکیان- شائع شدہ از: 8 ستمبر 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 ستمبر 2025ء