مندرجات کا رخ کریں

سحر امامی

ویکی‌وحدت سے
سحر امامی
دوسرے نامشیر زن ایرانی
ذاتی معلومات
پیدائش1363 ش، 1985 ء، 1404 ق
پیدائش کی جگہتہران ایران
مذہباسلام، شیعہ
مناصب
  • نیوز اینکر

سحر امامی خبروں اور میڈیا کی ہلچل مچانے والی دنیا میں، ایسے نام ہیں جو ایک سادہ رپورٹر سے آگے بڑھ کر ہمت، عزم اور پیشہ ورانہ مہارت کی علامت بن جاتے ہیں۔ سحر امامی ، جو برسوں سے خبروں کے فرنٹ لائنز پر ہیں، سچ بول رہی ہیں اور مؤثر طریقے سے آگاہ کرنے کے اپنے مشن کو آگے بڑھا رہی ہیں، اب پہلے سے کہیں زیادہ مشہور ہوگئ ہیں۔ سحر امامی کون ہیں؟

سوانح عمری

سحر امامی ایک ٹی وی پریزینٹر اور نیوز اینکر ہیں جو 1985ء میں تہران میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے فوڈ انڈسٹری پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے زرعی انجینئرنگ میں گریجویشن کیا۔ اس نے 2008ء میں ٹیلی ویژن میں قدم رکھا اور تہران نیٹ ورک کے سوشل گروپ میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔

صحافتی سرگرمیاں

سحر امامی ایک صحافی ہیں جنہوں نے کئی سالوں تک ایرانی براڈکاسٹنگ کارپوریشن کے مختلف شعبوں میں کام کیا اور اہم ملکی اور غیر ملکی واقعات کی کوریج کرنے میں بطور فیلڈ رپورٹر اپنا موثر کردار ادا کیا۔ وہ اس سے قبل پروگرام "وی آر ریٹرننگ ہوم" میں نظر آئیں اور بعد میں نیوز نیٹ ورک کے سیاسی گروپ میں شامل ہو گئیں۔

خبر نیٹ ورک دھماکے کے واقعے میں سحر امامی کی ہمت

IRIB نیوز نیٹ ورک کی عمارت میں ہونے والے حالیہ دھماکے میں، سحر امامی نے اپنے ساتھیوں کی مدد کے لیے دوڑ کر اور ان کی جانیں بچا کر ہمت اور بے لوثی کا مظاہرہ کیا۔ اس بہادرانہ عمل نے بڑے پیمانے پر تعریف اور شکریہ ادا کیا، اور میڈیا کی تاریخ میں قربانی اور لگن کی علامت کے طور پر اس کا نام روشن کیا ہے۔ نیوز چینل کی براہ راست نشریات کے دوران ایرانی براڈکاسٹنگ کارپوریشن کی مرکزی عمارت پر غاصب صیہونی حکومت کے بمبار نے حملہ کیا اور سحر امامی نے بہادری سے لائیو پروگرام جاری رکھا۔

سحر امامی کا پیشہ ورانہ پس منظر

صحافت کی تکنیک میں مہارت، مضبوط تعلقات عامہ، اور موجودہ مسائل کی گہری سمجھ کے ساتھ، وہ اپنے سامعین اور ساتھیوں میں ایک خاص مقام حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

سحر امامی کے معاشرے پر اثرات

اپنی رپورٹس کے ساتھ، سحر امامی بیداری پیدا کرنے اور مختلف مسائل کے بارے میں معلومات فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ سحر امامی، ایرانی براڈکاسٹنگ کارپوریشن کی ایک بہادر اور سرشار صحافی نے اپنی برسوں کی سرگرمی کے ذریعے خود کو خبروں اور میڈیا کے میدان میں ایک پائیدار شخصیت کے طور پر منوایا ہے۔ اپنی ہمت، عزم اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ، وہ نوجوانوں کے لیے ایک رول ماڈل بن گئی ہے اور معاشرے میں بہت سے لوگوں کے لیے ایک تحریک ہے

اسرائیل کا ایرانی سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشریات کے دوران حملہ

اسرائیل نے ایرانی سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشریات کے دوران حملہ کردیا، میزائل حملے کے دوران خاتون اینکر اس سے بچتی نظر آئیں۔ الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کے وزیر دفاع کی جانب سے ایران کے سرکاری ٹی وی اور ریڈیو کو دھمکیوں کے کچھ دیر بعد ہی اسرائیل نے سرکاری ٹی وی کی عمارت پر میزائل حملہ کیا ہے، خاتون اینکر لائیو نشریات کے دوران خدمات انجام دے رہی تھی کہ اسرائیلی میزائل عمارت پرگرا۔

الجزیرہ ٹی وی نے مزید بتایا کہ ایرانی سرکاری ٹی وی پرحملہ اسرائیل کی جنگی حکمت عملی کا حصہ ہے، اسرائیل ماضی میں بھی میڈیا اداروں پر حملے کرتا رہا ہے، حزب اللہ سے منسلک المنارٹی وی پر بھی اسرائیل حملے کرچکا ہے۔

غزہ پر حملوں کے دوران اسرائیل نے کئی مقامی میڈیا دفاتر تباہ کیے، اسرائیل میڈیا اداروں کو دشمن تنظیموں سے جوڑکر نشانہ بناتا ہے، مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی بڑھتی جارحیت میں میڈیا اداروں کو نشانہ بنانا تشویشناک ہے۔ ایرانی صدر کا پاکستان سے اظہارِتشکر، پارلیمنٹ میں شکریہ پاکستان کے نعرے

اسرائیلی میزائل حملے کے بعد اسنا نے بتایا کہ ایرانی سرکاری ٹی وی کی نشریات کچھ دیر بند رہنے کے بعد دوبارہ بحال ہوگئی ہیں۔ مہرنیوز ایجنسی نے بتایا کہ خاتون اینکر سحرامامی نے دوبارہ نشریات سنبھال لی ہیں، تاہم ایران کے سرکاری ٹی وی کے قریب رہائشی علاقوں سے انخلا شروع ہوگیا ہے۔ اسرائیلی وزیردفاع نے حملے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی پروپیگنڈا کا مرکز ختم ہونے والا ہے، ایرانی نشریاتی اداروں کو بند کرنے کی تیاری مکمل کرلی ہے[1]۔

صہیونی حملوں کے مقابلے میں ایرانی خاتون نیوز اینکر استقامت کا استعارہ بن گئی

صہیونی حکومت کے وحشیانہ حملے کے عین دوران ایرانی خاتون نیوز اینکر سحر امامی نے بےمثال جرأت اور استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کے سامنے ایرانی خواتین کی بہادری، شعور اور مزاحمت کا زندہ اور تابناک نمونہ پیش کردیا۔

واقعہ کی تفصیلات

صہیونی حکومت نے ایرانی ٹی وی اسٹیشن کی عمارت پر حملہ کرکے آزادی صحافت اور اظہار بیان کے حق پر شب خون مارا۔ اس دوران ایرانی خاتون نیوز اینکر سحر امامی نے جرائت اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے لائیو پروگرام جاری رکھا جس نے عالمی سطح پر ایرانی خواتین کے عزم و استقامت کا زندہ نمونہ پیش کیا۔

تفصیلات کے مطابق، صہیونی حکومت نے آج شام ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے ادارے کے بعض حصوں کو اپنے جارحانہ حملوں کا نشانہ بنایا۔ حملے کے ابتدائی لمحات میں، سحر امامی اور ان کے ساتھی مهدی خسروی، صہیونی تجاوزات کے بارے میں دنیا کو براہ راست اور پُرعزم انداز میں اطلاعات فراہم کر رہے تھے۔

اسی دوران، حملے کے نتیجے میں اسٹوڈیو کی چھت گر گئی اور کچھ دیر کے لیے شبکہ خبر کی نشریات منقطع ہوگئیں، تاہم چند منٹ بعد دوبارہ بحال کر دی گئیں۔ اس واقعے کے دوران، اسٹوڈیو میں موجود کارکنوں کے تکبیر کے نعرے واضح طور پر سنائی دے رہے تھے، جو صہیونی حملے کے مقابلے میں ان کے حوصلے اور ایمانی طاقت کی علامت تھے۔ پہلی ویڈیو جو اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، یونس شادلو کی تھی، جو صحافی ہیں۔ اس وڈیو میں ان کے ہاتھوں سے خون بہہ رہا تھا، لیکن وہ ریکارڈنگ کرتے ہوئے کہہ رہے تھے:

"ہمیں کہا گیا تھا کہ عمارت خالی کر دو، لیکن ہم سب ڈٹ کر کھڑے رہیں گے تاکہ دنیا کو ایران کی عظمت اور طاقت کی تصویر دکھا سکیں۔ وہی تصویر جسے صہیونی دشمن دیکھنا نہیں چاہتا۔ ٹی وی اسٹیشن پر صہیونی حملے کے فورا بعد قومی نشریاتی ادارے کے سربراہ پیمان جبلی کا باضابطہ بیان جاری ہوا، جس میں انہوں نے اس حملے کو میڈیا محاذ پر ایران کے دقیق نشانے کا ردعمل قرار دیا۔

جبلی نے اپنے پیغام میں کہا کہ ایرانی عوام کو اطلاع دی جاتی ہے کہ چند لمحے قبل قومی نشریاتی ادارے کو صہیونی درندگی کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ حملہ دراصل اس امر کی علامت ہے کہ قومی میڈیا نے دشمن کے اعصاب پر کاری ضرب لگائی ہے۔ ہم اعلان کرتے ہیں کہ صہیونی دشمن کی شروع کردہ جنگ میں ہمارا عزم اور زیادہ مضبوط ہوا ہے، اور ہم کفر کے میڈیا محاذ کو شکست دینے کے عزم میں ذرا بھر بھی متزلزل نہیں ہوئے۔

سحر امامی کی استقامت اور دوبارہ اسکرین پر واپسی

حملے کے چند ہی لمحوں بعد، سحر امامی دوبارہ پورے حوصلے اور وقار کے ساتھ اسکرین پر واپس لوٹیں اور انہوں نے معاون سیاسی امور، حسن عابدینی کے ساتھ براہِ راست گفتگو میں واقعے کی تفصیل بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ دشمن یہی سمجھ رہا تھا کہ ہماری آواز بند ہو جائے گی، مگر ہم نے ثابت کیا کہ سچائی کی آواز نہ صرف خاموش نہیں ہوتی، بلکہ اور بھی بلند ہوجاتی ہے۔ اس حملے کے ذریعے صہیونی حکومت نے ثابت کردیا کہ اس کا اصل ہدف ایرانی عوام ہیں۔ ایرانی عوام کے دشمن نہ ہونے کا نتن یاہو کو دعوی سراسر جھوٹ ہے۔ میڈیا پر حملہ عوام دشمنی کی واضح مثال ہے اور میڈیا پر حملہ دراصل عوام کی آواز پر حملہ ہے۔

سحر امامی نے اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ کیا کہ جو کچھ آج نیوز روم میں ہوا، وہی کچھ گزشتہ دنوں فلسطین میں بچوں، خواتین اور شہریوں کی شہادت کی صورت میں مختلف علاقوں میں رونما ہوا تھا۔ انہوں نے پرعزم لہجے میں کہا کہ ہمارے سپاہی اور مسلح افواج کے جوان ایران کی عزت، علمی ترقی اور ان شہداء کے راستے پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ دشمن شاید سمجھتا ہے کہ اس نے صفوں میں رخنہ ڈال دیا ہے، لیکن اسے معلوم نہیں کہ ہم سب وطن کے سپاہی ہیں اور شہداء کی راہ پر گامزن رہیں گے۔

اطلاع رسانی جاری، دشمن کی سازش ناکام

اس واقعے کے باوجود، تمام نشریاتی چینلز معمول کے مطابق جاری رہے اور شبکہ خبر نے اعلان کیا کہ ایران کے قومی میڈیا کے فرزند اپنی اطلاع رسانی کی ذمہ داری کو پوری قوت سے انجام دیتے رہیں گے۔ نیوز چینل نے آغازِ حملے کے ابتدائی لمحوں سے ہی سحر امامی، مهدی خسروی اور دیگر میزبانوں کے ذریعے مختلف تجزیاتی گفتگو، ماہرین سے تبادلۂ خیال اور لمحہ بہ لمحہ اطلاعات کا سلسلہ جاری رکھا۔

ایران کے سرکاری میڈیا پر صہیونی حملے کے بعد قومی نشریاتی ادارے کے سربراہ پیمان جبلی لائیو پروگرام میں حاضر ہوئےاور اس واقعے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور نیوز اینکر سحر امامی کی استقامت پر تحسین کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے عزیز اور غیرتمند ساتھی، ہمیشہ کی طرح، آخری لمحے تک اپنی اطلاع رسانی کی ذمہ داری نبھاتے ہیں اور نبھاتے رہیں گے۔ صہیونی حکومت کا یہ حملہ شاید ایرانی عوام کے لیے حیرت انگیز ہو، کیوں کہ دنیا بھر میں میڈیا ایک غیرمسلح ادارہ مانا جاتا ہے اور جنگ میں اس پر حملہ ناقابلِ توجیہ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن اگر ہم فلسطین، لبنان اور اب ایران کے خلاف صہیونی جنگوں کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمیشہ صحافی ہی ان کے پہلے اہداف میں شامل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے ان تمام باہمت اور جانباز ساتھیوں کے ہاتھ اور بازو چومتا ہوں، جو اپنی آخری سانس تک اطلاع رسانی کے مقدس فریضے کو نبھاتے ہیں۔ ایران کے قومی میڈیا کے فرزند اپنی جان کی قیمت پر بھی اس جرائم پیشہ صہیونی حکومت کے مظالم کو دنیا کے سامنے لاتے رہیں گے۔

سحر امامی کی جرأت دنیا کے لیے پیغام بن گئی

رپورٹس کے مطابق، سحر امامی کی استقامت پر مبنی ویڈیو، جس میں انہوں نے صہیونی حملے کے باوجود دوبارہ اسکرین پر آ کر صدائے حق بلند کی، چند گھنٹوں میں سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ یہ وڈیو نہ صرف ایران بلکہ عالمی حلقوں میں بھی ایک جرأت مند صحافی خاتون کی کہانی سنارہی ہے۔ عوام کی جانب سے تعریفی کلمات، دعائیں اور تحسین بھرے پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔ وہ اب نہ صرف ایک نیوز اینکر، بلکہ ایرانی خواتین کی مزاحمتی قوت کی علامت تصور کی جا رہی ہیں۔

صہیونی حکومت کی میڈیا کو خاموش کرنے کی کوشش خود اس کے خلاف ایک ثبوتِ جرم میں تبدیل ہوگئی۔ اب نہ صرف سحر امامی، بلکہ پوری دنیا گواہی دے رہی ہے کہ جب سچ کی آواز بلند ہوجائے تو جھوٹ کی دیواریں خودبخود گرجاتی ہیں[2]۔

رد عمل

نیوز نیٹ ورک دھماکے کے واقعے میں سحر امامی کے دلیرانہ اقدام پر حکام، فنکاروں، کھلاڑیوں اور عام لوگوں کی جانب سے وسیع ردعمل کا اظہار کیا گیا۔ بہت سے لوگوں نے مبارکباد اور تعریف کے پیغامات شائع کیے، اس سرشار صحافی کی عزت کرتے ہوئے اور اسے نوجوانوں کے لیے ایک رول ماڈل تصور کیا۔ IRIB کی اینکر سحر امامی کی ہمت اور استقامت جس نے اکیلے ہی صیہونی حکومت کے تسلط کو خاک میں ملا دیا اور آخری لمحات تک براہ راست ٹیلی ویژن نشریات کو نہیں چھوڑا، سائبر اسپیس صارفین کی جانب سے بہت سے ردعمل کا باعث بنا۔ ذیل میں ان میں سے کچھ ردعمل ہیں[3]۔

تہران میں سرکاری نشریاتی ادارے پر اسرائیلی حملہ دراصل پوری عالمی صحافت پر حملہ ہے

تہران میں سرکاری نشریاتی ادارے پر اسرائیلی حملہ دراصل پوری عالمی صحافت پر حملہ ہے۔ پاکستانی سینئر صحافی اور تجزیہ نگار حامد میر نے مہر نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے تہران میں سرکاری نشریاتی ادارے پر اسرائیلی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، معروف پاکستانی صحافی اور تجزیہ نگار حامد میر نے مہر نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے تہران میں سرکاری نشریاتی ادارے پر اسرائیلی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

انہوں نے کہا ریڈیو و ٹیلی ویژن ایران (IRIB) پر حملہ دراصل پوری عالمی صحافت پر حملہ ہے۔ میں اس کی شدید مذمت کرتا ہوں اور سمجھتا ہوں کہ نتن یاہو IRIB کے صحافیوں کے قتل کا براہِ راست ذمہ دار ہے۔ اقوامِ متحدہ کو اس واقعے کا فوری نوٹس لینا چاہیے اور نتن یاہو کا نام لے کر مذمت کرنی چاہیے۔ صہیونی حملے کے دوران ایرانی خاتون اینکر سحر امامی کی غیر معمولی جرأت و شجاعت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ "وہ ایک شجاع خاتون ہیں۔ میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔"[4]۔

سحر امامی کی فوری نشریات میں واپسی حملہ کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے

ایرانی خاتون صحافی "سحر امامی" کی فوری نشریات میں واپسی حملہ کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے اجمل جامی نے سرکاری ٹی وی پر حملہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ اور اب ایران میں ہسپتالوں اور ایرانی سرکاری ٹی وی پر حملہ یہ ثابت کرتا ہے کہ نیتن یاہو کی رجیم میں انسانیت کی گنجائش ہی موجود نہیں عام شہریوں کو نشانہ بنانا بد ترین جنگی جرم ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی سے گفتگو میں پاکستانی معروف صحافی اجمل جامی نے سرکاری ٹی وی پر حملہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ اور اب ایران میں ہسپتالوں اور ایرانی سرکاری ٹی وی پر حملہ یہ ثابت کرتا ہے کہ نیتن یاہو کی رجیم میں انسانیت کی گنجائش ہی موجود نہیں عام شہریوں کو نشانہ بنانا بد ترین جنگی جرم ہے۔

اجمل جامی نے مزید کہا کہ بطور صحافی میں سمجھتا ہوں خاتون اینکر کا واپس نشست پہ آنا بہادری اور جرات کا اظہار ہے۔سحر امامی کی واپسی حملہ کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔،حملہ کرنے والے اپنے عزائم میں رسوا ہوئے۔خاتون اینکر کی واپسی،ہمت اور عزم صرف ایک خاتون صحافی کے جذبات ہی نہیں بلکہ یہ ایرانی قوم کی بہادری کا استعارہ ہے۔ دشمن قوتوں کو یہ جان لینا چاہئے کہ یہ قوم کس قدر مضبوط اور بہادرہے[5]۔

حوالہ جات

  1. اسرائیل کا ایرانی سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشریات کے دوران حملہ- شائع شدہ از:16 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 جون 2025ء
  2. صہیونی حملوں کے مقابلے میں ایرانی خاتون نیوز اینکر استقامت کا استعارہ بن گئی- شائع شدہ از: 17 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 جون 2025ء
  3. بیوگرافی و زندگی خصوصی سحر امامی، مجری شیر زن و شجاع ایرانی شبکه خبر در حمله اسرائیل(اسرائیلی حملے پر بہادر اور ایرانی نیوز اینکر سحر امامی کی سوانح اور نجی زندگی)-شائع شدہ از: 17 جون 2025ء -اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 جون 2025ء
  4. تہران میں سرکاری نشریاتی ادارے پر اسرائیلی حملہ دراصل پوری عالمی صحافت پر حملہ ہے- شائع شدہ از: 17 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 جون 2025ء
  5. ایرانی خاتون صحافی "سحر امامی" کی فوری نشریات میں واپسی حملہ کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے- شائع شدہ از: 17 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 جون 2025ء