مسودہ:عباس نیلفروشان

ویکی‌وحدت سے
عباس نیلفروشان
عباس نیلفروشان.jpg
پورا نامعباس نیلفروشان
دوسرے نامحاج عباس نیلوفری
ذاتی معلومات
پیدائش کی جگہایران اصفهان
وفات کی جگہلبنان ، ضاحیه بیروت
مذہباسلام، شیعہ
مناصبسپاه پاسداران کی زمینی افواج کے سربراه کے مشیر اعلی ، مزاحمتی بلاک کے رکن ممالک کی افواج کے مشیر ، سنه 1398ش سے پاسداران انقلاب اسلامی کی کاروائیوں کے مشیر ، پاسداران انقلاب اسلامی کی کاروائیوں کے جانشین

شهید عباس نیلفروشان کو ایران ، عراق جنگ اور اس کے بعد سپاه پاسداران انقلاب اسلامی کے ممتاز اور معروف کمانڈروں میں شمار کیا جاتا ہے اور ساتھ ہی وہ مزاحمتی محاذ کی ایک موثر شخصیت ہیں۔ وہ صیہونی حکومت اور دیگر جارح قوتوں کے خطرات کے مقابلے میں فوجی اور سفارتی منصوبہ بندی میں اسلامی جمہوریہ ایران کے فوجی حکمت عملی میں فعال اور ساتھ ساتھ پورے علاقے میں مزاحمتی قوتوں کے درمیان رابطہ کار تھے۔ شهید نیلفروشان 27 ستمبر 2024ء بروز جمعہ شام کے وقت بیروت کے جنوبی ضاحیه نامی جگه میں صیہونی حکومت کے میزائل حملے میں لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ اور دیگر مزاحمتی محور کے کمانڈروں کے ساتھ شہید ہوئے۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی زمینی افواج کے کمانڈر کے مشیر اعلی ، پاسداران انقلاب کی جنگی کاروائیوں کے مشیر، امام حسین علیہ السلام مرکزی ہیڈکوارٹر کے جانشین، مزاحمتی محاذ کے رکن ممالک کے فوجی مشیروغیره آپ کی عسکری سرگرمیوں میں شامل هیں۔

سوانح حیات

شهید عباس نیلفروشان سنه 1966ء ، اصفهان میں پیدا هوئے۔

تحصیل

انہوں نے امام حسین علیہ السلام یونیورسٹی سے اسٹریٹجک مینجمنٹ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور آپ اس یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور اسلامی جمہوریہ ایران ک ماحولیاتی حکمت عملی سہ ماہی رسالے کی هئیت تحریریه کے رکن تھے۔

بهت سی کتابیں اور مقالات ان کے  تالیفات میں شامل هیں:

محاذ پر حاضری

شهید عباس نیلفروشان 14 سال کی عمر سے تحمیلی جنگ میں حاضر تھے اور انهوں نے سب سے پہلے امام حسین علیہ السلام نامی فوجی دسته کے 14ویں ڈویژن میں کمانڈر کے طور پر اپنے خدمات کا آغاز کیا اور 1362 شمسی تک اسی ڈویژن میں رہے اور پھر نجف اشرف نامی لشکر میں شامل ہو گئے ۔ وہ ان سپاهیوں میں سے تھے جن کی سربراهی شهید حسین خرازی اور شهید احمد کاظمی کرتے تھے ۔ شهید نیلفروشان نے دفاع مقدس کے اختتام کے بعد آٹھویں نجف اشرف ڈویژن کی کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کی۔

عهدے

سپاه پاسداران کی زمینی افواج کے سربراه کے مشیر اعلی مزاحمتی بلاک کے رکن ممالک کی افواج کے مشیر سنه 1398ش سے پاسداران انقلاب اسلامی کی کاروائیوں کے مشیر پاسداران انقلاب اسلامی کی کاروائیوں کے جانشین پاسداران انقلاب اسلامی زمینی افواج کی کاروائیوں کے مشیر سپاه پاسداران کے کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کے سربراه امام حسین علیه السلام فوجی لشکر کے نائب سربراه آٹھویں نجف اشرف لشکر کی کاروائیوں کے سربراه

شهید نیلفروشان کی شخصیت دوسروں کی زبانی

عباس نیلفروشان کا شمار سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے نامور اور معروف کمانڈروں میں ہوتا تھا جنہوں نے خطے میں مزاحمتی محاذ کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے عسکری حکمت عملی بنانے ولوں میں سے ایک کے طور پر وہ صیہونی حکومت اور دیگر علاقائی دشمنوں کی جارحیت کے خلاف مزاحمتی تحریکوں کی حمایت میں ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں۔ نیلفروشان کو میدان جنگ میں اپنے وسیع تجربات اور حزب اللہ اور فلسطینی مزاحمتی گروپوں سمیت مزاحمتی محور کی حمایت کے لیے مسلسل کوششوں کی وجہ سے مزاحمت کے نظریات کی حمایت کرنے والی اہم شخصیات میں سے ایک کے طور پر جانے جاتے هیں۔ فوجی اور سفارتی منصوبہ بندی میں ان کی فعال موجودگی نے مزاحمتی محاذ کو صیہونی حکومت اور دیگر جارح قوتوں کی مسلسل دھمکیوں کے خلاف اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے میں مدد فراہم کی ہے۔ ایک عسکری حکمت عملی میں ماهر کمانڈر کے طور پر، انہوں نے پورے خطے میں مزاحمتی قوتوں کے باهمی تعلقات کو مضبوط کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہیں ۔ اسلامی انقلاب کے اصولوں کی پاسداری اور فلسطین اور لبنان کے عوام سمیت خطے کی مظلوم قوموں کے حقوق کا دفاع کرتے ہوئے نیلفروشان نے ہمیشہ عالمی جبر اور استکبار سے مقابلہ کرنے کی اہمیت پر تاکید کی ہے اور اسی وجه سے انہیں مزاحمتی قوتوں کے درمیان بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔ سردار نیلفروشان، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے دیگر کمانڈروں کے ساتھ، آج بھی خطے میں اسلامی مزاحمت کے ایک اہم ستون کے طور پر جانے جاتے ہیں، اور ان کی کوششوں نے صیہونی حکومت اور دیگر متجاوز قوتوں کے خلاف مزاحمت کی طاقت کو برقرار رکھنے اور اسے مضبوط بنانے میں اہم اثر ڈالا ہے۔

ایران کے خلاف اسرائیل کی حکمت عملی کی ناکامی

سردار نیلفروشان نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے اهم رکن کی حیثیت سے اسرائیل کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کے اظہار میں اہم کردار ادا کیا۔ ایران کے حوالے سے اسرائیل کی حکمت عملی کا تجزیہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا: "اسٹرٹیجک سطح پر اسرائیل کو یقین ہو گیا ہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان تصادم کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اسرائیل سمجھ گیا هے کہ اس کے پاس اسلامی جمہوریہ کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے اور امریکہ کے پاس صیہونی حکومت کی حفاظت کے لئے پهلے کی طرح صلاحیت نہیں ہے ۔ اسرائیل کی نئی حکمت عملی جنگوں کے درمیان جنگ یا گرے زون میں جنگ ہے۔ اس حکمت عملی کا بنیادی ہدف اسلامی انقلاب کی طاقت کے اجزاء کو کمزور کرنا ہے، جیسا کہ ایٹمی طاقت، میزائل اور ڈرون طاقت، اور ایران کی علاقائی طاقت۔ اس حکمت عملی کی تحت وه معلوماتی جنگ کروانا اور هماری برداشت کی قوت کو آزمانا چاهتا هے۔ اس حکمت عملی میں ہمارا بنیادی کام معلومات کا تحفظ ہے، ہمیں اس حکمت عملی سے نمٹنے کے لیے معلومات کے تحفظ کو اپنے کام کی بنیاد بنانا چاہیے۔

سنه 1401شمسی کا احتجاج

انہوں نے 1401 شمسی کے احتجاج کے بعد بائیڈن سے ایک تقریر میں کہا: "مسٹر بائیڈن، سنیں، یہ ایسا ملک نہیں ہے جسے میڈیا آپریشن کے ذریعے گرایا جاسکے ۔ "ایران کے انہدام کے لیے خون کا ایک سمندر عبور کرنا ہوگا، جسے عبور کرنے کی جرئت تم میں نهیں هے۔

چند دنوں بعد ایک اور تقریر میں  کہا: ’’یقین رکھو کہ آپ کے ملک  کی عمر 81 سال نہیں ہوگی ، تمهارا ملک اندر سے پسپا هوجائے گا ، اور اس تباہی کے آثار،  آپ کی جعلی حکومت کی تشکیل میں دیکھے جاسکتے ہیں۔  جسے وصلوں سے جوڑنے کی کوشش کی جارهی هے۔ میں آپ کی فوج کے ایک کمانڈر کا حوالہ دینا چاہتا ہوں کہ میں اس کا  نفرت انگیز  نام بتانے سے گریزاں ہوں، وہ  قاتل اور ظالم  کمانڈر جس کی گردن پر ہزاروں فلسطینیوں کا خون ہے۔ انقلاب کے آغاز میں اس  نے کہا  تھا کہ اسلامی انقلاب کے بعد تہران میں آنے والے  زلزلہ  کا جھٹکا تل ابیب کو تباہ کر دے گا۔

شهادت

آخرکار ، سردار عباس نیلفروشان دفاع مقدس میں برسوں کی جدوجہد ، پاسداران انقلاب کے مختلف عهدوں پر فائز رهنے اور بیرون ملک مشاورتی سرگرمیوں میں مصروف رهنے کے بعد، 27 ستمبر 2024ء بروز جمعہ کی شام، جنوبی ضاحیه بیروت پر صیہونی حکومت کے میزائل حملے میں، حزب الله لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ اور مزاحمتی محور کے دیگر کمانڈروں کے ساتھ شہید ہوئے۔ ان کی لاش دو ہفتوں کے بعد 20 اکتوبر 1403 کو دریافت ہوئی۔

بیانات

رهبر معظم کا تعزیتی پیغام

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایک پیغام میں بیروت کے نواحی علاقوں پر صیہونی حکومت کے حملوں میں بهادر اور مفکر میجر جنرل عباس نیلفروشان کی شہادت پر تبریک اور تعزیت پیش کی ۔ آپ نے فرمایا : بهادر اور مفکر ، میجر جنرل عباس نیلفروشان رحمۃ اللہ علیہ ، بیروت کے نواحی علاقوں پر غاصب صیہونی حکومت کے حملوں میں خالق حقیقی سے جا ملے ۔ اس مجاہد پر خدا اور اس کے اولیاء کی سلامتی اور رحمت ہو۔ راہِ خدا میں شہادت ان کے لئے بڑی فضیلت کا مقام ہے جس نے اسلام کا پرچم بلند کرنے کے لیے زندگی بھر جہاد میں گزارا هو ۔ میں اس معزز شہید کے عزیز خاندان اور معزز ساتھیوں کو مبارکباد اور تعزیت پیش کرتا ہوں اور ان سب کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں۔

سپاه پاسداران انقلاب اسلامی کا بیان

قابل فخر سردار ، تارک وطن ، مجاہد فی سبیل الله ، جنرل عباس نیلفروشان" جو کہ ایک تجربہ کار کمانڈر اور دفاع مقدس کے قابل فخر سپاہی اور لبنان میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے مشیر تھے، نے جمعہ 27اکتوبر کی شام کو سفاک صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ حملے میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر جام شہادت نوش کیا۔ دفاع مقدس کے دوران ، مزاحمت کے محاذ، وطن عزیز کی حفاظت اور حرم اہل بیت علیہم السلام کے دفاع میں اس مجاہد جنرل کی کوششیں ، ملک کی سلامتی اور بیت المقدس کی آزادی کی راه میں ایمان، فدا کاری اور مجاہدت کی ترجمانی تھیں۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی لبنان میں صیہونی حکومت کے جرائم کی شدید مذمت کرتی ہے اور اس معزز شهید کی شهادت کے موقع پر ایران کے تمام افواج اور عسکری قوتوں کے سربراه رهبر معظم حضرت امام خامنہ ای (مدظلہ ا لعالی ) ، ان کے اہل خانہ ، ساتھیوں اور اسلامی ایران کی معزز اور قدردان قوم بالخصوص صوبہ اصفہان کے باشنوں کی خدمت میں مبارکباد اور تعزیت پیش کرتے ہیں۔