جیش العدل
جیش العدل ایران کے صوبہ سیستان اور بلوچستان میں ایک سنی عسکریت پسند گروپ ہے جو ایران کی حکومت کے ساتھ مسلح جدوجہد میں مصروف ہے۔ یہ تنظیم 2012 میں وجود میں آئی جس کی بنیاد جند اللہ کے اراکین نے رکھی۔ 2010 میں جندل اللہ کے سربراہ عبدالمالک کی پھانسی کے بعد ان کے بھائی عبد الرؤف نے جیش النصر کی بنیاد رکھی جو بعد میں جیش العدل ہو گئی جبکہ صلاح الدین فاروقی جیش العدل کے موجودہ کمانڈر ہیں۔ اس تنظیم کی تین عسکری شاخیں ہیں۔ عبدالملک ملا زادہ ملٹری گروپ، شیخ ضیائی ملٹری گروپ اور مولوی نعمت اللہ توحیدی ملٹری گروپ شامل ہیں۔
ان تینوں گروہوں کے ساتھ ’زبیر سمائل زاہی‘ کی انٹیلی جنس برانچ بھی سرگرم ہے۔ زبیر سمائل زاہی ’نعمت اللہ توحیدی‘ گروپ کا کمانڈر تھا، جو ایک فوجی آپریشن کے دوران مارا گیا۔
یہ گروہ خود کو ایران کی بلوچستان سنی اقلیت کے حقوق کا محافظ اور شامی حکومت کا حامی قرار دیتا ہے۔
جیش العدل نے 2012 میں پاسداران انقلاب کے 2 اہلکاروں کو مار کر اپنی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا تاہم ایرانی فوجی اور سویلین لوگوں کے خلاف کئی حملوں اور اغوا کی ذمہ دار بھی یہی تنظیم رہی ہے۔
ایرانی کا فضائی حملہ
گزشتہ شام ایران نے بلوچستان کی سرحد سے منسلک علاقے پنجگور میں جیش العدل کے ٹھکانوں کو میزائل سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 2 بچے جانبحق ہوگئے۔ اس حوالے سے وی نیوز نے پنجگور میں مامور لیویز اہلکار سے گفتگو کی ہے اور واقعے کی تفصیلات حاصل کی ہیں۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے پنجگور میں لیویز اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گزشتہ روز مغرب کے وقت پنجگور کی تحصیل کلگ کے گاؤں کوہ سبزہ میں ایرانی طیاروں کی جانب سے مقامی آبادی پر 4 میزائلوں سے حملہ کیا گیا۔ جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کی خاتون سمیت 4 افراد زخمی ہوئے، جن کی شناخت مریم، رقیہ، عاصمہ اور عائشہ کے ناموں سے ہوئی ہے۔ ’واقع کے فوراً بعد زخمیوں کو پنجگور سول اسپتال منتقل کیا گیا جہاں 2 بچیاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں، میزائل حملے سے قریبی مسجد شہید جبکہ اطراف کے گھر شدید متاثر ہوئے، تاہم سیکیورٹی فورسز نے تاحال علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے جبکہ شواہد اکٹھے کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔‘
لیویز اہلکار نے مزید بتایا کہ میزائل حملوں کے سبب علاقے میں شدید خوف و حراس پایا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں مکین اپنے گھروں میں خوف کے مارے محصور ہوکر رہ گئے ہیں جبکہ کئی ایسے خاندان بھی ہیں جو رات گئے اپنے گھروں سے نکل مکانی کرچکے ہیں [1]۔