عز الدین ابو العزائم


عزالدین ابو العزائم عزمیہ سلسلہ کا سربراہ اور اتحاد بین المسلمین کا علمبردار اور مبلغ تھے۔ انہوں اسلامی تعلیمات کو پھیلانے مختلف ممالک دورہ کیے اور مختلف اسلامی ممالک میں اسلامی اور دینی مراکز قائم کیا۔ آپ دہشت گردی اور تکفیر کا مخالف اور دنیا کے مظلوم مسلمانوں کے حقوق کے مدافع تھے۔

عزالدین ابو العزائم
فائل:عزّ الدين أبوالعزائم.jpg
ذاتی معلومات
پیدائش1925 ء، 1303 ش، 1343 ق
یوم پیدائش11نومبر
پیدائش کی جگہبحیرہمصر
وفات1994 ء، 1372 ش، 1414 ق
یوم وفات1جولائی
وفات کی جگہبحیرہ
مذہباسلام، سنی
اثراتأسرار القرآن و أُصول الوصول لمعية الرسول
مناصبمختلف ممالک میں اسلامی مراکز کا قیام

سوانح عمری

آپ کی ولادت بروز جمعہ 1345ھ بمطابق گیارہ نومبر 1926ء کو مینا صوبہ کے شہر سماط میں پیدا ہوئی۔ آپ اہل بیت علیہم السلام کی اولاد میں سے ہیں، سید عزالدین ابن السید احمد بن سید محمد ماضی ابو العزائم الحسنی والدہ کی طرف سے، الحسینی اپنے والد کی طرف سے۔

تعلیم

انہوں نے 1953 میں قاہرہ یونیورسٹی میں قانون کی فیکلٹی سے گریجویشن کیا، اور مصر پیٹرولیم کمپنی میں عدلیہ مینجمنٹ کے ڈائریکٹر کے طور پر کام کیا۔

سرگرمیاں

ان کا شمار مصر کے ممتاز استادوں میں ہوتا ہے۔ان کی عدل و انصاف اور اہل بیت علیہم السلام کے ساتھ وفاداری اور محب کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ان کا خیال ہے کہ مذہب امامیہ کی کتابیں مضبوط ترین کتابوں میں سے ہیں اور امامیہ کی کتابوں پر تحقیق اور مطالعہ پر زور دیتا ہے.اس کا عقیدہ ہے کہ امامت نص یا اشارہ (تعیین) سے ہونی چاہیے، نہ اجماع اور اتفاق امت سے۔

‌‌خلافت

قانون کی فیکلٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد، انہوں نے قانون میں کام کیا اور اس شعبہ سے منسلک ہونے کے بعد اس میں کافی کام کیا اور وکیل بن گئے۔ اپنے والد کے بعد خلیفہ عزالدین عزمیہ طریقت کے شیخ کی حیثیت سے بیعت کی گئی۔

اپنے دادا کی میراث کو پھیلانے کے لیے ان کی کوششیں

انہوں نے اپنے دادا ابو العزائم کی سابقہ شائع شدہ تصانیف کے ساتھ ساتھ ان کی زیادہ تر غیر مطبوعہ تصانیف کا از سر نو تحقیق کی، تصدیق کی، چھاپنے اور شائع کرنے اور انہیں بہترین شکل میں پیش کرنے کی بھرپور کوشش کی، تاکہ اس علمی اور تحقیقی آثار کے احیاء کے ذریعے دینی تعلیمات کو تقویت ملے۔

دعوت وسطیہ کو پھیلانے کے لیے ان کی کوششیں

انہوں نے اسلامی دنیا کے ساتھ ساتھ مغربی ممالک میں مسلمانوں کی تعلیم کے لیے وقتاً فوقتاً ملک کے دوروں، لیکچر دینے اور مضامین لکھنے کے ذریعے درست اعتدال پسند اسلامی فکر، رواداری اور رواداری کے مذہبی تصورات اور انتہا پسندی اور دہشت گردی کو مسترد کرنے کے لیے کوششین کی۔ اسی طرح آپ نے اسلامی مراکز کا دورہ کرکے اور کمیونٹیز کے ارکان سے ملاقاتیں کرکے، اسلامی تعلیمات کی تبلیغ میں بنیادی کردار ادا کیا۔

آثار اور ت‏الیفات

عزالدین کی کئی گرانقدر تصانیف ہیں جن میں انہوں نے تصوف کے حقیقی چہرے کی وضاحت کی ہے اور جس میں فرقہ خوارج کو جو امت اسلامیہ اختلاف اور تفرقہ کا باعث بنا ہے، تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے اپنے جواب کی مضبوط دلیل اور واضح ثبوت کے ساتھ پیش کیے ہیں۔ لیکچرز، اسباق اور مکالمے جن میں انہوں نے منحرف اور انتہا پسند لوگوں کو صحیح جواب دینے کی ترغیب دی۔ان کی اہم علمی آثار مندرجہ ذیل ہیں:

  • إسلام الصوفية هو الحل لا إسلام الخوارج (تصوف کا اسلام مسئلہ کا حل ہے، خارجی اسلام مسئلہ کا حل نہیں)
  • أيها القرنيون هلا فقهتم
  • الاحتفال بموالد الأنبياء والأولياء مشترع لا مبتدع (پیغمبروں اور اولیاء کا میلاد منانا جائز ہے، بدعت نہیں)
  • ترغيب العابد في اتخاذ المساجد على المشاهد (نمازی کو مسجدوں کو مناظر کے سامنے لے جانے کی ترغیب دینا)
  • تكفير+ تبشير = تنصير

انہوں نے امام ابو العزائم کی میراث اور صالح پیشواؤں میں سے صالحین کی میراث کی اشاعت کے لیے صوفی بک ہاؤس قائم کیا اور رسالہ بھی جاری کیا جس کا نام وطن الاسلام ، جس کے جلد پر یہ نعرہ لکھا ہوا ہے جس کو ابو العزائم نے بیان کیا تھا: (صحیح عقیدہ - خالص عبادت- اچھا معاملہ - نیک اخلاق) اور ایک تعلیم یافتہ گروپ نے اس کی تدوین میں حصہ لیا۔ جیسے ڈاکٹر محمد علوی مالکی، ڈاکٹر محمد عبدہ یمانی، ڈاکٹر عبدالجلیل عبدالرحیم، ڈاکٹر محمد بیعیش ، ڈاکٹر مصطفی محمود، اور قوم کے دیگر مفکرین۔ اس کے علاوہ انہوں نے ان کتابوں کو بھی تالیف کی ہیں۔ كتاب حول الجفر،( جفر کے بارے میں) و اپنے دادا ابو العزائم تقسیری آثار کے بارے میں تحقيق، «أسرار القرآن»، اور فقہ میں «أُصول الوصول لمعية الرسول».

دنیا میں مسلم اقلیتوں کے دفاع میں ان کا کردار

عزالدین نے دنیا میں مسلم اقلیتوں کے دفاع اور ان کے مسائل کو بیان اور حل کرنے پر بھرپور توجہ دی، انہوں نے اپنی تحریروں میں ان ظلم و ستم، قتل و غارت، تشدد اور بے گھر ہونے کا انکشاف کیا، اس مقصد کے لیے انہوں نے کئی بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کی۔ اور 1989 میں بغداد میں سپریم کونسل برائے اسلامی امور کی کانفرنس میں انہیں ایک ممتاز مقام حاصل تھا۔ انہوں نے حاضرین سے دنیا میں مظلوم مسلم اقلیتوں کے مسئلے پر بات کرنے، ان کے حقوق کے بارے میں بیان جاری کرنے اور ان کے ساتھ کھڑے ہونے کی اپیل کی [1]

البحیرہ میں عزالدین ابو العزا‏ئم کی پیدائش کے واقعات کا آغاز

سلسلہ عزمیہ کے شیخ امام عزالدین مدی ابو العزائم کی ولادت باسعادت کی سرگرمیاں آج بروز جمعرات شام کو بحیرہ گورنری کے شہر ایتا البرود میں شروع ہوں گی۔ الازہر الشریف کے صوفی شیوخ اور علماء کی ایک بڑی تعداد۔ ہر سال ان کی ولادت باسعادت کے موقع پر یہ جشن منایا جاتا ہے اور ان کی مسجد کے ارد گرد سرگرمیاں منعقد کی جاتی ہیں جس میں وہ مدفون ہیں۔ سلسلہ عزمیہ کے نمائندے جامعۂ الازہر کے علماء اور اساتذہ اس پروگرام میں شرکت کرتے ہیں۔ عزمیہ سلسلہ کے پیروکاروں کی ایک بڑی تعداد اس پروگرام میں حصہ لیتی ہے، جیسا کہ ایک صوفی یادگاری حلقہ منعقد کیا جاتا ہے جس میں سیکڑوں شاگرد اور مختلف صوفی احکامات کے پیروکار بحیرہ صوبہ میں جمع ہوتے ہیں۔ پھر بین الاقوامی علمی فورم میں شرکت کرتے ہیں[2]۔

اسلامی مراکز کا قیام

اس نے قاہرہ میں عزمیہ طریقت کا مرکزی مرکز قائم کیا۔ انہوں نے مصر کے مختلف صوبوں میں بیس سے زیادہ بڑے اسلامی مراکز کی تعمیر کے ساتھ ساتھ خرطوم، سوڈان میں ایک بڑے اسلامی مرکز کی بھی نگرانی کی۔ اور انہیں مختلف شعبوں میں برادریوں کی خدمت کرنے کی ہدایت کرتے تھے، اور ان کی پوری زندگی دین اسلام اور مسلمانوں کی سربلندی کے جد و جہد میں گزر گئی۔

وفات

آپ یکم جولائی 1994ء بمطابق 1415 ہجری محرم کی بائیس تاریخ بروز جمعہ کو انتقال کرگئے اور صوبہ بحیرہ کے شہر ایتا البرود میں ان کی مسجد میں دفن ہوئے [3]۔

حوالہ جات

  1. بالصور| مقام "عز الدين أبوالعزائم".. حفيد الإمام يستكمل المسيرة (عزالدین ابو العزائم کا مقام۔۔ جو امام کا نواسا جو ان کی راہ کی تکمیل کی)elwatannews.com(عربی)-شائع شدہ:12جنوری2016ء- اخذ شدہ: 6اپریل 2024ء۔
  2. انطلاق فعاليات مولد «عزالدين أبوالعزائم» فى البحيرة(البحیرہ میں عزالدین ابو العزائم کی ولادت کی مناسبت سے سرگرمیاں)dostor.org،(عربی)- شائع شدہ: 25اگست 2022ء- اخذ شدہ: 6اپریل 2024ء۔
  3. الإمام السيد عز الدين ماضي أبو العزائم(امام سید عزالدین ماضی ابو العزائم) islamwattan.com(عربی)-شائع شدہ: 12فروری2022ء-اخذ شدہ:6اپریل 2024ء۔