"طارق جمیل" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
سطر 30: سطر 30:


اس کے علاوہ مولانا طارق جمیل ہر دور حکومت کے ساتھ مل کر [[پاکستان]] کی عوام کی فلاح و بہبود کے لئے بھی کام کرتے رہے ہیں۔ آپ نے اپنی ساری زندگی [[اسلام]] کے لئے وقف کردی ہے۔
اس کے علاوہ مولانا طارق جمیل ہر دور حکومت کے ساتھ مل کر [[پاکستان]] کی عوام کی فلاح و بہبود کے لئے بھی کام کرتے رہے ہیں۔ آپ نے اپنی ساری زندگی [[اسلام]] کے لئے وقف کردی ہے۔
==محبت اہل بیت(ع)==
اللہ تبارک و تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نسل کو تمام نسلوں سے اعلیٰ وافضل بنایا ہے ۔ آپکے نسب کو سب سے افضل بنایا۔ اسی طرح آپکی اولاد کو بھی سب سے عالی نسب، سب سے عالی حسب اور سب سے عالی خاندان بنایا ہے <ref>گلدستہ اہلِ بیت مولانا طارق جمیل، [https://kitabfarosh.com/product/gabs/ kitabfarosh.com]</ref>۔
خطیب پاکستان جناب مولانا طارق جمیل صاحب لکھتے ہیں کہ میری ایک عرصے سے تمنا تھی کہ حضرات اہل بیت کے مناقب اور سیرت کو نیز آگے حضرات حسنین سے جو اولاد چلی اُنکے مناقب اور اُنکی سیرت کو تھوڑا تھوڑا بیان کیا جائے تاکہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ انکے خدام اور ان سے محبت کرنے والوں میں ہمیں اٹھا لے اور ہماری بخشش کا سامان ہوجائے ۔میری یہ تمنا اُس وقت عزم مصمم میں بدل گئی جب میں 2006 میں سید نفیس الحسینی شاہ صاحب کی خدمت میں ملاقات کے لئے حاضر ہوا تو مولانا ظفر احمد قاسم صاحب بھی وہاں موجود تھے ۔ میں اپنے تبلیغی دوستوں کے ساتھ ملنے گیا اُس وقت انکے کمرے میں مریدین بھی تھے ، کمرہ بھرا ہوا تھا ۔ شاہ صاحب شوگر کی زیادتی کی وجہ سے صاحب فراش تھے ۔ مجھے دیکھا تو بیٹھ گئے، بڑے پیار سے ملے بٹھایا اور اکرام فرمایا۔ پھر تھوڑی دیر کے بعد مجھ سے فرمایا: آپکو جو اہل بیت سے محبت اور جس طرح آپ ہر بیان میں اہل بیت کا تذکرہ کرتے ہیں اس پر ہم آپکو اپنی طرف بیعت کی اجازت دیتے ہیں ۔ تھوڑی دیر کے لئے محفل میں سناٹا چھا گیا تو میں نے عرض کیا : حضرت میں تو تصوف کی الف، ب سے بھی واقف نہیں ہوں ۔ پھر فرمایا کہ جو آپ اہل بیت سے محبت کرتے ہیں اور جس طرح آپ نے اپنے بیانوں میں انکے تذکروں کو زندہ کیا ہے اس پر ہم آپکو چاروں سلاسل میں خلافت دیتے ہیں ۔
اور فرمایا: آج کل میرے اوپر غلبہ ہے اہل بیت کی سیرت کو لوگوں کے سامنے لانے کا، بلکہ میں اس سے اگلی بات کرتا ہوں کہ میں مجبور ہوں اسکو سامنے لانے کے لئے  اور اگر زیادہ واضح کروں تو میں مامور ہوں سیرت اہل بیت کو لوگوں کے سامنے لانے کے لئے ۔ میرا جی چاہتا ہے کہ اہل بیت کی شان لوگوں کے سامنے بار بار بیان کی جائے ۔
مولانا طارق جمیل صاحب لکھتے ہیں کہ یہ الفاظ سن کر میں نے پکا ارادہ کرلیا مگر اس عزم کو عملی جامہ پہنانے کے لئے میرے پاس فرصت نہیں تھی اس لئے میں نے اپنے مدرسہ جامعۃ الحسنین کے متعدد اساتذہ پر مشتمل ایک جماعت کی مجموعی کاوش و محنت سے یہ کتاب مرتب کروائی اور میں خود بھی اس کتاب کی تیاری کے دوران جمعِ مواد کے سلسلہ میں مختلف مقامات پر اپنے مشورے دیتا رہا ۔ بعض کتب کی طرف مراجعت بھی کرتا تھا اورگاہے بگاہے اس کتاب کو دیکھتا رہا حتیٰ کہ اسکا کافی سارا حصہ میری نظر سے گزر گیا ۔


== حوالہ جات==  
== حوالہ جات==  

نسخہ بمطابق 04:14، 24 اکتوبر 2023ء

طارق جمیل
طارق جمیل.jpg
پورا نامطارق جمیل
ذاتی معلومات
پیدائش کی جگہپاکستان پنجاب
مذہباسلام دیوبندی، سنی
مناصب
  • سربراہ تبلیغی جماعت

طارق جمیل ایک مشہور اور معروف پاکستانی عالم اور مبلغ ہے۔ آپ پنجاب کے خانیول شہر تلمبہ میں پیدا ہوۓ۔ طارق جمیل فیصل آباد میں ایک مدرسہ چلاتا ہے اور تبلیغی جماعت پاکستان کا سربراہ ہے۔ آپ اتحاد بین المسلمین کا داعی اور تکفیری کا سخت مخالف ہیں۔ ان کی تبلیغ کی وجہ سے بہت سے گلوکار، کھلاڑی اور اداکاروں نے اسلام قبول کیا۔

حالات زندگی

طارق جمیل صوبہ پنجاب کے شہر تلمبہ میں ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوا حمایت پرنفوذ ترین شخصیت مذهبی پاکستان از عمران خان، آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گاؤں میں حاصل کی اور مزید تعلیم حاصل کرنے کیلے لاہور گئے۔ وہاں آپ نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں ایم بی بی ایس کے لیے داخلہ لیا۔ تعلیم کے دوران آپ تبلیغی جماعت سے بہت مت‏اثر ہوا اور جامعہ عربیہ رائے ونڈ میں اس جماعت کے زیر انتظام چلے والے دینی مدرسہ میں داخلہ لیا اور اسی مدرسہ سے دینی تعلیم حاصل کی [1]۔

دینی خدمات

آپ اپنے اندازِ بیان کے باعث مشہور اور معروف ہیں۔ انہوں نے تبلیغی جماعت کے ساتھ 6 براعظموں کا سفر کیا ہے۔ اُن کے مقتدین کی جانب سے اُن کے بیانات انٹرنیٹ پر مختلف ویب سائٹوں پر پیش کیے جاتے ہیں۔ دین کی خدمت کرنا اور اپنی زندگی ک محض دین کے لئے وقف کرنا۔ یہ طارق جمیل سے بہتر کوئی نہیں بتا سکتا ہے۔ مولانا طارق جمیل صاحب اس چیز کا ایک چلتا پھرتا بہترین عملی ثبوت ہیں۔ جنہوں نے نرم لہجے اور شریں زبان سے جہاں کئی ہزار لوگوں کے دل بدلے وہیں دین سے غافل لوگوں کو ہدایت کی راہ بھی دیکھانے میں ان کا کردار مثالی ہے۔ آج مولانا طارق جمیل انگنت لوگوں کے آئیڈیل تصور کئے جاتے ہیں۔ اور اسلام کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا۔ وہیں مولانا طارق جمیل صاحب بہت سی مشہورِ شخصیات کی زندگیوں میں تبدیلی کے ماخذ بھی رہے ہیں۔ جن میں جنید جمشید، سعید انور، محمد یوسف اور فیروز خان سمیت کئی بڑے بڑے نام ہیں [2]۔

جبکہ اگر انٹرنیٹ کی دنیا کی بات کرلی جائے تو ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بعد مولانا طارق جمیل کی دینی ویڈیوز دنیا بھر میں سنی جاتی ہیں۔ مولانا صاحب فرقہ واریت جیسی تمام چیزوں کے سخت خلاف ہیں۔ ساتھ ہی مولانا طارق جمیل کو “دی مسلم 500” کے ایڈیشن 2013/14 میں مقبول ترین مقررین کی فہرست میں نمایاں حیثیت کے ساتھ شامل کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ مولانا طارق جمیل ہر دور حکومت کے ساتھ مل کر پاکستان کی عوام کی فلاح و بہبود کے لئے بھی کام کرتے رہے ہیں۔ آپ نے اپنی ساری زندگی اسلام کے لئے وقف کردی ہے۔

محبت اہل بیت(ع)

اللہ تبارک و تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نسل کو تمام نسلوں سے اعلیٰ وافضل بنایا ہے ۔ آپکے نسب کو سب سے افضل بنایا۔ اسی طرح آپکی اولاد کو بھی سب سے عالی نسب، سب سے عالی حسب اور سب سے عالی خاندان بنایا ہے [3]۔ خطیب پاکستان جناب مولانا طارق جمیل صاحب لکھتے ہیں کہ میری ایک عرصے سے تمنا تھی کہ حضرات اہل بیت کے مناقب اور سیرت کو نیز آگے حضرات حسنین سے جو اولاد چلی اُنکے مناقب اور اُنکی سیرت کو تھوڑا تھوڑا بیان کیا جائے تاکہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ انکے خدام اور ان سے محبت کرنے والوں میں ہمیں اٹھا لے اور ہماری بخشش کا سامان ہوجائے ۔میری یہ تمنا اُس وقت عزم مصمم میں بدل گئی جب میں 2006 میں سید نفیس الحسینی شاہ صاحب کی خدمت میں ملاقات کے لئے حاضر ہوا تو مولانا ظفر احمد قاسم صاحب بھی وہاں موجود تھے ۔ میں اپنے تبلیغی دوستوں کے ساتھ ملنے گیا اُس وقت انکے کمرے میں مریدین بھی تھے ، کمرہ بھرا ہوا تھا ۔ شاہ صاحب شوگر کی زیادتی کی وجہ سے صاحب فراش تھے ۔ مجھے دیکھا تو بیٹھ گئے، بڑے پیار سے ملے بٹھایا اور اکرام فرمایا۔ پھر تھوڑی دیر کے بعد مجھ سے فرمایا: آپکو جو اہل بیت سے محبت اور جس طرح آپ ہر بیان میں اہل بیت کا تذکرہ کرتے ہیں اس پر ہم آپکو اپنی طرف بیعت کی اجازت دیتے ہیں ۔ تھوڑی دیر کے لئے محفل میں سناٹا چھا گیا تو میں نے عرض کیا : حضرت میں تو تصوف کی الف، ب سے بھی واقف نہیں ہوں ۔ پھر فرمایا کہ جو آپ اہل بیت سے محبت کرتے ہیں اور جس طرح آپ نے اپنے بیانوں میں انکے تذکروں کو زندہ کیا ہے اس پر ہم آپکو چاروں سلاسل میں خلافت دیتے ہیں ۔

اور فرمایا: آج کل میرے اوپر غلبہ ہے اہل بیت کی سیرت کو لوگوں کے سامنے لانے کا، بلکہ میں اس سے اگلی بات کرتا ہوں کہ میں مجبور ہوں اسکو سامنے لانے کے لئے اور اگر زیادہ واضح کروں تو میں مامور ہوں سیرت اہل بیت کو لوگوں کے سامنے لانے کے لئے ۔ میرا جی چاہتا ہے کہ اہل بیت کی شان لوگوں کے سامنے بار بار بیان کی جائے ۔

مولانا طارق جمیل صاحب لکھتے ہیں کہ یہ الفاظ سن کر میں نے پکا ارادہ کرلیا مگر اس عزم کو عملی جامہ پہنانے کے لئے میرے پاس فرصت نہیں تھی اس لئے میں نے اپنے مدرسہ جامعۃ الحسنین کے متعدد اساتذہ پر مشتمل ایک جماعت کی مجموعی کاوش و محنت سے یہ کتاب مرتب کروائی اور میں خود بھی اس کتاب کی تیاری کے دوران جمعِ مواد کے سلسلہ میں مختلف مقامات پر اپنے مشورے دیتا رہا ۔ بعض کتب کی طرف مراجعت بھی کرتا تھا اورگاہے بگاہے اس کتاب کو دیکھتا رہا حتیٰ کہ اسکا کافی سارا حصہ میری نظر سے گزر گیا ۔

حوالہ جات

  1. حمایت پرنفوذ ترین شخصیت مذهبی پاکستان از عمران خان، icro.ir
  2. مولانا طارق جمیل کا ایک سنگر سے دینی مبلغ تک کا سفر، parhlo.com
  3. گلدستہ اہلِ بیت مولانا طارق جمیل، kitabfarosh.com