"یوسف القرضاوی" کے نسخوں کے درمیان فرق
سطر 32: | سطر 32: | ||
یوسف القرضاوی کا تحریکی تعلق اخوان المسلمین تھا اور وہ اس کی سرگرمیوں سے اول روز سے وابستہ رہتے تھے، یہاں تک کہ اس کے مشہور نمائندوں اور قائدین میں شمار ہوتا تھا اور اس کے صف اول کے نظریہ ساز سمجھے جاتے تھے۔ بارہا انھیں اخوان کے مرشد عام کے منصب کی پیشکش ہوئی لیکن انھوں نے قبول نہیں کیا۔ | یوسف القرضاوی کا تحریکی تعلق اخوان المسلمین تھا اور وہ اس کی سرگرمیوں سے اول روز سے وابستہ رہتے تھے، یہاں تک کہ اس کے مشہور نمائندوں اور قائدین میں شمار ہوتا تھا اور اس کے صف اول کے نظریہ ساز سمجھے جاتے تھے۔ بارہا انھیں اخوان کے مرشد عام کے منصب کی پیشکش ہوئی لیکن انھوں نے قبول نہیں کیا۔ | ||
اخوان المسلمین کی عالمی تنظیموں کے اجلاس میں برابر شرکت کرتے رہے یہاں تک کہ وہ اخوان کے تنظیمی کاموں سے مستعفی ہو گئے.وه نے ایک کتاب الاخوان المسلمون سبعون عاما فی الدعوۃ و التربیۃ و الجھاد نامی کتاب لکھی ہے، جس میں انھوں نے اس تحریک کے آغاز سے لیکر بیسوی صدی تک کی تاریخ کو جمع کیا ہے اور اس میں مصر، دیگر عرب ممالک اور پوری دنیا میں اس کی دعوتی، ثقافتی، معاشرتی اور جہادی خدمات اور کارناموں کو بیان کیا ہے | اخوان المسلمین کی عالمی تنظیموں کے اجلاس میں برابر شرکت کرتے رہے یہاں تک کہ وہ اخوان کے تنظیمی کاموں سے مستعفی ہو گئے.وه نے ایک کتاب الاخوان المسلمون سبعون عاما فی الدعوۃ و التربیۃ و الجھاد نامی کتاب لکھی ہے، جس میں انھوں نے اس تحریک کے آغاز سے لیکر بیسوی صدی تک کی تاریخ کو جمع کیا ہے اور اس میں مصر، دیگر عرب ممالک اور پوری دنیا میں اس کی دعوتی، ثقافتی، معاشرتی اور جہادی خدمات اور کارناموں کو بیان کیا ہے وه نے عرب بہاریہ کے موقع پر جمہوری انتخاب کے ذریعہ مصر میں اخوان المسلمین کی حکومت منتخب ہونے کا استقبال کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ "مطلوبہ اعتدال پسند اور اسلام پسند جماعت ہے۔ امام حسن البنا کے منصوبے کے متعلق ان کا نظریہ تھا کہ وہ "مضبوط منصوبہ ہے جس کو فعال کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح اخوان المسلمین کے متعلق ان کا بیان ہے کہ وہ اپنے طرز عمل، اخلاق اور فکر کے اعتبار سے مصر کی سب سے بہترین جماعت اور سب سے زیادہ استقامت پسند اور پاکباز گروہ ہے | ||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == | ||
{{حوالہ جات}} | {{حوالہ جات}} | ||
[[زمرہ:شخصیات ]] | [[زمرہ:شخصیات ]] |
نسخہ بمطابق 05:45، 12 ستمبر 2023ء
یوسف القرضاوی | |
---|---|
پورا نام | یوسف القرضاوی |
دوسرے نام | یوسف عبد اللہ القرضاوی |
ذاتی معلومات | |
پیدائش کی جگہ | مصر |
یوم وفات | 30 صفر 1444 (2022) |
مذہب | اسلام، سنی |
اثرات |
|
مناصب |
|
یوسف عبد اللہ القرضاوی مصری نژاد، قطری شہریت یافتہ مسلمان عالم اور فقیہ تھے، عالمی اتحاد برائے علمائے اہل اسلام کے بانی و سابق سربراہ اور یورپی کونسل برائے افتا و تحقیق کے صدر تھے معلومات [1]۔ اسی طرح انھیں اخوان المسلمین کا عالمی پیمانے پر روحانی سرپرست اور اولین نظریہ ساز سمجھا جاتا تھا [2]۔
پیدائش
وه کی پیدائش 9 ستمبر 1926 کو مصر کے محافظہ غربیہ کے مرکز المحلہ الکبری کے ایک گاؤں صفط تراب میں ہوئی۔
تعلیم
یوسف قرضاوی نے دس سال کی عمر سے پہلے ہی قرآن مکمل حفظ کر لیا تھا، بعد ازاں جامع ازہر میں داخل ہوئے اور وہاں سے ثانویہ کی فراغت پر مصری سلطنت میں دوسرا مقام حاصل کیا۔ پھر جامع ازہر کے کلیہ اصول الدین میں داخلہ لیا اور وہاں سے عالمیت کی سند 1953 میں حاصل کی، جس میں وہ اپنے ایک سو اسی ساتھیوں میں اول درجے سے کامیاب ہوئے۔
1954 میں کلیہ اللغہ سے اجازتِ تدریس کی سند حاصل کی اور اس میں پانچ سو طلبائے ازہر کے درمیان میں اول درجے سے کامیاب ہوئے۔ اس کے بعد 1958 میں انھوں نے عرب لیگ کے ذیلی ادارہ معہد دراسات اسلامیہ سے "تخصص در زبان و ادب میں ڈپلوما کیا، ساتھ ہی ساتھ 1960 میں اعلیٰ تعلیم کے لیے جامع ازہر کے کلیہ اصول الدین سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی، 1973 میں وہیں سے اول مقام و درجے سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، اس کے مقالہ کا موضوع زکوٰۃ اور معاشرتی مشکلات میں اس کا اثر تھا [3].
سوانح عمری
وه کی عمر جب دو سال تھی تو ان کے والد کی وفات ہو گئی، اس کے بعد ان کی کفالت و پرورش کی ذمہ داری ان کے چچا نے انجام دی. وه کو اخوان المسلمین سے وابستہ ہونے کے الزام میں کئی بار جیل جانا پڑا، پہلی مرتبہ 1949 میں شاہی حکومت کے عہد میں جیل گئے، پھر سابق مصری صدر جمال عبد الناصر کے عہد میں تین مرتبہ جیل گئے، جنوری 1954 میں، پھر اسی سال نومبر میں جیل ہوئی اور تقریبا بیس مہینے سے قید رہے اور پھر 1963 میں۔
سنہ 1961 میں قرضاوی مصر سے قطر منتقل ہو گئے جہاں شروع میں ایک ثانوی مذہبی اسکول میں پرنسپل کی حیثیت سے خدمت کی اور وہاں قطری شہریت حاصل کر کے مستقل سکونت پذیر ہو گئے۔ پھر انھوں نے 1977ء میں جامعہ قطر میں کلیہ الشریعہ کا باضابطہ شعبہ قائم کیا اور 1990 تک اس میں عمید کی حیثیت سے خدمات انجام دی، اسی طرح جامعہ قطر کے مرکز بحوث سنہ کے بھی پرنسپل رہے ہیں
اخوان المسلمین
یوسف القرضاوی کا تحریکی تعلق اخوان المسلمین تھا اور وہ اس کی سرگرمیوں سے اول روز سے وابستہ رہتے تھے، یہاں تک کہ اس کے مشہور نمائندوں اور قائدین میں شمار ہوتا تھا اور اس کے صف اول کے نظریہ ساز سمجھے جاتے تھے۔ بارہا انھیں اخوان کے مرشد عام کے منصب کی پیشکش ہوئی لیکن انھوں نے قبول نہیں کیا۔
اخوان المسلمین کی عالمی تنظیموں کے اجلاس میں برابر شرکت کرتے رہے یہاں تک کہ وہ اخوان کے تنظیمی کاموں سے مستعفی ہو گئے.وه نے ایک کتاب الاخوان المسلمون سبعون عاما فی الدعوۃ و التربیۃ و الجھاد نامی کتاب لکھی ہے، جس میں انھوں نے اس تحریک کے آغاز سے لیکر بیسوی صدی تک کی تاریخ کو جمع کیا ہے اور اس میں مصر، دیگر عرب ممالک اور پوری دنیا میں اس کی دعوتی، ثقافتی، معاشرتی اور جہادی خدمات اور کارناموں کو بیان کیا ہے وه نے عرب بہاریہ کے موقع پر جمہوری انتخاب کے ذریعہ مصر میں اخوان المسلمین کی حکومت منتخب ہونے کا استقبال کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ "مطلوبہ اعتدال پسند اور اسلام پسند جماعت ہے۔ امام حسن البنا کے منصوبے کے متعلق ان کا نظریہ تھا کہ وہ "مضبوط منصوبہ ہے جس کو فعال کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح اخوان المسلمین کے متعلق ان کا بیان ہے کہ وہ اپنے طرز عمل، اخلاق اور فکر کے اعتبار سے مصر کی سب سے بہترین جماعت اور سب سے زیادہ استقامت پسند اور پاکباز گروہ ہے
حوالہ جات
- ↑ يجب أن تعرفها عن يوسف القرضاوي. العربية (بزبان عربی). 2018-09-21. 3 مارس 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 03 مارچ 2021
- ↑ صورة قريتي۔. في عهد صباي -قرية صفط تراب[مردہ ربط]، الحلقة 2 الجزء الأول، مذكرات القرضاوي، إسلام أون لاين "نسخة مؤرشفة". 11 يناير 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 26 أكتوبر 2008.
- ↑ المدخل إلى فقہ الأقليات (موسوعة فقہ الأقليات المسلمة في العالم -1-)، د۔محمد عبد الغني علوان النهاري۔ آرکائیو شدہ 2019-12-17 بذریعہ وے بیک مشین