مندرجات کا رخ کریں

"ابن حسن جارچوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
«'''ابن حسن جارچوی''' بانی البصیرہ سید ثاقب اکبر مرحوم نے متعدد بار مجھے بتایا کہ کہ علامہ سید صفدر حسین نجفی رح نے ان سے پوچھا کہ کہ کس کتاب سے متاثر ہو کر آپ نے مذہب شیعہ اثناء عشری کی طرف آئے تو انہوں نے جواب...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا
 
م Saeedi نے صفحہ ابن حسن جارچوی کو مسودہ:ابن حسن جارچوی کی جانب منتقل کیا
(کوئی فرق نہیں)

نسخہ بمطابق 11:55، 6 دسمبر 2025ء

ابن حسن جارچوی بانی البصیرہ سید ثاقب اکبر مرحوم نے متعدد بار مجھے بتایا کہ کہ علامہ سید صفدر حسین نجفی رح نے ان سے پوچھا کہ کہ کس کتاب سے متاثر ہو کر آپ نے مذہب شیعہ اثناء عشری کی طرف آئے تو انہوں نے جواب دیا کہ علامہ ابنِ حسن جارچوی رح کی کتاب " فلسفہ آل محمد" نے متاثر کیا۔ علامہ موصوف نے کہا کہ آپ نے درست کتاب کا انتخاب کیا۔ جب میں نے وحدت امت کے حوالے سے مطالعہ شروع کیا تو اکثر نے بتایا کہ علامہ ابنِ حسن جارچوی رح کے افکار کو پڑہیں۔

1968ء میں مشہور صحافی مجیب الرحمٰن شامی نے علامہ ابن حسن جارچوی رح کا انٹرویو کیا جو اخبار جہاں میں شائع ہوا بعد میں ہفت روزہ رضا کار لاہور اور ماہنامہ پیام اسلام آباد میں شائع ہوا ۔ اس انٹرویو میں آپ نے مسلمانوں کے مسائل کا حل " لا شرقیہ لا غربیہ" میں قرار دیا۔ حضرت امام خمینی رح نے اسے 1979ء میں عملی کر دکھایا۔

آل انڈیا مسلم لیگ کی مرکزی ورکنگ کمیٹی میں شامل تھے اور یوپی سے لیجسلیٹو کونسل کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ لیاقت علی خان اور عبد الرب نشتر کی قائد اعظم کے مزار کے احاطے میں تدفین میں بنیادی کردار ادا کیا جب کہ انتظامیہ انکاری تھی کہ اسے قبرستان نہیں بنانا۔ ایوب خان کے مقابلے میں محترمہ فاطمہ جناح کا ساتھ دیا۔ تمام جماعتوں نے آپ کے گھر پر اجلاس کیا اور پریس کانفرنس بھی کی جس میں میں مولانا مودودی رح نمایاں تھے۔ آپ نے ہی محترمہ فاطمہ جناح کی نماز جنازہ پڑھائی ۔

مفسر قرآن ڈاکٹر حسن رضوی جو آپ کے شاگرد ہیں نے بتایا کہ لوگوں نے آپ کو قائل کیا کہ وہ ایوب خان سے کہیں کہ وہ ایک پلاٹ الاٹ کر دے تاکہ وہاں پر علمی کام کیے جا سکیں جب کہ آپ اس کے لیے تیار نہیں تھے۔ جب صدر پاکستان کے پرائیویٹ سیکرٹری کو بتایا کہ علامہ ابنِ حسن جارچوی رح ملنا چاہ رہے ہیں تو فوراً وقت دیا گیا اور کہا سرکاری گاڑی انہیں لینے آئے گی ۔

علامہ رح نے کہا وہ ییلو کیب ٹیکسی میں ہی آئیں گے ۔ جب ایوب خان سے ملے تو کافی دیر باتیں کرتے رہے اور پلاٹ کی الاٹمنٹ کا ذکر بھی نہیں کیا۔ ساتھ آئے ہوئے ایک شخص نے کہا کہ جارچوی صاحب تو اس کام کے لیے آئے ہیں۔ ایوب خان نے فوراً کہا کہ کہاں ہے درخواست ؟ ہو درخواست پر منظوری دے دی۔ اس زمین پر آئی آر سی کا ادارہ قائم کیا جو عائشہ منزل اور ابن حسن جارچوی روڈ کے سنگم پر ہے اور یہیں آپ آسودہ خاک ہیں۔

علامہ ابن حسن جارچوی رح کے آثار کے حوالے سے چند تجاویز ہیں۔ 1- آپ کے تمام آثار کو جمع کر کے ایک مجموعہ کی صورت میں شائع کیا جائے۔ 2- ایک ویب سائٹ بنائی جائے جس میں قلمی کام و تصاویر محفوظ کی جائیں۔ 3- ہر سال آپ کی برسی کے موقع پر ایک علمی سیمنار منعقد کیا جائے۔ 4- کم از کم اس کتاب کو خرید کر پڑھا جائے۔ 5- مواد کی جمع آوری کے بعد ایم فل اور پی ایچ ڈی کے لیے بھی کوشش کی جائے۔ وہ قومیں ختم ہو جاتی ہیں جو اپنے محسنین کو بھول جائیں