"اسرار احمد" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
| سطر 20: | سطر 20: | ||
| website = | | website = | ||
}} | }} | ||
'''اسرار احمد''' ایک مشہور [[پاکستان|پاکستانی]] اسلامی محقق تھے، جو پاکستان، بھارت، مشرق وسطیٰ اور امریکا میں اپنا دائرہ اثر رکھتے تھے۔ وہ تنظیم اسلامی کے بانی تھے، جو پاکستان میں نظام خلافت کے قیام کی خواہاں ہے۔ | '''اسرار احمد''' ایک مشہور [[پاکستان|پاکستانی]] اسلامی محقق تھے، جو پاکستان، بھارت، مشرق وسطیٰ اور امریکا میں اپنا دائرہ اثر رکھتے تھے۔ وہ تنظیم اسلامی کے بانی تھے، جو پاکستان میں نظام خلافت کے قیام کی خواہاں ہے۔ اسرار احمد نے [[اسلام]] اور پاکستان پر تقریباً 60 کتابیں لکھی ہیں، جن میں سے انتیس کا انگریزی سمیت کئی دیگر زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔ 1956ء میں انہوں نے [[جماعت اسلامی پاکستان|جماعت اسلامی]] کو چھوڑ دیا، جو انتخابی سیاست میں شامل ہو گئی تھی، تاکہ انھیں تنظیم اسلامی مل سکے۔ بہت سے دوسرے [[اہل السنۃ والجماعت|سنی]] اسلامی کارکنوں/احیا پسندوں کی طرح انھوں نے تبلیغ کی کہ [[قرآن]] اور سنت کی تعلیمات اور شریعت کے الہی قانون کو زندگی کے تمام شعبوں میں نافذ کیا جائے اور خلافت کو ایک حقیقی اسلامی ریاست کے طور پر بحال کیا جانا چاہیے اور یہ کہ مغربی اقدار اور اثرات اسلام اور پاکستان کے لیے خطرہ ہیں۔ وہ اس عقیدے کے لیے بھی جانا جاتا تھا کہ عرب سرزمین نہیں بلکہ پاکستان کو نئی خلافت کی بنیاد بننا چاہیے۔ اس کو | ||
1981ء میں پاکستان کے تیسرے اعلی ترین شہری اعزاز ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔ | |||
نسخہ بمطابق 11:07، 25 اپريل 2025ء
| اسرار احمد | |
|---|---|
![]() | |
| دوسرے نام | ڈاکٹر اسرار احمد |
| ذاتی معلومات | |
| پیدائش | 1932 ء، 1310 ش، 1350 ق |
| یوم پیدائش | 26 اپریل |
| پیدائش کی جگہ | ہندوستان |
| وفات | 2010 ء، 1388 ش، 1430 ق |
| وفات کی جگہ | لاہور پاکستان |
| مذہب | اسلام، سنی |
| اثرات |
|
| مناصب |
|
اسرار احمد ایک مشہور پاکستانی اسلامی محقق تھے، جو پاکستان، بھارت، مشرق وسطیٰ اور امریکا میں اپنا دائرہ اثر رکھتے تھے۔ وہ تنظیم اسلامی کے بانی تھے، جو پاکستان میں نظام خلافت کے قیام کی خواہاں ہے۔ اسرار احمد نے اسلام اور پاکستان پر تقریباً 60 کتابیں لکھی ہیں، جن میں سے انتیس کا انگریزی سمیت کئی دیگر زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔ 1956ء میں انہوں نے جماعت اسلامی کو چھوڑ دیا، جو انتخابی سیاست میں شامل ہو گئی تھی، تاکہ انھیں تنظیم اسلامی مل سکے۔ بہت سے دوسرے سنی اسلامی کارکنوں/احیا پسندوں کی طرح انھوں نے تبلیغ کی کہ قرآن اور سنت کی تعلیمات اور شریعت کے الہی قانون کو زندگی کے تمام شعبوں میں نافذ کیا جائے اور خلافت کو ایک حقیقی اسلامی ریاست کے طور پر بحال کیا جانا چاہیے اور یہ کہ مغربی اقدار اور اثرات اسلام اور پاکستان کے لیے خطرہ ہیں۔ وہ اس عقیدے کے لیے بھی جانا جاتا تھا کہ عرب سرزمین نہیں بلکہ پاکستان کو نئی خلافت کی بنیاد بننا چاہیے۔ اس کو 1981ء میں پاکستان کے تیسرے اعلی ترین شہری اعزاز ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔
