"19 دی کا قیام" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2: سطر 2:
[[فائل:قیام مردمی 19 دی.jpg|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
[[فائل:قیام مردمی 19 دی.jpg|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
'''19 دی کا قیام''' 1356 کو رونما ہونے والا 19 جنوری کی بغاوت اس عظیم اور شاندار حماسہ کی یاد دہانی ہے جس نے انقلاب اسلامی کی سنہری کتاب میں ایک اور صفحہ کو نشان زد کیا۔ 19 جنوری قم کے عوام کی خونریز بغاوت کا دن ہے۔ اسی دن جب ظلم و جبر کے اندھیروں میں دلوں کو روشنی کی طرف راغب کیا اور انقلاب کے عمل کو اس طرح ڈھالا کہ مختصر مدت میں دو ہزار پانچ سو سالہ شاہنشاہی نظام کا طومار لپیٹ میں آگیا۔ اس مضمون میں اس دن کے واقعات کو بیان کیا گیا ہے۔
'''19 دی کا قیام''' 1356 کو رونما ہونے والا 19 جنوری کی بغاوت اس عظیم اور شاندار حماسہ کی یاد دہانی ہے جس نے انقلاب اسلامی کی سنہری کتاب میں ایک اور صفحہ کو نشان زد کیا۔ 19 جنوری قم کے عوام کی خونریز بغاوت کا دن ہے۔ اسی دن جب ظلم و جبر کے اندھیروں میں دلوں کو روشنی کی طرف راغب کیا اور انقلاب کے عمل کو اس طرح ڈھالا کہ مختصر مدت میں دو ہزار پانچ سو سالہ شاہنشاہی نظام کا طومار لپیٹ میں آگیا۔ اس مضمون میں اس دن کے واقعات کو بیان کیا گیا ہے۔
== قم، قیام اور انقلاب کا مرکز ==
انقلاب کی تاریخ میں مقدس شہر قم کو ہمیشہ شاہی جبر کے نظام کے خلاف بغاوت اور جدوجہد کا مرکزی مرکز اور منتظم سمجھا جاتا رہا ہے۔ اس شہر میں حوزہ علمیہ اور مرکزی علماء کی موجودگی نے بھی اس مسئلے پر خاصا اثر ڈالا۔ جدوجہد کا آغاز اور اس کی تشکیل نیز [[سید روح اللہ موسوی خمینی|امام خمینی]] کے ہاتھوں عوام کی قیادت اسی شہر میں ہوئی۔ 15 جون 1342 کو ہونے والی بغاوت کے بعد قم کا نام جدوجہد کے مرکزی مرکز اور رہنما کے طور پر مشہور ہوا اور چودہ سال بعد 19 جنوری 1356 کو بغاوت ہوئی۔ جس کو انقلاب کی چنگاری کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے، اس بغاوت اور قیام کا دائرہ وسیع ہونے کا سبب بنا<ref>هفته‌نامه نوزده دی، ویژه‌نامه 18 دی‌ماه 1379 ش، و حماسه نوزده دی، ص 23</ref>۔
== مقام رہبری کی نگاہ میں شہر قم کا مقام ==
[[ سید علی خامنہ ای|آیت اللہ سید علی خامنہ ای]] انقلاب اسلامی کی فتح میں قم شہر کے مقام کے بارے میں فرماتے ہیں:"عمارت جتنی بڑی، بھاری اور پائیدار ہوگی، اس کی بنیادیں اتنی ہی مضبوط اور ناقابل تنسخیر ہوں گی۔ اگر ہم 1956 میں شروع ہونے والی ایرانی قوم کی جدوجہد کو ایک بلند اور مضبوط عمارت سے تشبیہ دیں تو اس مضبوط عمارت کی مضبوط، ناقابل تسخیر اور پائیدار بنیادیں قم میں رکھی گئیں۔ قم [[اسلام]] کے لیے ایک خدائی ذخیرہ تھا<ref>حدیث ولایت، ج 3، ص 126.</ref>۔
== بغاوت کی چنگاری ==
17 جنوری 1356 کو ایک مضمون بعنوان استعمار سرخ و سیاه (سرخ اور سیاہ کالونائزیشن) شائع ہوا۔ کشف حجاب کی سالگرہ کے موقع پر شائع ہونے والے اس مضمون کے مصنف نے امام خمینی کی توہین کی تھی۔ اگرچہ یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ شاہنشاہی حکومت کے کارندوں نے امام کی توہین کی ہو اور اس بار بھی واضح طور پر توہین نہیں کی گئی لیکن مقدس شہر قم میں ایک چنگاری پڑی جو ایک خونی اور تاریخ ساز میں  بغاوت بدل گئی۔ اس مضمون نے لوگوں کے اپنے لیڈر اور رہبر  کے بارے میں جذبات کو ابھارا جو جلاوطن تھا اور عوام میں غصہ اور نظام کے خلاف بیزاری پیدا کی <ref>هفته‌نامه نوزده دی ویژه‌نامه، 18 دی‌ماه 1379 ش.</ref>
== شہادت سید مصطفی خمینی ==
جن عوامل نے 19 جنوری کی بغاوت کی تشکیل اور انقلاب کی تشکیل کو تیز کرنے میں اہم کردار ادا کیا ان میں سے ایک امام خمینی کے فرزند کی شہادت تھی۔ سید مصطفی خمینی کی شہادت نے لوگوں میں طاغوت کی حکومت کے خلاف نفرت کی لہر کو جنم دیا۔ کیونکہ عوام شہید مصطفی کی شہادت کا ذمہ دار شاہ اور شاہ حکومت کو سمجھتی تھی۔ اسی وجہ سے آغا مصطفی کے فاتحہ خوانی اور مجلس ترحیم،  نظام کے خلاف جدوجہد اور امام کی حمایت کے مناظر بن گئے۔
انہی مجالس  میں لوگوں نے انہیں اپنے قائد کی جدوجہد اور مصائب کے اعتراف میں ان کو "امام" کا لقب دیا۔ ان دنوں امام کے پیغامات اور کلمات نے انقلاب کے شعلوں کو مزید بھڑکایا اور لوگوں کو بیدار کیا۔ نظام، جو کہ لوگوں کے اپنے قائد کی طرف جانے کی وجہ سے مشتعل ہو گئے تھے، نے عجلت میں کارروائی کی اور توہین آمیز مضمون شائع کر کے امام کے کردار پر سوالیہ نشان لگا دیا۔ اس عمل کی وجہ سے نظام کو بھاری قیمت چکانی پڑی اور جور کی حکومت کے خلاف زبردست بغاوت  تبدیل ہو گئی <ref>حماسه نوزده دی، ص 16.</ref>

نسخہ بمطابق 15:04، 6 جنوری 2025ء

قیام مردمی 19 دی.jpg

19 دی کا قیام 1356 کو رونما ہونے والا 19 جنوری کی بغاوت اس عظیم اور شاندار حماسہ کی یاد دہانی ہے جس نے انقلاب اسلامی کی سنہری کتاب میں ایک اور صفحہ کو نشان زد کیا۔ 19 جنوری قم کے عوام کی خونریز بغاوت کا دن ہے۔ اسی دن جب ظلم و جبر کے اندھیروں میں دلوں کو روشنی کی طرف راغب کیا اور انقلاب کے عمل کو اس طرح ڈھالا کہ مختصر مدت میں دو ہزار پانچ سو سالہ شاہنشاہی نظام کا طومار لپیٹ میں آگیا۔ اس مضمون میں اس دن کے واقعات کو بیان کیا گیا ہے۔

قم، قیام اور انقلاب کا مرکز

انقلاب کی تاریخ میں مقدس شہر قم کو ہمیشہ شاہی جبر کے نظام کے خلاف بغاوت اور جدوجہد کا مرکزی مرکز اور منتظم سمجھا جاتا رہا ہے۔ اس شہر میں حوزہ علمیہ اور مرکزی علماء کی موجودگی نے بھی اس مسئلے پر خاصا اثر ڈالا۔ جدوجہد کا آغاز اور اس کی تشکیل نیز امام خمینی کے ہاتھوں عوام کی قیادت اسی شہر میں ہوئی۔ 15 جون 1342 کو ہونے والی بغاوت کے بعد قم کا نام جدوجہد کے مرکزی مرکز اور رہنما کے طور پر مشہور ہوا اور چودہ سال بعد 19 جنوری 1356 کو بغاوت ہوئی۔ جس کو انقلاب کی چنگاری کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے، اس بغاوت اور قیام کا دائرہ وسیع ہونے کا سبب بنا[1]۔

مقام رہبری کی نگاہ میں شہر قم کا مقام

آیت اللہ سید علی خامنہ ای انقلاب اسلامی کی فتح میں قم شہر کے مقام کے بارے میں فرماتے ہیں:"عمارت جتنی بڑی، بھاری اور پائیدار ہوگی، اس کی بنیادیں اتنی ہی مضبوط اور ناقابل تنسخیر ہوں گی۔ اگر ہم 1956 میں شروع ہونے والی ایرانی قوم کی جدوجہد کو ایک بلند اور مضبوط عمارت سے تشبیہ دیں تو اس مضبوط عمارت کی مضبوط، ناقابل تسخیر اور پائیدار بنیادیں قم میں رکھی گئیں۔ قم اسلام کے لیے ایک خدائی ذخیرہ تھا[2]۔

بغاوت کی چنگاری

17 جنوری 1356 کو ایک مضمون بعنوان استعمار سرخ و سیاه (سرخ اور سیاہ کالونائزیشن) شائع ہوا۔ کشف حجاب کی سالگرہ کے موقع پر شائع ہونے والے اس مضمون کے مصنف نے امام خمینی کی توہین کی تھی۔ اگرچہ یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ شاہنشاہی حکومت کے کارندوں نے امام کی توہین کی ہو اور اس بار بھی واضح طور پر توہین نہیں کی گئی لیکن مقدس شہر قم میں ایک چنگاری پڑی جو ایک خونی اور تاریخ ساز میں بغاوت بدل گئی۔ اس مضمون نے لوگوں کے اپنے لیڈر اور رہبر کے بارے میں جذبات کو ابھارا جو جلاوطن تھا اور عوام میں غصہ اور نظام کے خلاف بیزاری پیدا کی [3]

شہادت سید مصطفی خمینی

جن عوامل نے 19 جنوری کی بغاوت کی تشکیل اور انقلاب کی تشکیل کو تیز کرنے میں اہم کردار ادا کیا ان میں سے ایک امام خمینی کے فرزند کی شہادت تھی۔ سید مصطفی خمینی کی شہادت نے لوگوں میں طاغوت کی حکومت کے خلاف نفرت کی لہر کو جنم دیا۔ کیونکہ عوام شہید مصطفی کی شہادت کا ذمہ دار شاہ اور شاہ حکومت کو سمجھتی تھی۔ اسی وجہ سے آغا مصطفی کے فاتحہ خوانی اور مجلس ترحیم، نظام کے خلاف جدوجہد اور امام کی حمایت کے مناظر بن گئے۔

انہی مجالس میں لوگوں نے انہیں اپنے قائد کی جدوجہد اور مصائب کے اعتراف میں ان کو "امام" کا لقب دیا۔ ان دنوں امام کے پیغامات اور کلمات نے انقلاب کے شعلوں کو مزید بھڑکایا اور لوگوں کو بیدار کیا۔ نظام، جو کہ لوگوں کے اپنے قائد کی طرف جانے کی وجہ سے مشتعل ہو گئے تھے، نے عجلت میں کارروائی کی اور توہین آمیز مضمون شائع کر کے امام کے کردار پر سوالیہ نشان لگا دیا۔ اس عمل کی وجہ سے نظام کو بھاری قیمت چکانی پڑی اور جور کی حکومت کے خلاف زبردست بغاوت تبدیل ہو گئی [4]

  1. هفته‌نامه نوزده دی، ویژه‌نامه 18 دی‌ماه 1379 ش، و حماسه نوزده دی، ص 23
  2. حدیث ولایت، ج 3، ص 126.
  3. هفته‌نامه نوزده دی ویژه‌نامه، 18 دی‌ماه 1379 ش.
  4. حماسه نوزده دی، ص 16.