"اسلام" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 19: | سطر 19: | ||
= لفظ اسلام کے قرآنی الفاظ = | = لفظ اسلام کے قرآنی الفاظ = | ||
ہم نے کہا کہ '''اسلام''' کے لغوی معنی تسلیم اور تسلیم کے ہیں۔ قرآن پاک میں اس لفظ کا ایک ہی مفہوم مختلف آیات میں ہے جن میں البقرہ، 112 اور 131۔ آل عمران، 20 اور 83؛ نمل، 44 استعمال ہوا ہے: قرآن کریم نے لفظ '''اسلام''' کو آٹھ صورتوں میں ایک ہی لافانی شکل میں استعمال کیا ہے۔ (آل عمران 19 اور 85)؛ سورہ مائدہ، 3۔ سورہ انعام 125۔ سورہ توبہ 74۔ سورہ زمر، 22; سورہ حجرات، 17; سورہ صف، 7)۔<br> | |||
[[قرآن کریم]] کے نقطہ نظر سے ایک سے زیادہ کوئی الہامی مذہب نہیں ہے اور تمام پیغمبر اسی دین کی تبلیغ اور ترویج کے لیے آئے تھے (شوری/13)۔ اس وژن میں ہم "مذہب" کے بارے میں نہیں بلکہ "ایک مذہب" کے بارے میں بات کر رہے ہیں اور انبیاء کی تعلیمات میں کوئی وقفہ، جدائی یا عدم مطابقت نہیں ہے (بقرہ/136)۔ (بقرہ/285)؛ لہٰذا جو دین انبیاء کے ذریعے سے '''حضرت آدم علیہ السلام''' سے خاتم علیہ السلام تک پہنچا، وہ ایک ہے اور اس کا جوہر خدائے تعالیٰ اور اس کے احکام کے آگے سر تسلیم خم کرنے کے سوا کچھ نہیں۔ | |||
= حوالہ جات = | = حوالہ جات = |
نسخہ بمطابق 09:43، 27 جولائی 2022ء
60px|بندانگشتی|راست
نویسنده این صفحه در حال ویرایش عمیق است.
یکی از نویسندگان مداخل ویکی وحدت مشغول ویرایش در این صفحه می باشد. این علامت در اینجا درج گردیده تا نمایانگر لزوم باقی گذاشتن صفحه در حال خود است. لطفا تا زمانی که این علامت را نویسنده کنونی بر نداشته است، از ویرایش این صفحه خودداری نمائید.
آخرین مرتبه این صفحه در تاریخ زیر تغییر یافته است: 09:43، 27 جولائی 2022؛
اسلام آخری آسمانی مذہب ہے جو تمام آسمانی مذاہب میں سب سے مکمل اور جامع ہے اور حضرت محمد بن عبداللہ پر نازل ہوا۔
لغوی معنی
اسلام کا لفظ "سلام" سے آیا ہے جس کا مطلب درستگی، صحت اور راحت ہے [1] بعض لوگ امن اور صحت کو بیرونی اور اندرونی کیڑوں اور بیماریوں کی عدم موجودگی سمجھتے ہیں [2]۔
کچھ لوگ اسلام کو ایک ہی جڑ سے مانتے ہیں اور اس کا مطلب تسلیم کرنا ہے [3]، لہذا اسلام کا مطلب خوف، انکار، انکار، اور بوجھ نہ بننے سے حفاظت ہے ۔ لہٰذا اسلام کا مطلب ہے تسلیم اور تنگی، کیونکہ یہ سرکشی اور نافرمانی سے پاک ہے، جسے نقصان اور تباہی کی صورت سمجھا جاتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ اسلام امن اور صحت میں داخل ہو رہا ہے۔
شیخ طبرسی کا خیال ہے کہ اسلام خدا کی مرضی کے آگے سر تسلیم خم کرنے کے معنی میں "تسلیم" سے اخذ کیا جا سکتا ہے، کیونکہ تسلیم بھی "سلام" سے ماخوذ ہے اور اس کا مطلب ہے وہ کام کرنا جو فساد سے پاک ہو۔ لہٰذا اسلام ایسی اطاعت کر رہا ہے جو جرم سے پاک ہے [4]، اس لیے عام طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اسلام خدا کے سامنے سر تسلیم خم ہے، کیونکہ اس کے ساتھ ہر قسم کی بغاوت اور فساد سے حفاظت بھی ہے۔
"سلام" کا معنی سلام بھی اسی جڑ سے ہے۔ اس لحاظ سے کہ فریقین کے درمیان تعلقات پرامن ہیں اور کسی قسم کی جنگ و جدال سے پاک ہیں جو کہ ایک قسم کا عیب ہے [5]۔
لفظ اسلام کے قرآنی الفاظ
ہم نے کہا کہ اسلام کے لغوی معنی تسلیم اور تسلیم کے ہیں۔ قرآن پاک میں اس لفظ کا ایک ہی مفہوم مختلف آیات میں ہے جن میں البقرہ، 112 اور 131۔ آل عمران، 20 اور 83؛ نمل، 44 استعمال ہوا ہے: قرآن کریم نے لفظ اسلام کو آٹھ صورتوں میں ایک ہی لافانی شکل میں استعمال کیا ہے۔ (آل عمران 19 اور 85)؛ سورہ مائدہ، 3۔ سورہ انعام 125۔ سورہ توبہ 74۔ سورہ زمر، 22; سورہ حجرات، 17; سورہ صف، 7)۔
قرآن کریم کے نقطہ نظر سے ایک سے زیادہ کوئی الہامی مذہب نہیں ہے اور تمام پیغمبر اسی دین کی تبلیغ اور ترویج کے لیے آئے تھے (شوری/13)۔ اس وژن میں ہم "مذہب" کے بارے میں نہیں بلکہ "ایک مذہب" کے بارے میں بات کر رہے ہیں اور انبیاء کی تعلیمات میں کوئی وقفہ، جدائی یا عدم مطابقت نہیں ہے (بقرہ/136)۔ (بقرہ/285)؛ لہٰذا جو دین انبیاء کے ذریعے سے حضرت آدم علیہ السلام سے خاتم علیہ السلام تک پہنچا، وہ ایک ہے اور اس کا جوہر خدائے تعالیٰ اور اس کے احکام کے آگے سر تسلیم خم کرنے کے سوا کچھ نہیں۔