"جزیرۂ نما سیناء" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
سطر 1: سطر 1:
'''جزیرۂ نما سیناء''' یا صحرائے سیناء مثلث کی شکل کا ہے اور مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے درمیان زمینی پل کا کام کرتا ہے۔ اس جزیرہ نما کی سرحد شمال سے بحیرہ روم اور مقبوضہ علاقے اور مشرق سے [[غزہ پٹی|غزہ کی پٹی]] سے ملتی ہے۔ جزیرہ نما سیناء کے مغرب میں نہر سویز ہے جس کے پار [[مصر]] کا افریقی حصہ واقع ہے۔ سینائی جنوب مغرب سے خلیج سویز اور جنوب سے بحیرہ احمر سے متصل ہے۔ خلیج عقبہ جنوب مشرق میں سیناء سے ملتی ہے۔ جزیرہ نما سیناء کا کل زمینی رقبہ تقریباً 60 ہزار مربع کلومیٹر ہے۔ جزیرہ نما سیناء مصر کا حصہ ہے۔ جزیرہ نما سیناء کا جغرافیائی اور تزویراتی محل وقوع دنیا کے غاصبوں اور جنگجوؤں، امریکہ اور صیہونی حکومت بلکہ ان کے نمائندوں جیسا کہ تکفیری گروہوں کی لالچی نگاہوں کو اس پر خصوصی نگاہ رکھنے کا سبب بنا ہے۔
'''جزیرۂ نما سیناء''' یا صحرائے سیناء مثلث کی شکل کا ہے اور مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے درمیان زمینی پل کا کام کرتا ہے۔ اس جزیرہ نما کی سرحد شمال سے بحیرہ روم اور مقبوضہ علاقے اور مشرق سے [[غزہ پٹی|غزہ کی پٹی]] سے ملتی ہے۔ جزیرہ نما سیناء کے مغرب میں نہر سویز ہے جس کے پار [[مصر]] کا افریقی حصہ واقع ہے۔ سینائی جنوب مغرب سے خلیج سویز اور جنوب سے بحیرہ احمر سے متصل ہے۔ خلیج عقبہ جنوب مشرق میں سیناء سے ملتی ہے۔ جزیرہ نما سیناء کا کل زمینی رقبہ تقریباً 60 ہزار مربع کلومیٹر ہے۔ جزیرہ نما سیناء مصر کا حصہ ہے۔ جزیرہ نما سیناء کا جغرافیائی اور تزویراتی محل وقوع دنیا کے غاصبوں اور جنگجوؤں، امریکہ اور صیہونی حکومت بلکہ ان کے نمائندوں جیسا کہ تکفیری گروہوں کی لالچی نگاہوں کو اس پر خصوصی نگاہ رکھنے کا سبب بنا ہے۔
== تاریخ ==  
== تاریخ ==  
کہا جاتا ہے کہ سیناء نام ایک قدیم چاند کے دیوتا سین سے لیا گیا ہے۔ سیناء کے قدیم باشندوں کو مونیٹو کہا جاتا تھا اور اس کا قدیم نام میفکت (یعنی فیروزی ملک) تھا اور قدیم مصری اس صحرا کو اسی نام سے پکارتے تھے۔ مصر کے پہلے خاندان کے زمانے سے یا اس سے پہلے، مصری صحرائے سینا میں دو جگہوں پر فیروزی کی کان کنی کرتے تھے۔ آج مذکورہ دو جگہوں کو وادی مغارہ  اور سرابیط الخادم کے عربی ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ ان ذخائر سے نکالنے کا سلسلہ ہزاروں سال تک جاری رہا۔ قدیم زمانے میں جزیرہ نما سینا کو فیروزہ کی سرزمین کہا جاتا تھا، کیونکہ وہاں تانبے کے ساتھ فیروزہ کی کان کنی کی جاتی تھی۔ درحقیقت، لوگ ابتدائی کانسی کے دور میں قیمتی معدنیات کی تلاش میں اس جزیرہ نما میں ہجرت کر گئے تھے۔ لہذا، یہ علاقہ قدیم کان کنی کے کاموں کے لیے ایک مقبول مقام بن گیا۔ کان کنی کے اس آپریشن نے آخر کار مصر کے فرعونوں کی توجہ مبذول کرائی جنہوں نے 3000 قبل مسیح کے قریب سیناء کو مصر کے کنٹرول میں لایا۔ سیناء کو قدیم مصر اور طاقتور تہذیبوں کے درمیان فوجی راستے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا۔
صحرائے سینا کے ریتلے ٹیلوں کو کاٹ کر انسانی ہاتھوں سے بنائی جانے والی نہر سویز دنیا کا ایک عظیم عجوبہ ہے۔ تاریخی شواہد بتاتے ہیں کہ ہزاروں سال پہلے بھی یہ جگہ سمندر کے پانیوں کی گزرگاہ تھی لیکن صحرائی طوفانوں نے اس گزرگاہ کوریت کے بڑے بڑے ٹیلوں کی آماجگاہ بنا دیا اور یہ خطہ دو سمندروں یعنی بحیرئہ روم اور بحیرئہ احمر میں تقسیم ہو کر رہ گیا
صحرائے سینا کے ریتلے ٹیلوں کو کاٹ کر انسانی ہاتھوں سے بنائی جانے والی نہر سویز دنیا کا ایک عظیم عجوبہ ہے۔ تاریخی شواہد بتاتے ہیں کہ ہزاروں سال پہلے بھی یہ جگہ سمندر کے پانیوں کی گزرگاہ تھی لیکن صحرائی طوفانوں نے اس گزرگاہ کوریت کے بڑے بڑے ٹیلوں کی آماجگاہ بنا دیا اور یہ خطہ دو سمندروں یعنی بحیرئہ روم اور بحیرئہ احمر میں تقسیم ہو کر رہ گیا
<ref>[https://hilal.gov.pk/view-article.php?i=2804نہرسویز اور صحرائے سینا کا تاریخی سفر]-شائع شدہ از:26 فروری 2019ء-اخذ شده به تاریخ:4 مارچ 2024ء</ref>۔
<ref>[https://hilal.gov.pk/view-article.php?i=2804نہرسویز اور صحرائے سینا کا تاریخی سفر]-شائع شدہ از:26 فروری 2019ء-اخذ شده به تاریخ:4 مارچ 2024ء</ref>۔

نسخہ بمطابق 14:02، 5 مارچ 2024ء

جزیرۂ نما سیناء یا صحرائے سیناء مثلث کی شکل کا ہے اور مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے درمیان زمینی پل کا کام کرتا ہے۔ اس جزیرہ نما کی سرحد شمال سے بحیرہ روم اور مقبوضہ علاقے اور مشرق سے غزہ کی پٹی سے ملتی ہے۔ جزیرہ نما سیناء کے مغرب میں نہر سویز ہے جس کے پار مصر کا افریقی حصہ واقع ہے۔ سینائی جنوب مغرب سے خلیج سویز اور جنوب سے بحیرہ احمر سے متصل ہے۔ خلیج عقبہ جنوب مشرق میں سیناء سے ملتی ہے۔ جزیرہ نما سیناء کا کل زمینی رقبہ تقریباً 60 ہزار مربع کلومیٹر ہے۔ جزیرہ نما سیناء مصر کا حصہ ہے۔ جزیرہ نما سیناء کا جغرافیائی اور تزویراتی محل وقوع دنیا کے غاصبوں اور جنگجوؤں، امریکہ اور صیہونی حکومت بلکہ ان کے نمائندوں جیسا کہ تکفیری گروہوں کی لالچی نگاہوں کو اس پر خصوصی نگاہ رکھنے کا سبب بنا ہے۔

تاریخ

کہا جاتا ہے کہ سیناء نام ایک قدیم چاند کے دیوتا سین سے لیا گیا ہے۔ سیناء کے قدیم باشندوں کو مونیٹو کہا جاتا تھا اور اس کا قدیم نام میفکت (یعنی فیروزی ملک) تھا اور قدیم مصری اس صحرا کو اسی نام سے پکارتے تھے۔ مصر کے پہلے خاندان کے زمانے سے یا اس سے پہلے، مصری صحرائے سینا میں دو جگہوں پر فیروزی کی کان کنی کرتے تھے۔ آج مذکورہ دو جگہوں کو وادی مغارہ اور سرابیط الخادم کے عربی ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ ان ذخائر سے نکالنے کا سلسلہ ہزاروں سال تک جاری رہا۔ قدیم زمانے میں جزیرہ نما سینا کو فیروزہ کی سرزمین کہا جاتا تھا، کیونکہ وہاں تانبے کے ساتھ فیروزہ کی کان کنی کی جاتی تھی۔ درحقیقت، لوگ ابتدائی کانسی کے دور میں قیمتی معدنیات کی تلاش میں اس جزیرہ نما میں ہجرت کر گئے تھے۔ لہذا، یہ علاقہ قدیم کان کنی کے کاموں کے لیے ایک مقبول مقام بن گیا۔ کان کنی کے اس آپریشن نے آخر کار مصر کے فرعونوں کی توجہ مبذول کرائی جنہوں نے 3000 قبل مسیح کے قریب سیناء کو مصر کے کنٹرول میں لایا۔ سیناء کو قدیم مصر اور طاقتور تہذیبوں کے درمیان فوجی راستے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ صحرائے سینا کے ریتلے ٹیلوں کو کاٹ کر انسانی ہاتھوں سے بنائی جانے والی نہر سویز دنیا کا ایک عظیم عجوبہ ہے۔ تاریخی شواہد بتاتے ہیں کہ ہزاروں سال پہلے بھی یہ جگہ سمندر کے پانیوں کی گزرگاہ تھی لیکن صحرائی طوفانوں نے اس گزرگاہ کوریت کے بڑے بڑے ٹیلوں کی آماجگاہ بنا دیا اور یہ خطہ دو سمندروں یعنی بحیرئہ روم اور بحیرئہ احمر میں تقسیم ہو کر رہ گیا [1]۔

  1. اور صحرائے سینا کا تاریخی سفر-شائع شدہ از:26 فروری 2019ء-اخذ شده به تاریخ:4 مارچ 2024ء