"بلوچستان لبریشن فرنٹ" کے نسخوں کے درمیان فرق
(←بنیاد) |
(←بنیاد) |
||
سطر 11: | سطر 11: | ||
'''بلوچستان لبریشن فرنٹ''' یہ ایک عسکریت پسند گروپ ہے جو جنوب مغربی ایشیا میں بلوچستان کے علاقے میں کام کرتا ہے۔ یہ گروپ جمعہ خان مری نے 1964 میں دمشق میں قائم کیا تھا اور اس نے [[ایران]] کے صوبہ سیستان اور بلوچستان میں 1973-1968 کی بغاوت اور [[پاکستان]] کے صوبہ بلوچستان میں 1977-1973 کی بغاوت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ تاہم، پاکستان اور ایران میں اس گروپ کی شورش ناکام ہوئی، اور 2004 تک اس گروپ کی حیثیت نامعلوم تھی۔ [[اللہ نذر بلوچ]] نے 2003 میں گروپ کی کمان سنبھالنے کے بعد یہ گروپ 2004 میں دوبارہ ابھرا <ref>[https://tribune.com.pk/story/1560848/1-security-forces-kill-blf-commander-involved-turbat-massacre/ tribune.com.pk سے لیا گیا]</ref>۔ | '''بلوچستان لبریشن فرنٹ''' یہ ایک عسکریت پسند گروپ ہے جو جنوب مغربی ایشیا میں بلوچستان کے علاقے میں کام کرتا ہے۔ یہ گروپ جمعہ خان مری نے 1964 میں دمشق میں قائم کیا تھا اور اس نے [[ایران]] کے صوبہ سیستان اور بلوچستان میں 1973-1968 کی بغاوت اور [[پاکستان]] کے صوبہ بلوچستان میں 1977-1973 کی بغاوت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ تاہم، پاکستان اور ایران میں اس گروپ کی شورش ناکام ہوئی، اور 2004 تک اس گروپ کی حیثیت نامعلوم تھی۔ [[اللہ نذر بلوچ]] نے 2003 میں گروپ کی کمان سنبھالنے کے بعد یہ گروپ 2004 میں دوبارہ ابھرا <ref>[https://tribune.com.pk/story/1560848/1-security-forces-kill-blf-commander-involved-turbat-massacre/ tribune.com.pk سے لیا گیا]</ref>۔ | ||
== بنیاد == | == بنیاد == | ||
اس گروپ کی بنیاد جمعہ خان مری نے 1964 میں دمشق، شام میں رکھی تھی۔ اپنی تشکیل کے چار سال بعد اس گروپ نے ایرانی حکومت کے خلاف ایرانی بلوچ بغاوت میں حصہ لیا۔ اس دوران عراقی حکومت نے کھل کر ان کی حمایت کی اور انہیں ہتھیار اور آپریشنل مدد فراہم کی۔ تاہم، پانچ سال کی جنگ کے بعد، جبہت آزادی بخش اور دیگر بلوچ ملیشیا گروپوں کو ایران نے تباہ کر دیا۔ عسکریت پسند گروپوں نے ایرانی حکومت کے ساتھ جنگ کے خاتمے پر بات چیت کی، اور عراق نے کھلے عام ان کی ہتھیاروں کی حمایت بند کردی <ref>[https://www.dopel.org/BalochistanLiberationFront.htm dopel.org سے لیا گیا]۔</ref> | اس گروپ کی بنیاد جمعہ خان مری نے 1964 میں دمشق، [[شام]] میں رکھی تھی۔ اپنی تشکیل کے چار سال بعد اس گروپ نے ایرانی حکومت کے خلاف ایرانی بلوچ بغاوت میں حصہ لیا۔ اس دوران عراقی حکومت نے کھل کر ان کی حمایت کی اور انہیں ہتھیار اور آپریشنل مدد فراہم کی۔ تاہم، پانچ سال کی جنگ کے بعد، جبہت آزادی بخش اور دیگر بلوچ ملیشیا گروپوں کو ایران نے تباہ کر دیا۔ عسکریت پسند گروپوں نے ایرانی حکومت کے ساتھ جنگ کے خاتمے پر بات چیت کی، اور عراق نے کھلے عام ان کی ہتھیاروں کی حمایت بند کردی <ref>[https://www.dopel.org/BalochistanLiberationFront.htm dopel.org سے لیا گیا]۔</ref> | ||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == | ||
{{حوالہ جات}} | {{حوالہ جات}} | ||
[[زمرہ:پاکستان]] | [[زمرہ:پاکستان]] |
نسخہ بمطابق 13:31، 4 فروری 2024ء
این مقاله یہ فی الحال مختصر وقت کے بڑی ترمیم کے تحت ہے. یہ ٹیگ یہاں ترمیم کے تنازعات ترمیم کے تنازعات سے بچنے کے لیے رکھا گیا ہے، براہ کرم اس صفحہ میں ترمیم نہ کریں جب تک یہ پیغام ظاہر صفحه انہ ہو. یہ صفحہ آخری بار میں دیکھا گیا تھا تبدیل کر دیا گیا ہے؛ براہ کرم اگر پچھلے چند گھنٹوں میں ترمیم نہیں کی گئی۔،اس سانچے کو حذف کریں۔ اگر آپ ایڈیٹر ہیں جس نے اس سانچے کو شامل کیا ہے، تو براہ کرم اسے ہٹانا یقینی بنائیں یا اسے سے بدل دیں۔ |
بلوچستان لبریشن فرنٹ | |
---|---|
پارٹی کا نام | بلوچستان لبریشن فرنٹ (BLF) |
قیام کی تاریخ | 1964 ء، 1342 ش، 1383 ق |
بانی پارٹی | جمعہ خان مری |
پارٹی رہنما | الله نذر بلوچ |
مقاصد و مبانی | بلوچی قوم پرستی |
بلوچستان لبریشن فرنٹ یہ ایک عسکریت پسند گروپ ہے جو جنوب مغربی ایشیا میں بلوچستان کے علاقے میں کام کرتا ہے۔ یہ گروپ جمعہ خان مری نے 1964 میں دمشق میں قائم کیا تھا اور اس نے ایران کے صوبہ سیستان اور بلوچستان میں 1973-1968 کی بغاوت اور پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں 1977-1973 کی بغاوت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ تاہم، پاکستان اور ایران میں اس گروپ کی شورش ناکام ہوئی، اور 2004 تک اس گروپ کی حیثیت نامعلوم تھی۔ اللہ نذر بلوچ نے 2003 میں گروپ کی کمان سنبھالنے کے بعد یہ گروپ 2004 میں دوبارہ ابھرا [1]۔
بنیاد
اس گروپ کی بنیاد جمعہ خان مری نے 1964 میں دمشق، شام میں رکھی تھی۔ اپنی تشکیل کے چار سال بعد اس گروپ نے ایرانی حکومت کے خلاف ایرانی بلوچ بغاوت میں حصہ لیا۔ اس دوران عراقی حکومت نے کھل کر ان کی حمایت کی اور انہیں ہتھیار اور آپریشنل مدد فراہم کی۔ تاہم، پانچ سال کی جنگ کے بعد، جبہت آزادی بخش اور دیگر بلوچ ملیشیا گروپوں کو ایران نے تباہ کر دیا۔ عسکریت پسند گروپوں نے ایرانی حکومت کے ساتھ جنگ کے خاتمے پر بات چیت کی، اور عراق نے کھلے عام ان کی ہتھیاروں کی حمایت بند کردی [2]