"جماعت کفتاریون" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 25: سطر 25:


== تین اسمبلیوں کا انضمام ==
== تین اسمبلیوں کا انضمام ==
آخر کار، '''ابوالنور الاسلامی اسمبلی''' کے ساتھ دو اداروں '''السیده الرقیہ اسمبلی''' اور '''الفتح الاسلامی اسمبلی''' کو اپریل 2011ء میں ایک دوسرے کے ساتھ ملایا گیا اور بشار الاسد کے فرمان کے ذریعے کے عنوان سے '''معهد الشام العالي للعلوم الشرعية واللغة العربية والدراسات والبحوث الإسلامية''' ان کو ایک سرکاری ادارے کے طور پر تسلیم کیا گیا جس میں ایک درست سرکاری سرٹیفکیٹ ہے۔
آخر کار، '''ابوالنور الاسلامی اسمبلی''' کے ساتھ دو اداروں '''السیده الرقیہ اسمبلی''' اور '''الفتح الاسلامی اسمبلی''' کو اپریل 2011ء میں ایک دوسرے کے ساتھ ملایا گیا اور بشار اسد کے فرمان کے ذریعے کے عنوان سے '''معهد الشام العالي للعلوم الشرعية واللغة العربية والدراسات والبحوث الإسلامية''' ان کو ایک سرکاری ادارے کے طور پر تسلیم کیا گیا جس میں ایک درست سرکاری سرٹیفکیٹ ہے۔


بالآخر 2017ء میں مذکورہ ادارے کو [[بشار الاسد]] کے فرمان کے ذریعے '''جامعة بلاد الشام للعلوم الشرعية''' کے یونیورسٹی ٹائٹل کے ساتھ تسلیم کیا گیا، جس کے سربراہ ڈاکٹر [[محمد شریف صواف]] ہیں۔
بالآخر 2017ء میں مذکورہ ادارے کو [[بشار اسد]] کے فرمان کے ذریعے '''جامعة بلاد الشام للعلوم الشرعية''' کے یونیورسٹی ٹائٹل کے ساتھ تسلیم کیا گیا، جس کے سربراہ ڈاکٹر [[محمد شریف صواف]] ہیں۔


شیخ احمد کفتارو اسمبلی مذکورہ یونیورسٹی کے ایک حصے کے طور پر چھ فیکلٹیز پر مشتمل ہے:
شیخ احمد کفتارو اسمبلی مذکورہ یونیورسٹی کے ایک حصے کے طور پر چھ فیکلٹیز پر مشتمل ہے:
سطر 37: سطر 37:
* فقہ اور قانون کی فیکلٹی جس کی سربراہی ڈاکٹر محمد انس دمانح نے کی۔
* فقہ اور قانون کی فیکلٹی جس کی سربراہی ڈاکٹر محمد انس دمانح نے کی۔
* محمد وہبی سلیمان کی سربراہی میں فیکلٹی آف پرنسپل آف ریلیجن۔
* محمد وہبی سلیمان کی سربراہی میں فیکلٹی آف پرنسپل آف ریلیجن۔
== سیاسی عہدے ==
== سیاسی عہدے ==
اس گروہ کا اثر بنیادی طور پر دمشق اور حلب میں ہے۔ لیکن دوسرے شہروں جیسے کہ حمص، ادلب اور دیر الزور میں یہ زیادہ محدود ہے۔ حافظ اسد اور ان کے بیٹے کے دور میں حکمران سیاسی نظام کے لیے اس گروپ کا نقطہ نظر بنیادی طور پر ایک مثبت نقطہ نظر رہا ہے۔
اس گروہ کا اثر بنیادی طور پر دمشق اور حلب میں ہے۔ لیکن دوسرے شہروں جیسے کہ حمص، ادلب اور دیر الزور میں یہ زیادہ محدود ہے۔ حافظ اسد اور ان کے بیٹے کے دور میں حکمران سیاسی نظام کے لیے اس گروپ کا نقطہ نظر بنیادی طور پر ایک مثبت نقطہ نظر رہا ہے۔