"سید محمد دہلوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 90: سطر 90:
* حکومت نے مطالبات تو منظورِ کر لیے مگر عمل درآمد میں تساہل سے کام لیتی رہی۔ علیحدہ شیعہ دینیات بھٹو کے دور میں احتجاجی دھرنے کے بعد جاری ہوئی۔1976ء میں میٹرک کا امتحان اسی دینیات پر ہوا۔ مگر اسے بھی برقرار نہ رکھ سکے۔ یہ ایک جھلک ہے کس طرح پوری قوم کو منظم کر کے دن رات ایک کر کے پھر پور جد وجہد کی۔ آپ کا یہ پہلو آپ کی پہچان تو ہے مگر اس سے کم آگاہی تھ <ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020</ref>۔
* حکومت نے مطالبات تو منظورِ کر لیے مگر عمل درآمد میں تساہل سے کام لیتی رہی۔ علیحدہ شیعہ دینیات بھٹو کے دور میں احتجاجی دھرنے کے بعد جاری ہوئی۔1976ء میں میٹرک کا امتحان اسی دینیات پر ہوا۔ مگر اسے بھی برقرار نہ رکھ سکے۔ یہ ایک جھلک ہے کس طرح پوری قوم کو منظم کر کے دن رات ایک کر کے پھر پور جد وجہد کی۔ آپ کا یہ پہلو آپ کی پہچان تو ہے مگر اس سے کم آگاہی تھ <ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020</ref>۔
== لائبریری ==
== لائبریری ==
آپ نے کراچی میں ایک نادر کتب پر لائبریری بنائی جبکہ ہندوستان میں آپ کا کتب خانہ ہندو بلوائیوں نے جلا دیا تھا۔
تقریراورتحریرکے علاوہ خطیب اعظم کی رفاہی اوردیگردینی خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں،قیام پاکستان سے قبل [[شیعہ]] ہوسٹل مظفرنگر اورشیعہ یتیم خانہ جھنگ کاقیام،نئی دہلی میں امامیہ ہال کی تعمیر،امامیہ یتیم خانہ کشمیری گیٹ دہلی اورشیعہ یتیم خانہ درگاہ پنجہ شریف دہلی کی سرپرستی کے علاوہ قیام پاکستان کے بعد آپ کی دودینی خدمات نہایت ہی اہم ہیں جوہمیشہ کے لئے یادگاررہیں گیں۔
سب سے پہلا کام یہ کہ آپ نے اپناانتہائی قیمتی کتب خانہ جوموصوف کی زندگی بھرکی کمائی کے علاوہ چھ ہزارسے آٹھ ہزارتک کی نادروقیمتی کتب پرمشتمل تھااپنی قوم کے لئے وقف کردیاجوکہ کراچی،ناظم آباد نمبر ٢میں جامعہ امامیہ سے متصل ایک لائبریری مکتبہ العلوم کے نام سے آج بھی قوم کے استفادہ کے لئے موجودہے۔
 
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:پاکستان]]
[[زمرہ:پاکستان]]