"سید محمد دہلوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 36: سطر 36:
جناب مرحوم دہلوی صاحب اپنی دینی تعلیم مکمل کرنے بعدمذہب [[اہل بیت|اہل بیت (ع)]]کی ترویج میں زندگی بسرکرنے لگے۔
جناب مرحوم دہلوی صاحب اپنی دینی تعلیم مکمل کرنے بعدمذہب [[اہل بیت|اہل بیت (ع)]]کی ترویج میں زندگی بسرکرنے لگے۔
== علمی خدمات ==
== علمی خدمات ==
تقاریرکے میدان میں مقبولیت کے ساتھ ساتھ تحریری میدان میں بھی موصوف بہت مقبول تھے ،یہی وجہ تھی کہ جب ١٩٤٣ء میں نواب رضاعلی خان آف رام پورنے '''ادارہ تفسیرالقرآن''' قائم کیاجس میں متعددمایہ نازاور جید قسم کے علماء بھی شامل تھے تواس ادارہ کی سربراہی کے لئے خطیب اعظم کاانتخاب کیا،خطیب اعظم اپنے ذاتی ذوق تحریراوراس ادارہ کی اہمیت کے پیش نظردہلی سے رام پور تشریف لے گئے، اس دوران مجالس کے سلسلے میں بھی آپ کا باہرآناجانارہامگرمستقل قیام رام پور میں ہی رہااوراپنے سات سالہ قیام کے دوران شب وروز کی جانفشانی سے تفسیرقرآن کامقدمہ تحریرفرمایاجوتقریباًپانچ /چھہ سو صفحات پرمشتمل تھا کون اندازہ لگاسکتاہے کہ اس میں کیاعظیم علمی اورتحقیقی جواہرپارے ہونگے!
١٩٥٠ء میں آپ نے پاکستان ہجرت فرمائی،لیکن صد افسوس کہ یہ علمی شاہنامہ اسی ادارہ میں رہ گیااور اس کے بعد اس سرکاری ادارہ میں بھی اس کاسراغ نہ مل سکا،'''مقدمہ تفسیرقرآن''' جیسے عظیم کارنامے کے علاوہ قیام پاکستان سے قبل آپ کی کئی تحریری کاوشیں دہلی سے طبع ہو چکیں تھیں:
جن میں
* '''مقتل ابی مخنف کتاب کاترجمہ'''
* رسول اوران کے اہل بیت،
* قرآن اوراہل بیت،
* معجزات آئمہ اطہار
* ترجمہ رسالہ وجوب نماز جمعہ جیسی اہم کتابیں شامل ہیں اوراسی طرح قیام پاکستان کے بعدکراچی سے ایک نہایت اہم کتاب ”نورالعصر” شائع ہوئی ،مگرافسوس کہ نورالعصرکے علاوہ باقی تمام کتابیں ناپیدہیں۔
سید محمد دہلوی کی کتاب '''نور العصر''' کے مقدمے میں علامہ مرتضٰی حسین صدر الافاضل لکھتے ہیں کہ ” اس کتاب میں [[قرآن|قرآن مجید]]،تفسیر، حدیث، عقائد،کلام اور آسان فلسفہ دیانت، مسلمانوں کے مسلمات اور اکابر علماء اسلام کے ارشادات ہیں۔ سادی اور عام فہم اور نتیجہ خیز دلیلیں ہیں۔ عقل کی روشنی میں مذہب شیعہ کا بیان ہے۔ آیات کے فیضان سے امامت پر استدلال ہے اور قرآنی شواہد کی امداد سے حضرت امام آخر الزماں علیہ الصلاۃ والسلام کی معرفتِ کے لیے دعوت دی ہے۔ معقول حقائق کے لیے مواد مہیا کیا ہے اور بات سمجھنے کے لیے قندیل نور روشن کی ہے۔
سید محمد دہلوی کی کتاب '''نور العصر''' کے مقدمے میں علامہ مرتضٰی حسین صدر الافاضل لکھتے ہیں کہ ” اس کتاب میں [[قرآن|قرآن مجید]]،تفسیر، حدیث، عقائد،کلام اور آسان فلسفہ دیانت، مسلمانوں کے مسلمات اور اکابر علماء اسلام کے ارشادات ہیں۔ سادی اور عام فہم اور نتیجہ خیز دلیلیں ہیں۔ عقل کی روشنی میں مذہب شیعہ کا بیان ہے۔ آیات کے فیضان سے امامت پر استدلال ہے اور قرآنی شواہد کی امداد سے حضرت امام آخر الزماں علیہ الصلاۃ والسلام کی معرفتِ کے لیے دعوت دی ہے۔ معقول حقائق کے لیے مواد مہیا کیا ہے اور بات سمجھنے کے لیے قندیل نور روشن کی ہے۔
آپ خطابت میں وہ مقام حاصل کیا کہ خطیب اعظم کا لقب پایا۔ سادات بارہہ کے لیے انہی سے ایک شاندار بورڈنگ بنوایا۔ بمبئی میں قیصر باغ جیسی تعمیر آپ کی پرخلوص جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ دہلی ہال اور جھنگ کا یتیم خانہ آپ کے جذبوں کا ترجمان ہے۔ 1931ء سے انجمن وظیفہ سادات و مومنین کے رکن تھے اور اس ادارے کی بہتری کے لیے کام کیا۔ لکھنؤ کے تاریخی ایجی ٹیشن میں بے مثال خدمات انجام دیں۔ ستر برس کی عمر اپنی جواں ہمتی اور بہادرانہ پامردی کے ساتھ ایک انتھک سپاہی، ایک بے پروا مجاہد اور ایک نڈر قائد کی طرح پوری قوم کی قیادت فرمائی <ref>سید محمد دہلوی، [http://www.maablib.org/scholar/khateeb-e-azam-qaed-e-marhoom-allama-syed-muhammad-dehlvi/ maablib.org]</ref>۔
آپ خطابت میں وہ مقام حاصل کیا کہ خطیب اعظم کا لقب پایا۔ سادات بارہہ کے لیے انہی سے ایک شاندار بورڈنگ بنوایا۔ بمبئی میں قیصر باغ جیسی تعمیر آپ کی پرخلوص جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ دہلی ہال اور جھنگ کا یتیم خانہ آپ کے جذبوں کا ترجمان ہے۔ 1931ء سے انجمن وظیفہ سادات و مومنین کے رکن تھے اور اس ادارے کی بہتری کے لیے کام کیا۔ لکھنؤ کے تاریخی ایجی ٹیشن میں بے مثال خدمات انجام دیں۔ ستر برس کی عمر اپنی جواں ہمتی اور بہادرانہ پامردی کے ساتھ ایک انتھک سپاہی، ایک بے پروا مجاہد اور ایک نڈر قائد کی طرح پوری قوم کی قیادت فرمائی <ref>سید محمد دہلوی، [http://www.maablib.org/scholar/khateeb-e-azam-qaed-e-marhoom-allama-syed-muhammad-dehlvi/ maablib.org]</ref>۔
== خطیب اعظم ==
== خطیب اعظم ==
چونکہ مکتب اہل بیت (ع) کی نشرواشاعت اورتبلیغ دین میں اہم کردارشہید کربلا[[حسین بن علی|حضرت امام حسین علیہ السلام]] اوران کے انصار باوفا کی یادمیں منعقدکی گئی مجالس عزائے کاہے اورتاریخ کے مطابق ان مجالس عزا کاباقائدہ انعقاد واہتمام صادق آل محمد (ص)[[حضرت ج|حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام]] کے زمانے میں خود انہی کے حکم سے ہوا،جو تاہنوزجاری ہے اورانشاء اللہ تاقیامت جاری رہے گااس اہم سیاسی ومذہبی عبادت کے سلسلہ کوجاری رکھنے کے لئے صدیوں پرمحیط اس عرصے میں ہرملک وقوم میں اعلیٰ سے اعلیٰ خطیب اورذاکرین پیدا ہوتے رہے جنہوں نے دنیاکوفضائل و مصائب اہل بیت علیہم السلام سے روشناس کرایا،یہاں تک کہ برصغیرپاک و ہندمیں بھی جب اردوزبان نے عروج پایاتواس زبان میں چند ایسے نامورخطیب پیداہوئے جن کاتذکرہ تاریخ نے ہمیشہ کے لئے اپنے اندرمحفوظ کرلیا،انہی چندنامورہستیوں میں سے نہایت معروف، مشہوراورصدواجب الاحترام شخصیت حضرت مستطاب عالی جناب مولاناخطیب اعظم سیدمحمددہلوی اعلیٰ اللہ مقامہ کی ہے،آپ کاانداز بیان اس قدردلنشین تھاکہ سننے والاآپ کے اندازتکلم سے مسحورہوکررہ جاتاتھا،مشکل ترین مسائل کوآسان ترین اورخوبصورت مثالوں کے ذریعے مومنین کے ذہن نشین کردینا آپ کی تقریروخطابت کی خوبی تھی اوریہی وہ منفردکمال تھا جو آپ کی ذہانت ، فصاحت وبلاغت اورعلمی مسائل پرمکمل عبورکانتیجہ تھا۔
چونکہ مکتب اہل بیت (ع) کی نشرواشاعت اورتبلیغ دین میں اہم کردارشہید کربلا[[حسین بن علی|حضرت امام حسین علیہ السلام]] اوران کے انصار باوفا کی یادمیں منعقدکی گئی مجالس عزائے کاہے اورتاریخ کے مطابق ان مجالس عزا کاباقائدہ انعقاد واہتمام صادق آل محمد (ص)[[حضرت ج|حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام]] کے زمانے میں خود انہی کے حکم سے ہوا،جو تاہنوزجاری ہے اورانشاء اللہ تاقیامت جاری رہے گااس اہم سیاسی ومذہبی عبادت کے سلسلہ کوجاری رکھنے کے لئے صدیوں پرمحیط اس عرصے میں ہرملک وقوم میں اعلیٰ سے اعلیٰ خطیب اورذاکرین پیدا ہوتے رہے جنہوں نے دنیاکوفضائل و مصائب اہل بیت علیہم السلام سے روشناس کرایا،یہاں تک کہ برصغیرپاک و ہندمیں بھی جب اردوزبان نے عروج پایاتواس زبان میں چند ایسے نامورخطیب پیداہوئے جن کاتذکرہ تاریخ نے ہمیشہ کے لئے اپنے اندرمحفوظ کرلیا،انہی چندنامورہستیوں میں سے نہایت معروف، مشہوراورصدواجب الاحترام شخصیت حضرت مستطاب عالی جناب مولاناخطیب اعظم سیدمحمددہلوی اعلیٰ اللہ مقامہ کی ہے،آپ کاانداز بیان اس قدردلنشین تھاکہ سننے والاآپ کے اندازتکلم سے مسحورہوکررہ جاتاتھا،مشکل ترین مسائل کوآسان ترین اورخوبصورت مثالوں کے ذریعے مومنین کے ذہن نشین کردینا آپ کی تقریروخطابت کی خوبی تھی اوریہی وہ منفردکمال تھا جو آپ کی ذہانت ، فصاحت وبلاغت اورعلمی مسائل پرمکمل عبورکانتیجہ تھا۔