"بریلوئے" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 28: سطر 28:
* خدا نے اپنے دوستوں خصوصاً انبیاء کو غیب کی خبر دی ہے۔
* خدا نے اپنے دوستوں خصوصاً انبیاء کو غیب کی خبر دی ہے۔
بریلوی کے بنیادی عقائد، جن سے پچھلے عقائد اخذ کیے گئے ہیں، یہ ہیں:
بریلوی کے بنیادی عقائد، جن سے پچھلے عقائد اخذ کیے گئے ہیں، یہ ہیں:
'''وجود کی وحدت'''
'''وجود کی وحدت'''


سطر 42: سطر 43:
بریلوی کے مطابق قبر میں مردے زندہ ہوتے ہیں اور وہ ہماری باتیں سنتے ہیں، اور ان کے لیے قبروں کی تعمیر اور منتیں کرنا، ان کے گرد طواف کرنا، یادگاری اور تہوار منانا جائز ہے، اور ان میں سے کوئی چیز حرام یا بدعت نہیں ہے۔ احمد رضا خان بریلوی شیعہ تعزیہ، استاد کی حمد و ثناء اور زبور گانے کو حرام سمجھتے ہیں اور انہوں نے اس موضوع پر سجدہ تعظیم کی ممانعت کے لیے الزبدۃ الزکیہ کے نام سے ایک مقالہ لکھا۔ بریلوی کا یہ بھی عقیدہ تھا کہ کسی بھی وقت زمین پر ابدال کے چالیس افراد اور اولیاء اللہ بستے ہیں تاکہ ان کے ذریعے رحمتوں اور آفتوں کو ٹالا جا سکے۔
بریلوی کے مطابق قبر میں مردے زندہ ہوتے ہیں اور وہ ہماری باتیں سنتے ہیں، اور ان کے لیے قبروں کی تعمیر اور منتیں کرنا، ان کے گرد طواف کرنا، یادگاری اور تہوار منانا جائز ہے، اور ان میں سے کوئی چیز حرام یا بدعت نہیں ہے۔ احمد رضا خان بریلوی شیعہ تعزیہ، استاد کی حمد و ثناء اور زبور گانے کو حرام سمجھتے ہیں اور انہوں نے اس موضوع پر سجدہ تعظیم کی ممانعت کے لیے الزبدۃ الزکیہ کے نام سے ایک مقالہ لکھا۔ بریلوی کا یہ بھی عقیدہ تھا کہ کسی بھی وقت زمین پر ابدال کے چالیس افراد اور اولیاء اللہ بستے ہیں تاکہ ان کے ذریعے رحمتوں اور آفتوں کو ٹالا جا سکے۔


وہ حضرت امیر سے لے کر امام حسن عسکری علیہ السلام تک کے شیعہ ائمہ کو دنیا کے غزوات سمجھتے ہیں اور اولیاء اللہ سے عزت اور مال و اسباب کو منسوب کرتے ہیں۔ بریلوی کی نظر میں اجتہاد جائز نہیں ہے، اور بریلوی اس تناظر میں لکھتے ہیں: "جو لوگ اپنے آپ کو اہل الحدیث سمجھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں صرف حدیث پر عمل کرنا چاہیے، وہ اچھے برے کی تمیز نہیں کرتے، اور وہ پھر بھی نہیں کرتے۔ اپنے بائیں اور دائیں ہاتھ جانتے ہیں، وہ اجتہاد کیسے کر سکتے ہیں، حدیث کو سمجھنا جائز نہیں ہے سوائے بڑے بڑے فقہاء کو سمجھنے کے" دیوبندی کے حدیثی نقطہ نظر کی وجہ سے، بعض احمد رضا خان کو ہندوستان میں فقہ حنفی کا نجات دہندہ سمجھتے ہیں۔<br>
وہ حضرت امیر سے لے کر امام حسن عسکری علیہ السلام تک کے شیعہ ائمہ کو دنیا کے غزوات سمجھتے ہیں اور اولیاء اللہ سے عزت اور مال و اسباب کو منسوب کرتے ہیں۔ بریلوی کی نظر میں اجتہاد جائز نہیں ہے، اور بریلوی اس تناظر میں لکھتے ہیں: "جو لوگ اپنے آپ کو اہل الحدیث سمجھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں صرف حدیث پر عمل کرنا چاہیے، وہ اچھے برے کی تمیز نہیں کرتے، اور وہ پھر بھی نہیں کرتے۔ اپنے بائیں اور دائیں ہاتھ جانتے ہیں، وہ اجتہاد کیسے کر سکتے ہیں، حدیث کو سمجھنا جائز نہیں ہے سوائے بڑے بڑے فقہاء کو سمجھنے کے" دیوبندی کے حدیثی نقطہ نظر کی وجہ سے، بعض احمد رضا خان کو ہندوستان میں فقہ حنفی کا نجات دہندہ سمجھتے ہیں۔
 
بریلوی نے [[شیعہ|شیعوں]] کے ساتھ دیوبندی سے بہتر سلوک نہیں کیا جیسا کہ احمد رضا خان بریلوی اس حوالے سے لکھتے ہیں: "اگر رافضی علی کو شیخوں سے افضل سمجھتے ہیں تو وہ بدعتی ہیں، اور اگر ان کی امامت کا انکار کرتے ہیں تو ان کے فقہاء کافر ہیں، اور ان کے فقہا کافر ہیں۔ علم الہٰیات بدعت ہیں، وہ جانتے ہیں، اور ہم علمائے دین کی رائے کو بھی قبول کرتے ہیں اور اسے احتیاط کے قریب سمجھتے ہیں۔ لیکن اگر وہ بدعت یا تحریف قرآن کو مانتے ہیں یا ائمہ کو تمام انبیاء سے افضل سمجھتے ہیں تو یقیناً کافر ہیں۔ بریلویؒ کی نظر میں دیوبندی کی طرح صحابہ کرام کا خاص احترام ہے اور وہ معاویہ کے بارے میں بھی حساس ہیں۔
بریلوی نے [[شیعہ|شیعوں]] کے ساتھ دیوبندی سے بہتر سلوک نہیں کیا جیسا کہ احمد رضا خان بریلوی اس حوالے سے لکھتے ہیں: "اگر رافضی علی کو شیخوں سے افضل سمجھتے ہیں تو وہ بدعتی ہیں، اور اگر ان کی امامت کا انکار کرتے ہیں تو ان کے فقہاء کافر ہیں، اور ان کے فقہا کافر ہیں۔ علم الہٰیات بدعت ہیں، وہ جانتے ہیں، اور ہم علمائے دین کی رائے کو بھی قبول کرتے ہیں اور اسے احتیاط کے قریب سمجھتے ہیں۔ لیکن اگر وہ بدعت یا تحریف قرآن کو مانتے ہیں یا ائمہ کو تمام انبیاء سے افضل سمجھتے ہیں تو یقیناً کافر ہیں۔ بریلویؒ کی نظر میں دیوبندی کی طرح صحابہ کرام کا خاص احترام ہے اور وہ معاویہ کے بارے میں بھی حساس ہیں۔