"نماز" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5: سطر 5:
قرآنی اصطلاح میں "صلاۃ" "ص ل و" کے مادے سے دعا کے معنی میں ہے، جس کا جمع "صَلَوات" ہے۔ "صلاۃ" بعض آیات میں دعا کے معنی میں استعمال ہوئی ہے۔ اور نماز کو صلاۃ کہنے کہ وجہ بھی یہ ہے کہ جز کا نام کل کے اوپر رکھ دی گئی ہے کیونکہ دعا نماز کا جز ہے۔ <ref>(توبہ/۱۰۳)، (احزاب/۵۶)، (بقرہ/۱۵۷)</ref>
قرآنی اصطلاح میں "صلاۃ" "ص ل و" کے مادے سے دعا کے معنی میں ہے، جس کا جمع "صَلَوات" ہے۔ "صلاۃ" بعض آیات میں دعا کے معنی میں استعمال ہوئی ہے۔ اور نماز کو صلاۃ کہنے کہ وجہ بھی یہ ہے کہ جز کا نام کل کے اوپر رکھ دی گئی ہے کیونکہ دعا نماز کا جز ہے۔ <ref>(توبہ/۱۰۳)، (احزاب/۵۶)، (بقرہ/۱۵۷)</ref>
== قرآن میں نماز ==
== قرآن میں نماز ==
قرآن کریم میں نماز کے بارے میں سو سے زائد آیات ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ نماز خدا سے تعلق اور اس کے ساتھ رابطے کا مظہر ہے اور اسی وجہ سے یہ تمام عبادات سے افضل اور برتر ہے: سورہ طٰہٰ کی آیت نمبر 14 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: نماز قائم کرو تاکہ تم مجھے یاد کرو، اور '''اللہ الا بذکر الله تطمئن القلوب''' لیے سکون کا باعث ہے۔ جان لو کہ دلوں کو سکون صرف اللہ کے ذکر سے ملتا ہے۔
[[قرآن کریم]] میں نماز کے بارے میں سو سے زائد آیات ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ نماز خدا سے تعلق اور اس کے ساتھ رابطے کا مظہر ہے اور اسی وجہ سے یہ تمام عبادات سے افضل اور برتر ہے: سورہ طٰہٰ کی آیت نمبر 14 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: نماز قائم کرو تاکہ تم مجھے یاد کرو، اور '''اللہ الا بذکر الله تطمئن القلوب''' لیے سکون کا باعث ہے۔ جان لو کہ دلوں کو سکون صرف اللہ کے ذکر سے ملتا ہے۔


اللہ تعالیٰ [[سورہ عنکبوت]] آیت نمبر 45 میں فرماتا ہے۔ '''إِنَّ الصَّلَوةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنکَر''' بے شک نماز بدی اور گناہوں سے روکتی ہے۔ [[سورۃ البقرہ]] کی آیت نمبر 45 میں ارتقاء کے راستے پر چلنے کے لیے دعا کی مدد لینے کی سفارش کی گئی ہے :'''وَاسْتَعِینُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلَوةِ وَ إِنَّهَا لَکَبِیرَةٌ إِلاَّ عَلَى الْخَـشِعِینَ''' صبر اور نماز سے مدد طلب کرو اور بے شک یہ مہنگا ہے سوائے عاجزی کے
اللہ تعالیٰ [[سورہ عنکبوت]] آیت نمبر 45 میں فرماتا ہے۔ '''إِنَّ الصَّلَوةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنکَر''' بے شک نماز بدی اور گناہوں سے روکتی ہے۔ [[سورۃ البقرہ]] کی آیت نمبر 45 میں ارتقاء کے راستے پر چلنے کے لیے دعا کی مدد لینے کی سفارش کی گئی ہے :'''وَاسْتَعِینُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلَوةِ وَ إِنَّهَا لَکَبِیرَةٌ إِلاَّ عَلَى الْخَـشِعِینَ''' صبر اور نماز سے مدد طلب کرو اور بے شک یہ مہنگا ہے سوائے عاجزی کے