"حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 128: سطر 128:
'''إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَ سُولُ اللَّـهِ ۗ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ إِنَّكَ لَرَ سُولُهُ وَاللَّـهُ يَشْهَدُ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَكَاذِبُونَ'''<ref>منافقون 1</ref>
'''إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَ سُولُ اللَّـهِ ۗ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ إِنَّكَ لَرَ سُولُهُ وَاللَّـهُ يَشْهَدُ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَكَاذِبُونَ'''<ref>منافقون 1</ref>


اسلام کی راہ میں عبداللہ بن ابی کی طرف سے روڑنے اٹکانے اور خلل اندازی کا سلسلہ سنہ 9 ہجری میں اس کی موت کے لمحات تک جاری رہا۔ یہودی بھی ـ جنہیں میثاق مدینہ کے تحت کافی حقوق اور مراعاتوں سے سے نوازا گیا تھا، یہاں تک کہ جنگی غنائم میں بھی حصہ پاتے تھے، وہ ابتدائی طور پر مسلمانوں کے ساتھ خندہ پیشانی کے ساتھ پیش آئے تھے اور کئی یہودیوں نے اسلام بھی قبول کیا تھا لیکن آخر کار ناسازگاری و بےآہنگی کے راستے پر گامزن ہوئے۔ سبب یہ تھا کہ وہ نہ صرف یثرب کی معیشت پر مسلط تھے بلکہ صحرائی عربوں اور مشرکین مکہ کے ساتھ بھی لین دین کرتے تھے؛ انہیں توقع تھی کہ عبداللہ بن ابی مدینے کا حکمران بنے گا اور یوں مدینہ کی معیشت پر ان کے اثر و نفوذ میں مزید اضافہ ہوگا؛ لیکن جب محمدؐ اس شہر میں تشریف لائے اور اسلام کو مدینہ میں فروغ ملا تو یہ امر یہودیوں کے بڑھتے ہوئے معاشی اثر ورسوخ کے راستے میں رکاوٹ بن گیا  
اسلام کی راہ میں عبداللہ بن ابی کی طرف سے روڑنے اٹکانے اور خلل اندازی کا سلسلہ سنہ 9 ہجری میں اس کی موت کے لمحات تک جاری رہا۔ یہودی بھی ـ جنہیں میثاق مدینہ کے تحت کافی حقوق اور مراعاتوں سے سے نوازا گیا تھا، یہاں تک کہ جنگی غنائم میں بھی حصہ پاتے تھے، وہ ابتدائی طور پر مسلمانوں کے ساتھ خندہ پیشانی کے ساتھ پیش آئے تھے اور کئی یہودیوں نے اسلام بھی قبول کیا تھا لیکن آخر کار ناسازگاری و بےآہنگی کے راستے پر گامزن ہوئے۔ سبب یہ تھا کہ وہ نہ صرف یثرب کی معیشت پر مسلط تھے بلکہ صحرائی عربوں اور مشرکین مکہ کے ساتھ بھی لین دین کرتے تھے؛ انہیں توقع تھی کہ عبداللہ بن ابی مدینے کا حکمران بنے گا اور یوں مدینہ کی معیشت پر ان کے اثر و نفوذ میں مزید اضافہ ہوگا؛ لیکن جب محمدؐ اس شہر میں تشریف لائے اور اسلام کو مدینہ میں فروغ ملا تو یہ امر یہودیوں کے بڑھتے ہوئے معاشی اثر ورسوخ کے راستے میں رکاوٹ بن گیا
 
علاوہ ازیں یہودی اپنی نسل سے باہر کسی شخص کو ہرگز نبی کے طور پر تسلیم کرنے کے لئے تیار نہ تھے چنانچہ انھوں نے کچھ عرصہ بعد محمدؐ کے ساتھ اپنی مخالفت آشکار کردی۔ بظاہر عبداللہ بن ابی کا کردار بھی ان کو اکسانے اور مشتعل کرنے میں مؤثر تھا۔
یہودیوں نے کہا: جس پیغمبر کا ہم انتظار کررہے تھے وہ محمدؐ نہیں ہیں اور وہ قرآنی آیات کے مقابلے میں تورات اور انجیل کے حوالے دیتے اور ان پر فخر و مباہات کرتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ جو کچھ ہماری کتابوں میں ہے اور جو کچھ قرآن میں ہے، وہ ایک نہیں ہے۔ اس یہودی سازش کے جواب مین قرآن مجید کی متعدد آیات نازل ہوئیں اور ان آیات کے ضمن میں کہا گیا کہ تورات اور انجیل وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ تحریف کا شکار ہوئی ہیں اور یہودی علماء نے اپنے خاص مقاصد اور مفادات کی خاطر ان کی آیات میں تحریف اور تبدیلی کی ہے۔   
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[fa:حضرت محمد (ص)]]
[[fa:حضرت محمد (ص)]]
[[زمرہ: چودہ معصومین ]]
[[زمرہ: چودہ معصومین ]]