"حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 105: سطر 105:


اب وہ آپ کے پاس آنا چاہتا ہے۔ اگر تم اس کی حمایت اور مخالفین کی برائیوں کو اس سے روکنے کی طاقت دیکھتے ہو تو کیا بہتر ہے، ورنہ اسے ابھی جانے دو۔ عباس کے جواب میں انہوں نے کہا: ہم نے آپ کی باتیں سن لی ہیں، اب یا رسول اللہ! کہو جو تمہیں اور تمہارے خدا کو پسند ہے!" نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کی آیات کی تلاوت کی اور پھر فرمایا: "میں تم سے بیعت کرتا ہوں کہ تم اپنے لوگوں کی طرح میری حمایت کرو۔" اہل مدینہ کے نمائندوں نے آپ کی بیعت کی کہ وہ آپ کے دشمنوں سے دشمن اور اس کے دوستوں کے ساتھ دوست رہیں گے اور جو بھی آپ کے ساتھ جنگ ​​میں جائے گا اس سے لڑیں گے۔ یوں اس عہد کو جنگ کا عہد کہا گیا۔ اس عہد کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو یثرب جانے کی اجازت دی۔
اب وہ آپ کے پاس آنا چاہتا ہے۔ اگر تم اس کی حمایت اور مخالفین کی برائیوں کو اس سے روکنے کی طاقت دیکھتے ہو تو کیا بہتر ہے، ورنہ اسے ابھی جانے دو۔ عباس کے جواب میں انہوں نے کہا: ہم نے آپ کی باتیں سن لی ہیں، اب یا رسول اللہ! کہو جو تمہیں اور تمہارے خدا کو پسند ہے!" نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کی آیات کی تلاوت کی اور پھر فرمایا: "میں تم سے بیعت کرتا ہوں کہ تم اپنے لوگوں کی طرح میری حمایت کرو۔" اہل مدینہ کے نمائندوں نے آپ کی بیعت کی کہ وہ آپ کے دشمنوں سے دشمن اور اس کے دوستوں کے ساتھ دوست رہیں گے اور جو بھی آپ کے ساتھ جنگ ​​میں جائے گا اس سے لڑیں گے۔ یوں اس عہد کو جنگ کا عہد کہا گیا۔ اس عہد کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو یثرب جانے کی اجازت دی۔
=== دار الندوۃ کی سازش ===
قریش جب یثرب کے لوگوں سے رسول اللہ کے عہد و پیمان سے مطلع ہوئے تو انہوں نے اپنے قبیلوں کے عہد و پیمان کی پرواہ کئے بغیر رسول خدا کے قتل کا منصوبہ بنایا۔ لیکن آپ ؐ کو قتل کرنا آسان کام نہ تھا کیونکہ آپ ؐ کے قتل ہو جانے کی صورت میں بنو ہاشم خونخواہی کا مطالبہ کرتے۔ قریش نے اس کے مناسب حل کیلئے دار الندوۃ میں ایک میٹنگ بلائی باہمی صلاح و مشورہ سے اس نتیجے پر پہنچے کہ ہر قبیلہ سے ایک نوجوان لیا جائے تمام افراد یک لخت رسول اللہ پر حملہ آور ہوں اور انہیں اکٹھے قتل کر دیں۔ اس صورت میں قاتل ایک شخص نہیں ہوگا اور بنی ہاشم کیلئے تمام قبیلوں سے انتقام لینا ممکن نہیں ہو گا کیونکہ تمام قبائل سے جنگ کرنا ان کیلئے ناممکن ہو گا اور وہ مجبور ہو کر خون بہا پر راضی ہو جائیں گے۔
اس نقشے پر عمل درآمد کی رات خدا کے فرمان کے مطابق رسول اللہ علی کو اپنی جگہ سلا کر مکہ سے نکل گئے۔(دیکھیں:شب ہجرت)رسول خدا ابو بکر بن ابی قحافہ کے ساتھ مدینہ کی جانب عازم سفر ہوئے اور 3 دن تک مکہ کے نزدیک غار ثور میں ٹھرے رہے تا کہ ان کا پیچھا کرنے والے نا امید ہو جائیں۔ اس کے بعد آپؐ نے غیر معروف راستے سے یثرب کی طرف ہجرت فرمائی۔ <ref>شہیدی، تاریخ تحلیلی اسلام، ص 60</ref>۔
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[fa:حضرت محمد (ص)]]
[[fa:حضرت محمد (ص)]]
[[زمرہ: چودہ معصومین ]]
[[زمرہ: چودہ معصومین ]]