"حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 86: سطر 86:


آپ نے مسلمانوں سے مخاطب ہوکر فرمایا: اس سرزمین میں ایک بادشاہ ہے جس کی طرف سے کسی پر ظلم نہيں کیا جاتا۔ وہیں چلے جاو اور وہیں رہو حتی کہ خداوند متعال تمہیں اس مصیبت سے نجات دلائے۔ قریش کو جب جب معلوم ہوا کہ نومسلم حبشہ کی طرف ہجرت کر گئے ہیں تو انھوں نے عمرو بن العاص اور عبداللہ بن ابی ربیعہ کو حبشہ کے بادشاہ نجاشی کے پاس روانہ کیا تاکہ انہیں وہاں سے لوٹا دیں۔ نجاشی نے قریش کے نمائندوں کا موقف اور مسلمانوں کا جواب سننے کے بعد مسلمانوں کو ان کے حوالے کرنے سے انکار کیا اور یوں قریش کے نمائندے خالی ہاتھوں مکہ واپس آگئے
آپ نے مسلمانوں سے مخاطب ہوکر فرمایا: اس سرزمین میں ایک بادشاہ ہے جس کی طرف سے کسی پر ظلم نہيں کیا جاتا۔ وہیں چلے جاو اور وہیں رہو حتی کہ خداوند متعال تمہیں اس مصیبت سے نجات دلائے۔ قریش کو جب جب معلوم ہوا کہ نومسلم حبشہ کی طرف ہجرت کر گئے ہیں تو انھوں نے عمرو بن العاص اور عبداللہ بن ابی ربیعہ کو حبشہ کے بادشاہ نجاشی کے پاس روانہ کیا تاکہ انہیں وہاں سے لوٹا دیں۔ نجاشی نے قریش کے نمائندوں کا موقف اور مسلمانوں کا جواب سننے کے بعد مسلمانوں کو ان کے حوالے کرنے سے انکار کیا اور یوں قریش کے نمائندے خالی ہاتھوں مکہ واپس آگئے
یہ بھی منقول ہے کہ قریش نے ابو طالب سے کہا کہ وہ اپنے بھتیجے کو اس راستے سے روک دے جس پر وہ چل رہا ہے۔ ابو طالب نے ان کی باتوں پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خدا کی قسم اگر وہ سورج کو میرے داہنے ہاتھ میں اور چاند کو میرے بائیں ہاتھ میں رکھ دیں تو میں اس وقت تک اپنی پکار نہیں چھوڑوں گا۔ خدا اسے اس معاملے میں فتح یاب کرے یا اس طرح میری جان گنوا دے۔
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[fa:حضرت محمد (ص)]]
[[fa:حضرت محمد (ص)]]
[[زمرہ: چودہ معصومین ]]
[[زمرہ: چودہ معصومین ]]