"عید قربان" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[فائل:عید قربان.jpg|250px|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
[[فائل:عید قربان.jpg|250px|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
'''عید قربان''' یا عید الاضحی (10 ذوالحجہ) مسلمانوں کی بڑی عیدوں میں سے ہے۔ احادیث کے مطابق اس دن خدا کی طرف سے [[حضرت ابراہيم]] خلیل اللہ کیلئے اسماعيل ذبیح اللہ کی قربانی پیش کرنے کا حکم ہوا۔ حضرت ابراہیم نے [[حضرت اسماعیل]] کو قربان گاہ کی طرف لے گیا اور قربانی کی قصد سے جب اس کی گردن پر چھری پھیرنا چاہا تو خدا نے جبرئيل کے ساتھ ایک مینڈھے کو بھیجا اور حضرت ابراہیم نے اسماعیل کے بدلے اس کی قربانی دی۔ اس دن سے آج تک اس واقعے کی یاد میں ادیان ابراہیمی کو ماننے والے قربانی کی اس سنت پر عمل کرتے ہیں اور بیت اللہ الحرام کی زیارت یعنی حج پر مشرف ہونے والے حاجیوں پر منا میں معین شرایط کے ساتھ قربانی دینا واجب ہے اور یہ حج کے اعمال میں سے ایک واجب عمل ہے۔ عید کے دن اور رات کو احادیث میں بہت سارے اعمال وارد ہوئی ہیں جن میں عید کی رات کو شب بیداری کرنا دعا و مناجات اور نماز میں مشغول رہنے کی بہت زیادہ فضیلت ذکر ہوئی ہے۔  جبکہ [[عید فطر]] کی طرح اس دن بھی روزہ رکھنا حرام ہے۔ تقریبا تمام اسلامی ممالک میں عید قربان کے دن سرکاری طور پر چھٹی ہوتی ہے اور [[مسلمان]] اس دن جشن مناتے ہیں۔
'''عید قربان''' یا عید الاضحی (10 ذوالحجہ) مسلمانوں کی بڑی عیدوں میں سے ہے۔ احادیث کے مطابق اس دن خدا کی طرف سے [[حضرت ابراہيم]] خلیل اللہ کیلئے اسماعيل ذبیح اللہ کی قربانی پیش کرنے کا حکم ہوا۔ حضرت ابراہیم نے [[حضرت اسماعیل]] کو قربان گاہ کی طرف لے گیا اور قربانی کی قصد سے جب اس کی گردن پر چھری پھیرنا چاہا تو خدا نے جبرئيل کے ساتھ ایک مینڈھے کو بھیجا اور حضرت ابراہیم نے اسماعیل کے بدلے اس کی قربانی دی۔ اس دن سے آج تک اس واقعے کی یاد میں ادیان ابراہیمی کو ماننے والے قربانی کی اس سنت پر عمل کرتے ہیں اور بیت اللہ الحرام کی زیارت یعنی حج پر مشرف ہونے والے حاجیوں پر منا میں معین شرایط کے ساتھ قربانی دینا واجب ہے اور یہ حج کے اعمال میں سے ایک واجب عمل ہے۔ عید کے دن اور رات کو احادیث میں بہت سارے اعمال وارد ہوئی ہیں جن میں عید کی رات کو شب بیداری کرنا دعا و مناجات اور [[نماز]] میں مشغول رہنے کی بہت زیادہ فضیلت ذکر ہوئی ہے۔  جبکہ [[عید فطر]] کی طرح اس دن بھی روزہ رکھنا حرام ہے۔ تقریبا تمام اسلامی ممالک میں عید قربان کے دن سرکاری طور پر چھٹی ہوتی ہے اور [[مسلمان]] اس دن جشن مناتے ہیں۔


== مناسک حج میں اس دن کے مخصوص اعمال ==
== مناسک حج میں اس دن کے مخصوص اعمال ==
سطر 8: سطر 8:
* حلق و تقصیر <ref>عطائی اصفہانی، علی،اسرار حج، ص ۱۲۶-۱۲۳</ref>
* حلق و تقصیر <ref>عطائی اصفہانی، علی،اسرار حج، ص ۱۲۶-۱۲۳</ref>
== اہل سنت کے الفاظ میں عیدالاضحی ==
== اہل سنت کے الفاظ میں عیدالاضحی ==
عید الاضحی کو دس ذی الحجہ کے دن منایا جاتا ہے اور یہ دونوں عیدوں میں افضل عید ہے اور حج کے مکمل ہونے کے بعد آتی ہے۔ جب مسلمان حج مکمل کرلیتے ہیں تو اللہ تعالٰی انہیں معاف کر دیتا ہے۔ اس لیے حج کی تکمیل یوم عرفہ میں وقوف عرفہ پر ہوتی ہے جو حج کاایک عظیم رکن ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : یوم عرفہ آگ سے آزادی کا دن ہے جس میں اللہ تعالٰی ہر شخص کوآگ سے آزادی دیتے ہیں عرفات میں وقوف کرنے والے اور دوسرے ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کو بھی آزادی ملتی ہے۔
عید الاضحی کو دس [[ذوالحجہ|ذی الحجہ]] کے دن منایا جاتا ہے اور یہ دونوں عیدوں میں افضل عید ہے اور حج کے مکمل ہونے کے بعد آتی ہے۔ جب مسلمان حج مکمل کرلیتے ہیں تو اللہ تعالٰی انہیں معاف کر دیتا ہے۔ اس لیے حج کی تکمیل یوم عرفہ میں وقوف عرفہ پر ہوتی ہے جو حج کاایک عظیم رکن ہے جیسا کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|نبی صلی اللہ علیہ وسلم]] کا فرمان ہے : یوم عرفہ آگ سے آزادی کا دن ہے جس میں اللہ تعالٰی ہر شخص کو آگ سے آزادی دیتے ہیں عرفات میں وقوف کرنے والے اور دوسرے ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کو بھی آزادی ملتی ہے۔
   
   
# یہ دن اللہ تعالٰی کے ہاں سب سے بہترین دن ہے : حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالٰی نے زاد المعاد  میں کہتے ہیں : اللہ تعالٰی کے ہاں سب سے افضل اور بہتر دن یوم النحر ( عیدالاضحی ) کا دن ہے اوروہ حج اکبروالا دن ہے۔ ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : یقینا یوم النحر اللہ تعالٰی کے ہاں بہترین دن ہے ) <ref>سنن ابوداؤد حدیث نمبر 1765</ref>  
# یہ دن اللہ تعالٰی کے ہاں سب سے بہترین دن ہے : حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالٰی نے زاد المعاد  میں کہتے ہیں : اللہ تعالٰی کے ہاں سب سے افضل اور بہتر دن یوم النحر ( عیدالاضحی ) کا دن ہے اور وہ حج اکبر والا دن ہے۔ ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : یقینا یوم النحر اللہ تعالٰی کے ہاں بہترین دن ہے ) <ref>سنن ابوداؤد حدیث نمبر 1765</ref>  
# یہ حج اکبر والا دن ہے :[[عمر بن خطاب]] بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس حج کے دوران میں جوانہوں نے کیا تھایوم النحر( عید الاضحی ) والے دن جمرات کے درمیان میں کھڑے ہوکرفرمانے لگے یہ حج اکبر والا دن ہے۔ <ref>صحیح بخاری حدیث نمبر 1742</ref>
# یہ حج اکبر والا دن ہے :[[عمر بن خطاب]] بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس حج کے دوران میں جو انہوں نے کیا تھا یوم النحر( عید الاضحی ) والے دن جمرات کے درمیان میں کھڑے ہوکرفرمانے لگے یہ حج اکبر والا دن ہے۔ <ref>صحیح بخاری حدیث نمبر 1742</ref>
# نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یوم عرفہ اوریوم النحر اورایام تشریق ہم اہل اسلام کی عید کے دن ہیں اوریہ سب کھانے پینے کے دن ہیں <ref>سنن ترمذی حدیث نمبر 773</ref>۔
# نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یوم عرفہ اوریوم النحر اورایام تشریق ہم [[اسلام|اہل اسلام]] کی عید کے دن ہیں اوریہ سب کھانے پینے کے دن ہیں <ref>سنن ترمذی حدیث نمبر 773</ref>۔
== قربانی کی سنت تاریخ کے آئینے میں ==
== قربانی کی سنت تاریخ کے آئینے میں ==
حضرت ابراہیم خواب میں اپنے بیٹے حضرت اسماعیل کی قربانی پر مامور ہوئے اور عید قربان کے دن آپ نے خدا کے حکم کی بجا آوری کی خاطر اسماعیل کو سرزمین منا میں قربانی کیلئے لے گئے۔ جب منا میں جمرہ اول کے مقام پر پہنچا تو شیطان ان کے سامنے ظاہر ہوا اور حضرت ابراہیم کو ورغلانے کی کوشش کی تو حضرت ابراہیم نے سات پتھر مار کر اسے بھگایا اسی طرح جمرہ دوم اور سوم کے مقام پر یہ عمل تکرار ہوا یوں حضرت ابراہیم کا یہ عمل حج کے اعمال میں شامل ہوا اور آج ہر جاجی پر واجب ہے کہ حج کے دوران اس عمل کی پیروی کرتے ہوئے شیطان کو کنکریاں ماریں۔
حضرت ابراہیم خواب میں اپنے بیٹے حضرت اسماعیل کی قربانی پر مامور ہوئے اور عید قربان کے دن آپ نے خدا کے حکم کی بجا آوری کی خاطر اسماعیل کو سرزمین منا میں قربانی کیلئے لے گئے۔ جب منا میں جمرہ اول کے مقام پر پہنچا تو شیطان ان کے سامنے ظاہر ہوا اور حضرت ابراہیم کو ورغلانے کی کوشش کی تو حضرت ابراہیم نے سات پتھر مار کر اسے بھگایا اسی طرح جمرہ دوم اور سوم کے مقام پر یہ عمل تکرار ہوا یوں حضرت ابراہیم کا یہ عمل حج کے اعمال میں شامل ہوا اور آج ہر جاجی پر واجب ہے کہ حج کے دوران اس عمل کی پیروی کرتے ہوئے شیطان کو کنکریاں ماریں۔
سطر 26: سطر 26:
== نمازعید قربان ==
== نمازعید قربان ==
=== شیعہ نقطہ نظر سے عید الاضحی کی نماز ===
=== شیعہ نقطہ نظر سے عید الاضحی کی نماز ===
یہ نماز امام معصوم کے زمانے میں واجب ہے لیکن امام زمانہ(عج) کی غيبت کے دوران مشہور شیعہ فقہاء کے فتوا کی مطابق مستحب مؤكّد ہے۔ (خواہ جماعت کے ساتھ پڑھی جائے یا فرادا ادا کی جائے)۔
یہ نماز امام معصوم کے زمانے میں واجب ہے لیکن [[محمد بن حسن المهدی|امام زمانہ(عج)]] کی غيبت کے دوران مشہور [[شیعہ]] فقہاء کے فتوا کی مطابق مستحب مؤكّد ہے۔ (خواہ جماعت کے ساتھ پڑھی جائے یا فرادا ادا کی جائے)۔
* نماز عید سے پہلے اور بعد میں ماثور دعاوں کا پڑھنا مستحب ہے جن میں سے بہترين دعا صحیفہ سجادیہ کی 48ویں دعا ہے جو ان جملوں سے شروع ہوتا ہے:أللّهُمَّ هذا يَومٌ مُبارَك اسی طرح اسی کتاب کی 46ویں دعا کا پڑھنا بھی مستحب ہے۔ <ref>مجلسی، زادالمعاد، ص ۴۲۶-۴۲۷</ref>
* نماز عید سے پہلے اور بعد میں ماثور دعاوں کا پڑھنا مستحب ہے جن میں سے بہترين دعا صحیفہ سجادیہ کی 48ویں دعا ہے جو ان جملوں سے شروع ہوتا ہے:أللّهُمَّ هذا يَومٌ مُبارَك اسی طرح اسی کتاب کی 46ویں دعا کا پڑھنا بھی مستحب ہے۔ <ref>مجلسی، زادالمعاد، ص ۴۲۶-۴۲۷</ref>


== سنی نقطہ نظر سے عید الاضحی کی نماز ==
== سنی نقطہ نظر سے عید الاضحی کی نماز ==
فقہ مالکی <ref>مواهب الجليل في شرح مختصر الشيخ خليل". مکتبۃ الاسلامیہ. 05 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 04 جون 2019</ref> اور فقہ شافعی میں یہ سنت مؤکدہ ہے <ref>المبدع في شرح المقنع. مکتبۃ الاسلامیہ. 25 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 04 جون 2019</ref>۔
[[فقہ]] مالکی <ref>مواهب الجليل في شرح مختصر الشيخ خليل". مکتبۃ الاسلامیہ. 05 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 04 جون 2019</ref> اور فقہ شافعی میں یہ سنت مؤکدہ ہے <ref>المبدع في شرح المقنع. مکتبۃ الاسلامیہ. 25 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 04 جون 2019</ref>۔
فقہ حنبلی میں یہ فرض کفایہ ہے۔
فقہ حنبلی میں یہ فرض کفایہ ہے۔
فقہ حنفی میں ہر مسلمان پر واجب ہے، لہذا ہر مرد پر واجب ہے اور بغیر کسی عذر کے ترک کرنے پر گناہ گار ہوگا، اس متعلق احمد بن حنبل سے بھی ایک روایت ہے، غیر مقلد عالم ابن تیمیہ اور شوکانی نے اسی قول کو اختیار کیا ہے۔ <ref>[https://3rabica.org/%D8%B5%D9%84%D8%A7%D8%A9_%D8%A7%D9%84%D8%B9%D9%8A%D8%AF%D9%8A%D9%86#%D8%B5%D9%81%D8%A9_%D8%B5%D9%84%D8%A7%D8%A9_%D8%A7%D9%84%D8%B9%D9%8A%D8%AF%D9%8A%D9%86 صلاة العيدين]</ref>
فقہ حنفی میں ہر مسلمان پر واجب ہے، لہذا ہر مرد پر واجب ہے اور بغیر کسی عذر کے ترک کرنے پر گناہ گار ہوگا، اس متعلق احمد بن حنبل سے بھی ایک روایت ہے، غیر مقلد عالم ابن تیمیہ اور شوکانی نے اسی قول کو اختیار کیا ہے۔ <ref>[https://3rabica.org/%D8%B5%D9%84%D8%A7%D8%A9_%D8%A7%D9%84%D8%B9%D9%8A%D8%AF%D9%8A%D9%86#%D8%B5%D9%81%D8%A9_%D8%B5%D9%84%D8%A7%D8%A9_%D8%A7%D9%84%D8%B9%D9%8A%D8%AF%D9%8A%D9%86 صلاة العيدين]</ref>