"اسلامی فرقے" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 255: سطر 255:
اسماعیلی فرقہ تعداد میں سب سے بڑا ہے سوامی رامین خوجوں کی تعداد بہت قلیل ہے۔ فروری ۱۹۰۰ ء میں آغا خانی جماعت کے دو حصے ہو گئے ایک وہ جو آغا خانی یعنی امامی اسماعیلی ہیں اور دوسرے وہ ہیں جو اثنا عشری مذہب رکھتے ہیں آغا خان جب سے یورپ گئے ہیں تب سے اُن کے ساتھیوں کے دو گروہ ہوئے اور جو لوگ ان سے خدا ہوئے وہ اثنا عشری خوجوں کے نام سے موسوم ہوئے اس علیحدگی کا خاص سبب ہیں معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں نے اس مذہب کو عمل کے قابل اور آغا خان کو مذہبی قیادت کے لائق نہیں سمجھا جدید فرقے نے اپنی ایک بڑی مسجد پالالین متصل سیمویل اٹریک لندن میں اور ساتھ امام باڑہ اور مدرسہ بھی تعمیر کیا۔
اسماعیلی فرقہ تعداد میں سب سے بڑا ہے سوامی رامین خوجوں کی تعداد بہت قلیل ہے۔ فروری ۱۹۰۰ ء میں آغا خانی جماعت کے دو حصے ہو گئے ایک وہ جو آغا خانی یعنی امامی اسماعیلی ہیں اور دوسرے وہ ہیں جو اثنا عشری مذہب رکھتے ہیں آغا خان جب سے یورپ گئے ہیں تب سے اُن کے ساتھیوں کے دو گروہ ہوئے اور جو لوگ ان سے خدا ہوئے وہ اثنا عشری خوجوں کے نام سے موسوم ہوئے اس علیحدگی کا خاص سبب ہیں معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں نے اس مذہب کو عمل کے قابل اور آغا خان کو مذہبی قیادت کے لائق نہیں سمجھا جدید فرقے نے اپنی ایک بڑی مسجد پالالین متصل سیمویل اٹریک لندن میں اور ساتھ امام باڑہ اور مدرسہ بھی تعمیر کیا۔
== شیعہ فرقہ علی اللہی ==  
== شیعہ فرقہ علی اللہی ==  
جن لوگوں پر مغرب سے ایک ایرانی و من حمل کیا جوکر چمکانی یا چکمانی کہلاتی تھی اُن کا مذہب شیعہ کا ایک فرقہ تھاجو علی الہی کہلاتا تھا عقیدہ اُن کا یہ تھا ” حضرت علی خدا ہیں اُن کی انوکھی مذہبی رسومات کے متعلق عجیب عجیب قصے بیان کئے جاتے ہیں“
جن لوگوں پر مغرب سے ایک ایرانی و من حمل کیا جوکر چمکانی یا چکمانی کہلاتی تھی اُن کا مذہب شیعہ کا ایک فرقہ تھاجو علی الہی کہلاتا تھا عقیدہ اُن کا یہ تھا ” حضرت علی خدا ہیں اُن کی انوکھی مذہبی رسومات کے متعلق عجیب عجیب قصے بیان کئے جاتے ہیں“ <ref>نعیم اختر سندھو، مسلم فرقوں کا انسائیلوپیڈیا، موسی کاظم ریٹی گن روڈ لاہور، ص270</ref>۔
 
== رسم مراسم ==
== رسم مراسم ==
اُن کے ہاں یہ رسم تھی کہ ایک چراغ جلایا جاتا تھا اور مرد اور عورتیں سب بلا حجاب اُس میں شریک ہوتے تھے اور مراسم کی ادائیگی کے دوران میں ایک مقررہ حد تک پہنچ کر مذہبی بزرگ جوان مراسم کی ادائیگی کا صدر ہوتا ہے وہ روشنی کو گل کر دیتا ہے۔ اس عجیب رسم کے باعث ایرانی اُن کو چراغ کش بھی کہتے تھے اور پٹھان لوگ اُن کو مڑ کہتے تھے جس کے معنی آگ بجانے والے کے ہیں ۔
اُن کے ہاں یہ رسم تھی کہ ایک چراغ جلایا جاتا تھا اور مرد اور عورتیں سب بلا حجاب اُس میں شریک ہوتے تھے اور مراسم کی ادائیگی کے دوران میں ایک مقررہ حد تک پہنچ کر مذہبی بزرگ جوان مراسم کی ادائیگی کا صدر ہوتا ہے وہ روشنی کو گل کر دیتا ہے۔ اس عجیب رسم کے باعث ایرانی اُن کو چراغ کش بھی کہتے تھے اور پٹھان لوگ اُن کو مڑ کہتے تھے جس کے معنی آگ بجانے والے کے ہیں ۔