"سید روح اللہ موسوی خمینی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 225: سطر 225:
وه علیہ ہمارے عظیم امام کی خصوصیات نے نئے دورکا آغازکردیاہے اورآج جب ہمارے دل اورہماری جانیں امت اسلامیہ کی اس بے مثال ہستی کے فراق میں غمزدہ ہیں تو ہماری سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ ان عصری خصوصیات کوکہ جن کا آغازامام خمینی نے کیاتھا اورپوری قوم اور دنیا کو جن سے متعارف کرایا پہچانیں اوران کو برقرار رکھیں ۔حقیقی سوگواری یہ ہے کہ ہم فریضوں پرعمل کریں وہ عصر وہ دورجس کاآغازامام خمینی نے کیا اسے جاری رکھیں اس نئے دور کی اپنی خصوصیات اورپہچان ہے ان خصوصیات میں قوم کے اندر خود مختاری و آزادی کے جذبے کی بیداری اور خود اعتمادی و خود کفالت ہیں وہ خصوصیات جنہیں قوموں سے چھین لینے کی منظم سازش کی گئي۔ اس دورکی ایک اورپہچان وخصوصیت امام خمینی جس کے موجد وبانی تھے انسانی اقدارکااحترام اوراس کی جانب رجحان ، عدل وانصاف اورانسانوں کے لئے حریت وآزادی اورلوگوں کےنظریات اوران کی رای کا احترام ہے ۔ یہی عظیم شخصیت جسے پوری دنیاکے لوگ آج احترام سے یاد کرتے ہيں اورجس کی عظمت وبزرگي کے صدق دل سے معترف ہيں کہتی تھی کہ مجھے رہبر کےبجائے خادم کہیں تو زیادہ بہتر ہوگا۔ آپ یہ بات بڑی سنجیدگی سے فرماتے تھے اوراس میں کسی طرح کا تکلف نہیں کرتے تھے وہ اس قدر عوام کااحترام کرتے تھے کہ خود کو ان کا خدمت گزارکہتے تھے ہم اس طرح کی پوری دنیامیں کوئی نظیرومثال نہیں رکھتے اورتاريخ میں اس جیسی شخصیت کی مثال نہيں ملتی <ref>فوجی کمانڈروں اورولی فقیہ کے نمائندوں کی طرف سے بیعت وتجدید عہد کی تقریب میں رہبرانقلاب اسلامی کا خطاب 1989-6-11</ref>۔
وه علیہ ہمارے عظیم امام کی خصوصیات نے نئے دورکا آغازکردیاہے اورآج جب ہمارے دل اورہماری جانیں امت اسلامیہ کی اس بے مثال ہستی کے فراق میں غمزدہ ہیں تو ہماری سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ ان عصری خصوصیات کوکہ جن کا آغازامام خمینی نے کیاتھا اورپوری قوم اور دنیا کو جن سے متعارف کرایا پہچانیں اوران کو برقرار رکھیں ۔حقیقی سوگواری یہ ہے کہ ہم فریضوں پرعمل کریں وہ عصر وہ دورجس کاآغازامام خمینی نے کیا اسے جاری رکھیں اس نئے دور کی اپنی خصوصیات اورپہچان ہے ان خصوصیات میں قوم کے اندر خود مختاری و آزادی کے جذبے کی بیداری اور خود اعتمادی و خود کفالت ہیں وہ خصوصیات جنہیں قوموں سے چھین لینے کی منظم سازش کی گئي۔ اس دورکی ایک اورپہچان وخصوصیت امام خمینی جس کے موجد وبانی تھے انسانی اقدارکااحترام اوراس کی جانب رجحان ، عدل وانصاف اورانسانوں کے لئے حریت وآزادی اورلوگوں کےنظریات اوران کی رای کا احترام ہے ۔ یہی عظیم شخصیت جسے پوری دنیاکے لوگ آج احترام سے یاد کرتے ہيں اورجس کی عظمت وبزرگي کے صدق دل سے معترف ہيں کہتی تھی کہ مجھے رہبر کےبجائے خادم کہیں تو زیادہ بہتر ہوگا۔ آپ یہ بات بڑی سنجیدگی سے فرماتے تھے اوراس میں کسی طرح کا تکلف نہیں کرتے تھے وہ اس قدر عوام کااحترام کرتے تھے کہ خود کو ان کا خدمت گزارکہتے تھے ہم اس طرح کی پوری دنیامیں کوئی نظیرومثال نہیں رکھتے اورتاريخ میں اس جیسی شخصیت کی مثال نہيں ملتی <ref>فوجی کمانڈروں اورولی فقیہ کے نمائندوں کی طرف سے بیعت وتجدید عہد کی تقریب میں رہبرانقلاب اسلامی کا خطاب 1989-6-11</ref>۔


=== امام خمینی کے مشن اور راستے کا تعین ===
=== مشن اور راستے کا تعین ===
امام خمینی کا مشن ان کا راستہ جس پر ایرانی قوم رواں دواں ہے اسلام اورمسلمانوں کی عظمت و سربلندی، محروموں اور مستضعفوں کے کے دفاع کا راستہ ہے جس نے ایرانی قوم کو پوری دنیا میں ایک زندہ اور سرافراز و آزاد قوم میں تبدیل کر دیاہے۔ یہ قوم آج دنیاکی سب سے بیدار اور فعال قوم کی حیثیت سے پہچانی جاتی ہے، اب یہ قوم دوسروں پر منحصر اور نہیں رہ گئی ہے۔ یہ وہ خط ہے کہ جس نے اسلام کے تئیں لوگو ں کے دلوں میں عشق و محبت کا جذبہ جگایا ہے اورانھیں اس راستے میں بے مثال فداکاریوں اورقربانیوں کا حوصلہ دیا ہے یہ راستہ، ہماری زندگی ہے یہی ہمارا وجود اورہمارا انقلابی اور قومی تشخص ہے ۔ پرودگار عالم کے فضل وکرم سے ہم اس راستہ ہر پوری پائداری و ثابت قدمی کے ساتھ گامزن ہیں جس کی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے پوری تحریک کے دوران ہمیں تعلیم دی ہے۔ ہم امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی راہ اوران کے مشن، ان کے انقلاب ان کی کوششو ں اور ایثار کو اپنی حیثیت اور سکت کے مطابق جاری رکھنے کے لئے آمادہ ہیں ۔ ہمارا لہو اور ہماری زندگي اس راہ پر قربان ہے ۔ ہماری سعادت خوشبختی اسی میں ہے کہ اپنی زندگی اسی راہ میں گذاريں اس میں شک و شبہے کی کوئی گنجائش نہیں ہے <ref>صدرکی تقرری اورتوثیق کی تقریب میں رہبرانقلاب کا خطاب 1989-8-3</ref>۔
امام خمینی کا مشن ان کا راستہ جس پر ایرانی قوم رواں دواں ہے اسلام اورمسلمانوں کی عظمت و سربلندی، محروموں اور مستضعفوں کے کے دفاع کا راستہ ہے جس نے ایرانی قوم کو پوری دنیا میں ایک زندہ اور سرافراز و آزاد قوم میں تبدیل کر دیاہے۔ یہ قوم آج دنیاکی سب سے بیدار اور فعال قوم کی حیثیت سے پہچانی جاتی ہے، اب یہ قوم دوسروں پر منحصر اور نہیں رہ گئی ہے۔ یہ وہ خط ہے کہ جس نے اسلام کے تئیں لوگو ں کے دلوں میں عشق و محبت کا جذبہ جگایا ہے اورانھیں اس راستے میں بے مثال فداکاریوں اورقربانیوں کا حوصلہ دیا ہے یہ راستہ، ہماری زندگی ہے یہی ہمارا وجود اورہمارا انقلابی اور قومی تشخص ہے ۔ پرودگار عالم کے فضل وکرم سے ہم اس راستہ ہر پوری پائداری و ثابت قدمی کے ساتھ گامزن ہیں جس کی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے پوری تحریک کے دوران ہمیں تعلیم دی ہے۔ ہم امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی راہ اوران کے مشن، ان کے انقلاب ان کی کوششو ں اور ایثار کو اپنی حیثیت اور سکت کے مطابق جاری رکھنے کے لئے آمادہ ہیں ۔ ہمارا لہو اور ہماری زندگي اس راہ پر قربان ہے ۔ ہماری سعادت خوشبختی اسی میں ہے کہ اپنی زندگی اسی راہ میں گذاريں اس میں شک و شبہے کی کوئی گنجائش نہیں ہے <ref>صدرکی تقرری اورتوثیق کی تقریب میں رہبرانقلاب کا خطاب 1989-8-3</ref>۔
=== حقیقی رہنما ===
=== حقیقی رہنما ===
امام خمینی کے بعد گزشتہ گیارہ برسوں کے دوران ہم نے ہدایت کا جو راستا طے کیاہے وہ کوئی معمولی اورعام راستہ نہیں ہے اس مشکل ترین راستے کو طے کرنے کے لئے تائيد غیبی اور توفیق الہی ناگزیر ہے۔ ہم عجیب وغریب پیچ وخم سے گذرے ہيں ۔ امام خمینی کی قیادت ورہبری کی برکت کی وجہ سے عجیب وغریب نشیب وفرازکو ہم نے عبورکیاہے اس راستے کو طے کرنے میں تائيد الہی ہمارے شامل حال رہی ہے ،خود امام خمینی کابھی اسپر ایقان و ایمان تھا میں نے خود ان کی زبانی سناتھا۔ وہ فرمایاکرتے تھے کہ میں انقلاب کے آغازسے ہی اس بات کا احساس کررہاہوں کہ ہر مقام پر راہ راست دکھانے اور ہدایت کرنے والا غیبی ہاتھ ہماری مدد کررہاہے اوریہ ہاتھ ہمارے آگے آگے چل رہاہے نتیجتا راستے ہمارے لئے آسان ہوتے جا رہے ہیں۔ یہ واقعی ایک حقیقت تھی کہ خداوند عالم نے ہماری سعی و کوشش اور خلوص و رغبت کے عوض ہماری مدد فرمائی تھی۔ یہ ہدایت و تائيد الہی غافل انسان کو میسرنہیں ہوتی۔ اسی مناجات شعبانیہ میں ارشادہوتاہے کہ دل کی آنکھ کو منورکرنا اور بیدار دل کے لئے حقائق کو روشن کرنا اور مومن کو چشم بصیرت عطاہونا یہ سب مفت اوربلاسبب انجام نہیں پاتا۔ بغیرجدوجہد اور سعی وکوشش کے خدا سے ارتباط ممکن نہیں ہوپاتا <ref>امام حسین علیہ السلام کے یوم ولادت کے موقع پر سکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد سے ملاقات میں خطاب 1990-3-1</ref>۔
امام خمینی کے بعد گزشتہ گیارہ برسوں کے دوران ہم نے ہدایت کا جو راستا طے کیاہے وہ کوئی معمولی اورعام راستہ نہیں ہے اس مشکل ترین راستے کو طے کرنے کے لئے تائيد غیبی اور توفیق الہی ناگزیر ہے۔ ہم عجیب وغریب پیچ وخم سے گذرے ہيں ۔ امام خمینی کی قیادت ورہبری کی برکت کی وجہ سے عجیب وغریب نشیب وفرازکو ہم نے عبورکیاہے اس راستے کو طے کرنے میں تائيد الہی ہمارے شامل حال رہی ہے ،خود امام خمینی کابھی اسپر ایقان و ایمان تھا میں نے خود ان کی زبانی سناتھا۔ وہ فرمایاکرتے تھے کہ میں انقلاب کے آغازسے ہی اس بات کا احساس کررہاہوں کہ ہر مقام پر راہ راست دکھانے اور ہدایت کرنے والا غیبی ہاتھ ہماری مدد کررہاہے اوریہ ہاتھ ہمارے آگے آگے چل رہاہے نتیجتا راستے ہمارے لئے آسان ہوتے جا رہے ہیں۔ یہ واقعی ایک حقیقت تھی کہ خداوند عالم نے ہماری سعی و کوشش اور خلوص و رغبت کے عوض ہماری مدد فرمائی تھی۔ یہ ہدایت و تائيد الہی غافل انسان کو میسرنہیں ہوتی۔ اسی مناجات شعبانیہ میں ارشادہوتاہے کہ دل کی آنکھ کو منورکرنا اور بیدار دل کے لئے حقائق کو روشن کرنا اور مومن کو چشم بصیرت عطاہونا یہ سب مفت اوربلاسبب انجام نہیں پاتا۔ بغیرجدوجہد اور سعی وکوشش کے خدا سے ارتباط ممکن نہیں ہوپاتا <ref>امام حسین علیہ السلام کے یوم ولادت کے موقع پر سکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد سے ملاقات میں خطاب 1990-3-1</ref>۔