"سید ضیاء الدین رضوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 18: سطر 18:
== مذہبی قیادت ==
== مذہبی قیادت ==
انجمن امداد المسلمین حلقہ نمبر 3 گلگت کے چھے رکنی وفد نے آنا ضیاء الدین رضوی سے ان کے در دولت پر ملاقات کی اور انجمن کے مسائل کے حوالے سے مزاکرات کیلئے اس گفتگو کے بعد آغا موصوف نے خود دیگر علاقائی مسائل کے نو پورہ گلگت کے متنازعہ مجلس عزا اور اس بارے میں پیش آنے والے مسائل اور رکاوٹوں کے بارے میں اراکین انجمن کو آگاہ کیا تو اس دوران راقم نے بہت سخت الفاظ میں آپ کو بہت سخت ست کیا اور بتایا کہ مجلس عزا کے انعقاد کا مقصد بطور ابلاغ تبلیغ اور [[ امام حسین|فلسفہ شہادت امام حسین]] کی ترویج کر ہوتا ہے اگر کوئی فقط آپ کی مخالفت میں آپ سے ذکر حسین علیہ السلام نہیں سننا چاہتا ہے تو یہ ضروری ہیں کہ آپ خود جا کر وہاں زبردستی تقریر کریں تبلیغ اور ترویج شہادت امام حسین کی خاطر مجلس پڑھنے کا متبادل بندوبست بھی کیا جا سکتا تھا کیونکہ مذہبی قیادت کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہوتی ہے کہ ملت مسلمہ کے اندر موجود نادان اور متعصب افراد کی اس روش کو نظر انداز کر کے وحدت مسلمین کی جانب قدم اٹھانا چاہئے میں نے کہا آپ کا صرف یہ کام نہیں کہ ایک جگہ مجلس پڑھے ایک جگہ نوحہ خوانی کرے اور دوسری جگہ سینہ زنی کرائے کے آپ کے ہاتھ میں قیادت ہے <ref>ایضا،ص127</ref>۔
انجمن امداد المسلمین حلقہ نمبر 3 گلگت کے چھے رکنی وفد نے آنا ضیاء الدین رضوی سے ان کے در دولت پر ملاقات کی اور انجمن کے مسائل کے حوالے سے مزاکرات کیلئے اس گفتگو کے بعد آغا موصوف نے خود دیگر علاقائی مسائل کے نو پورہ گلگت کے متنازعہ مجلس عزا اور اس بارے میں پیش آنے والے مسائل اور رکاوٹوں کے بارے میں اراکین انجمن کو آگاہ کیا تو اس دوران راقم نے بہت سخت الفاظ میں آپ کو بہت سخت ست کیا اور بتایا کہ مجلس عزا کے انعقاد کا مقصد بطور ابلاغ تبلیغ اور [[ امام حسین|فلسفہ شہادت امام حسین]] کی ترویج کر ہوتا ہے اگر کوئی فقط آپ کی مخالفت میں آپ سے ذکر حسین علیہ السلام نہیں سننا چاہتا ہے تو یہ ضروری ہیں کہ آپ خود جا کر وہاں زبردستی تقریر کریں تبلیغ اور ترویج شہادت امام حسین کی خاطر مجلس پڑھنے کا متبادل بندوبست بھی کیا جا سکتا تھا کیونکہ مذہبی قیادت کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہوتی ہے کہ ملت مسلمہ کے اندر موجود نادان اور متعصب افراد کی اس روش کو نظر انداز کر کے وحدت مسلمین کی جانب قدم اٹھانا چاہئے میں نے کہا آپ کا صرف یہ کام نہیں کہ ایک جگہ مجلس پڑھے ایک جگہ نوحہ خوانی کرے اور دوسری جگہ سینہ زنی کرائے کے آپ کے ہاتھ میں قیادت ہے <ref>ایضا،ص127</ref>۔
== امام جمعہ اور جماعت گلگت ==
حجت السلام آغا میر فاضل شاہ نجفی گزشتہ چالیس سال سے مرکزی جامع مسجد امامیہ گلگت کے امام راتب تھے۔ مگر آپ نماز جمعہ نہیں پڑھاتے تھے اس لئے آغا ضیاء الدین رضوی اپنی تعلیمی تعطیلات کے دوران گلگت آتے تو نماز جماعت کے ساتھ نماز جمعہ بھی پڑھاتے تھے اس طرح 1985 کی تعلیمی چھٹیاں گزار کر گلگت سےقم ایران واپس ہوئے تو امام راتب آغا میر فاضل شاہ نجفی کے حکم سے جناب حجت الاسلام سید عباس علی شاہ حسینی نجفی  نے مرکزی جامع مسجد امامیہ گلگت میں نماز جماعت و جمعہ کی امامت کرانا شروع کیا آپ نجف اشرف کے پڑھے ہوئے ہیں علم اور فن خطابت میں اپنا ایک مقام رکھتے ہیں مگر بچوں کی کفالت کی خاطر حکومتی تعلیمی محکمے میں معلمی کے پیشے سے منسلک ہیں چنانچہ عادل سید اپنے بڑھاپے کی وجہ سے نماز جماعت کی خدمت سے الگ ہو گئے تھے اس لئے آنا موصوف نے باقاعدہ طور پر اس دینی خدمت کو انجام دیتے تھے اسی طرح نماز جماعت و جمعہ اور تبلیغ اور ارشاد کا سلسلہ جاری رہا چنانچہ اس خدمت کے دوران گلگت کے حالات کی روشنی میں آپ کو ہی مرکزی انجمن امامیہ گلگت کا عبوری صدر بھی مقرر کیا گیا اس لئے جماعت و تبلیغ کے ساتھ آپ پر قومی سیاسی اور اقتصادی ذمہ داری بھی عائد ہوئی اسی طرح آپ نے مقامی حالات کے تناظر میں صدر انجمن امام گلگت کی اہم ذمہ داری کو خوش اسلوبی کے ساتھ بھر پور طریقے سے بجھانے کی کوشش کی اور ملت کے دانشمند حضرات کی مشاورت سے اس ملی کام کو آگے بڑھایا چنانچہ ملت کی اقتصادی حالت کو سنبھالا دینے کی خاطر ایک خاص پالیسی اپنائی اور اپنی پر خلوص جد و جہد اور محنت شاقہ کے ساتھ قومی اقتصاد کو ترقی دی اور مستقبل کے لئے ایک اقتصادی نظام کی بنیاد رکھا اور اس خدمت کے صلے میں آپ کی جان پر حملہ بھی ہوا اور آپ زخمی ہوئے تھے چنانچہ بغیر نام کے آپ نے تعمیر ملت پروگرام کا آغاز کیا تھا اس لئے نکاح اور شادی کے ہاروں کے حصول کے علاوہ جمعہ اور دیگر تقریبات کے دوران چندے بھی جمع کیا کرتے تھے اور اس کے ساتھ گلگت شہر کے محلوں اور گھروں میں خود گھوم پھر کر مومنین سے چندے وصول کرتے تھے اسی طرح لوگوں کی مدد سے مومن بازار گلگت کی کچی دکانوں کو آرسی کی مارکیٹ مید تبدیل کیا اس طریق کار سے قومی اقتصاد میں ترقی ہوئی اور کچھ زمین بھی خریدا تھا مسجد امامیہ گلگت کی بڑھتی ہوئی آباد کی وجہ سے آپ وسعت دینا چاہئے تھے چنانچہ 1988 کے سانحہ فاجعہ کے بعد [[محسن علی نجفی|شیخ محسن علی نجفی]] اسلام آباد اور شیخ مدبر علی نجفی کراچی گلگت تشریف لائے تھے ان دونوں بزرگوں نے آغا موصوف سے گلگت کے مسائل پر بات کی تو آپ نے قدیم مرکزی جامع مسجد امامیہ کی اندرونی خستہ حالی اور مذہبی تقریبات کے لئے مسجد کے چھوٹی پڑھنے کا ذکر کیا تو ان بزرگوں نے اس کی مرکزیت کی پیش نظر اس کو توسیع اور تعمیر نو کی ضرورت کو سمجھا اور آغا موصوف کو اسلام آباد آنے کی  دعوت دی اور آپ اسلام آباد تشریف لے گئے اسی طرح علامہ شیخ محسن علی نجفی  نے اس جامع مسجد کی تعمیر نو اور توسیعی پروگرام کے تحت ایک خوبصورت نقشہ بنوا کر آنا موصوف کے حوالہ کیا اور مالی تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی مزکورہ نقشہ اب انجمن امامیہ گلگت کے دفتر میں آویزاں ہے اور اسی طرح 1989 ء کے دوران آغا ضیاء الدین رضوی نے حوزہ علمیہ قم کو خیر باد کہہ کر شہر گلگت میں رہنے کا فیصلہ کیا اس لئے آپ نے مرکزی جامع مسجد کی خطابت کی ذمہ داری سنبھالا اور آغا عباس علی شاہ حسینی نجفی نائب خطیب اور صدر انجمن امامیہ گلگت کی ذمہ داری پر قائم رہے اور عبوری صدر کی حیثیت سے اپ نے پہلی مرتبہ اس کے دستور العمل پر عمل کر کے انجمن امامیہ گلگت کا جمہوری انداز میں انتخابات کرائے جو قابل تقلید بات ہے کیونکہ یہ انجمن کی تاریخ میں سیاہ دل کی تاریخ میں یہ اولین الیکشن تھا تھا اس میں گلگت کے سات مکسوہ کے نمائندوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تھ اور اس جمہوری انتخابات کے نتیجے میں جناب محمد افضل خان صاحب صدر اور میجر حسین شاہ صاحب جنرل سکریٹری منتخب ہوئے تھے مگر ان کی یہ کا بینہ قبل از وقت احتجاجا مستعفی ہوئی اس استعفیٰ کے پس منظر میں ایک لمبی داستان پوشیدہ ہے اس لئے اس کو صرف نظر کرتا ہوں۔
== تعمیر ملت پروگرام ==
آغا ضیاء الدین رضوی نے اس تعمیر ملت پروگرام کو ایک منظم انداز میں چلانا شروع کیا تھا چنانچہ افراد مقرر ہوئے اور دفتر بھی قائم ہوا تھا اور اس عظیم اقتصادی پروگرام کو وسعت دیگر جاری رکھا جائے اس دوران مقرر کردہ نمائندوں کی باہمی چپقلش کی وجہ سے اقتصادی پروگرام کمزور پڑھ گیا تو آپ نے مجبور ہو کر اس ادارے کا انتظام اپنے ہاتھ میں لیا اور اس پروگرام کے تحت مزید زمینیں اور مکانات خریدے گئے اور اس دوران آغا موصوف نے جامع مسجد امامیہ گلگت کے مجوزہ نقشے کو مزید وسعت دیکر ایک بڑی یادگار مسجد کی بنیاد رکھنے کا فیصلہ کیا تو راقم نے تعمیر ملت پروگرام کے دفتر واقع مہربان پورہ میں ایک نجی اجلاس میں یہ تجویز دی تھی کہ مجوزہ نقشہ کے مطابق مسجد کو وسعت دی جائے اور باقی ماندہ رقم سے ایک امدادی فنڈ قائم کرکے تعلیم کے شعبے میں اچھے نمبر حاصل کرنے والے ذہین طلباء کے لیے قابل واپسی کے وظیفہ جات کے نام سے مدد کی جائے مگر یہ تجویز زیر غور نہیں لائی گئی مگر آپ نے ایک عظیم جامع مسجد تعمیر کر کے قوم کی ناک رکھ لی اسی طرح آغا ضیا الدین رضوی کی بے وقت شہادت کے بعد تعمیر ملت پروگرام بہت کمزور ہوا تھا اب حجتہ الاسلام والمسلمین آغا راحت حسین الحسینی نے اس اقتصادی پروگرام کی تحریک کو دوبارہ شروع کیا ہے اور اس پر کام ہو رہا ہے چنانچہ تعمیر ملت پروگرام آغا عباس علی شاہ نجفی اور آغا ضیا الدین رضوی کا تحفہ ہے اس کو زیادہ فعال اور ثمر بار بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے اس ملی پروگرام سے تعاون کرنا ایک صدقہ جاریہ ہے اور عالمی اقتصادی حالات کی روشنی میں آج اس ملی پروگرام کو ترقی و واجب ہو گیا ہے۔
== نابغه روزگار ==
حجتہ الاسلام آغا ضیاء الدین رضوی اپنے خلوص نیت اور خدمت اسلام اور مکتب اہل بیت کی ترویج کے پر عزم جزبے کی بدولت سر زمین گلگت تاریخ میں ہمیشہ زندہ و تابندہ رہینگے آپ کے اندر موجود زہد و تقوی اور روحانی کمال کی خاص آپ کے والد بزرگوار آغا سید میر فاضل شاہ بھی المعروف عادل سید کی یاد کر فراموش کرایا تھا اسی طرح زہد و روحانیت میں آپ اپنے والد بزرگوار کے نعم البدل تھے اس لیے مئی 1988 ء کے سانحہ  گلگت کے بعد قومی مرکز گلگت میں آپکا وجود ملت تشیع کے لیے باعث طمانیت تھا آپ کے اندر جذبوں کا سمندر تھا مگر آپ خاموش طبعت اور کم گو تھے یعنی موج ہے دریا میں اور بیرون دریا کچھ نہیں کے مصداق تھے آپ کوئی پیشہ مقرر نہیں تھے مگر بولنے لگتے تو خوب بولتے تھے اس طرح آپکی دینی فعالیت اور خلوص دیکھ کر عام لوگوں کو یقین ہو چلا تھا کہ آپ اپنے والد بزرگوار نانائے محترم کی طرح سیادت و روحانیت کے حوالے سے بلا تفریق آپ کی علمی اور روحانی زندگی کا فیض عارم جاری ہوا اور آپ جماعتی گروہ بندی سے الگ ہو کر سب کے لئے اسلام کے روحانی محور ہونگے کیونکہ روحانیت اور مذہبی قیادت کے حوالے سے آپ کی ذات سرزمین گلگت میں زہد و تقوی کے تناظر میں نابغہ روز تھی۔
== عوامی حقوق کا دفاع ==
مگر مقامی خود مختار انتظامیہ کے زیر اثر اداروں اور نمک خوار لوگوں کی متعصبانہ روش کی وجہ سے آپ کے اس خاموش سمندر میں ارتعاش پیدا ہوا اور ان ناانصافیوں میں دن بدن اضافہ بھی ہو رہا تھا اس لیے آپ نماز جماعت و جمعہ اور دیگر مذہبی محافل ومجالس کے تبلیغاتی پروگراموں کے دوران علاقے کے مذہبی اور سیاسی مشکلات اور علاقائی قومی مسائل کے حوالے سے دو ٹوک بات کرنے لگے اور اعلی کلمہ حق سے نہیں ہچکچاتے تھے اور آپ کی اس طرز ادا کی وجہ سے لوگوں کو حوصلہ ملا اور مجبور و  پریشان آپ کے سامنے پیش کرتے تھے اور آپ اپنے خطبات میں بیان کرتے تھے مگر ان مسائل کو کسی خاص طریقے سے اٹھانا چاہئے تھامگر اکثر ایسا نہیں ہوتا تھا اور اس طرح کے بیانات کے بعد مسائل میں روزانہ اضافہ ہو جاتا تھا چونکہ مقامی انتظامیہ اور اس کے اداروں میں ہونے والی یکطرفہ زیادتیوں کو ہدف تنقید بناتے تھے اس لئے وہ ضد میں آکر ان مشکلات میں اضافہ کر دیتے تھے پھر بھی خود مختار اور جانبدار انتظامیہ اور اس کے انتظامی اداروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑھ رہا تھا <ref>ایضا، ص141</ref>۔