"مسودہ:رؤیت فریقین کی نگاه میں" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 233: سطر 233:
اور چونكہ اشعرى نے آىت (إلى ربها ناظرة) كى رؤىت  والى احادىث كى روشنى ميں تفسىر كى ہے۔
اور چونكہ اشعرى نے آىت (إلى ربها ناظرة) كى رؤىت  والى احادىث كى روشنى ميں تفسىر كى ہے۔
پس اس نے نفى والى پہلى آىت اور اثبات والى دوسرى آىت كے تعارض كو رفع كرنا چاہا تو دو احتمال مطرح كىا۔
پس اس نے نفى والى پہلى آىت اور اثبات والى دوسرى آىت كے تعارض كو رفع كرنا چاہا تو دو احتمال مطرح كىا۔
اور ىہ فطرى سى بات ہے كہ اشكال كرنے ميں روش كے اعتبار سے جس چىز كى پىروى كرنى چاہىے وہ ىہ ہے: جس نے  آىت كى نفى رؤىت پر دلالت ميں اشكال كىا اس پر اشكال كىا جائے:
اور ىہ فطرى سى بات ہے كہ اشكال كرنے ميں روش كے اعتبار سے جس چىز كى پىروى كرنى چاہىے وہ ىہ ہے: جس نے  آىت كى نفى رؤىت پر دلالت ميں اشكال كىا اس پر اشكال كىا جائے:
1-(لا تدركہ)كا ظہور اطلاق ميں ہے، اور ابصار كا ظہور عموم ميں ہے،  دلىل عقلى كہ جو ان دونوں كى تائىد اور تاكىد ميں هے  ۔
1-(لا تدركہ)كا ظہور اطلاق ميں ہے، اور ابصار كا ظہور عموم ميں ہے،  دلىل عقلى كہ جو ان دونوں كى تائىد اور تاكىد ميں هے  ۔
2- احتمال كے ساتھ اطلاق اور عموم سے رفع ىد نہيں كرسكتے، كىونكہ كوئى بھى ظہور اىسا نہيں كہ جس كے مقابلے ميں احتمال نہ هو،وگرنہ نص ہونا چاہىے تھا نا ظہور، بلكہ ظہور سے ہاتھ تب كھىنچا جاسكتا ہے كہ اس سے زىادہ قوى ظہور ہو ىعنى اس سے روشن تر ہو تو پہلے والے ظہور سے ہاتھ اٹھاىا جاسكتا ہے۔
2- احتمال كے ساتھ اطلاق اور عموم سے رفع ىد نہيں كرسكتے، كىونكہ كوئى بھى ظہور اىسا نہيں كہ جس كے مقابلے ميں احتمال نہ هو،وگرنہ نص ہونا چاہىے تھا نا ظہور، بلكہ ظہور سے ہاتھ تب كھىنچا جاسكتا ہے كہ اس سے زىادہ قوى ظہور ہو ىعنى اس سے روشن تر ہو تو پہلے والے ظہور سے ہاتھ اٹھاىا جاسكتا ہے۔
اور ىہ دونوں امور اس سے نہيں ہوا ۔
اور ىہ دونوں امور اس سے نہيں ہوا ۔
قاضی معتزلی کے دلیل پر اشکال
قاضی معتزلی کے دلیل پر اشکال
3- قاضى معتزلى نے آىت (إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ) سے رؤىت كے استدلال پر اپنے اس قول كے ساتھ  اشكال كىا:((اگر كسى نے كہا: اللہ تعالى كا فرمان ہے: ((وُجُوهٌ يَومَئِذٍ نَاضِرَةٌ* إِلَى رَبِّها نَاظِرةٌ اس دن بعض چہرے شاداب ہوں گے*اپنے پروردگار کی نعمتوں پر نظر رکھے ہوئے ہوں گے)) اس ميں رؤىت كا اثبات ہے۔
3- قاضى معتزلى نے آىت (إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ) سے رؤىت كے استدلال پر اپنے اس قول كے ساتھ  اشكال كىا:((اگر كسى نے كہا: اللہ تعالى كا فرمان ہے: ((وُجُوهٌ يَومَئِذٍ نَاضِرَةٌ* إِلَى رَبِّها نَاظِرةٌ اس دن بعض چہرے شاداب ہوں گے*اپنے پروردگار کی نعمتوں پر نظر رکھے ہوئے ہوں گے)) اس ميں رؤىت كا اثبات ہے۔
اسے كہا جائىگا: بصر كے ساتھ نگاہ كرنے كى بات نہيں كى۔
اسے كہا جائىگا: بصر كے ساتھ نگاہ كرنے كى بات نہيں كى۔
سطر 248: سطر 251:
قاضی کے  دلیل  پر اشكال:
قاضی کے  دلیل  پر اشكال:
1- ان كا  نظر كو آنكھ كے ساتھ مقىد كر كے استدلال  كرنا قابل مناقشہ  ہے ، نہ كہ ىہ كہے كہ ىہ مطلق ہے جبكہ  اس كااطلاق ثابت ہى نہيں پھر اس كى تقىىد  فرض كركے اس كو باطل كرے جىسا كہ انہوں نے دعوى كىا۔
1- ان كا  نظر كو آنكھ كے ساتھ مقىد كر كے استدلال  كرنا قابل مناقشہ  ہے ، نہ كہ ىہ كہے كہ ىہ مطلق ہے جبكہ  اس كااطلاق ثابت ہى نہيں پھر اس كى تقىىد  فرض كركے اس كو باطل كرے جىسا كہ انہوں نے دعوى كىا۔
2- قرىنہ نقلىہ(رؤىت پر دال  احادىث)پر اشكال وادر ہوتا ہے، اور اس كا قرىنہ نہ بننا ثابت ہوجاتا ہے، كىونكہ ىا  ىہ خبر واحد ہےجو اصول دىن اور اس سے مرتبط چىزوں كے اثبات كى صلاحىت نہيں ركھتى، ىا ان كى ضعف كے سبب، ىا اس كے علاوہ كسى اور سبب سے۔
2- قرىنہ نقلىہ(رؤىت پر دال  احادىث)پر اشكال وادر ہوتا ہے، اور اس كا قرىنہ نہ بننا ثابت ہوجاتا ہے، كىونكہ ىا  ىہ خبر واحد ہےجو اصول دىن اور اس سے مرتبط چىزوں كے اثبات كى صلاحىت نہيں ركھتى، ىا ان كى ضعف كے سبب، ىا اس كے علاوہ كسى اور سبب سے۔
3- اس پر ىہ لازم تھا كہ جب اس نے رؤىت كو انتظار پر حمل كىا تھاتو اس كلمے كا انتظار كے معنى ميں بطور عام استعمال كو ثابت كرتے پھر اس  مقام ميں رؤىت كا انتظار كے معنى ميں استعمال ہونےپر قرىنہ قائم كرتا۔
3- اس پر ىہ لازم تھا كہ جب اس نے رؤىت كو انتظار پر حمل كىا تھاتو اس كلمے كا انتظار كے معنى ميں بطور عام استعمال كو ثابت كرتے پھر اس  مقام ميں رؤىت كا انتظار كے معنى ميں استعمال ہونےپر قرىنہ قائم كرتا۔
4- پھر بالفرض مضاف (ثواب) ىا (رحمت) ىا (نعمت)ہو تو ىہ خلاف اصل ہے، ان كى طرف بدون دلىل انصراف پىدا نہيں كرتا، اور اس نے كوئى دلىل ذكر نہيں كى۔
4- پھر بالفرض مضاف (ثواب) ىا (رحمت) ىا (نعمت)ہو تو ىہ خلاف اصل ہے، ان كى طرف بدون دلىل انصراف پىدا نہيں كرتا، اور اس نے كوئى دلىل ذكر نہيں كى۔
اور اىك سبب ىہ كہ وہ اپنے خاص منہج اور روش كو ملحوظ ركھ كر اشكال كرتا ہے۔اور كىونكہ اس كے نزدىك عقل رؤىت كى نفى كرتى ہے كىونكہ اس سے جسم ىا جہت ہونا لازم آتا ہے، اور اللہ تعالى ان چىزوں سے پاك ہے، ىہ وہ دلىل ہے مضاف كو فرض كرنے كى مگر اىنكہ اسے دل ميں چھپاكے ركھا۔
اور اىك سبب ىہ كہ وہ اپنے خاص منہج اور روش كو ملحوظ ركھ كر اشكال كرتا ہے۔اور كىونكہ اس كے نزدىك عقل رؤىت كى نفى كرتى ہے كىونكہ اس سے جسم ىا جہت ہونا لازم آتا ہے، اور اللہ تعالى ان چىزوں سے پاك ہے، ىہ وہ دلىل ہے مضاف كو فرض كرنے كى مگر اىنكہ اسے دل ميں چھپاكے ركھا۔
پس اگر وہ دلىل بىان كرتا اور اسے اپنے مخاصم كے سامنے پىش كرتا ىا اس كو اس لحاظ سے بىان كرتا كہ اس كى بداہت كى وجہ سے سب كے نزدىك مسلّم ہوتے مضاف فرض كرنے كى تاوىل قابل قبول ہوتى۔
پس اگر وہ دلىل بىان كرتا اور اسے اپنے مخاصم كے سامنے پىش كرتا ىا اس كو اس لحاظ سے بىان كرتا كہ اس كى بداہت كى وجہ سے سب كے نزدىك مسلّم ہوتے مضاف فرض كرنے كى تاوىل قابل قبول ہوتى۔
5- اس نے اپنے منہج كے خلاف خبر واحد سے استدلال كىا، اور شاىد اس نے اپنے مخالف كے اخبار احاد سے استدلال سے معارضہ كرنے كى خاطر كىا ہو تاكہ انہيں مؤىد بناكے پىش كىاجاسكے۔
5- اس نے اپنے منہج كے خلاف خبر واحد سے استدلال كىا، اور شاىد اس نے اپنے مخالف كے اخبار احاد سے استدلال سے معارضہ كرنے كى خاطر كىا ہو تاكہ انہيں مؤىد بناكے پىش كىاجاسكے۔
ىا مرجح  كى عدم موجودگى ىا كسى اور سبب كى خاطر ان  سب رواىات سے ہاتھ كھىنچنے كے ليے اىسا كىا  ہو۔ لىكن اس نے سبب ذكر نہيں كىا۔
ىا مرجح  كى عدم موجودگى ىا كسى اور سبب كى خاطر ان  سب رواىات سے ہاتھ كھىنچنے كے ليے اىسا كىا  ہو۔ لىكن اس نے سبب ذكر نہيں كىا۔