"عالمی اتحاد برائے علمائے اہل اسلام" کے نسخوں کے درمیان فرق
(←اہداف) |
(←اہداف) |
||
سطر 10: | سطر 10: | ||
* '''عالمی''': یہ نہ تو مقامی ہے نہ علاقائی، نہ عربی ہے نہ عجمی، نہ مشرقی یا مغربی ہے۔ بلکہ پوری اسلامی دنیا کے مسلمانوں کی نمائندگی کرتا ہے، اسی طرح یہ اسلامی دنیا سے باہر اقلیتوں اور اسلامی جماعتوں کی بھی نمائندگی کرتا ہے۔ | * '''عالمی''': یہ نہ تو مقامی ہے نہ علاقائی، نہ عربی ہے نہ عجمی، نہ مشرقی یا مغربی ہے۔ بلکہ پوری اسلامی دنیا کے مسلمانوں کی نمائندگی کرتا ہے، اسی طرح یہ اسلامی دنیا سے باہر اقلیتوں اور اسلامی جماعتوں کی بھی نمائندگی کرتا ہے۔ | ||
* '''مسلم قومی''': یہ کوئی سرکاری تنظیم نہیں ہے، بلکہ اس کی طاقت عوام اور قوم کے اعتماد سے ہے۔ لیکن وہ حکومتوں کا مخالف بھی نہیں ہے، بلکہ اسلام اور مسلمانوں کی بھلائی کے لیے ان کے ساتھ مل کر تعاون کی کوشش کرتا ہے۔ | * '''مسلم قومی''': یہ کوئی سرکاری تنظیم نہیں ہے، بلکہ اس کی طاقت عوام اور قوم کے اعتماد سے ہے۔ لیکن وہ حکومتوں کا مخالف بھی نہیں ہے، بلکہ اسلام اور مسلمانوں کی بھلائی کے لیے ان کے ساتھ مل کر تعاون کی کوشش کرتا ہے۔ | ||
* '''آزادی''': اس کا تعلق کسی ریاست سے نہیں ہے، نہ ہی کسی فرقہ یا جماعت سے ہے، اس کا تعلق صرف اسلام اور مسلم امت سے ہے۔ | * '''آزادی''': اس کا تعلق کسی ریاست سے نہیں ہے، نہ ہی کسی فرقہ یا جماعت سے ہے، اس کا تعلق صرف [[اسلام]] اور مسلم امت سے ہے۔ | ||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == |
نسخہ بمطابق 06:09، 11 ستمبر 2023ء
عالمی اتحاد برائے علمائے اہل اسلام ایک اسلامی تنظیم ہے جس میں دنیا بھر کے مختلف ممالک کے مسلم علما شریک ہیں۔ اس تنظیم کو سنہ 2004 میں مشہور عالمی اسکالر علامہ یوسف القرضاوی کی دعوت اور سربراہی میں قائم کیا گیا تھا۔ اور 7 نومبر 2018 کے بعد سے اس کی سربراہی یوسف القرضاوی کے بعد احمد ریسونی کر رہے ہیں۔ [1]. اس تنظیم میں اہل تشیع میں سے نائب محمد واعظ زادہ خراسانی اور اباضیہ میں سے نائب عمان کے مفتی عام احمد خلیلی ہیں۔ اس تنظیم کی پہلی تاسیسی کانفرنس لندن میں ہوئی تھی۔
پس منظر
2004 میں چند اصحاب علم و دانش حضرات کے ذریعہ ہوئی تھی اور دیکھتے ہی دیکھتے تھوڑے ہی عرصہ میں یہ تنظیم، عالم عربی اور عالم اسلامی کا سب سے بڑا اتحاد اور یونین بن گئی۔ پھر اس تنظیم میں مسلمانوں کے تمام فرقے اہل سنت والجماعت، اہل تشیع اور اباضیہ میں سے 90 ہزار سے زائد علما شامل ہو گئے۔ اسلام پیڈیا ویب سائٹ کے مطابق، اس تنظیم کی رکنیت ان تمام علما کے لیے عام اور کھلی ہے جو اسلامی اور شرعی علوم میں دینی جامعات اور یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہوں، اسی طرح اتحاد ان لوگوں کی بھی رکنیت قبول کرتا ہے جو اسلامی علوم وفنون اور تہذیب وثقافت میں کوئی کردار رکھتے ہوں۔
اتحاد کی ویب سائٹ کے مطابق اتحاد کا تعلق کسی ملک، فرقہ یا جماعت سے نہیں ہے اور نہ ہی یہ کسی ملک یا حکومت کی مخالفت کرتا ہے، بلکہ اتحاد تمام مسلمانوں اور اسلام کی بھلائی کے لیے ہر ممکن تعاون کی کوشش کرتا ہے۔ یوسف القرضاوی اس اتحاد کے پہلے صدر اور سب سے نمایاں اور اہم شخصیت ہیں۔ قرضاوی کے مطابق اتحاد، عرب ممالک کے درمیان مصالحت اور ثالثی کی کوششوں کے ذریعہ سیاسی کردار بھی ادا کرتا ہے، البتہ اس کا اولین ہدف اور بنیادی مقصد اسلامی امور ومسائل ہوتے ہیں [2]
اہداف
اتحاد، دنیا بھر کے تمام مسلم علما کے لیے ایک کھلا ہوا اتحاد اور یونین پلیٹ فارم ہے، اس کا تعلق جامعات و یونیورسٹیوں کے شرعی علوم کے فارغین اور اسلامی شعبوں کے فاضلین سے ہے۔ اس تنظیم کے بہت ہی ٹھوس مواقف اور نمایاں خصوصیات واہداف ہیں جو اس اتحاد کو دیگر سے ممتاز بناتے ہیں، چند درج ذیل ہیں:
- اسلام پسندی: یہ ایک خالص اسلامی اتحاد ہے، جو مسلم علما پر مشتمل ہے، اسلامی امور ومسائل کی خدمت کے لیے کام کرتا ہے، اسلام سے اس کے طریقہ کار اخذ کرتا ہے اور اپنے تمام مسائل میں اسی کی رہنمائی کرتا ہے۔ یہ مسلمانوں میں ان کے تمام مسلکوں اور فرقوں کی نمائندگی کرتا ہے۔
- عالمی: یہ نہ تو مقامی ہے نہ علاقائی، نہ عربی ہے نہ عجمی، نہ مشرقی یا مغربی ہے۔ بلکہ پوری اسلامی دنیا کے مسلمانوں کی نمائندگی کرتا ہے، اسی طرح یہ اسلامی دنیا سے باہر اقلیتوں اور اسلامی جماعتوں کی بھی نمائندگی کرتا ہے۔
- مسلم قومی: یہ کوئی سرکاری تنظیم نہیں ہے، بلکہ اس کی طاقت عوام اور قوم کے اعتماد سے ہے۔ لیکن وہ حکومتوں کا مخالف بھی نہیں ہے، بلکہ اسلام اور مسلمانوں کی بھلائی کے لیے ان کے ساتھ مل کر تعاون کی کوشش کرتا ہے۔
- آزادی: اس کا تعلق کسی ریاست سے نہیں ہے، نہ ہی کسی فرقہ یا جماعت سے ہے، اس کا تعلق صرف اسلام اور مسلم امت سے ہے۔