"جان محمد عباسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 22: سطر 22:
وہ یکم جنوری 1925 کو گوٹ بیرو چانڈیہ میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد '''غلام رسول عباسی''' ایک سنی عالم تھے۔ ان کے والد گٹ بارو چانڈیا میں ایک دینی مدرسہ چلاتے تھے۔ دینی علوم کے مطالعہ اور سیکھنے میں دلچسپی رکھنے والے لوگ دور دراز علاقوں خصوصاً بلوچستان، [[ایران]] سے مدرسے میں آتے تھے۔آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے والد کے ساتھ گزاری اور لاڑکانہ کے محلے جہاں محمد پور میں رہائش اختیار کی۔ اس نے اپنے گاؤں میں پرائمری اسکول سے فارغ کیا اور پرائمری تعلیم مکمل کرنے کے بعد اس نے گرامر اور گرامر سیکھا۔ اس نے عربی ادب اور منطق اس دور کے نامور استاد علی محمد کو پیش کی <ref>[https://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%AC%D8%A7%D9%86_%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D8%B9%D8%A8%D8%A7%D8%B3%DB%8C اردو ویکیپیڈیا سے]</ref>.
وہ یکم جنوری 1925 کو گوٹ بیرو چانڈیہ میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد '''غلام رسول عباسی''' ایک سنی عالم تھے۔ ان کے والد گٹ بارو چانڈیا میں ایک دینی مدرسہ چلاتے تھے۔ دینی علوم کے مطالعہ اور سیکھنے میں دلچسپی رکھنے والے لوگ دور دراز علاقوں خصوصاً بلوچستان، [[ایران]] سے مدرسے میں آتے تھے۔آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے والد کے ساتھ گزاری اور لاڑکانہ کے محلے جہاں محمد پور میں رہائش اختیار کی۔ اس نے اپنے گاؤں میں پرائمری اسکول سے فارغ کیا اور پرائمری تعلیم مکمل کرنے کے بعد اس نے گرامر اور گرامر سیکھا۔ اس نے عربی ادب اور منطق اس دور کے نامور استاد علی محمد کو پیش کی <ref>[https://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%AC%D8%A7%D9%86_%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D8%B9%D8%A8%D8%A7%D8%B3%DB%8C اردو ویکیپیڈیا سے]</ref>.
== سیاسی سرگرمیاں ==
== سیاسی سرگرمیاں ==
ان کے والد غلام رسول عباسی لاکرنہ میں خلافت کے ایک اخلاقی کارکن تھے۔جان محمد شروع سے ہی اپنے والد کے ماتحت رہتے تھے، اس لیے ان کا تعلق دولت مندوں، سیاست دانوں اور علماء سے ہو گیا، اور سیاست میں دلچسپی لینے لگے۔<br>
ان کے والد غلام رسول عباسی لاکرنہ میں خلافت کے ایک اخلاقی کارکن تھے۔جان محمد شروع سے ہی اپنے والد کے ماتحت رہتے تھے، اس لیے ان کا تعلق دولت مندوں، سیاست دانوں اور علماء سے ہو گیا، اور سیاست میں دلچسپی لینے لگے۔
 
ان ملاقاتوں نے ان کی تقریر اور شخصیت پر بڑا اثر ڈالا اور جماعت اسلامی میں شمولیت سے قبل وہ ہندوستانی علما تحریک کے رکن تھے۔
ان ملاقاتوں نے ان کی تقریر اور شخصیت پر بڑا اثر ڈالا اور جماعت اسلامی میں شمولیت سے قبل وہ ہندوستانی علما تحریک کے رکن تھے۔
برصغیر پاک و ہند کی تقسیم سے قبل، جماعت اسلامی کے مبلغین میں سے ایک عبدالرحیم نے انہیں جماعت اسلامی کی فکر سکھائی۔
برصغیر پاک و ہند کی تقسیم سے قبل، جماعت اسلامی کے مبلغین میں سے ایک عبدالرحیم نے انہیں جماعت اسلامی کی فکر سکھائی۔


محمد بھٹو اور جان محمد ایک استاد کے شاگرد تھے جنہوں نے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی، اس نے اسے منتقل کیا۔ صوبائی نظام کے قیام کے بعد سندھ اپنی ذمہ داریاں ادا کرتا رہا۔ اور 28 اپریل 2003 تک جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر کا عہدہ سنبھالا۔<br>
محمد بھٹو اور جان محمد ایک استاد کے شاگرد تھے جنہوں نے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی، اس نے اسے منتقل کیا۔ صوبائی نظام کے قیام کے بعد سندھ اپنی ذمہ داریاں ادا کرتا رہا۔ اور 28 اپریل 2003 تک جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر کا عہدہ سنبھالا۔
 
انہوں نے سندھی اور اردو میں ایک درجن سے زائد کتابیں تصنیف اور شائع کیں۔
انہوں نے سندھی اور اردو میں ایک درجن سے زائد کتابیں تصنیف اور شائع کیں۔
== وفات ہو جانا ==
== وفات ہو جانا ==

نسخہ بمطابق 10:04، 1 جولائی 2023ء

جان محمد عباسی
جان محمد عباسی.jpg
پورا نامجان محمد عباسی
ذاتی معلومات
پیدائش کی جگہگوٹھ بیرو چانڈیا، انڈیا
مذہباسلام، سنی
مناصب

جان محمد عباسی جماعت اسلامی پاکستان کے نائبین میں سے ایک تھے جنہوں نے جماعت اسلامی کی مقبولیت اور قبولیت میں اہم کردار ادا کی

سوانح عمری

وہ یکم جنوری 1925 کو گوٹ بیرو چانڈیہ میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد غلام رسول عباسی ایک سنی عالم تھے۔ ان کے والد گٹ بارو چانڈیا میں ایک دینی مدرسہ چلاتے تھے۔ دینی علوم کے مطالعہ اور سیکھنے میں دلچسپی رکھنے والے لوگ دور دراز علاقوں خصوصاً بلوچستان، ایران سے مدرسے میں آتے تھے۔آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے والد کے ساتھ گزاری اور لاڑکانہ کے محلے جہاں محمد پور میں رہائش اختیار کی۔ اس نے اپنے گاؤں میں پرائمری اسکول سے فارغ کیا اور پرائمری تعلیم مکمل کرنے کے بعد اس نے گرامر اور گرامر سیکھا۔ اس نے عربی ادب اور منطق اس دور کے نامور استاد علی محمد کو پیش کی [1].

سیاسی سرگرمیاں

ان کے والد غلام رسول عباسی لاکرنہ میں خلافت کے ایک اخلاقی کارکن تھے۔جان محمد شروع سے ہی اپنے والد کے ماتحت رہتے تھے، اس لیے ان کا تعلق دولت مندوں، سیاست دانوں اور علماء سے ہو گیا، اور سیاست میں دلچسپی لینے لگے۔

ان ملاقاتوں نے ان کی تقریر اور شخصیت پر بڑا اثر ڈالا اور جماعت اسلامی میں شمولیت سے قبل وہ ہندوستانی علما تحریک کے رکن تھے۔ برصغیر پاک و ہند کی تقسیم سے قبل، جماعت اسلامی کے مبلغین میں سے ایک عبدالرحیم نے انہیں جماعت اسلامی کی فکر سکھائی۔

محمد بھٹو اور جان محمد ایک استاد کے شاگرد تھے جنہوں نے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی، اس نے اسے منتقل کیا۔ صوبائی نظام کے قیام کے بعد سندھ اپنی ذمہ داریاں ادا کرتا رہا۔ اور 28 اپریل 2003 تک جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر کا عہدہ سنبھالا۔

انہوں نے سندھی اور اردو میں ایک درجن سے زائد کتابیں تصنیف اور شائع کیں۔

وفات ہو جانا

جان محمد عباسی آٹھ سال تک گردے کی بیماری سے لڑتے رہے اور بالآخر 28 اپریل 2003 کو کراچی میں انتقال کر گئے اور اپنے آبائی گاؤں لاڑکانہ میں سپرد خاک ہوئے [2]۔

حوالہ جات