"عمر بن خطاب" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
سطر 2: سطر 2:
'''عمر بن خطاب''' (عربی: ابو حفص عمر ابن الخطاب العدوی القرشی) عرفی نام '''عمر فاروق''' (متوفی 23 ہجری)، خلیفہ اول کے دوسرے خلیفہ ہیں۔ خلیفہ اول کی وصیت کے مطابق وہ 10 سال (13-23 ہجری) تک مسلمانوں کے خلیفہ رہے۔ اس کے دور میں، عرب ساسانی سلطنت اور رومی سلطنت کے بڑے حصوں پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ اسلامی تاریخ کے مؤرخین بعض اوقات انہیں عمر کا پہلا خلیفہ اور عمر بن عبدالعزیز کو دوسرا عمر کہتے ہیں۔ عمر بن خطاب کے دور حکومت میں اسلامی سرزمین کی وسعت بے مثال طریقے سے پھیلی اور ساسانیوں کے زیر تسلط زیادہ تر زمینیں، سوائے طبرستان کے، مشرقی رومی سلطنت کا دو تہائی حصہ شامل تھا۔ ساسانی دور میں ایرانی سلطنت پر اس کے حملے 2 سال سے بھی کم عرصے میں اس خاندان کے زوال کا سبب بنے۔ [[شیعہ]] ان کے بعض اعمال کی وجہ سے ان کو قابل مذمت سمجھتے ہیں، جیسے کہ [[امیر المومنین علیہ السلام]] کی خلافت پر قبضہ کرنا اور واقعہ عزا میں [[حضرت زہرا سلام اللہ علیہا]] کی بے حرمتی۔ فدک پر قبضہ اور اس کے گھر پر حملہ جس سے ان کی شہادت ہوئی۔
'''عمر بن خطاب''' (عربی: ابو حفص عمر ابن الخطاب العدوی القرشی) عرفی نام '''عمر فاروق''' (متوفی 23 ہجری)، خلیفہ اول کے دوسرے خلیفہ ہیں۔ خلیفہ اول کی وصیت کے مطابق وہ 10 سال (13-23 ہجری) تک مسلمانوں کے خلیفہ رہے۔ اس کے دور میں، عرب ساسانی سلطنت اور رومی سلطنت کے بڑے حصوں پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ اسلامی تاریخ کے مؤرخین بعض اوقات انہیں عمر کا پہلا خلیفہ اور عمر بن عبدالعزیز کو دوسرا عمر کہتے ہیں۔ عمر بن خطاب کے دور حکومت میں اسلامی سرزمین کی وسعت بے مثال طریقے سے پھیلی اور ساسانیوں کے زیر تسلط زیادہ تر زمینیں، سوائے طبرستان کے، مشرقی رومی سلطنت کا دو تہائی حصہ شامل تھا۔ ساسانی دور میں ایرانی سلطنت پر اس کے حملے 2 سال سے بھی کم عرصے میں اس خاندان کے زوال کا سبب بنے۔ [[شیعہ]] ان کے بعض اعمال کی وجہ سے ان کو قابل مذمت سمجھتے ہیں، جیسے کہ [[امیر المومنین علیہ السلام]] کی خلافت پر قبضہ کرنا اور واقعہ عزا میں [[حضرت زہرا سلام اللہ علیہا]] کی بے حرمتی۔ فدک پر قبضہ اور اس کے گھر پر حملہ جس سے ان کی شہادت ہوئی۔
== سوانح عمری ==
== سوانح عمری ==
ان کا نام عمر بن خطاب بن نفیل بن عبد العزی بن ریح بن عبداللہ بن قرط بن رضا بن عدی بن کعب اور کنیت ابو حفص اور والدہ حنطمہ ہیں جو ہاشم بن مغیرہ بن عبداللہ بن عمر بن محذوم کی بیٹی ہیں۔
ان کا نام عمر بن خطاب بن نفیل بن عبد العزی بن ریح بن عبداللہ بن قرط بن رضا بن عدی بن کعب اور کنیت ابو حفص اور والدہ حنطمہ ہیں جو ہاشم بن مغیرہ بن عبداللہ بن عمر بن محذوم کی بیٹی ہیں  <ref>الطبقات‏ الکبرى، ج‏۳،ص:۲۰۱</ref> ۔


بلاشبہ مورخین نفیل کو عمر کے اجداد کا تعلق قریش قبیلے سے نہیں بلکہ قبیلے کی اولاد سے سمجھتے ہیں۔ آپ کی تاریخ پیدائش الفیل کی 13 میں مذکور ہے۔ جاہلی دور میں عمر بن خطاب کا کام لوگوں کو اونٹ اور گدھے جیسے جانوروں کو کرائے پر دینے کے طور پر بتایا گیا تھا۔
بلاشبہ مورخین نفیل کو عمر کے اجداد کا تعلق قریش قبیلے سے نہیں بلکہ قبیلے کی اولاد سے سمجھتے ہیں۔ آپ کی تاریخ پیدائش الفیل کی 13 میں مذکور ہے۔ جاہلی دور میں عمر بن خطاب کا کام لوگوں کو اونٹ اور گدھے جیسے جانوروں کو کرائے پر دینے کے طور پر بتایا گیا تھا۔

نسخہ بمطابق 06:41، 23 مئی 2023ء

عمر بن خطاب 2.jpg

عمر بن خطاب (عربی: ابو حفص عمر ابن الخطاب العدوی القرشی) عرفی نام عمر فاروق (متوفی 23 ہجری)، خلیفہ اول کے دوسرے خلیفہ ہیں۔ خلیفہ اول کی وصیت کے مطابق وہ 10 سال (13-23 ہجری) تک مسلمانوں کے خلیفہ رہے۔ اس کے دور میں، عرب ساسانی سلطنت اور رومی سلطنت کے بڑے حصوں پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ اسلامی تاریخ کے مؤرخین بعض اوقات انہیں عمر کا پہلا خلیفہ اور عمر بن عبدالعزیز کو دوسرا عمر کہتے ہیں۔ عمر بن خطاب کے دور حکومت میں اسلامی سرزمین کی وسعت بے مثال طریقے سے پھیلی اور ساسانیوں کے زیر تسلط زیادہ تر زمینیں، سوائے طبرستان کے، مشرقی رومی سلطنت کا دو تہائی حصہ شامل تھا۔ ساسانی دور میں ایرانی سلطنت پر اس کے حملے 2 سال سے بھی کم عرصے میں اس خاندان کے زوال کا سبب بنے۔ شیعہ ان کے بعض اعمال کی وجہ سے ان کو قابل مذمت سمجھتے ہیں، جیسے کہ امیر المومنین علیہ السلام کی خلافت پر قبضہ کرنا اور واقعہ عزا میں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی بے حرمتی۔ فدک پر قبضہ اور اس کے گھر پر حملہ جس سے ان کی شہادت ہوئی۔

سوانح عمری

ان کا نام عمر بن خطاب بن نفیل بن عبد العزی بن ریح بن عبداللہ بن قرط بن رضا بن عدی بن کعب اور کنیت ابو حفص اور والدہ حنطمہ ہیں جو ہاشم بن مغیرہ بن عبداللہ بن عمر بن محذوم کی بیٹی ہیں [1] ۔

بلاشبہ مورخین نفیل کو عمر کے اجداد کا تعلق قریش قبیلے سے نہیں بلکہ قبیلے کی اولاد سے سمجھتے ہیں۔ آپ کی تاریخ پیدائش الفیل کی 13 میں مذکور ہے۔ جاہلی دور میں عمر بن خطاب کا کام لوگوں کو اونٹ اور گدھے جیسے جانوروں کو کرائے پر دینے کے طور پر بتایا گیا تھا۔

حوالہ جات

  1. الطبقات‏ الکبرى، ج‏۳،ص:۲۰۱