"حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 83: سطر 83:
یہ بھی منقول ہے کہ قریش نے ابو طالب سے کہا کہ وہ اپنے بھتیجے کو اس راستے سے روک دے جس پر وہ چل رہا ہے۔ ابو طالب نے ان کی باتوں پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خدا کی قسم اگر وہ سورج کو میرے داہنے ہاتھ میں اور چاند کو میرے بائیں ہاتھ میں رکھ دیں تو میں اس وقت تک اپنی پکار نہیں چھوڑوں گا۔ خدا اسے اس معاملے میں فتح یاب کرے یا اس طرح میری جان گنوا دے۔
یہ بھی منقول ہے کہ قریش نے ابو طالب سے کہا کہ وہ اپنے بھتیجے کو اس راستے سے روک دے جس پر وہ چل رہا ہے۔ ابو طالب نے ان کی باتوں پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خدا کی قسم اگر وہ سورج کو میرے داہنے ہاتھ میں اور چاند کو میرے بائیں ہاتھ میں رکھ دیں تو میں اس وقت تک اپنی پکار نہیں چھوڑوں گا۔ خدا اسے اس معاملے میں فتح یاب کرے یا اس طرح میری جان گنوا دے۔
== ہجرت حبشہ ==
== ہجرت حبشہ ==
جیسے جیسے مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا تھا محمدؐ کے ساتھ قریش کی دشمنی اور مخالفت میں اسی انداز سے اضافہ ہو رہا تھا؛ تاہم پیغمبر کو ابو طالبؑ کی حمایت حاصل تھی اور قریش قبائلی معاہدوں کی وجہ سے آپ کو جانی نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے لیکن آپ کے نہتے اور کمزور مسلمانوں سمیت آپکے پیروکاروں کو کسی قسم کی اذیت و آزار پہنچانے سے دریغ نہیں کرتے تھے۔ ان نو مسلموں کو پہنچنے والی اذیت پیغمبر پر بہت گراں گذرتی تھی۔ چنانچہ آپ نے انہیں بامر مجبوری حکم دیا کہ حبشہ کی طرف ہجرت کریں۔
جیسے جیسے مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا تھا محمدؐ کے ساتھ قریش کی دشمنی اور مخالفت میں اسی انداز سے اضافہ ہو رہا تھا؛ تاہم پیغمبر کو ابو طالبؑ کی حمایت حاصل تھی اور قریش قبائلی معاہدوں کی وجہ سے آپ کو جانی نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے لیکن آپ کے نہتے اور کمزور مسلمانوں سمیت آپکے پیروکاروں کو کسی قسم کی اذیت و آزار پہنچانے سے دریغ نہیں کرتے تھے۔ ان نو مسلموں کو پہنچنے والی اذیت پیغمبر پر بہت گراں گذرتی تھی۔ چنانچہ آپ نے انہیں بامر مجبوری حکم دیا کہ حبشہ کی طرف ہجرت کریں  <ref>شہیدی، تاریخ تحلیلی اسلام، ص 51-52</ref>۔
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[fa:حضرت محمد (ص)]]
[[fa:حضرت محمد (ص)]]
[[زمرہ: چودہ معصومین ]]
[[زمرہ: چودہ معصومین ]]