"موسی بن جعفر" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
[[فائل:امام موسی کاظم.jpg|250px|بدون_چوکھٹا|بائیں]] | [[فائل:امام موسی کاظم.jpg|250px|بدون_چوکھٹا|بائیں]] | ||
'''موسی بن جعفر''' (127 یا 128-183 ہجری) امام موسی کاظم کے نام سے جانا جاتا ہے اور کاظم اور باب الحوائج کے نام سے جانا جاتا ہے بارہ شیعوں کے ساتویں امام ہیں ۔ آپ 128 ہجری میں اسی وقت پیدا ہوئے جب بنو امیہ سے عباسیوں کو اقتدار منتقل ہوا اور 148 ہجری میں اپنے والد [[جعفر بن محمد|امام صادق علیہ السلام]] کی شہادت کے بعد امامت پر فائز ہوئے ۔ ان کی 35 سال کی امامت منصور، ہادی، مہدی اور ہارون عباسی کی خلافت کے ساتھ ہوئی ۔ آپ کو مہدی اور ہارون عباسی نے متعدد بار قید کیا اور 183 ہجری میں سندی بن شاہک جیل میں شہید کر دیا گیا ۔ ان کی شہادت کے ساتھ ہی امامت ان کے بیٹے علی ابن موسیٰ (ع) کو دی گئی۔منتقل کیا گیا تھا امام کاظم علیہ السلام کی امامت کا زمانہ خلافت عباسیہ کے اقتدار کے عروج کے ساتھ موافق تھا اور آپ نے حکومت وقت کے خلاف تقیہ کیا اور شیعوں کو بھی ایسا کرنے کا حکم دیا۔ اس لیے شیعوں کے ساتویں امام نے عباسی خلفاء اور علوی بغاوتوں جیسے کہ شہید فخ کی بغاوت کے خلاف کوئی واضح موقف اختیار نہیں کیا۔ اس کے باوجود اس نے عباسی خلفاء اور دیگر لوگوں کے ساتھ مباحثوں اور گفتگو میں خلافت عباسیہ کو غیر قانونی قرار دینے کی کوشش کی۔ | '''موسی بن جعفر''' (127 یا 128-183 ہجری) امام موسی کاظم کے نام سے جانا جاتا ہے اور کاظم اور باب الحوائج کے نام سے جانا جاتا ہے بارہ شیعوں کے ساتویں امام ہیں ۔ آپ 128 ہجری میں اسی وقت پیدا ہوئے جب بنو امیہ سے عباسیوں کو اقتدار منتقل ہوا اور 148 ہجری میں اپنے والد [[جعفر بن محمد|امام صادق علیہ السلام]] کی شہادت کے بعد امامت پر فائز ہوئے ۔ ان کی 35 سال کی امامت منصور، ہادی، مہدی اور ہارون عباسی کی خلافت کے ساتھ ہوئی ۔ آپ کو مہدی اور ہارون عباسی نے متعدد بار قید کیا اور 183 ہجری میں سندی بن شاہک جیل میں شہید کر دیا گیا ۔ ان کی شہادت کے ساتھ ہی امامت ان کے بیٹے علی ابن موسیٰ (ع) کو دی گئی۔منتقل کیا گیا تھا امام کاظم علیہ السلام کی امامت کا زمانہ خلافت عباسیہ کے اقتدار کے عروج کے ساتھ موافق تھا اور آپ نے حکومت وقت کے خلاف تقیہ کیا اور [[شیعہ|شیعوں]] کو بھی ایسا کرنے کا حکم دیا۔ اس لیے شیعوں کے ساتویں امام نے عباسی خلفاء اور علوی بغاوتوں جیسے کہ شہید فخ کی بغاوت کے خلاف کوئی واضح موقف اختیار نہیں کیا۔ اس کے باوجود اس نے عباسی خلفاء اور دیگر لوگوں کے ساتھ مباحثوں اور گفتگو میں خلافت عباسیہ کو غیر قانونی قرار دینے کی کوشش کی۔ | ||
بعض یہودی اور عیسائی علماء کے ساتھ موسیٰ بن جعفر کی بحثیں اور گفتگویں تاریخی اور حدیثی منابع میں نقل ہوئی ہیں جو ان کے سوالات کے جواب میں تھیں۔ مسند الامام کاظم میں ان کی تین ہزار سے زائد احادیث جمع ہیں، جن میں سے بعض کو بعض صحابہ کرام نے روایت کیا ہے۔ امام کاظم علیہ السلام نے شیعوں کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کے لیے وکلاء تنظیم کو وسعت دی اور مختلف علاقوں میں لوگوں کو وکیل مقرر کیا۔ دوسری طرف امام کاظم علیہ السلام کی زندگی شیعوں میں تفرقہ کے ظہور کے ساتھ موافق ہوئی اور آپ کی امامت کے آغاز کے ساتھ ہی اسماعیلیہ ، الفتحیہ اور نووسیہ کے فرقے قائم ہوئے اور آپ کی شہادت کے بعد فرقہ وقوفیہ قائم ہوا۔ شیعہ اور سنی ذرائعان کے علم، عبادت، رواداری اور سخاوت کی وجہ سے ان کی تعریف کی گئی اور انہیں کاظم اور عبدالصالح کے لقب سے پکارا گیا۔ سنی عمائدین نے 7ویں شیعہ امام کا ایک عالم دین کی حیثیت سے احترام کیا اور شیعوں کی طرح ان کی قبر کی زیارت کی۔ بغداد کے شمال میں کاظمین کے علاقے میں امام کاظم علیہ السلام اور ان کے پوتے امام جواد علیہ السلام کا مزار کاظمین کے نام سے جانا جاتا ہے اور مسلمانوں خصوصاً شیعوں کے لیے زیارت گاہ ہے | بعض یہودی اور عیسائی علماء کے ساتھ موسیٰ بن جعفر کی بحثیں اور گفتگویں تاریخی اور حدیثی منابع میں نقل ہوئی ہیں جو ان کے سوالات کے جواب میں تھیں۔ مسند الامام کاظم میں ان کی تین ہزار سے زائد احادیث جمع ہیں، جن میں سے بعض کو بعض صحابہ کرام نے روایت کیا ہے۔ امام کاظم علیہ السلام نے شیعوں کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کے لیے وکلاء تنظیم کو وسعت دی اور مختلف علاقوں میں لوگوں کو وکیل مقرر کیا۔ دوسری طرف امام کاظم علیہ السلام کی زندگی شیعوں میں تفرقہ کے ظہور کے ساتھ موافق ہوئی اور آپ کی امامت کے آغاز کے ساتھ ہی اسماعیلیہ ، الفتحیہ اور نووسیہ کے فرقے قائم ہوئے اور آپ کی شہادت کے بعد فرقہ وقوفیہ قائم ہوا۔ شیعہ اور [[سنی]] ذرائعان کے علم، عبادت، رواداری اور سخاوت کی وجہ سے ان کی تعریف کی گئی اور انہیں کاظم اور عبدالصالح کے لقب سے پکارا گیا۔ سنی عمائدین نے 7ویں شیعہ امام کا ایک عالم دین کی حیثیت سے احترام کیا اور شیعوں کی طرح ان کی قبر کی زیارت کی۔ بغداد کے شمال میں کاظمین کے علاقے میں امام کاظم علیہ السلام اور ان کے پوتے امام جواد علیہ السلام کا مزار کاظمین کے نام سے جانا جاتا ہے اور مسلمانوں خصوصاً شیعوں کے لیے زیارت گاہ ہے | ||
== سوانح عمری == | == سوانح عمری == | ||
موسی بن جعفر ذوالحجہ 127 قمری سال یا 7 صفر 128 قمری سال <ref>مسند الامام کاظم از عزیز اللہ عطاردی، باب الحوائج امام موسیٰ کاظم از حسین حاج حسن، حیات</ref> | موسی بن جعفر ذوالحجہ 127 قمری سال یا 7 صفر 128 قمری سال <ref>مسند الامام کاظم از عزیز اللہ عطاردی، باب الحوائج امام موسیٰ کاظم از حسین حاج حسن، حیات</ref> |
نسخہ بمطابق 09:46، 1 مارچ 2023ء
موسی بن جعفر (127 یا 128-183 ہجری) امام موسی کاظم کے نام سے جانا جاتا ہے اور کاظم اور باب الحوائج کے نام سے جانا جاتا ہے بارہ شیعوں کے ساتویں امام ہیں ۔ آپ 128 ہجری میں اسی وقت پیدا ہوئے جب بنو امیہ سے عباسیوں کو اقتدار منتقل ہوا اور 148 ہجری میں اپنے والد امام صادق علیہ السلام کی شہادت کے بعد امامت پر فائز ہوئے ۔ ان کی 35 سال کی امامت منصور، ہادی، مہدی اور ہارون عباسی کی خلافت کے ساتھ ہوئی ۔ آپ کو مہدی اور ہارون عباسی نے متعدد بار قید کیا اور 183 ہجری میں سندی بن شاہک جیل میں شہید کر دیا گیا ۔ ان کی شہادت کے ساتھ ہی امامت ان کے بیٹے علی ابن موسیٰ (ع) کو دی گئی۔منتقل کیا گیا تھا امام کاظم علیہ السلام کی امامت کا زمانہ خلافت عباسیہ کے اقتدار کے عروج کے ساتھ موافق تھا اور آپ نے حکومت وقت کے خلاف تقیہ کیا اور شیعوں کو بھی ایسا کرنے کا حکم دیا۔ اس لیے شیعوں کے ساتویں امام نے عباسی خلفاء اور علوی بغاوتوں جیسے کہ شہید فخ کی بغاوت کے خلاف کوئی واضح موقف اختیار نہیں کیا۔ اس کے باوجود اس نے عباسی خلفاء اور دیگر لوگوں کے ساتھ مباحثوں اور گفتگو میں خلافت عباسیہ کو غیر قانونی قرار دینے کی کوشش کی۔
بعض یہودی اور عیسائی علماء کے ساتھ موسیٰ بن جعفر کی بحثیں اور گفتگویں تاریخی اور حدیثی منابع میں نقل ہوئی ہیں جو ان کے سوالات کے جواب میں تھیں۔ مسند الامام کاظم میں ان کی تین ہزار سے زائد احادیث جمع ہیں، جن میں سے بعض کو بعض صحابہ کرام نے روایت کیا ہے۔ امام کاظم علیہ السلام نے شیعوں کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کے لیے وکلاء تنظیم کو وسعت دی اور مختلف علاقوں میں لوگوں کو وکیل مقرر کیا۔ دوسری طرف امام کاظم علیہ السلام کی زندگی شیعوں میں تفرقہ کے ظہور کے ساتھ موافق ہوئی اور آپ کی امامت کے آغاز کے ساتھ ہی اسماعیلیہ ، الفتحیہ اور نووسیہ کے فرقے قائم ہوئے اور آپ کی شہادت کے بعد فرقہ وقوفیہ قائم ہوا۔ شیعہ اور سنی ذرائعان کے علم، عبادت، رواداری اور سخاوت کی وجہ سے ان کی تعریف کی گئی اور انہیں کاظم اور عبدالصالح کے لقب سے پکارا گیا۔ سنی عمائدین نے 7ویں شیعہ امام کا ایک عالم دین کی حیثیت سے احترام کیا اور شیعوں کی طرح ان کی قبر کی زیارت کی۔ بغداد کے شمال میں کاظمین کے علاقے میں امام کاظم علیہ السلام اور ان کے پوتے امام جواد علیہ السلام کا مزار کاظمین کے نام سے جانا جاتا ہے اور مسلمانوں خصوصاً شیعوں کے لیے زیارت گاہ ہے
سوانح عمری
موسی بن جعفر ذوالحجہ 127 قمری سال یا 7 صفر 128 قمری سال [1] میں پیدا ہوئے جب امام صادق علیہ السلام اور ان کی اہلیہ حمیدہ حج سے واپس آ رہے تھے ، آپ کی ولادت ابووا کے علاقے میں ہوئی۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ مدینہ میں قمری سال 129 میں پیدا ہوئے تھے ۔ بعض ذرائع نے امام صادق علیہ السلام کی عظیم دلچسپی کے بارے میں اطلاع دی ہے [2].
احمد برقی کی روایت کے مطابق امام صادق علیہ السلام نے اپنے بیٹے موسیٰ کی پیدائش کے بعد تین دن تک لوگوں کو کھانا کھلایا۔ موسی بن جعفر بن محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب کا نسب چار ثالثوں کے ذریعے امام علی علیہ السلام تک پہنچتا ہے۔ ان کے والد امام صادق علیہ السلام شیعوں کے چھٹے امام ہیں اور ان کی والدہ حمیدہ بربیریا ہیں۔ ان کا لقب ابو ابراہیم، ابو الحسن اول، ابو الحسن ماضی اور ابو علی تھا۔ دوسروں کے برے برتاؤ کے خلاف اپنے غصے کو قابو میں رکھنے کی وجہ سے ان کا لقب کاظم رکھا گیا اور عبد صالح اپنی عظیم عبادت کی وجہ سے۔ باب الحوائج بھی ان کے لقبوں میں سے ایک ہے اور اہل مدینہ نے انہیں زین المجتہدین (جہد کرنے والوں کا زیور) کہا [3]
موسی بن جعفر بنو امیہ سے عباسیوں کو اقتدار کی منتقلی کے دوران پیدا ہوئے۔ چار سال کی عمر میں پہلا عباسی خلیفہ اقتدار میں آیا۔ امام کاظم علیہ السلام کی امامت تک کی زندگی کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں، سوائے ان کے بچپن میں ہونے والی چند سائنسی گفتگووں کے، جن میں ابو حنیفہ اور دیگر مذاہب کے علماء کے ساتھ مکالمے بھی شامل ہیں جو مدینہ میں ہوئیں [4].