"ایاد علاوی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Sajedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) « {{Infobox person | title = | image = ایاد علاوی.webp | name = ایاد علاوی | other names = | brith year = 1944 ء | brith date = 31 مئی | birth place = بغداد، عراق | death year = | death date = | death place = | teachers = {{افقی باکس کی فہرست |}} | students = | religion = اسلام | faith = شیعہ | works = {{افقی باکس کی فہرست| }} | known for = {{hli...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا |
Sajedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
| سطر 35: | سطر 35: | ||
==مؤقف اور بیانات== | ==مؤقف اور بیانات== | ||
جولائی 2017ء میں ایاد علاوی نے ایک تقریر کے دوران الحشد الشعبی کی افواج کے عراقی فوج کے شانہ بشانہ موجود ہونے پر اعتراض کیا اور کہا: | جولائی 2017ء میں ایاد علاوی نے ایک تقریر کے دوران الحشد الشعبی کی افواج کے عراقی فوج کے شانہ بشانہ موجود ہونے پر اعتراض کیا اور کہا: | ||
عراق کے لیے دو افواج کا تصور نہیں کیا جا سکتا؛ ایک سرکاری فوج اور دوسری الحشد الشعبی کے عنوان سے… ان دونوں افواج کے درمیان تصادم پیدا ہو جائے گا۔<ref>[https://www.tabnak.ir/fa/tags/889/1/%D8%A7%DB%8C%D8%A7%D8%AF-%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%88%DB%8C ایاد علاوی | عراق کے لیے دو افواج کا تصور نہیں کیا جا سکتا؛ ایک سرکاری فوج اور دوسری الحشد الشعبی کے عنوان سے… ان دونوں افواج کے درمیان تصادم پیدا ہو جائے گا۔<ref>[https://www.tabnak.ir/fa/tags/889/1/%D8%A7%DB%8C%D8%A7%D8%AF-%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%88%DB%8C ایاد علاوی کون ہے؟، تابنک ویب سائٹ](زبان فارسی) درج شده تاریخ:... اخذشده تاریخ: 16/دسمبر/2025ء</ref>، | ||
== متعلقہ تلاشیں == | == متعلقہ تلاشیں == | ||
نسخہ بمطابق 21:05، 16 دسمبر 2025ء
| ایاد علاوی | |
|---|---|
| پورا نام | ایاد علاوی |
| ذاتی معلومات | |
| پیدائش | 1944 ء، 1322 ش، 1362 ق |
| یوم پیدائش | 31 مئی |
| پیدائش کی جگہ | بغداد، عراق |
| مذہب | اسلام، شیعہ |
| مناصب |
|
ایاد علاوی، عراقی سیاست دان اور عراق کے سابق وزیرِاعظم ہیں۔ وہ 28 جون 2004 سے 6 اپریل 2005 تک اس ملک کے وزیرِاعظم رہے، اور سنہ 2014ء سے عراق کے صدر کے معاونین میں سے ایک کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
سوانحِ حیات
ایاد علاوی 31 مئی 1944ء کو بغداد میں پیدا ہوئے۔ وہ عراق کے شیعہ مسلمانوں میں سے ہیں اور جوانی میں حزبِ بعث کے رکن رہے۔ سنہ 1975ء میں اس جماعت سے علیحدگی اختیار کی، اور سنہ 1991ء میں عراقی قومی مفاہمت تحریک (Iraqi National Accord) کی بنیاد رکھی، جس کی سربراہی وہ اب تک کر رہے ہیں۔ انہوں نے بغداد کے تربیتی کالج سے تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں سنہ 1970ء میں جامعۂ بغداد کے میڈیکل کالج سے فراغت حاصل کی۔ اس کے بعد سنہ 1975ء میں جامعۂ لندن سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور سنہ 1979ء میں اسی جامعہ سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی۔ وہ سنہ 1979ء سے 1981ء تک یونیسف کے مشیر کی حیثیت سے وبائی امراض (ایپی ڈیمیولوجی) اور ماحولیاتی صحت کے شعبے میں خدمات انجام دیتے رہے۔
سیاسی سرگرمیاں
علاوی سنہ 1978ء میں انگلینڈ میں عراقی خفیہ اداروں کے کارندوں کی جانب سے قاتلانہ حملے کا نشانہ بنے۔ سنہ 1991ء میں انہوں نے عراقی قومی مفاہمت تحریک کی بنیاد رکھی، جو اُس وقت کی عراقی حکومت کی مخالف ایک سیاسی تحریک تھی، اور جس میں حزبِ بعث کے بہت سے سابق ارکان شامل ہو گئے۔ علاوی نے تین برس اردن میں بھی قیام کیا اور مصر، اردن اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہیں۔ ان کی قیادت میں العراقیہ اتحاد نے سنہ 2010ء کے انتخابات میں 91 نشستیں (24.7 فیصد ووٹ) حاصل کر کے عراقی پارلیمان میں سب سے کامیاب فہرست کے طور پر کامیابی حاصل کی۔
عراق واپسی
سنہ 2003ء میں امریکہ کے عراق پر حملے کے بعد، انہیں اُس عراقی حکومتی کونسل کا رکن منتخب کیا گیا جو بین الاقوامی اتحادی افواج نے قائم کی تھی۔ اکتوبر 2003ء میں وہ اس کونسل کے ایک ماہ کے دورانیے کے لیے صدر بھی منتخب ہوئے۔
وزارتِ عظمیٰ
28 جون 2004ء کو انہوں نے عراقی حکومتی کونسل اور عراق میں امریکہ کے سول گورنر پال بریمر کی حکمرانی کے بعد عراق کی عبوری حکومت تشکیل دی اور وزیر اعظم بنے۔ ان کی مختصر مدتِ اقتدار کے دوران مہدی آرمی کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے مقابلے کے لیے فوجی کارروائیاں کی گئیں، جن میں نجف میں متعدد آپریشنز شامل تھے اور انہیں صحنِ امام علیؑ میں محاصرہ بھی کیا گیا۔
عراقی پارلیمنٹ کے انتخابات
ان کی سربراہی میں العراقیہ فہرست نے عراقی پارلیمنٹ کے انتخابات میں، جو 7 مارچ 2010ء کو منعقد ہوئے، 91 نشستیں حاصل کیں اور تمام گروہوں اور مختلف فہرستوں میں سب سے آگے رہی۔ تاہم سنہ 2014ء کے پارلیمانی انتخابات میں انہوں نے قومی اتحاد کی قیادت کی، جس میں حاصل ہونے والی نشستوں کی تعداد کم ہو کر 21 رہ گئی۔
عہدے کا خاتمہ
9 اگست 2015ء کو عراق کے وزیرِاعظم حیدر العبادی نے فیصلوں اور اصلاحات کا ایک مجموعہ اعلان کیا، جن میں سب سے اہم فیصلہ نائب صدورِ مملکت (نوری المالکی، اسامہ النجيفی اور ایاد علاوی) اور نائب وزرائے اعظم (بہاء الاعرجی، صالح مطلک اور روز نوری شاويس) کے عہدوں کے خاتمے سے متعلق تھا۔
مؤقف اور بیانات
جولائی 2017ء میں ایاد علاوی نے ایک تقریر کے دوران الحشد الشعبی کی افواج کے عراقی فوج کے شانہ بشانہ موجود ہونے پر اعتراض کیا اور کہا: عراق کے لیے دو افواج کا تصور نہیں کیا جا سکتا؛ ایک سرکاری فوج اور دوسری الحشد الشعبی کے عنوان سے… ان دونوں افواج کے درمیان تصادم پیدا ہو جائے گا۔[1]،
متعلقہ تلاشیں
حوالہ جات
- ↑ ایاد علاوی کون ہے؟، تابنک ویب سائٹ(زبان فارسی) درج شده تاریخ:... اخذشده تاریخ: 16/دسمبر/2025ء